
07/08/2025
آتش فشاں پہاڑ کیسے بنتے ہیں
تحریر: قدیر قریشی
اگست 04، 2025
آتش فشانی اور آتش فشاں پہاڑوں کا پھٹنا طاقتور قدرتی واقعات ہیں جو زمین کے اندرونی پروسیسز کے نتیجے میں وقوع پذیر ہوتے ہیں۔ ان مظاہر کا زمین کی کرسٹ کی ساخت اور حرکات سے گہرا تعلق ہے۔ ان کا مطالعہ سٹرکچرل جیالوجی یعنی زمین کی ساخت سے متعلق ارضیات کی سائنس میں کیا جاتا ہے۔ اس فیلڈ میں ماہرین ارضیات یہ سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں کہ زمین کی کرسٹ کے نیچے موجود میگما (یعنی شدید حرارت اور دباؤ کی وجہ سے پگھلی ہوئی چٹانیں) کس طرح زمین کی کرسٹ میں موجود دراڑوں کے ذریعے زمین سے سطح تک پہنچتا ہے جہاں یہ میگما لاوا، گیس اور راکھ کی صورت میں خارج ہوتا ہے۔
آتش فشاں پہاڑ عام طور پر وہاں بنتے ہیں جہاں دو یا دو سے زیادہ ٹیکٹونک پلیٹس آپس میں ٹکرا رہی ہوتی ہیں- ان علاقوں میں ٹیکٹونک قوتیں زمین کی کرسٹ کو کمزور کر دیتی ہیں جس سے زیر زمین چٹانوں میں بڑی دراڑیں پڑںے لگتی ہیں۔ میگما جس پر بے انتہا زیادہ پریشر ہوتا ہے، ان زیر زمین دراڑوں میں سے گزر کر زمین کی سطح کے پاس اکٹھا ہونے لگتا ہے جسے میگما چیمبر کہا جاتا ہے- زمین کی سطح کی چٹانیں اس میگما کو مزید اوپر آنے سے روکے رکھتی ہیں- اس سے میگما چیمبر میں میگما کا پریشر بڑھنے لگتا ہے- اس پریشر سے زمین کی سطح میں بھی چٹانوں میں سٹریس بڑھنے لگتی ہے اور پھر ایک دن یہ چٹانیں یکایک تڑخ کر ٹوٹ جاتی ہیں اور اس مقام پر زمین کی سطح میں ایک دھماکہ ہوتا ہے اور ایک بڑا شگاف بن جاتا ہے جس میں سے میگما لاوا کی صورت میں پھوٹنے لگتا ہے- میگما چیمبر سے زمین کی سطح تک جانے والے اس سوراخ کو vent کہا جاتا ہے- اس vent سے صرف میگما ہی خارج نہیں ہوتا بلکہ میگما چیمبر میں مقید گیسیں بھی انتہائی تیزی سے خارج ہونے لگتی ہیں- vent کے راستے سے میگما اور گیسیں اس وقت تک خارج ہوتی رہتی ہیں جب تک میگما چیمبر میں دباؤ ختم نہ ہو جائے-
وینٹ سے خارج ہونے والے میگما کو لاوا کہا جاتا ہے۔ جس vent سے لاوا خارج ہوتا ہے اس کے ارد گرد چاروں طرف لاوا بہہ رہا ہوتا ہے جو ٹھنڈا ہو کر چٹانوں کی شکل میں جمنے لگتا ہے- اس کے اوپر مزید لاوا گرتا رہتا ہے اور جمتا رہتا ہے- اس طرح وینٹ کے گرد پیالے کی شکل کا گڑھا بن جاتا ہے جس کے چاروں تک لاوا کی چٹانوں سے موٹی دیواریں بن جاتی ہیں۔ اس گڑھے کو آتش فشاں کا کریٹر کہا جاتا ہے۔ آتش فشاں سے خارچ ہونے والے دھویں میں راکھ، چھوٹے پتھر، اور شیشے کے باریک ذرات ہوتے ہیں۔ یہ دھواں بعض اوقات آتش فشان پہاڑ کے ارد گرد سینکڑوں کلومیٹر دور تک پھیل جاتا ہے جو انسانی صحت کے لیے مضر ثابت ہو سکتا ہے- بالائی کرہ ہوائی میں یہ ذرات ہوائی جہازوں کے انجن کو خراب کر سکتے ہیں- اس لیے ہوائی جہاز ان علاقوں میں پرواز کرنے سے گریز کرتے ہیں جہاں فضا میں آتش فشانی دھواں موجود ہو
بعض اوقات جب میگما چیمبر دھماکے سے پھٹنا ہے اور اس میں موجود میگما تیزی سے خارج ہو جاتا ہے تو خالی چیمبر کی دیواریں منہدم ہو جاتی ہیں اور اب چیمبر کی جگہ ایک ایک بہت بڑا گڑھا بن جاتا ہے جسے کالڈیرا کہا جاتا ہے
آتش فشاں پہاڑوں کی اقسام:
مختلف ٹیکٹانک ماحول میں بننے والے آتش فشاں پہاڑوں کی ساخت مختلف ہوتی ہے۔ ان کی ساخت اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ میگما سطح پر کیسے اور کہاں پہنچتا ہے۔ جہاں پر ایک ٹیکٹانک پلیٹ دوسری پلیٹ کے نیچے دب رہی ہو وہاں پر آتش فشاں پہاڑ بہت زیادہ فعال ہوتے ہیں اور ان کے پھٹنے سے لاوا بار بار خارج ہوتا ہے- جب بھی یہ آتش فشاں پہاڑ پھٹتے ہیں ان کی سطح پر نئی راکھ اور نیا لاوا جمتا ہے جس سے ان پہاڑوں کی بلندی اور بڑھ جاتی ہے-۔ اس بلندی کی وجہ سے ان پہاڑوں کی ڈھلوان یعنی سلوپ بہت زیادہ ہوتی ہے- مثال کے طور پر جاپان کا مشہور آتش فشاں پہاڑ ماؤنٹ فوجی اور امریکہ کا پہاڑ ماؤنٹ سینٹ ہیلن اس پراسیس سے تشکیل پائے
جو آتش فشاں پہاڑ ان علاقوں میں ہوتے ہیں جہاں دو ٹیکٹانک پلیٹس ایک دوسرے سے دور جا رہی ہوتی ہیں ان کی بلندی اور ڈھلوان بہت کم ہوتی ہے کیونکہ ان میں لاوا بہت کم پریشر سے نکلتا ہے اور ابل کر باہر نکلنے کے بجائے گاڑھے شیرے کی طرح بہتا ہوا طویل فاصلے تک جا سکتا ہے۔ امریکہ کہ ریاست ہوائی کے آتش فشاں پہاڑ اسی پراسیس سے بنے