17/09/2025
سابق وزیراعظم عمران خان کی اڈیالہ جیل میں اہل خانہ سے گفتگو (۱۵ ستمبر، ۲۰۲۵)
“کامن ویلتھ کی 8 فروری کے الیکشن پر جو رپورٹ لیک ہوئی ہے اس نے بھی انتخابی دھاندلی کا پول کھول دیا ہے کہ کیسے بےشرمی اور ڈھٹائی سے ہمارا مینڈیٹ چوری کیا گیا۔
کامن ویلتھ کے مطابق یہ رپورٹ پہلے ہی سرکاری سطح پر حکومت پاکستان کو دے دی گئی تھی مگر یہاں سکندر سلطان راجہ جیسے بے ضمیر لوگ ہیں جنھوں نے انتخابی چوری کی سہولت کاری سمیت اس پر پردہ ڈالنے میں بھی بھرپور کردار ادا کیا- پاکستان میں ووٹ چوری کا قانون سخت ہے اور ایسا کرنے پر آرٹیکل 6 کا نفاذ ہوتا ہے- لیکن ملک میں اس وقت عاصم لا کے سوا سب قانون ختم ہو چکے ہیں۔
یہاں پر لیاقت چٹھہ جیسے لوگ قابل تحسین ہیں جنہوں نے اپنے عہدے پر ضمیر کی آواز کو ترجیح دی۔ اس چوری کے بعد عوام کا قتل عام کیا گیا اور چھبیسویں آئینی ترمیم کی گئی۔ اس ترمیم کے خلاف بھی جن ججز نے آواز بلند کی وہ تعریف کے قابل ہیں۔
دھاندلی پر قائم حکومت کو قانونی طور پر قبول کرنے کا وقت اب ختم ہو چکا ہے۔ اسی لیے سینیٹ اور پارلیمانی کمیٹیوں سے استعفے دئیے گئے ہیں۔
اپنے ارکان پارلیمنٹ کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ ملک میں نافذ عاصم لاء سے بالکل نہ گھبرائیں نہ ہی جیل سے گھبرائیں۔ایک فرد واحد اپنے اقتدار کی ہوس کو پورا کرنے کی خاطر آپ کو دبانا چاہتا ہے۔ آپ جتنا ان سے ڈریں گے یہ اتنا ہی آپ کو دبائیں گے۔ آپ حق پر ہیں اور حق اور سچ انسان کو بہادر بناتا ہے، اور حق کی ہی فتح ہوتی ہے”
“افغانوں اور قبائلی عوام کے ساتھ بھی نو مئی کی طرز پر ہی ایک فالس فلیگ رچایا جا رہا ہے۔ جب سے عاصم منیر کو چارج ملا ہے افغانستان کے ساتھ تعلقات جان بوجھ کر بگاڑے جا رہے ہیں اور انہیں مسلسل پاکستان سے جنگ شروع کرنے پر اکسایا جا رہا ہے، تاکہ موجودہ افغان حکومت کی مخالف لابی کو خوش کیا جائے اور مغرب کے سامنے ایک “نجات دہندہ” بننے کی کوشش کی جائے-
سب سے پہلے افغان حکومت کو سنگین دھمکیاں دی گئیں، پھر مذہبی، اخلاقی اور پناہ گزینوں کے عالمی حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تین نسلوں سے پاکستان میں مقیم افغان بھائیوں کو دھکے دے کر ملک سے نکالا گیا، اس کے بعد افغانستان کی سرزمین پر حملے کیے گئے اور اب یہ کہہ کر کہ “دہشت گرد آ گئے ہیں” قبائلی علاقوں میں آپریشن لانچ کر دئیے گئے۔
ان پالیسیوں کی وجہ سے ہر جانب ہمارے ہی لوگ شہید ہو رہے ہیں- پولیس اہلکار، فوجی اور عام بے گناہ لوگ جو شہید ہو رہے ہیں سب ہمارے اپنے ہیں۔ اس طرز عمل سے کبھی امن قائم نہیں ہوتا، پائیدار امن ہمیشہ بات چیت سے قائم ہوتا ہے۔
اب افغانستان اور قبائلی علاقوں میں امن کے قیام کے لیے تین فریقوں کو ساتھ لے کر چلنا ناگزیر ہو گیا ہے۔ سب سے پہلے پاکستان کے قبائلی علاقوں کی عوام، دوسری افغان حکومت، اور تیسری افغانستان کی عوام- ان تین فریقین کی مدد کے بغیر کوئی کامیاب آپریشن یا پائیدار حل نہیں ہو سکتا۔
خیبر پختونخوا میں جو کچھ کرنے کی کوشش ہے وہ صرف تحریک انصاف کی حکومت کو غیر مقبول کرنے کے لیے ہے۔ ملٹری آپریشن سے دہشتگردی مزید بڑہے گی اور جب پولیس اسی بڑھتی ہوئی دہشتگردی کو کنٹرول کرنے میں لگے گی تو گورننس اور امن و امان کا بیڑا غرق ہو جائے گا- ایسی ہی پالیسی اے این پی کی حکومت کے دور میں بھی اپنائی گئی تھی۔
خیبر پختونخوا کے تمام ایم پی ایز، ایم این ایز اور سینیٹرز وزیراعلی کے ساتھ بیٹھ کر وہاں کے مسائل کا جلد سے جلد حل نکالیں۔ خصوصی طور پر جن علاقوں میں سیلاب آیا ہے وہاں امن قائم رکھنے کے لیے خصوصی اقدامات کیے جائیں۔
ہمارے اتحادی محمود خان اچکزئی کی قیادت میں ایک امن وفد لے کر افغانستان جائیں اور وہاں بات چیت سے مسائل کا حل تلاش کریں”
“اڈیالہ میں میرا نام نہاد ٹرائل کوئی جج نہیں ایک ISI کا کرنل چلوا رہا ہے، جو آرمی چیف عاصم منیر سے ہدایات لیتا ہے۔ یہ سول نہیں ملٹری ٹرائل ہے۔
پاکستان میں اس وقت جو بھی ہو رہا ہے عاصم لاء کے تحت ہو رہا ہے اور مسلسل آئین و قانون کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔ مجھ پر تین سو سے زائد بے بنیاد مقدمات درج کیے گئے جن کا میں سامنا کر رہا ہوں اور کوئی ڈیل کیے بغیر عدالتوں سے انصاف لے کر ہی باہر آؤں گا۔ ہماری جماعت پر ہر طرح کا ظلم ڈھایا گیا۔ اگر میرٹ پر فیصلہ کیا جائے تو میں اور میری اہلیہ آج ہی رہا ہو جائیں۔ میرے اور میری اہلیہ بشرٰی بیگم کے تمام انسانی حقوق پامال ہیں۔ ہمیں عام قیدی والی سہولیات سے بھی محروم رکھا گیا ہے، میری کتابیں تک روک لی جاتی ہیں آٹھ ماہ میں صرف ایک بار میری بچوں سے بات کروائی گئی۔ ججوں کی میرے مقدمات میں کوئی حیثیت نہیں نہ میرے مقدمات کا ٹرائل جج آزادانہ طور پر کر سکتے ہیں بلکہ ایک کرنل جو کہتا ہے وہی فیصلہ کرتے ہیں۔ وہ کرنل عاصم منیر کے احکامات پر چلتا ہے۔
میں اپنی تمام پارٹی کو کہتا ہوں کہ آپ سب متحد رہیں ظلم کا نظام زیادہ دیر قائم نہیں رہے گا۔ آپ سب کے لیے لازم ہے کہ میری ٹویٹ کو ری ٹویٹ کریں تاکہ میرے پیغام پر اتحاد قائم رہے۔
خیبرپختونخوا میں ایک گرینڈ جلسے کا اعلان کیا جائے جس میں پورے ملک سے لوگ شریک ہوں اور اس سیاہ رات کے خلاف کھڑے ہوں-“