01/07/2025
*ہیلمٹ نہ پہننے پر جرمانہ2000 روپے*
*غلط جگہ پارکنگ پر جرمانہ 2000 روپے*
*ممنوعہ جگہ کی طرف گاڑی کے داخلے پر جرمانہ 500 روپے*
*بائیک پر تین افراد بٹھانے پرجرمانہ 2000 روپے*
*پلاسٹک کے ہیلمٹ پہننے پر جرمانہ 5000 روپے*
*ٹریفک سگنلز کی خلاف ورزی پر جرمانہ 1000 روپے*
*ون وے پر جرمانہ 2000 روپے*
*بغیر ڈرائیونگ لائسنس گاڑی چلانے پر جرمانہ 2000 روپے*
~*اب دوسرا پہلو دیکھیئے*
*سڑک پر بے شمار گڑھے کھڈے ۔ کوئی ذمہ دار نہیں*
*گلیوں میں سیوریج کاپانی ، بارش کا پانی زمہ دار کوئی نہیں*
*مین ہولز کے ڈھکن نہیں روزانہ ایکسیڈینٹ زمہ دار کوئی نہیں *
*سرکاری ہسپتالوں میں دوایاں نہیں زمہ دار کوئی نہیں*
*ناکارہ سگنل لائٹس ۔ کوئی ذمہ دار نہیں*
*سڑک کی کھدائی کے بعد اسکی مرمت نہیں ہوتی ۔ کوئی ذمہ دار نہیں*
*سڑک پر سیاسی فلیکسز اور بینرز لگوائے جاتے ہیں ۔ کوئی ذمہ دار نہیں*
*فٹ پاتھ پر بےشمار تجاوزات ۔ کوئی ذمہ دار نہیں*
*سڑک پر ابلتی کچرا کنڈیاں ۔ کوئی ذمہ دار نہیں*
*سڑکوں پررات کے اوقات میں روشنی کا کوئی انتظام نہیں ۔ کوئی ذمہ دار نہیں*
ایسا لگتا ہے کہ عوام صرف مجرم ہیں اور جرمانے ادا کرنے کے لیے اس دنیا میں آئے ہیں
انتظامیہ اور حکومت کی کوئی ذمہ داری نہیں ۔
ان پر کوئی قواعد و ضوابط لاگو نہیں ۔
وہ مسائل کے حل کے لیے کبھی ذمہ دار نہیں ۔
کیا انہیں موردِ الزام نہیں ٹھہرانا چاہیئے؟
*شہری فرائض ادا کریں*
*شہری تکلیف کا سامنا کریں*
*شہری ٹیکس ادا کریں*
*شہری حکومت کا خزانہ بھریں*
اور حکومت ہمارے ٹیکسوں سے عیاشیاں کرے
*حالات تبدیل ہونے چاہئیں*
یہ سب ممکن ہوگا عوام میں بیداری پیدا کرنے سے ۔
اس پیغام کو پھیلائیں ۔
شعور پیدا کریں ۔