Muhammad Abrar Ji

Muhammad Abrar Ji وَٱعۡتَصِمُواْ بِحَبۡلِ ٱللَّهِ جَمِيعٗا وَلَا تَفَرَّقُواْۚ وَٱذۡكُرُواْ نِعۡمَتَ ٱللَّهِ عَلَيۡكُمۡ

24/08/2025

،غ زہ کی غیر انسانی ناکہ بندی توڑنے کیلئے پاکستان میں فلس طین کیلئے کام کرنے والے تنظیموں کے اتحاد،فلس طین ایکشن کولیشن کی جانب سے پاکستانی وفد صمود فلوٹیلا غ زہ کا حصہ ہوگا،ان شاءاللہ۔

25/08/2024
25/08/2024
25/08/2024

18/08/2024

Quran

03/08/2024

MashaALLAH

🔥❤️🔥

فلسطینپہلا باب: فلسطین پر غاصبانہ قبضے کی تاریخفلسطین پر قبضے کی روش:دشمن کے دسیوں اقدامات پر مشتمل ایک تاریخی عمل کے نت...
12/07/2024

فلسطین

پہلا باب: فلسطین پر غاصبانہ قبضے کی تاریخ

فلسطین پر قبضے کی روش:

دشمن کے دسیوں اقدامات پر مشتمل ایک تاریخی عمل کے نتیجے میں فلسطین، صیہونیوں کی بلا شرکت غیرے ملکیت بن گیا ہے۔ دنیا کے کچھ طاقتور یہودیوں کو یہودی آبادی کے لئے ایک الگ ملک کی تشکیل کا خیال پیدا ہوا۔ البتہ پہلے سے ہی وہ اس فکر میں تھے کہ یوگانڈا چلے جائیں اور وہاں اپنا ملک قائم کریں۔ کچھ دنوں تک وہ اس بارے میں غور کرتے رہے کہ لیبیا کے دارالحکومت طرابلس کا رخ کریں لہذا انہوں نے جاکر اطالوی حکومت سے بات کی کیونکہ اس وقت طرابلس اسی کے قبضے میں تھا لیکن اطالویوں نے نفی میں جواب دیا۔ سرانجام برطانیہ سے ان کا معاہدہ طے پا گیا۔ اس زمانے میں مشرق وسطی میں برطانیہ کے بہت اہم سامراجی اہداف تھے۔ اس نے سوچا کہ چلو اچھا ہے، یہ لوگ اس علاقے میں آ جائیں گے ( تو ان کے ذریعے) وہ اپنا مشکل ہدف بھی پورا کر لے گا۔ اس سرزمین پر قبضہ ایک کثیر المقاصد اور پیچیدہ منصوبے کے تحت کیا گيا جس کا ہدف مسلمانوں کو متحد ہونے سے روکنا اور دوبارہ طاقتور مسلمان حکومتوں کی تشکیل نہ ہونے دینا تھا۔ایسے ثبوت موجود ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ جرمن نازیو‎ں سے صیہونیوں کے بڑے قریبی روابط تھے اور یہودیوں کے قتل عام کے مبالغہ آمیز اعداد و شمار در حقیقت رائے عام کی ہمدردیاں حاصل کرنے، فلسطین پر قبضے اور صیہونیوں کے جرائم کی پردہ پوشی کا حربہ تھا۔ اس کے بھی ثبوت ہیں کہ مشرقی یورپ کے کچھ غیر یہودی اوباشوں کو یہودیوں کی حیثیت سے ہجرت کراکے فلسطین لایا گيا تاکہ نسل پرستی کی قربانی بننے والوں کے پسماندگان کی حمایت کے نام پر قلب عالم اسلام میں ایک اسلام دشمن حکومت کا قیام عمل میں لایا جا سکے اور تیرہ صدیوں کے بعد عالم اسلام کے مغربی و مشرقی حصوں کو دو لخت اور ایک دوسرے سے الگ کر دیا جائے۔ شروعات میں تو مسلمان مات کھا گئے چونکہ صیہونیوں اور ان کے مغربی حامیوں کی سازش کی حقیقت سے واقف نہیں تھے۔ حکومت عثمانیہ کو شکست ہوئی۔ فاتح طاقتوں کے درمیان سائکس- پیکو کے نام سے مشرق وسطی کے مسلم علاقوں کی تقسیم کا خفیہ معادہ طے پایا۔ لیگ آف نیشنز نے فلسطین کو برطانیہ کی نگرانی میں دے دیا۔ برطانیہ نے صیہونیوں سے مدد و تعاون کا وعدہ کر لیا اور طے شدہ منصوبوں کے مطابق یہودیوں کو فلسطین لایا گيا اور مسلمانوں کو ان کے گھر بار سے نکال دیا گیا۔
طے یہ پایا تھا کہ یہودی ابتدا میں تو ایک اقلیت کے طور پر وارد ہوں اور بعد میں بتدریج اپنا دائرہ بڑھائیں اور ایک گوشے کو جو انتہائی حساس گوشہ ہے یعنی فلسطینی ریاست جو حساس علاقے میں واقع ہے، اپنے قبضے میں کر لیں پھر وہاں حکومت بنائیں اور برطانیہ کے اتحادی بنے رہیں اور اس علاقے میں عالم اسلام بالخصوص عرب دنیا کا کوئی اتحادی باقی نہ رہنے دیں۔ جس دشمن کو باہر سے اس طرح کی حمایت حاصل ہو وہ جاسوسی اور دیگر حربوں سے اختلافات پیدا کرنے میں کامیاب ہو سکتا ہے اور اس نے ایسا ہی کیا۔ کسی سے نزدیک ہو گیا، کسی پر ضرب لگا دی، کسی کو کچل دیا اور کسی سے سختی کا برتاؤ کیا۔ بنابریں سب سے پہلے درجے میں برطانیہ کی مدد ملی اور پھر بعض دیگر مغربی ممالک نے تعاون کیا۔ بعد میں یہ لوگ برطانیہ سے رفتہ رفتہ دور اور امریکا کے قریب ہوتے گئے۔ امریکا آج تک صیہونیوں کو اپنے سائے میں پناہ دئے ہوئے ہے۔ اس طرح ان لوگوں نے ایک ملک بنایا اور فلسطین پر قبضہ کیا۔ قبضے کا انداز یہ تھا کہ پہلے جنگ کا راستہ اختیار نہیں کیا، پہلے مکر و حیلے سے کام لیا۔ پہلے جاکر فلسطینیوں کی بڑی زمینوں کو جس پر عرب کسان زراعت کیا کرتے تھے اور جو بہت سرسبز و زرخیز تھیں اور جن کے اصلی مالک یورپ اور امریکا میں رہتے تھے، ان کی اصلی قیمت سے کئی گنا زیادہ قیمت پر خرید لیا اور پھر ان زمینوں کو یہودیوں کے ہاتھوں فروخت کر دیا۔ ان کے پاس اس کے کچھ اچھے ذرائع بھی تھے جن میں سے ایک سید ضیا (سید ضیاء الدین طباطبائی) تھا جو انیس سو بیس کے آس پاس ہونے والی بغاوت میں رضا خان کا شریک کار تھا، اس نے فلسطین جاکر وہاں مسلمانوں سے زمین خرید کر یہودیوں اور اسرائیلیوں کو فروخت کرنے کی دلالی شروع کر دی۔ زمینوں کو خریدا گیا۔ جو زمینیں ان کی ملکیت میں آئیں ان کو بڑی سنگدلی اور درندگی کے ساتھ ان کسانوں سے خالی کرایا جانے لگا جو اس پر کھیتی کرتے تھے۔ کہیں بھی جاکر مار پیٹ کرتے تھے، لوگوں کو قتل کرتے دیتے تھے اور ساتھ ہی ساتھ عالمی رائے عامہ کی ہمدردیاں بھی بٹورنے کی کوششیں جاری رکھتے تھے۔
برعکس حقیقت:
عالمی سطح پر جاری تشہیراتی مہم میں یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ جن یہودیوں نے آکر فلسطین میں اپنے گھر بنائے ہیں وہ مظلوم و ستم رسیدہ اور ظلم و جارحیت سے پسے ہوئے لوگ ہیں جبکہ وہ عرب جو اپنے گھر واپس لینے کی کوششیں کر رہے ہیں بڑے جبرپسند اور تند مزاج لوگ ہیں جو کسی بھی اصول و قانون کے پابند نہیں۔ جب روسی یہودیوں اور صیہونیوں نے فلسطین کی جانب ہجرت شروع کی تو اس وقت وہ یہ نہیں کہتے تھے کہ یہ غاصب ہیں، یہ فلسطین کے رہنے والے نہیں ہیں جو وہاں جا رہے ہیں، یہ روس، یوکرین، یورپی ممالک اور امریکا کے رہنے والے ہیں جن میں ہر ایک کے پاس اپنے وطن میں زمینیں، رہائش گاہیں، دولت و ثروت اور مال و منال ہے، اس سب کے باوجود وہ فلسطین جا رہے ہیں تاکہ فلسطینیوں کا حق غصب کریں اور ان سے اپنے گھر بسانے کا حق چھین لیں۔ ان باتوں کو زبان پر نہیں لاتے تھے! علاوہ ازیں صیہونی اور امریکی عناصر اپنے ذرائع ابلاغ میں کچھ تھکی ہاری اور خستہ حال یہودی عورتوں اور بچوں کی تصاویر دکھاتے تھے تاکہ دنیا والے کہیں کہ بڑی عجیب بات ہے! یہ عرب ان بیچارے مظلوموں کے ساتھ یہ برتاؤ کیوں کر رہے ہیں؟!
#فلسطین
#اردو

  a scene from a movie 🎥 🥺"If you feel pain, you are alive, and if you feel the pain of others, you are a human being. "...
15/05/2024

a scene from a movie 🎥 🥺
"If you feel pain, you are alive, and if you feel the pain of others, you are a human being. "






Address

Nowshehra
23200

Telephone

+923179501454

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Muhammad Abrar Ji posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share