30/06/2024
دل کی باتوں کو دل ربا سمجھے
جیسے لہروں کو ناخدا سمجھے
دوسروں کی سمجھ سے باہر ہے
اُس کے صدقے جو مدّعا سمجھے
غور سے اس لئے نہیں دیکھا
کیا خبر تُو اِسے برا سمجھے
تو نے مٹی ہٹائی بالوں سے
اور یہ لوگ کیا سے کیا سمجھے
تو نے غصے سے فون پھینک دیا
ہم اِسے بھی تری ادا سمجھے
کوئی کتنی بھی گفتگو کرلے
بات وہ ہے جو دوسرا سمجھے
کم نظر جانتا ہوں میں اسکو
آنکھ سے جو تمہیں چھپا سمجھے
اُس نے میری کبھی نہیں سمجھی
اب کوئی آئے تیسرا سمجھے
کس قدر حُسن فتنہ پرور ہے
حسن سمجھے ہے یا خدا سمجھے
شوق سے رنج و غم کماتا ہوں
میری محنت کو کوئی کیا سمجھے
عشق والوں کی رہ گزر نکلی
عقل والے جسے خلا سمجھے
کوئی گہرا ہی بھید ہے تحسین
تیری خاموشیاں خدا سمجھے
یونس تحسین