02/07/2025
✍️ عنوان: دو معاشرے، دو رویے — محبت کے فیصلے پر انصاف یا انتقام؟
حال ہی میں سوشل میڈیا پر ایک حیران کن اور خوش کن خبر نے لوگوں کی توجہ حاصل کی — ایک امریکی لڑکی پاکستان آئی اور پشاور کے ایک نوجوان ساجد خان سے شادی کر لی۔ محبت کی یہ کہانی بظاہر ایک فلمی منظرنامہ لگتی ہے، لیکن یہ حقیقت ہے۔ سوشل میڈیا پر خوشی کی لہر دوڑ گئی، لوگ ساجد خان کو خوش قسمت کہنے لگے، اور لڑکی کی بہادری کو سراہا گیا۔
مگر ایک لمحے کے لیے رک کر سوچیں:
اگر یہی واقعہ الٹ ہوتا؟
اگر کسی پختون خاندان کی بیٹی کسی غیر ملک کے لڑکے سے محبت کر کے اس سے شادی کرنے امریکہ یا یورپ چلی جاتی، تو کیا ہمارے معاشرے میں اسے قبول کیا جاتا؟
کیا وہ لڑکی عزت و احترام کی حقدار سمجھی جاتی یا غیرت کے نام پر قتل کر دی جاتی؟
🤔 دو رویے، ایک جیسا فیصلہ — مگر ردعمل مختلف
یہ سوال نہایت تلخ ہے مگر حقیقت پر مبنی ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے قبائلی و روایتی معاشرے میں بیٹیوں کے فیصلے اکثر عزت و غیرت کے پیمانے سے تولے جاتے ہیں۔ ایک بیٹی اگر اپنی پسند سے نکاح کا فیصلہ کرے، تو اسے "بدچلن"، "بے حیا" یا "غیرت کے خلاف بغاوت کرنے والی" کہا جاتا ہے۔ کئی واقعات میں لڑکیوں کو جان سے مار دیا گیا، یا ساری زندگی کے لیے قید کر دیا گیا۔
جبکہ دوسری طرف، ایک غیرملکی لڑکی اگر پاکستان آ کر ہمارے بیٹے سے شادی کرے، تو ہم اسے اعزاز سمجھتے ہیں۔ اسے اسلام قبول کرنے والی، وفادار اور بہادر عورت قرار دیا جاتا ہے۔
⚖️ سوال یہ نہیں کہ کون صحیح ہے، سوال یہ ہے کہ پیمانہ ایک جیسا کیوں نہیں؟
کیا غیرت صرف عورت کے لیے ہے؟
کیا محبت کا حق صرف مرد کو ہے؟
کیا ہم اس بات کو تسلیم کرنے کے لیے تیار ہیں کہ ایک لڑکی بھی اپنی زندگی کے بارے میں خود فیصلہ کر سکتی ہے؟
ہمیں بحیثیت معاشرہ خود سے یہ سوال کرنا ہوگا کہ ہم انصاف کے اصول پر کھڑے ہیں یا دوہرے معیار پر؟ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری بیٹیوں کو عزت و تحفظ ملے، تو ہمیں پہلے ان کے فیصلوں کو سمجھنے اور قبول کرنے کا حوصلہ پیدا کرنا ہوگا۔
❤️ محبت اگر حلال دائرے میں ہو، تو وہ جرم نہیں، قربانی ہے
اسلام ہمیں نکاح کو آسان بنانے کا حکم دیتا ہے، نہ کہ محبت کرنے والوں کو سزا دینے کا۔ اگر ایک لڑکی یا لڑکا نکاح کے دائرے میں محبت کا فیصلہ کرتا ہے، تو ہمیں ان کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے، چاہے وہ ہمارے معاشرتی سانچے سے ہٹ کر ہو۔
🔚 نتیجہ: معاشرے کا اصل حسن برابری میں ہے
اگر ہم امریکی لڑکی کی محبت کو عزت دے سکتے ہیں، تو ہمیں اپنی بیٹی کی محبت کو بھی وہی عزت دینی چاہیے۔ ہمیں معاشرے کو اتنا وسیع النظر بنانا ہوگا کہ بیٹیوں کی زندگیاں غیرت کی بھینٹ نہ چڑھیں، بلکہ ان کے فیصلے بھی خوشی کا باعث بنیںے۔
✍️ تحریر: نقاب پوش یوسفزئی
(برائے اصلاحِ معاشرہ)