23/07/2023
کیا ہمیں جینے کا کوئی حق نہیں
ہڑپہ(تحریر منیر ساجد ارائیں )
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں دانش سکول میں پڑنے والی ایک بچی نے آپنی آپ بیتی سناتے ہوئے اپنے جذبات قابو نہ رکھ سکی اور میاں شہباز شریف کے دانش سکول کو اس قدر سراہا کہ بچی نے میاں صاحب کو اپنے باپ کا درجہ دے دیا اور بچی کی کہانی سن کر وزیراعظم پاکستان جناب میاں محمد شہباز شریف بھی آبدیدہ ہوگئے یی منظر دیکھ کر ایک لمحہ کے لیے تو ایسا لگا کہ ہمارا وزیراعظم اتنا نرم دل کہ کسی کا دکھ نہیں دیکھ سکتا پھر یاد آئی ایک اور کہانی کہ کل ایک سرکاری دفتر میں جانے کا اتفاق ہوا مین گیٹ پر ایک باپردہ خاتون بیٹھی میرے دوست نے پوچھا باجی کیویں بیٹھی آں وہ کہنے لگی ایویں اندر گئے ایک نوجوان بچی ملازمین سے بھیک مانگ رہی تھی ہم جس سے ملنے گئے تھے وہ مطلوبہ بندہ نہ ملا ہم بھی فوراً ہی دفتر سے باہر آئے اس خاتون نے میرے ساتھی کو روک لیا اور رونے لگ گئ کہ بھائی جو کچھ آپ نے یہاں دیکھا ہے خدا کے لیے محلے میں جاکر کسی نہ بتانا میرا میاں گھر میں بیمار ہے اس کی دوائی کے پیسے نہیں گھر میں راشن نہیں اوپر سے بجلی کے بل نے ہماری تہس نہس پھیر کررکھ دی وہ لمحہ اتنا تکلیف دہ تھا کہ لفظوں میں بیانہوہی نہیں سکتاتھا اور ہم اتنے بے بس تھے کہ اس کے لیے کر بھی کچھ نہیں سکتے تھے پوچھنا تھا میاں صاحب کبھی عوام کی ایسی حالت دیکھ کر آپ کا دل آبدیدہ ہوا عزت دار لوگوں کی باپردہ جوان بچیاں سیاست دانوں کے پیدا کردہ مسائل مہنگائی بے روز گاری نے بھیک مانگنے پر مجبور کردیا کبھی دل آبدیدہ ہوا میاں صاحب کوئی بندہ ڈاکٹر کے پاس پیٹ دردکی دوائی لینے گیا اس نے مریض کی آنکھوں میں دوائی ڈال دی مریض چلایا میری آنکھیں گئی ڈاکٹر کہنے لگا آنکھوں کو چھوڑو پیٹ کی سناؤ میاں صاحب آپ سے ہم نے اشیاء خوردونوش کی بے تہاشا بڑھتی ہوئی قیمتوں پر واویلا کیا تھا آپ نے جناب ہمیں بجلی کے بلوں میں اضافہ کرکے اشیاء خردونوش کی قیمتیں ہی بھلا دی ہیں میاں صاحب اگر حالات یہی رہے تو زندگی عذاب بن جائے گی لوگ زندہ رہنے سے مرنےکو ترجیح دیں گے آج ایک ماں بیٹی مجبور ہوکر محلے داروں سے بچ بچا کر بھیک مانگ رہی تھی تو کل کو ہماری مائیں بہنیں بھی بھیک مانگنے پر مجبور نہ ہو جائیں میاں صاحب اگر آپ واقعی درد دل انسان ہیں جو حالات ملک کے اس وقت پیدا ہوچکے ہیں آپکے تو آنسو ہی نہیں سوکھنے چاہیے تھے اگر آپ واقعی اس ملک قوم کے ساتھ مخلص ہیں تو پھر آپکو آئی ایم ایف سے قرضہ لےکر افسر شاہی کونئی گاڑیاں خرید کر دینے کی بجائے ان لوگوں کے لیے کچھ کرنا چاہیے تھا جو حالات کے ہاتھوں مجبور والدین اپنی جوان بچیوں کو بھیک منگوانے پر مجبور ہیں میاں صاحب آپکو دانش سکول کی بچی نے باپ کا درجہ دیا اور آپ اس کی کہانی سن کر آبدیدہ ہوگئے میاں صاحب ریاست کاسربراہ اپنے ملک کی عوام کا باپ ہی ہوتا ہے اور باپ اولاد کے دکھ درد سن کر روہی پڑتا ہے بشرطیکہ کہ باپ سنگ دل نہ ہو حضور ہمارے حالات پر رحم کریں ہمیں نہ کردہ گناہوں کی سزا نہ دیں ہم بڑے مجبور ہوچکے ہیں عالم پناہ ہم پر رحم کریں ہمیں جی لینے دیں کبھی ہمارے حالات پر تھوڑی سی نظر ڈال کر جھوٹی موٹی کا آبدیدہ ہوکر تو دیکھیں آپکو پتہ چلے کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کی عوام کی زندگی کس کرب سے گزررہی ہے اللہ پاک سیاست دانوں کو عوام بارے اور عوام کو سیاست دانوں بارے سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنے کی توفیق اور ہمت دے تاکہ ہماری آنے والی نسلوں کو ان مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے اللہ پاک اس ملک پاکستان کی اور ہم سب کی حفاظت فرمائے۔۔ آمین ثم آمین