Zara Miana زڑہ میا نہ

Zara Miana زڑہ میا نہ مہمان نواز اور خوش مزاج لوگوں کے گاؤں میں خوش آمدید
دہ زڑہ میانے دہ تاریخی او ثقافتی ترجمانے دہ پارہ یو ادنیٰ غوندی کوشش

مہمان نواز اور خوش مزاج لوگوں کے گاؤں میں خوش آمدید
زڑہ میا نہ کا شمار کے پی کے کے قدیم ترین گاؤں میں ہوتا ہے، یہ نوشہرہ شہر سے 6 کلومیٹر کے فاصلے پر دریائے کابل کے کنارے واقع ہے۔ اس کی آبادی 20000 سے زائد ہے۔ اپنی مہمان نوازی اور قلیل مدتی ترقی اور جدیدیت کے لیے مشہور ہے، لفظ زرامیانہ فارسی زبان سے ماخوذ ہے جس کے معنی پرانی رہائش کے ہیں۔ ہمارے بزرگوں اور تاریخ کے مطابق مغل بادشاہ شاہ جہاں اور عظی

م شاہ اسماعیل شہید نے یہاں دو ہفتے قیام کیا۔ جب وہ سکھوں کے حکمران کے خلاف لڑ رہے تھے۔اس علاقے کی زیادہ تر آبادی کاشتکاری کے پیشے، سول سروسز اور خلیجی ممالک میں مقیم ہیں۔ کیا ہماری نئی نسل کو آنے والے چیلنجز کے لیے تیار کرنے کے لیے کئی حکومتی اور نجی تعلیمی ادارے رولز ادا کر رہے ہیں یہ صوبائی اسمبلی پی کے 63 اور قومی اسمبلی NA 06 کا علاقہ ہے۔ .
زڑہ میا نہ کے مشہور شخصیات میں ملک عدالت مرحوم، فضیر احمد، مرحوم مولانا قاسم حقانی، ڈی ایس پی خالد خان، الحاج ہارون، میردراز، اور دیگر شامل ہیں۔
زرمینہ کے مشہور گھرانے میاگان، ملکان، اعوان، قریشی، باغبان، لوہاراں، پوہتانہ اور دیگر ہیں
Welcome to the village of hospitality and elegant people ''Zaramiana" Zaramiana is among the oldest village of KPK, It is situated at the Bank of River Kabul at a distance of 6 km from Nowshera City. its Population is more than 15000.it is famous for its hospitality and Short term development and modernization. the word Zaramiana is derived from the Persian language with its meaning is Old residency. As per our elders and history, the Mughal king Shah Jahan and the great Shah Ismail Shaheed stayed here for two weeks while they were fighting against Sikhs' ruler. Most of the population of this area is pertinent to the farming occupation, Civil services, and expatriates in GCC countries. Current education revelation and competition among residents for education are well known in the area. There are several governments and private education institutes playing rules to prepare our new generation for upcoming challenges it is the territory of provisional assembly seat PK 63 and National assembly NA6. famous families of zaramaina are Miagaan, Awan,Baghban,Loharan,Pohtana and other

08/06/2025
زرولی شاہ کاکا پہ حق رسیدلے دینماز  جنازہ آج  6  بجے زڑہ مینہ  جنازہ گاہ میں ادا کیا جائے گا
10/05/2025

زرولی شاہ کاکا پہ حق رسیدلے دی
نماز جنازہ آج 6 بجے زڑہ مینہ جنازہ گاہ میں ادا کیا جائے گا

اسرائیل کا مرکزی ایئرپورٹ بند کردیا گیا۔ اج صبح یمن سے ان پر یک مشت کئی میزائل حملے ہوۓ۔
05/05/2025

اسرائیل کا مرکزی ایئرپورٹ بند کردیا گیا۔ اج صبح یمن سے ان پر یک مشت کئی میزائل حملے ہوۓ۔

زمونگ ٹولوں اخیری منزلنو تکبر پہ سہ غرور پہ سہلگ وخت لہ دا سوچ اوکے چی دا زہ پروتہ یمہ پہ دی کٹ۔ بیا خپل زان اوتلے چی دی...
04/05/2025

زمونگ ٹولوں اخیری منزل

نو تکبر پہ سہ غرور پہ سہ
لگ وخت لہ دا سوچ اوکے چی دا زہ پروتہ یمہ پہ دی کٹ۔ بیا خپل زان اوتلے چی دی ورزے تہ سومرہ تیار یو
ژوند دہ جمی مازیگر دی
الله دی زمونگ ٹولوں خاتمہ پہ ایمان بالیقین سرہ اوکی۔۔ آمین ثم آمین

04/05/2025

دا مرض زمونگ کلی کی ھم ڈیر شوی دی۔ مغزرت سرہ پوزہ بہ نہ شی پاکولی تمنچا او ٹوپک بہ نیغ نیغ کیئ۔خداۓ رسول تہ اگورے چی پرادی بچی میں وجنی دہ خپلے یو ساعت خوشحالے تہ۔

04/05/2025

یاالله خیر صوابی کی آسمانی بجلی 😪تندر
په شاه منصور کښی د دینه خیلو په حجره کښی په یو غټه ونه تندر راپروتی دی ګاډو ته او ورسره نیزدی کورونوته زیان راسدلی دی او انسانانوته خیر شوی دی 🌪️💨🌫️🌨️💥

دہ کلی زمیدارو تہ خواست دے چی غنم پہ کور کلی، چم او محلہ کی پہ خپل رور عزیز خرسوئ ۔پہ ڈیلرانو او منڈئ والہ مہ خرسوئ ۔۔۔ ...
02/05/2025

دہ کلی زمیدارو تہ خواست دے چی غنم پہ کور کلی، چم او محلہ کی پہ خپل رور عزیز خرسوئ ۔پہ ڈیلرانو او منڈئ والہ مہ خرسوئ ۔۔۔ دغہ غنم ستاسو نہ پنجاب تہ زی او ھلتہ پکی د فلور ملز مالکان او نور سرمایہ داران بلھا پیسی ھم گھٹی او مصنوعی قحط ھم راولی ۔ خپلہ غلہ پہ خپلہ علاقہ کی خرسوئ ۔ د پنجاب پہ زای خپل رور عزیز تہ فائدہ ورکڑئ۔۔۔👍

سندھ طاس: پانی کا مقدمہ، جو ابھی تک حل طلب ہے(1930 سے 2025 تک کا ایک قومی سانحہ)ابتداء: جب پانی فطرت کی امانت تھا1930 کی...
02/05/2025

سندھ طاس: پانی کا مقدمہ، جو ابھی تک حل طلب ہے
(1930 سے 2025 تک کا ایک قومی سانحہ)ابتداء: جب پانی فطرت کی امانت تھا
1930 کی دہائی میں برطانوی ہندوستان کے پنجاب اور سندھ کے درمیان دریاؤں کے پانی کے استعمال پر تنازعات نے جنم لیا۔ سندھ کے زمینداروں اور رہنماؤں نے شکایت کی کہ پنجاب کے آبی منصوبوں سے ان کی زمینیں بنجر ہو رہی ہیں۔ 1945 میں انگریزوں نے دونوں صوبوں کے درمیان ایک عارضی معاہدہ کروایا، لیکن یہ کوئی مستقل حل نہ تھا، بلکہ محض ایک سیاسی مرہم۔1947: پاکستان کی آزادی اور بھارت کی آبی جارحیت
پاکستان کے قیام کے بعد 1 اپریل 1948 کو بھارت نے دریائے راوی، ستلج اور بیاس کا پانی روک دیا۔ یہ پاکستان کی زراعت، معیشت اور عوام کی زندگی پر ایک کاری وار تھا۔ اس دن پاکستان نے یہ حقیقت جان لی کہ بھارت نہ صرف سرحدی دشمن ہے، بلکہ آبی جارح بھی۔ اس اقدام نے پاکستان کے زرعی قلب کو شدید نقصان پہنچایا، کیونکہ سندھ اور پنجاب کی زرخیز زمینیں انہی دریاؤں پر منحصر تھیں۔1960: سندھ طاس معاہدہ – امید یا سراب؟
1960 میں ورلڈ بینک کی ثالثی کے تحت پاکستانی صدر ایوب خان اور بھارتی وزیراعظم جواہر لال نہرو نے "سندھ طاس معاہدہ" پر دستخط کیے۔ اس معاہدے کے تحت تین مشرقی دریا (راوی، ستلج، بیاس) بھارت کو اور تین مغربی دریا (سندھ، جہلم، چناب) پاکستان کو دیے گئے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا یہ تقسیم منصفانہ تھی؟ حقیقت یہ ہے کہ بھارت نے معاہدے کے باوجود مغربی دریاؤں کے پانی پر بھی ہاتھ صاف کیا، جس سے پاکستان کی زراعت اور واٹر سیکیورٹی کو مسلسل خطرات لاحق ہوئے۔بھارت کی آبی دہشت گردی: ایک جاری جرم
بھارت نے معاہدے کی دھجیاں اڑاتے ہوئے کئی غیر قانونی اقدامات کیے:بگلیہار ڈیم (چناب): پاکستان کے شدید اعتراضات کے باوجود بھارت نے اسے مکمل کیا، جس سے چناب کا بہاؤ متاثر ہوا۔کشن گنگا پروجیکٹ (جہلم): اس منصوبے نے جہلم کے پانی کو ہائیڈرو پاور کے نام پر بھارت کی طرف موڑ دیا، جس سے پاکستان کے حصے کا پانی چھین لیا گیا۔خفیہ ڈیمز اور واٹر اسٹوریج: بھارت نے درجنوں چھوٹے بڑے ڈیمز بنائے، جو عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہیں۔سیاسی دھمکیاں: بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے "پاکستان کا پانی روک دینے" کی دھمکیاں کوئی محض بیانات نہیں، بلکہ ایک منظم آبی جنگ کا حصہ ہیں۔ماحولیاتی تباہی: بھارت کبھی پانی چھوڑ کر سیلاب پیدا کرتا ہے تو کبھی روک کر خشک سالی، جس سے پاکستان کی زراعت اور ماحولیاتی توازن تباہ ہو رہا ہے۔ورلڈ بینک کی خاموشی: انصاف یا مفادات؟
ورلڈ بینک، جس نے معاہدے کی ثالثی کی تھی، آج بھارت کی خلاف ورزیوں پر خاموش ہے۔ جب پاکستان نے بگلیہار اور کشن گنگا پر اعتراضات اٹھائے، تو ورلڈ بینک نے یا تو وقت ضائع کیا یا بھارت کے حق میں فیصلے دیے۔ یہ رویہ عالمی اداروں کی جانبداری اور بھارت کی معاشی طاقت کے دباؤ کی طرف اشارہ کرتا ہے۔پاکستانی سیاستدانوں کا کردار: ناکامی یا غفلت؟
پاکستان کے کچھ سیاستدان ذاتی مفادات کی خاطر خاموش ہیں، جبکہ دیگر اسے محض انتخابی نعرہ بناتے ہیں۔ قوم کو یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ بھارت کی آبی جارحیت ہماری بقا کے لیے کتنا بڑا خطرہ ہے۔ پارلیمنٹ میں اس مسئلے پر مسلسل، موثر اور متحد آواز کیوں نہیں اٹھتی؟افواجِ پاکستان کی ذمہ داری
پانی کی حفاظت سرحدوں کی حفاظت سے کم اہم نہیں۔ بھارت کی آبی دہشت گردی کو ایک "خاموش ہائبرڈ جنگ" کے طور پر تسلیم کیا جائے۔ پاکستانی انٹیلیجنس کو بھارت کے آبی منصوبوں کی نگرانی اور بین الاقوامی فورمز پر اس جارحیت کو بے نقاب کرنے کی ضرورت ہے۔ ملٹری اتاشیوں کے ذریعے عالمی سطح پر بھارت کے جرائم کو اجاگر کیا جائے۔عوامی بیداری: ایک قومی فریضہ
ہر پاکستانی کو پانی کے مسئلے پر حساس ہونا ہوگا۔ آبی ذخائر کی تعمیر، پانی کے ضیاع کی روک تھام اور خودکفالت اب قومی فریضہ ہیں۔ سوشل میڈیا، تعلیمی اداروں، مساجد اور میڈیا کو اسے "قومی جہاد" کی طرح اٹھانا ہوگا۔ عوام کو یہ سمجھانا ہوگا کہ پانی صرف زراعت نہیں، ہماری زندگی اور عزت کا معاملہ ہے۔فطری، روحانی اور قرآنی تناظر
قرآن پاک میں پانی کا ذکر 63 بار آیا ہے۔ سورۃ الانبیاء میں ارشاد ہے:وَجَعَلْنَا مِنَ الْمَاءِ كُلَّ شَيْءٍ حَيٍّ
"اور ہم نے ہر زندہ چیز کو پانی سے پیدا کیا۔"اگر پانی چھین لیا جائے تو قوم زندہ کیسے رہ سکتی ہے؟ بھارت کا پانی روکنا نہ صرف سیاسی جرم ہے، بلکہ فطرت اور خدا کے نظام کے خلاف بغاوت ہے۔ حکیم اجمل خان نے کہا تھا: "دریا فطرت کی شریانیں ہیں، ان کا بہاؤ روکنا انسان کا خون روکنے کے مترادف ہے۔"حکمت کا نقطہ نظر
حکمت کے مطابق، سندھ طاس معاہدہ ایک فطری جرم ہے۔ یہ نہ صرف زراعت کو تباہ کرتا ہے، بلکہ قومی، روحانی اور ماحولیاتی توازن کو بھی برباد کرتا ہے۔ حکیم محمد رضوان الحق سعید منگول فرماتے ہیں: "پانی زندگی کی اساس ہے۔ نباتات، حیوانات اور زراعت سب اسی پر منحصر ہیں۔ پانی کا حصول ہمارا حق ہی نہیں، بلکہ ہماری جنگ اور حکمت عملی ہے۔"مطالباتحکومتِ پاکستان بھارت کی آبی جارحیت کو عالمی سطح پر "ایکو-ٹیررازم" قرار دے۔اطباء، علما، زمیندار اور ماہرین یکجہتی سے "پانی کا مقدمہ" عالمی فورمز پر اٹھائیں۔طب، دین اور سائنس کے اشتراک سے اس ظلم کا مقابلہ کیا جائے۔قومی واٹر پالیسی پر عمل درآمد اور نئے ڈیمز کی فوری تعمیر شروع کی جائے۔نتیجہ
سندھ طاس کا مقدمہ صرف ایک معاہدہ نہیں، پاکستان کے وجود اور بقا کا مقدمہ ہے۔ ہمیں فیصلہ کرنا ہے: یا تو پانی کے لیے لڑیں، یا بنجر زمینوں، خالی ڈیموں اور زرد فصلوں کے ساتھ خاموش موت قبول کریں۔ پانی ہماری زندگی، عزت اور ایمان کا معاملہ ہے۔ اب وقت ہے کہ قوم متحد ہو کر اس آبی جنگ میں اپنا حق چھین لے۔ن۔

01/05/2025

زمونگ کلی کی تکڑہ تکڑہ خلق شتہ دی۔ زمونگ اخلاقی فرض دی چی دہ خداے دہ پارہ دوی سرہ مدد اوکو۔۔۔۔باقی حالات بدلیدو کی ٹائم نہ لگی۔ دا تکلیف پہ عامر نہ دی دہ زڑہ میانے ہر یو کس باندی دی۔۔ 😥😥

گاؤں کی تازہ تازہ بھنڈی جو فارمی مرغی سے ہزار گنا بہتر ہے
30/04/2025

گاؤں کی تازہ تازہ بھنڈی جو فارمی مرغی سے ہزار گنا بہتر ہے

Address

Zaramian Village Nowshera KPK
Nowshera Cantonment
24044

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Zara Miana زڑہ میا نہ posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Zara Miana زڑہ میا نہ:

Share