Brothers of Nankana

Brothers of Nankana This page is created to help each other

 شادی ہال میں کھانے کی ٹیبل پر سب مل کر بیٹھ کر کھانا کھاتے ہیں گپیں لگاتے ہیں اسی طرح سینما میں سب مل کر سینما دیکھتے ہ...
03/10/2024


شادی ہال میں کھانے کی ٹیبل پر سب مل کر بیٹھ کر کھانا کھاتے ہیں
گپیں لگاتے ہیں
اسی طرح

سینما میں سب مل کر سینما دیکھتے ہیں

مگر

جب مسجد کی بات ہو تو
سب اپنے اپنے عقائد کے مطابق علیحدہ ہو بیٹھتے ہیں

اب اس کا کسی نے نوٹس لینا گوارا نہیں کیا
کہ اتنے علماء کرام ہونے کے باوجود

ہم ایک قران

ایک رسول

ایک کعبہ اور

ایک مدینہ رکھنے کے باوجود

کن وجوہات پر اپنے مسلمان بھائیوں سے نفرت کرتے ہیں

کبھی ہم علاقائی تعصب کرتے ہیں

کبھی ہم زبان کا تعصب کرتے ہیں

کبھی ہم عقائد کا تعصب کرتے ہیں

کبھی ہم اپنے خاندان کی روایات میں کسی کو شامل کرنے پہ لڑنے مارنے پہ آ جاتے ہیں۔
یہ سب ہو کیا رہا ہے

اخر
ان تعصبات کا موجد کون ہے۔

اور یہ اختلافات کیسے ختم ہو سکتے ہیں۔

ایک سروے کے مطابق 90 فیصد اختلافات ان مسائل میں ہے

جن کا اسلام کی بنیادی عملی تعلیمات میں کوئی خاص حصہ ہی نہیں۔

اور وہ اختلافات گھڑے گئے ہیں۔

اسلام کی بنیادی تعلیمات کا بنیادی نقطہ یہ ہے کہ
مسلمان میں کچھ برائیاں موجود ہی نہیں ہو سکتیں۔

مسلمان مر سکتا ہے مگر وہ ایسے گناہ کر پی نہیں سکتا۔

جیسے
شرک۔
بدیانتی۔
ناانصافی
خیانت۔
جھوٹ۔
سستی
بے عملی۔
علم سے دوری۔
یتیم کا مال کھانا ۔
کم تولنا۔
ملاوٹ کرنا
بے نمازی۔
روزے نہ رکھنا۔
بد عہدی۔
زکات نہ دینا۔
دھوکہ کرنا۔
راستوں پہ قبضہ کر کے تنگ کر لینا۔
جھوٹی گواہی۔
بے ادبی۔
گالی۔
بے حیائی۔
فحاشی۔
زنا۔
ناچ گانا۔
شادیوں پہ دولت کی نمائش
اور
دولت کا بے دریغ استعمال ۔
بدکلامی۔
یتیم کا مال کھانا۔
سود کا کاروبار کرنا۔شراب پینا
رشوت لینا۔بہننوں کی وراثت ہڑپ کر لینا۔
باہمی نفرت کرنا

مگر کیا وجہ ہے کہ
ہم اسلام کی ان ممنوعہ تعلیمات پہ چلنے سے عملی طور پر متنفر ہی نہیں ہو سکے اور
زندگی کے کسی نہ کسی موڑ پر ممنوعہ احکامات پر عمل کر لیتے ہیں۔

عملی طور پر
ہم اسلام کی عملی تعلیمات سے بہت دور ہو چکے ہیں۔

اس میں ہم سب کا انفرادی قصور ہے

اور

یہی انفرادی قصور اجتماعی قصور میں بدل کر

موجودہ ابتر حالات کا سبب ھیں۔۔۔۔

اور

یہ پستی آج پوری مسلمان معاشرے میں پھیلی ہوئی ہے ۔

اگر

آپ آج عہد کر لیں کہ میں اوپر درج کئیے گناہوں سے توبہ کرتا ہوں

اور

سب ساتھیوں دوستوں کو بھی ان سے بچانے کی کوشش کروں گا۔۔۔

تب

آپ نے اپنا حق ادا کر دیا۔

حدیث شریف ہے کہ پوری دنیا کے مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں

اگر جسم کے کسی حصے میں درد ہو تو پورے جسم کو تازہ محسوس ہوتا ہے ۔

اسی طرح دنیا میں کسی بھی جگہ کسی بھی مسلمان کو تکلیف پہنچ رہی ہے

تو وہ بھی مسلمان کو اسی طرح محسوس ہوگی۔ جیسے اسے پہنچ رہی ہے۔

ہمیں اپنا جائزہ لینا چاہیے

کہ ہم معاشرے کی تنزلی میں اپنا کردار کس طرح نبھا رہے ہیں آج اچھے برے کی پہچان تو سب کو ہے۔
مگر جانتے بوجھتے ہوئے ہم گناہوں میں ڈوبے ہوئے ہیں۔
ہم بذات خود اپنا کردار اسلامی تعلیمات کے مطابق ادا کرنے سے قاصر نظر آتے ہ

”  چکن سوپ عرف مُرغی کا جُوس“ دنیا میں جتنی بھی چیزوں سے جُوس نکالا جاتا ھے اُن میں سب سے زیادہ جوس پاکستان میں ”مُرغی “...
18/01/2023

” چکن سوپ عرف مُرغی کا جُوس“

دنیا میں جتنی بھی چیزوں سے جُوس نکالا جاتا ھے اُن میں سب سے زیادہ جوس پاکستان میں ”مُرغی “ سے نکالا جاتا ھے،
ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں ایک مُرغی سے تقریباً 450 بیرل یا 2500گیلن یعنی دس ھزار لیٹر تک جوس کشید کیاجا سکتا ھے ،
امکان غالب ھے کہ مستقبل قریب میں اس کو برآمد کر کے اچھا خاصا زرِمبادلہ کمایا جا سکتا ھے.

،یہ دنیا کا واحد جُوس ھے جو گرم کرکے پیا جاتا ھے ، مگر اب تو لوگ ماڈرن ہو گٸے ہیں اور اب اسے یخنی یا سُوپ کے نام سے پکارتے ہیں ،جبکہ پرانے زمانے میں ریڑھی والے بڑے فخر سے لکھواتے تھے”طاقت کا خزانہ ٠٠٠٠مرغی کا جوس“
دراصل یہ وہ پانی ہوتا ہے جس سے مُرغی کی میت کو مسلسل تین دن تک غسل دیا جاتا ہے ،اور ہمارے ملک کے سجیلے جوان حرارتِ جاں کیلۓ اِن ریڑھیوں کے گردا گرد بیٹھ جاتے ہیں ،اور سوپ پی کر ایسے انگڑاٸی لیتے ہیں جیسے نر گس ڈانس شروع کرنے سے پہلے انگڑاٸی لیتی ہے
در حقیت یہ وہ کَلف زدہ پانی ہوتا ہے جو دس منٹ بعد ٹھنڈا ہو کر ناصرف جوڑوں میں بیٹھ جاتا ہے بلکہ سینہ بھی بند ہو جاتا ہے٠
،پورے پاکستان کی طرح ہمارے شہر میں بھی سَرِ شام اِن مرغیوں کے جنازے بازار پر آنا شروع ہو جاتے ہیں ،جہاں پر مُرغی کی میت کو پتیلے سے ایک فٹ دُور تختہ دار پر لٹکا دیا جاتا ہے اور ایک پوے کی مدد سے رسمِ غسل شروع ہو جاتی ہے.

اور لوگ کسی عقیدت مند کی طرح ریڑھی کے اطراف کھڑے ہوکر اس مُتبرک پانی سے جسم کو حرارت بہم پہنچاتے نظر آتے ہیں،اس دوران سوپ پینے کی مسحور کُن آواز ٠٠٠٠شڑر ،شپ٠٠٠شڑر، شڑر ٠٠٠ سے شہر کی ہر گلی فضا گونج اُٹھتی ہے٠٠٠٠
مٶرخ شِکوا کرتے ہوٸے لکھتا ہے کہ یخنی والوں پر سے میرا ایمان اُسی دِن سے اُٹھ گیا
جبکہ رات بارہ بجے مجھے کسی کام کیلٸے بازار جانا ہوا تو ایک دہل دہلا دینے والا منظر میرے سامنے تھا
12 بجےکے بعد اُسی بچے ہوۓ ”سوپ“ سے زمین پر چھڑکاٶ کیا جا رھا تھا اور مرغی کو کپڑے میں لپیٹ کر فریج میں رکھا جا رھا تھا تاکہ ٠٠٠٠ سَند رھے اور وقت ضرورت اگلے دِن کام آۓ ۔“
😁😁😁😁

😂
29/12/2022

😂

ہم سیاچین پر تھے تو بیگم کو Passcom کے ذریعے فون کرتے تھے۔ بیگم کہتی کبھی  Love You ہی کہہ دِیا کرو۔ میں نے کہا یہ بیچ و...
27/12/2022

ہم سیاچین پر تھے تو بیگم کو Passcom کے ذریعے فون کرتے تھے۔
بیگم کہتی کبھی Love You ہی کہہ دِیا کرو۔
میں نے کہا یہ بیچ والے ہمارے فون سُنتے ہیں۔ دوسرے دِن OC Signal کا فون آیا کہ سٙر ہم آپ کی باتیں نہیں سُنتے جو مٙرضی کہا کریں۔

یہ سیاچین کی سردی میں ہٙنسنے کا سٙبب بٙنا اور یہ بات بیگم کو بھی بٙتاٸی۔
بیگم نے کہا: خط لکھ دِیا کرو۔
میں نے اپنے خط میں لِکھا کہ ہمارے خط سنسر ہوتے ہیں اِس لِیے خط میں کوٸی ایسی ویسی بات نہ لِکھنا۔

ﺗﯿﺴﺮﮮ ﺩِﻥ سِگنل ﺁﻓﺲ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺳﮯ مُجھے ﺍﯾﮏ چِٹھی مِلی ﺟِﺲ ﻣﯿﮟ ﻟِﮑﮭﺎ ﺗﮭﺎ۔: سٙر ﮨﻢ کِسی کا ﺧﻂ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﮭﻮلتے آپ ﮨﻢ ﭘﺮ یہ ﻏﻠﻂ ﺍِﻟﺰﺍﻡ نہ لگایا کریں۔


تحریر: میجر جنرل محمد عارف (ریٹائرڈ)

26/12/2022

😪

Love ❤️
26/12/2022

Love ❤️

It's true ☺️
26/12/2022

It's true ☺️

05/12/2022

ہمارے معاشرے میں

برگر فیملیز اپنی والدہ کو ممی (جو احرام مصر سے نکالی جاتیں ہیں) اور اپنے والد کی ڈیڈ (جو مردہ شخص کو کہا جاتا ہے) بولتیں ہیں۔
ان برگر فیملیز کی والدہ واقعہ ہی کردار کے لحاظ سے ممی اور ان کے والد ڈیڈ ہوتے ہیں۔ ان کا لباس، رہن سہن اور دوسروں سے میل ملاپ مکمل طور پہ اسلامی اصولوں کے عین مخالف ہوتا ہے۔ آپ بھی ان کی والدہ کو ممی اور ان کے والد کو ڈیڈ بول سکتے ہیں۔ کیونکہ یہ معاشرے میں اپنی اولاد کی کردار سازی کے لحاظ سے مردہ ہی ہوتے ہیں۔

04/12/2022

ایک فلم تھیٹر نے اعلان کیا کہ 8 منٹ کی ایک فلم نے دنیا کی بہترین شارٹ فلم کا خطاب جیتا ہے ...
لہذا ، یہ فلم سینما میں مفت ڈسپلے کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، تاکہ اسے دیکھنے کے لئے بڑا ہجوم جمع ہو.

مووی ایک کمرے کی چھت کی تصویر سے شروع ہوئی تھی جو کسی بھی سجاوٹ اور کسی بھی نقش و نگار سے خالی ہے۔ صرف ایک سفید چھت ...
3 منٹ بغیر کیمرے کے حرکت کیے گزرے اور کسی دوسرے سین کو نہیں دکھایا گیا... مزید 3 منٹ بغیر کیمرے کے حرکت کیے اور منظر کو تبدیل کیے بغیر گزرے ...
6 بورنگ منٹ کے بعد ، دیکھنے والوں نے آوازیں لگانا شروع کردی۔ ان میں سے کچھ ہال چھوڑنے والے تھے۔
اور ان میں سے کچھ لوگوں نے تھیٹر کے عہدیداروں پر اعتراض کیا کیونکہ انہوں نے چھت دیکھنے میں اپنا وقت ضائع کیا ...
پھر اچانک اکثریت میں تشویش پیدا ہونے لگی اور رخصت ہونے ہی والے تھے ،کہ بغیر کسی تفصیل کے کیمرہ آہستہ آہستہ چھت سے دیوار کی طرف چلا گیا یہاں تک کہ وہ نیچے کی طرف فرش تک پہنچا.
وہاں ایک بچہ بستر پر دکھائی دیا ، جو کسی وجہ سے مکمل طور پر معذور تھا۔ اس کے چھوٹے سے جسم میں ریڑھ کی ہڈی نہیں تھی اور نا ہی وہ حرکت کر سکتا تھا اُس کی نظریں اُسی خالی سفید چھت کی طرف تھیں اور انکھ میں آنسو نمایاں تھے.
کیمرا آہستہ آہستہ معذور کے بستر کی سمت چلا گیا ، بغیر پیٹھ کے پہیے والی کرسی دکھاتے ہوئے ... کیمرا دوبارہ چھت کے بورنگ مقام پر چلا گیا۔ اس بار اس نے ایک جملہ دکھایا: * "ہم نے آپ کو یہ منظر صرف 8 منٹ دیکھایا ، اور اس منظر کو یہ معذور بچہ اپنی زندگی کے سارے گھنٹے دیکھتا ہے ، اور آپ نے صرف 6 منٹ میں شکایت کرنا شروع کر دیں۔ آپ سے خالی چھت کو 6 منٹ کے لئے بھی دیکھنا برداشت نہیں ہوا.
لہذا اپنی زندگی کے ہر سیکنڈ کی قدر جانیں جو آپ خیریت سے گذارتے ہیں ، اور آپ کو عطا کردہ ہر نعمت پر خدا کا شکر ادا کریں.
#منقول
#الحمدلله
Dr Shahbaz Akhtar

Address

Nankana Sahib

Telephone

+923002387847

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Brothers of Nankana posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Brothers of Nankana:

Share