29/08/2025
📢 بابا جی کی فریاد — نظام پور کی زمین سے
"بیٹا! کیا قانون صرف کتابوں میں رہ گیا ہے؟"
نظام پور کے بزرگ شہری "بابا جی" کی ایک سادہ مگر دل دہلا دینے والی فریاد — جسے سن کر ہر باشعور انسان کا دل کانپ جائے:
> "میں نے اس ملک کی آزادی دیکھی ہے، عدالتیں بنتی دیکھی ہیں، قانون کا بول بالا دیکھا ہے۔
لیکن آج اپنی بستی میں وہ منظر دیکھا جو دشمن کے دیس میں بھی نہ ہو۔
ایک شخص، جس کے پاس طاقت ہے، بندوق ہے، آدمی ہیں — وہ خود ہی جج بن گیا،
خود ہی فیصلہ کیا، اور خود ہی سزا بھی دے دی۔
بیٹا! یہ ریاست ہے یا جنگل؟ قانون ہے یا تماشہ؟"
📍 نظام پور: قانون کی پامالی یا ریاست کی ناکامی؟
مبینہ اطلاعات کے مطابق، بااثر فرد عاطف مہتاب نے اپنی "ذاتی عدالت" لگا کر نہتے شہری کو سرعام سزا دی — اور ریاستی ادارے خاموش تماشائی بنے رہے۔
🔍 پولیس کہاں ہے؟
نہ مقدمہ، نہ گرفتاری۔
علاقہ مکینوں کے مطابق، اسلحہ، اثر و رسوخ، اور مبینہ جرائم پیشہ ساتھی — سب کچھ موجود،
لیکن قانون کہیں نظر نہیں آتا۔
📢 بابا جی کہتے ہیں:
> "ہم نے پولیس کو محافظ سمجھا تھا،
پر اب لگتا ہے یہ صرف طاقتوروں کی ڈیوٹی پر ہیں۔
غریب تو بس مار کھا سکتا ہے، فریاد بھی کرے تو سنا نہیں جاتا!"
🧾 عوامی مطالبات:
1. مکمل اور غیرجانبدار تحقیقات کی جائیں۔
2. اگر کسی شخص نے قانون کو اپنے ہاتھ میں لیا ہے تو فوری کارروائی کی جائے۔
3. متاثرہ شہری کو تحفظ، طبی امداد، اور قانونی سہارا دیا جائے۔
4. پولیس کردار پر شفاف انکوائری ہو — کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں۔
🤔 ریاست کہاں ہے؟
یہ سوال اب صرف نظام پور کا نہیں — ہر مظلوم کا ہے، ہر بابے کا ہے، ہر ماں، ہر یتیم کا ہے۔
> "اگر طاقتور کے لیے قانون خاموش ہے
تو کمزور کے لیے انصاف صرف ایک خواب ہے!"
📣 بابا جی کی اپیل:
> "بیٹا! میری فریاد بھی لکھ دو، شاید کوئی صاحبِ اختیار سن لے..."
📌 اگر آپ سمجھتے ہیں کہ قانون سب کے لیے برابر ہونا چاہیے، تو اس آواز کو آگے بڑھائیں۔
🔁 شیئر کریں تاکہ فریاد کہیں صدا بن جائے۔