19/08/2025
واقفانِ حال کے مطابق سکوٹی والی فیملی پر تشدد کرنے والی فیملی کا سربراہ سلیمان قریشی مظفرگڑھ کا رہائشی ہے۔ اس نے شادی گارڈن ٹاؤن میں کی اور گھر داماد ہے۔ ایک بار خود سلیمان قریشی بھی اپنی بیوی اور بیوی کی بہن کے ہاتھوں آم کے درخت کے ساتھ باندھ کر تشدد کا نشانہ بن چکا ہے اور اس کی وگ سر سے اتار دی گئی تھی، کیونکہ یہ سر پر وگ پہنتا ہے۔ اس موقع پر تھانہ قطب پور کی پولیس پہنچی اور اسے چھڑایا۔
گارڈن ٹاؤن میں خورشید خان ترین رہائش پذیر تھا۔ اس نے دوسری شادی کچا کھو کی ایک ماچھی عورت سے کی تھی، جو اس کے گھر میں نوکرانی تھی۔ آج کے واقعات میں ملوث عورتیں اسی نوکرانی کی نسل سے تعلق رکھتی ہیں۔ یہی گندی تربیت اب اپنے اثرات دکھا رہی ہے۔ سلیمان قریشی کا بیٹا بھی اینٹیں اٹھا اٹھا کر مار رہا تھا، جبکہ گھر کو آلودہ کرنے والی وہی عورت ہے جسے گھر میں لانے والا خود سلیمان قریشی ہے۔ جو شخص ایسی رن کو پسند کر کے گھر میں لے آیا، اس کی اپنی گھٹیا سوچ اور مکروہ فطرت کا اندازہ لگانا کوئی مشکل نہیں۔
خورشید خان ترین کی پہلی بیوی، جو کہ ترین خاندان سے ہے، نہایت خاندانی اور باوقار لوگ ہیں۔ پہلی بیوی سے ایک بیٹا خالد خان ہے جو نہایت شریف اور شائستہ مزاج انسان ہے، جبکہ ایک بیٹی ہے جس کی شادی نواب زادہ نصراللہ کے بیٹے اسرار احمد خان سے ہوئی ہے۔
جہاں تک سلیمان قریشی کا تعلق ہے تو اس کا کوئی سیاسی پس منظر نہیں تھا۔ 2013 میں تحریک انصاف کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا اور تقریباً چالیس ہزار ووٹ حاصل کیے۔ بعد کے الیکشن میں اسے ٹکٹ نہ ملا تو مسلم لیگ ن کے پلیٹ فارم سے الیکشن لڑا لیکن ناکام ہوا۔ بعدازاں مسلم لیگ ن نے اسے ڈپٹی اٹارنی جنرل بنا دیا۔ مگر یہ اعزاز اور مقام اس کی فیملی کے مزاج میں رچا بسا نہیں، بلکہ وہ اپنی اصلی تربیت اور اوقات دکھانے لگے۔