M Waqas jutt

M Waqas jutt میرے اندر میرے علاوہ بھی کوئی ھے ،
مجھے یقیں ھے وہ خدا ہی ھے

یہ جلا ہوا لاش ایک گریڈ 22 کے افسر کی ہے۔یہ واقعہ ہر انسان کو لازمی پڑھنا چاہیے۔وہ خود ایک اعلیٰ عہدے پر فائز سرکاری افس...
13/06/2025

یہ جلا ہوا لاش ایک گریڈ 22 کے افسر کی ہے۔
یہ واقعہ ہر انسان کو لازمی پڑھنا چاہیے۔
وہ خود ایک اعلیٰ عہدے پر فائز سرکاری افسر تھا۔
اس کے تین بیٹے تھے، جو سونے کے چمچ سے پالے گئے اور بادشاہوں جیسی زندگی گزارتے رہے۔
وقت تیزی سے گزرتا گیا اور اُس افسر کے نام کے ساتھ “ریٹائرڈ” لکھا جانے لگا۔
عہدہ ختم ہوا، بادشاہی کم ہو گئی، اور زندگی کے آخری تنہائی کے دور میں داخل ہو گیا۔
جب اس کے پاس نوکری تھی تو بیٹے اُس کے عہدے سے خوب فائدہ اٹھاتے تھے۔
کہتے تھے: ’’ہمیں کسی چیز کی فکر نہیں، ہمارا والد گریڈ 22 کا افسر ہے، ہمارے کام خودبخود ہو جاتے ہیں۔‘‘
اور حقیقتاً اُن کے سارے کام ایک فون کال پر مکمل ہو جایا کرتے تھے۔
لیکن پھر وہ دن بھی آ گیا۔۔۔
جب بیٹے یہ بھول گئے کہ یہی وہی باپ ہے
جس کے نام اور عہدے کی وجہ سے لوگ انہیں "سر" کہہ کر پکارتے تھے۔
باپ کسی بیماری کے باعث چلنے پھرنے سے معذور ہو گیا، بولنے کی طاقت بھی ختم ہو گئی۔
بیٹے کہنے لگے کہ اب تو والد کی کمزوری ہمارے لیے عذاب بن گئی ہے۔
ایک بیٹے نے کہا، ’’آؤ والد کی جائیداد تقسیم کر لیتے ہیں، پتا نہیں کب مر جائے۔‘‘
اب تو شرم آتی ہے یہ بتاتے ہوئے کہ یہ معذور ہمارا باپ ہے۔
جب دوست آتے ہیں تو یہ مریض سامنے پڑا ہوتا ہے۔
بیس ہزار روپے ماہانہ پر ایک نوکر رکھا گیا جو ان کے بوڑھے والد کی دیکھ بھال کرتا تھا۔
گھر کے ایک کمرے میں فرش پر ایک گدا ڈال کر اس پر باپ کو لٹا دیا گیا۔
اسی کمرے میں اُس کے کپڑے اور دوائیاں بھی رکھ دی گئیں۔
نوکر سے کہا گیا کہ اچھی طرح خیال رکھنا، ہمیں کوئی شکایت نہیں ملنی چاہیے۔
بیٹوں کی شادیاں ہو گئیں۔
باپ پوری دنیا سے کٹ کر ایک کمرے میں قید ہو چکا تھا۔
کبھی اس کے پیچھے نوکروں اور ملازموں کی لائنیں لگی ہوتی تھیں،
لوگوں کو اُس سے ملنے کے لیے گھنٹوں انتظار کرنا پڑتا تھا۔
اور آج وہی 22 گریڈ کا افسر تنہا کمرے میں موت کا انتظار کر رہا تھا۔
تینوں بیٹے بیرونِ ملک چلے گئے۔
ایک فرانس میں چھٹیاں منانے گیا،
دوسرا لندن،
اور تیسرا پیرس۔
اور ہر جگہ انہوں نے اپنا تعارف 22 گریڈ کے افسر کے بیٹے کے طور پر کروایا،
کیونکہ ان کی ساری پہچان ان کے افسر والد سے جڑی ہوئی تھی۔
نوکر سے کہا: ’’ہم تین مہینے بعد واپس آئیں گے، والد کا خیال رکھنا، وقت پر کھانا دینا۔‘‘
’’جی، سائیں!‘‘ نوکر نے کہا۔
سب چلے گئے، اور وہ بوڑھا باپ کمرے میں اکیلا پڑا رہا،
نہ چل س

13/06/2025

ایک آدمی ایک مرتبہ جنگل سے گزر رھا تھا۔وہ ایک ایسے درخت کے نیچے پہنچا جہاں ہر دعا منظور ہو جاتی تھی۔ یعنی کہ جیسا گمان ہوتا تھا ویسا ہی ہو جاتا تھا۔ یعنی وھاں جو خیال کرو وہ پورا ہو جاتا تھا۔

اس آدمی نے سوچا کہ کیا ایسا ممکن نہیں ہو سکتا کہ اس جنگل میں کھانا مل جائے؟
اس کو صرف خیال آیا اور کھانا حاضر۔

پھر سوچا کہ پانی؟
تو پانی بھی موجود۔

پھر سوچا کہ سونے کے لئے چارپائی بھی ہونی چاہیے تا کہ دوپہر کو ریسٹ کر لوں؟
تو چارپائی بھی موجود۔

سوتے وقت خیال آیا کہ کہیں شیر نہ آ جائے۔ شیر آیا اور اسے کھا گیا۔۔۔

بس راز یہ ہے کہ اگر اللّٰه کے ساتھ حساب رکھو گے تو وہ حساب کر لے گا اور اگر بے حساب رہو گے تو وہ بے حساب دے گا۔

خود ہی ڈرتے ہو اور اُسے خود ہی ڈرانے والا بناتے ہو۔ تو اللّٰه کے بارے میں کہتے ہیں کہ اللّٰه تیرے یقین کا نام ہے۔ تو اپنے یقین کو ٹھیک کر. اللّٰه تو رحم کرتا ہے۔

13/06/2025

پوچھا:"لاہور میں گرمی کا کیا حال ہے۔۔؟؟
بولیں:" ٹھنڈے کمرے ہیں، ٹھنڈی گاڑیاں ۔۔

گرمی کا پتہ کس کو چلتا ہے؟ البتہ میں بغیر اے سی والے کمرے میں رہتی ہوں ۔۔واقعی گرمی کھال میں اترنے والی ہے اس وقت"۔
یہ خاتون ہمارے قریبی شناساؤں میں سے ہیں۔۔۔
اللہ نے عمر میں برکت دی ہے۔۔۔۔۔۔80 ,85 کے پیٹے میں ہیں۔۔
میں نے کہا:"یوں نہ کیجئے! آپ بھی اے سی کمرے میں رہا کریں۔طبیعت خراب ہو جائے گی تو اپ کے اہل خانہ کو پریشانی اٹھانا پڑے گی"۔
بولیں:"اے سی کی ٹھنڈک میری ہڈیوں میں گھستی ہے"۔

میں سوچنے لگی کہ۔۔۔۔ گھر میں اولادوں کے کمروں میں بھی تو اے سی چلتے ہیں مگر یہ ٹھنڈک صرف والدین ہی کی ہڈیوں میں کیوں گھستی ہے؟
شاید یہ اللہ اور بندے کے درمیان کوئی راز ہے ۔۔
حقیقتًا یہ ائیر کنڈیشن کی ٹھنڈک ہے یا بجلی کے بل کا خوف جو اعصاب شل کیے دیتا ہے۔۔۔۔۔۔
بہرحال۔۔۔ میں نے پھر اصرار کیا کہ" وعدہ کریں اس سخت موسم میں اب آپ اے سی والے کمرے میں رہیں گی۔"
عاجزی سے بولیں :"بیٹے! مجھے جواب دہی کا بہت خوف رہتا ہے۔ جتنی نعمتیں ہوں گی اتنا حساب دینا پڑے گا۔۔۔ میری ماں تو چکّی میں گندم پیسا کرتی تھی, جب مجھے بن محنت آٹا میسر آیا تو ایک وقت میرا دل دہل گیا کہ کہیں ایسا نہ ہو مجھے زیادہ حساب دینا پڑے؟ میری ماں گھر کے دس افراد کے کپڑے ڈنڈوں سے کوٹ کر دھوتی تھی۔جب میں نے پہلی بار واشنگ مشین میں کپڑے دھوئے تو میرے آنسو مشین کے پانی میں شامل ہوگئے کہ۔۔۔۔ اللہ اپنی نعمتوں کا حساب لے گا۔۔"

میں سوچنے لگی کہ یہ "حساب کتاب" کا خوف بھی شاید ہماری پچھلی نسل کے ساتھ ہی رخصت ہو گیا۔۔
ابّاجی مرحوم حساب کتاب کے خوف سے اتنا ڈرتے تھے کہ کبھی چھت کا پنکھا بند کرکے ہاتھ سے پنکھا جھلنے لگتے کہ 'ہم دنیا کے بندے بنا کر نہیں بھیجے گئے۔۔۔تن آسانی بندے کو رب سے دور کرتی ہے۔"
وہ کچھ لوگ تھے جو گزر گیے۔۔
وہ ہمیشہ کھانا بعد میں کھاتے۔۔ بچوں کی جھوٹی پلیٹیں صاف کرتے ۔۔قریب بلا کر پلیٹ صاف کرنا سکھاتے۔
ہمارے گھر میں اگر کسی وقت روٹی کے ساتھ صرف دہی ہوتا تو یہ سوال نہیں بنتا تھا کہ" آج کیا پکا ہے؟"
دہی اور روٹی مکمل مینیو تصور کیا جاتا تھا۔۔
اگر کہیں بچا سالن یاچاول جھوٹے برتنوں میں دیکھ لیتے تو گویا ہمارے گھر میں قیامت ا جاتی کہ "نعمتوں کا حساب دینا ہے۔"

جب ہم نے سسرال میں فرمائش کی کہ "بچوں کو نہلانے میں وقت لگتا ہے واش روم

13/06/2025

‏‎انسان کا بچہ پالنا کھیل نہیں!

ڈاکٹر طاہرہ کاظمی
————-

‏‎وہ نوعمر لڑکی ہمارے سامنے بیٹھتے ہی بھبھک بھبھک کے رو دی،

‏‎“ڈاکٹر مجھے بتائیے، مجھے ابھی تک حمل کیوں نہیں ہو رہا؟”

‏‎حیرت کے مارے ہم کرسی سے اچھل پڑے۔ سر سے پاؤں تک اسے دیکھنے کے بعد اس سے پوچھا،

‏‎“بیٹا عمر کتنی ہے تمہاری؟”

‏‎“جی بیس برس” وہ قدرے شرما کے بولی،

‏‎“اور شادی کو کتنا عرصہ ہو گیا؟” ہم نے پوچھا
‏‎“چار ماہ “ وہ سسکیاں لیتے ہوئے بولی۔
‏‎دل چاہا کہ اپنے بال نوچ لیں لیکن دل پہ قابو پا کے پوچھا،
‏‎“بیٹا آپ کو اتنی جلدی کیوں ہے؟”

‏‎“وہ اصل میں میری نند کی شادی میرے ساتھ ہی ہوئی تھی نا اور وہ پہلے ماہ ہی حاملہ ہو گئی اور مجھے پانچواں ماہ جا رہا ہے اور کچھ ہو ہی نہیں رہا” وہ منہ بسورتے ہوئے بولی۔

‏‎“تو کیا آپ دونوں میں کوئی مقابلہ ہے کہ کون اول آئے گا بچہ حاصل کرنے کی ٹرافی میں؟”

‏‎“جی دیکھیے نا، ہر کوئی مجھ سے پوچھتا ہے کہ نیلم کو تو حمل ہو گیا۔ تمہیں بھی ہوا کہ نہیں؟”

‏‎“کون پوچھتا ہے؟”

‏‎“جی وہ میری ساس، نندیں اور باقی رشتے دار”

‏‎“ یہ سوال کیا صرف آپ سے کیا جاتا ہے یا دولہا میاں سے بھی؟”
ہم نے قدرے تلخ ہو کے کہا۔

‏‎“نہیں ان سے تو کوئی نہیں پوچھتا”
‏‎وہ آہستہ سے بولی۔

‏‎“پوچھنا تو چاہیے نا کہ میاں تمہاری صحت تو ٹھیک ہے؟ تم نے دلہن کو ابھی تک حاملہ کیوں نہیں کیا؟ تمہاری بہن کو اس کے شوہر نے تو پہلے ہی مہینے میں یہ میڈل پہنا دیا”

‏‎یہ سن کر وہیں موجود دولہا میاں اپنی کرسی پہ بیٹھے بیٹھے پہلو بدل کر ہماری طرف گھورنے لگے، ضرور سوچ رہے ہوں گے کہ یہ ڈاکٹر ہے یا کوئی خبطی بڑھیا؟

‏‎ہم نے اپنے سوال جاری رکھے،

‏‎“بیٹا کیا آپ کو بچہ پالنا اور اس کی ذمہ داری اٹھانی آتی ہے؟”

‏‎یہ پوچھتے ہوئے ہمارے تصور میں ہماری بیس سالہ صاحبزادی کی شکل گھوم گئی جو ابھی تک کدکڑے لگاتی پھرتی ہے اور اماں کی گود میں سر چھپا کے لیٹنا اسے بے حد بھاتا ہے۔
‏‎اف کیسا لگے، اگر اس بچی کی جگہ شہربانو ہو تو؟

‏‎“جی مجھے بچے بہت اچھے لگتے ہیں، میں بہت پیار کرتی ہوں ان سے” لڑکی نے فورا جواب دیا۔

‏‎“بیٹا کیا دنیا میں آنے والے نوزائیدہ کی ضرورت محض یہی ہے کہ اسے ماں گڑیا گڈے کی طرح اٹھائے، چومے چاٹے اور اس کے منہ میں دودھ کی بوتل دے دے”

‏‎ہماری نظر کے سامنے وہ بے شمار نوعمر بچیاں آ گئیں جو شیر خوار جھولی میں ڈالے بے حال نظ

13/06/2025

"مڈل کلاس والوں! خوشی کو مؤخر کرنا دراصل زندگی کو مؤخر کرنا ہے!"

کیا کبھی کسی نے آپ سے کہا کہ زندگی صرف بلوں اور حساب کتاب کا نام ہے؟ یقیناً نہیں۔ مگر مڈل کلاس نے خود کو ایک کیلکولیٹر میں قید کر لیا ہے —
"پانچ ہزار اسکول فیس، سات ہزار یوٹیلیٹی بلز، تین ہزار راشن، اور جو بچ جائے؟ وہ بھی بچت کی مد میں کسی انجانے کل کے حوالے۔"

یہ وہ لوگ ہیں جو ہر چیز پر سمجھوتہ کر لیتے ہیں، بس اپنی قربانیوں پر نہیں۔
صبح تاریکی میں نکلتے ہیں، شام تھکن کے ساتھ لوٹتے ہیں، اور پورے دن میں کبھی یہ سوال نہیں کرتے:

"میں آخر کیوں جی رہا ہوں؟"

یہ الفاظ اُن ماؤں کے لیے ہیں، جنہوں نے بیٹی کی شادی کے لیے اپنے زیور بیچ دیے۔
ان باپوں کے لیے، جنہوں نے اپنے سپنے بیچ کر بچوں کی فیس دی۔
ان شوہروں کے لیے، جو سارا دن ٹریفک، دباؤ، گرمی اور تھکن میں جھلسنے کے بعد بھی گھر آ کر مسکرا کر کہتے ہیں:
"تم کیسی ہو؟"

اور ان بیویوں کے لیے، جو دن بھر کی مشقت کے بعد ایک چائے، ایک گرم روٹی اور ایک مسکراہٹ سے گھر کو جینے کے قابل بناتی ہیں۔

لیکن سچ یہ ہے… یہ ساری قربانیاں اگر خوشی نہ دیں، تو قید بن جاتی ہیں۔
محنت اگر تھکن کے سوا کچھ نہ دے، تو غلامی بن جاتی ہے۔
اور اگر زندگی صرف بچوں، بلوں اور بچت کے گرد گھومتی ہے… تو پھر زندگی کہاں ہے؟

پاکستانی مڈل کلاس وہ طبقہ ہے، جسے نہ خوش رہنے کا ہنر آتا ہے، نہ صبر کا شعور، نہ شکر کی سمجھ، اور نہ جینے کی عادت۔

یہ شادی کو ذمہ داریوں کا بوجھ سمجھتے ہیں، بیوی کو وقت کا ضیاع، شوہر کو صرف خرچ کا ذریعہ۔
یہ لوگ خوشی کو گناہ، اور زندگی کو سزا سمجھ بیٹھے ہیں۔

ان کے لیے کیفے میں چائے عیاشی، ہوٹل کی ایک رات فضول خرچی، اور بیوی کے ساتھ باہر جانا "معاشرتی گناہ" ہے۔
کیوں؟

"بچوں کی فیس دینی ہے نا!"
"اگلے سال کی بچت؟"
"ابھی قسطیں دینی ہیں!"

اور اس سب میں "ابھی" ہمیشہ مٹ جاتا ہے، جبکہ "کل" کبھی آتا ہی نہیں۔

ہم ایک ایسی قوم ہیں جو نکاح کو عبادت تو مانتی ہے، مگر محبت کو بوجھ سمجھ کر چھوڑ دیتی ہے۔

سوچو!
دو لوگ جو زندگی کے ہر امتحان، ہر بیماری، ہر مشکل میں ایک ساتھ کھڑے ہیں…
کیا ان کا ایک ساتھ بیٹھ کر چائے پینا، ہنس لینا، یا خاموشی سے ہاتھ تھامنا بھی گناہ ہے؟

نہیں، ہرگز نہیں۔

یہ وہ لمحے ہیں جو نکال دیے جائیں تو رشتہ سانس لیتا ضرور ہے، مگر زندہ نہیں رہتا۔

تو کیا کیا جائے؟

یہ ملک مہنگا ہے —

پاکستان میں بڑے بڑے عہدے ان عورتوں کو ملتے ہیں جو ڈیوٹی ختم ہونے کے بعد اپنے گھر نہیں بلکہ انکے گھر جاتی ہیں جو ان سے بھ...
13/06/2025

پاکستان میں بڑے بڑے عہدے ان عورتوں کو ملتے ہیں جو ڈیوٹی ختم ہونے کے بعد اپنے گھر نہیں بلکہ انکے گھر جاتی ہیں جو ان سے بھی بڑے عہدوں پر فائز ہیں۔ یہاں قابلیت کوئی معنیٰ نہیں رکھتی ہیں.

12/06/2025

*عبادت فرشتہ تو بنا سکتی ہے لیکن انسان نہیں بنا سکتی ،انسان درد سے بنتا ہے ۔

12/06/2025

سستے اور عام سے کپڑے پہننے سے آپ غریب نہیں ہوجاتے
یاد رکھیں آپکے پاس ایک فیملی ہے جس کو آپ نے کھلانا ہے
معاشرہ نہیں ہے جس کو آپ نے متاثر کرنا ہے.

گوند کتیرا ایک قدرتی ٹھنڈی طاقت ہے جو گرمیوں کے لیے بہترین تحفہ ہے۔یہ جسم کو اندر سے ٹھنڈک دیتا ہے، پیشاب کی جلن، منہ کے...
12/06/2025

گوند کتیرا ایک قدرتی ٹھنڈی طاقت ہے جو گرمیوں کے لیے بہترین تحفہ ہے۔
یہ جسم کو اندر سے ٹھنڈک دیتا ہے، پیشاب کی جلن، منہ کے چھالے اور گرمی دانوں کے لیے لاجواب ہے۔
روزانہ رات کو ایک چمچ گوند کتیرا پانی میں بھگو دیں، صبح جیل کی شکل میں اسے دودھ یا شربت کے ساتھ استعمال کریں۔
یہ قوتِ باہ، کمزوری، جسمانی تھکن، اور دل کی تیز دھڑکن کے لیے بھی مفید ہے۔
قدرتی، سستا، اور سائڈ ایفیکٹ سے پاک۔
گرمی میں طاقتور ٹانک ہے!

17/05/2025

دل کا دورہ ایک بہت ہی سنگین حالت ہے۔
دل کا دورہ کی علامات یہ ہیں:
1. **سینے میں درد یا دباؤ**
2. **بازؤں، گردن یا جبڑے میں درد**
3. **سانس لینے میں دشواری**
4. **ٹھنڈے پسینے آنا**
5. **دل کی دھڑکن تیز ہونا**
دل کا دورہ سے بچاؤ کے لئے:
1. **صحت مند غذا کھائیں**
2. **ورزش کریں**
3. **تمباکو نوشی ترک کریں**
4. **تناؤ کم کریں**
5. **ڈاکٹر کی ہدایات پر عمل کریں**
کیا آپ کو دل کا دورہ کی تاریخ ہے یا کسی قریبی شخص کو ہوا ہے؟

17/05/2025

کمزوری کا علاج مختلف ہو سکتا ہے، یہاں کچھ عام علاج ہیں:
**غذائی علاج**
1. پروٹین سے بھرپور غذائیں کھائیں (انڈے، مچھلی، مرغی)
2. آئرن سے بھرپور غذائیں کھائیں (سبزیاں، پھل، سرخ گوشت)
3. وٹامن ڈی اور بی 12 کی کمی کو پورا کریں
**ورزش**
1. روزانہ کم از کم 30 منٹ ورزش کریں
2. وزن اٹھانے والی ورزشیں کریں (جیسے کہ وزن اٹھانا، پُش اپس)
3. یوگا یا مراقبہ کریں
**دوائیں**
1. ڈاکٹر کی تجویز کردہ دوائیں لیں (جیسے کہ آئرن سپلیمنٹس)
2. ہارمونل عدم توازن کا علاج کروائیں (جیسے کہ تھائی رائیڈ ہارمون)
**قدرتی علاج**
1. جنسنگ یا اشوگندھا جیسے جڑی بوٹیوں کا استعمال کریں
2. مناسب نیند لیں (7-8 گھنٹے روزانہ)
3. تناؤ کم کرنے والی تکنیکوں کا استعمال کریں

Address

Wifi
Multan

Telephone

+16087290302

Website

http://mwaqasjutt.com.pk/

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when M Waqas jutt posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to M Waqas jutt:

Share