16/12/2024
*لے کے رہیں گے آزادی*
برگیڈیربشیرآراٸیں
آج اتوار کو بھی کسی کام سے دفتر کھولنا پڑا ۔ ابھی اپنا کام ختم نہیں ہوا تھا کہ اپنے ہی محلے کی دو خواتین آگئیں ۔
کہنے لگیں سر سنا ہے آپ لوگوں کی مدد کرتے ہیں ۔ ہمیں کچھ مدد کی ضرورت ہے ۔ میں نے عرض کیا کہ اگر مدد کی نوعیت میری حیثیت کے مطابق ہو تو ضرور کرتا ہوں ۔ پوچھنے پر پتہ چلا کہ ایک خاتون کا میاں بمع بیٹا اور دوسری کا ایک بیٹا کوہسار تھانہ اسلام آباد میں بند ہیں ۔ میں نے پوچھا کس جرم میں تو بہت ہی افسردہ سے لہجے میں کہا سر سیاسی کارکن ہیں ۔
میں نے پوچھا کس برانڈ کے پجاری ہیں . کہنے لگیں کیا مطلب ؟
میں نے عرض کیا ہمارے جو پیٹنٹ برانڈ ہیں
١۔ *بھٹو زندہ ہے*
٢۔ *نون دے نعرے وجن گے*
٣۔ *نفاذ شریعت کی یلغار*
اور نیا برانڈ
۴۔ *لے کے رہیں گے آزادی*
کہنے لگیں سر ابھی ٢٦ نومبر کو *لے کے رہیں گے آزادی* کے نعرے لگاتے لگاتے اسلام آباد پہنچ گئے اور اب تھانے میں بند ہیں اور پیچھے ہمارے گھر میں کھانے کے لالے پڑ گئے ہیں ۔ میں نے کہا بی بی میں کیسے آزادی دلوا سکتا ہوں ۔ میں تو خود *پینشن بی بی* کا غلام ہوں ۔ آزادی کا نعرہ لگاوں گا تو بی بی بتائے بغیر ملنا جلنا بند کردیں گی ۔
کہنے لگیں سر اسلام آباد میں بہت سردی ہے اور کراچی والوں کے پاس تو گرم کپڑے ہوتے ہی نہیں ۔ انکے تو تھانے میں سردی سے دانت بج رہے ہیں اور ہمارے پاس ضمانت کرانے کو نہ پیسے ہیں نہ وکیل ۔ کیا کریں اب ۔
میں نے انکو مشورہ دیا کہ حالات کے مطابق فی الحال دوچار سال کے لیے "*لے کے رہیں گے آزادی*" کی جگہ لوکل برانڈ "*بھٹو زندہ ہے*" کی پوجا شروع کریں ۔ اسلام آباد کوہسار تھانے سے کراچی کا لانڈھی تھانہ کہیں بہتر ہوگا ۔ نہ سردی نہ گھر سے دوری ۔ آپ بھی ملنے جا سکیں گی ۔
آپ کے میاں اور بیٹوں جیسے عقلمند لوگ شخصی پوجا جاری رکھیں گے تو انکے لیے نئے نئے پیر مرشد اور برانڈ لانا کوئی مشکل کام تھوڑی ہے ۔ نیا برانڈ لانے کے لیے مینوفیکچرر کا 75 سالہ تجربہ ہے اور قوم عقل و دانش ۔ سوچ و بچار چھوڑ کر نعرے لگاتی لگاتی اب مرشد اور پیر فقیر کی پوجا تک جا پہنچی ہے اور غلاموں سے آزادی مانگ رہی ہے ۔
*برگیڈیربشیرآراٸیں*