16/09/2025
"حبیب جالب کا دستور"
باسٹھ کا آئین فیلڈ مارشل ایوب خان نے پیش کیا یہ وہ دور تھا جہاں خوف کے مارے پتہ بھی آواز نہیں کرتا وہاں ایک شاعر نے نعرۂ مستانہ بلند کیا
میں نہیں مانتا ۔۔۔۔ میں نہیں جانتا
خود اس آئین کے مصنف نے اقرار کیا کہ اب آئین چلتا نظر نہیں آتا کیونکہ جب ایک جوان یہ کہتا ہے کہ
ایسے دستور کو صبحِ بے نور کو
میں نہیں مانتا میں نہیں جانتا
تو موچی گیٹ سے بھاٹی گیٹ تک یہی تکرار جاری رہتی ہے۔۔۔۔۔ سو وقت نے یہ ثابت کیا اور وہ دستور نہیں چل پایا اور
میں نہیں مانتا کی تکرار آج بھی جاری ہے۔
جالب صاحب کی مدھر اور پرسوز آواز اور ادائیگی کے تو سب ہی شیدائی ہیں لیکن آج جو ورژن آپ کی خدمت میں پیش کر رہی ہوں وہ ایک نذرانۂ عقیدت ہے جو ایک بہت خوبصورت کاوش ہے اور شاید یہ ان ان تمام ورژنز میں میرے دل کے قریب ہوگی جو اب تک دستور کے پیش کیے جا چکے ہیں۔
میں ایک بار پھر مستفیض راجہ صاحب کی شکر گزار ہوں جنہوں نے اس کلام کو خوبصورتی کے ساتھ سروں میں پرویا ہے۔ آپ کے جذبے، محبت اور عقیدت کو میرا سلام۔۔۔۔۔
طاہرہ حبیب جالب