Syeda Shah

Syeda Shah .
(1)

یہ غریب گھرانوں کی لڑکیاں جب اچھے گھرانوں کے لڑکوں کو پھنساتی ہیں تو پھر وہ انہیں اسی طرح گھر سے اٹھا کے لے جاتے ہیں اس ...
03/09/2025

یہ غریب گھرانوں کی لڑکیاں جب اچھے گھرانوں کے لڑکوں کو پھنساتی ہیں تو پھر وہ انہیں اسی طرح گھر سے اٹھا کے لے جاتے ہیں اس بندی کو پرسوں اسلام اباد میں اس بندے نے گھر سے اٹھا کر اغوا کرنے کی کوشش کی اور اسی بندی کے میں نے چند مہینے پہلے ایک ویڈیو دیکھی تھی جس میں یہ کہہ رہی تھی کہ میرے اتنے اچھے میل دوست ہیں کہ موٹروے پہ رات کے دو بجے میری گاڑی خراب ہو گئی تو میرے ایک اپ نے ایک لڑکے دوست کو کھول کے وہ اپنے ساتھ دو گاڑیاں لے کر ایا ایک مجھے دی اور ایک اپنے لیے اور میری گاڑی کے ساتھ ڈرائیور کو چھوڑ دیا اتنے اچھے میل فرینڈز کس کے ہو سکتے ہیں؟ پھر وہ جو میل فرینڈز ہوتے ہیں وہ اس طرح بھی کر لیتے ہیں کہ اپ کے گھر میں ا کر اپ کو اٹھا کر لے جاتے ہیں جو کہ سراسر غلط ہے۔ میں ہمیشہ لڑکیوں کو کہتا ہوں کیسے لوگوں سے دور رہے کیونکہ اسلام اباد میں کوئی کسی کو پانی تک فری میں نہیں پلاتا عورتوں کو اللہ پاک نے سِکسْتھ سینس دی ہوتی ہیں اگر وہ اگے بھی دیکھ رہی ہوتی ہیں تو انہیں پتہ ہوتا ہے کہ پچھلے سے کون سا مرد اس کی کون سی جگہ کو دیکھ رہا ہے لیکن یہ لوگ جان بوجھ کے اس طرح کے مردوں کے ریڈ فلیگز کو اگنور کر رہی ہوتی ہیں۔ یہ تو اچھا ہوا کہ اسلام اباد پولیس نے جلد ایکشن لے کے اس کو بچا لیا۔ اور یہ ان تمام بہن بیٹیوں کے لیے سبق ہیں جنہیں لگتا ہے کہ باہر کے غیر مرد اپ کے اچھے دوست بن سکتے ہیں۔ اگر وہ اپ پر خرچہ کر رہا ہے تو وہ اپ سے اس کا دگنا وصول کرے گا یہ ہمیشہ یاد رکھیے گا۔ ورنہ کوئی بھی اجنبی شخص کسی کے گھر جا کر اس طرح حرکت کر ہی نہیں سکتا پہلی دفعہ اپ نے اس کو اس طرح استعمال کیا ہوگا کہ وہ یہاں تک پہنچ گیا ہے اپنا بھی خیال رکھیں اور دوسروں کو بھی خیال رکھیں۔ اس طرح کی انفلوئنسرز کو چھوٹی لڑکیاں دیکھ کے بہت لبرل بننے کی کوشش کرتی ہیں جن کا انجام پھر برا ہوتا ہے۔صرف اپ کا شوہر ہی اپ کا سب سے بہترین دوست بہترین شوہر اور بہترین انسان ہے یہ باقی سارے ماں کی آنکھ ہے 🤣

بریگیڈیئر حسن صاحب کے ضبط کی انتہا دیکھنے کے قابل تھی۔ چہرہ پتھر کا لگ رہا تھا مگر دل کے اندر ایک باپ ٹوٹ کر بکھر رہا تھ...
31/08/2025

بریگیڈیئر حسن صاحب کے ضبط کی انتہا دیکھنے کے قابل تھی۔ چہرہ پتھر کا لگ رہا تھا مگر دل کے اندر ایک باپ ٹوٹ کر بکھر رہا تھا۔ بیٹے کو مٹی کے سپرد کرنا کوئی معمولی بات نہیں، یہ لمحہ کسی قیامت سے کم نہیں ہوتا۔

گھر میں شادی کی تیاریاں مکمل تھیں۔ ماں کے ہاتھوں میں مہندی کے رنگ سجنے کو تھے، اور پورے گھر میں خوشیوں کا سماں تھا۔ لیکن وہ لعل، جو ماں کا سہارا اور باپ کا فخر تھا، وطن کی مٹی پر اپنی جان قربان کر گیا۔ سہرا تو نہ بندھا، مگر شہادت کا کفن اوڑھ کر ہمیشہ کے لیے امر ہو گیا۔

ذرا سوچو! وہ لمحہ کیسا ہوگا جب ایک ماں اپنے بیٹے کی شادی کے ارمان دل میں لیے بیٹھے اور اچانک وہی بیٹا تابوت میں لپٹا واپس آئے۔ وہ باپ کیسا ہوگا جو فوجی وردی میں ڈیوٹی بھی دے رہا ہو اور بیٹے کے جنازے کو کندھا بھی؟

اے وطن کے نوجوانو! تم شاید کبھی نہ سمجھ سکو یہ درد کیسا ہوتا ہے۔ یہ قربانی صرف ایک گھرانے کی نہیں، یہ قربانی ہم سب کی آزادی کی ضمانت ہے۔ ان آنسوؤں کے پیچھے ایک فخر چھپا ہے، وہ فخر جو پاکستان کو زندہ رکھے ہوئے ہے۔

یہی وہ خون ہے جس پر یہ زمین قائم ہے، یہی وہ قربانیاں ہیں جو ہمیں جھکنے نہیں دیتیں۔
سلام ہے ان شہیدوں کو اور سلام ہے ان والدین کو جنہوں نے اپنے خواب وطن پر قربان کر دیے۔ 🇵🇰

‎سینیئر اداکارہ فضلہ قاضی نے پاکستانی ڈراموں پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈراموں میں غیر حقیقی خواب دکھائے جا رہے ہی...
31/08/2025

‎سینیئر اداکارہ فضلہ قاضی نے پاکستانی ڈراموں پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈراموں میں غیر حقیقی خواب دکھائے جا رہے ہیں حقیقت میں ہر غریب لڑکی کو امیر لڑکا نہیں ملتا
‎ انہوں نے پاکستانی ڈراموں کے حوالے سے اپنی رائے کا اظہار کیا ان کا کہنا تھا کہ ڈراموں کے ذریعے معاشرے کے معصوم لوگوں کےذہنوں کو خراب کیا جا رہا ہے کیونکہ ہمارے معاشرے میں زیادہ تر لوگ درمیانی طبقے سے تعلق رکھتے ہیں
‎انہوں نے کہا کہ ڈراموں کے ذریعے اس طبقے کو نہ پورے ہونے والے خواب دکھائے جا رہے ہیں عام طور پر نہیں ہونے والی چیزوں کو ڈراموں میں ایسے پیش کیا جا رہا ہے جیسے وہ حقیقت میں اسی طرح ہوتی ہے اداکارہ کے مطابق ڈراموں میں دکھایا جاتا ہے کہ غریب گھر کی لڑکی اآفس جاتی ہے جہاں اس کی ملاقات ایک امیر لڑکے سے ہوتی ہے دونوں میں محبت ہو جاتی ہے شادی ہو جاتی ہے حالانکہ حقیقت میں ایسا نہیں ہوتا
‎فضلہ قاضی نے کہا کہ عام طور پر انسان اپنے ہی طبقے محلے اور خاندان میں شادی کرتا ہے مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چونکہ وہ ایک اداکارہ تھی اس لیے انہوں نے بھی ایک اداکار سے شادی کی انہوں نے مزید کہا کہ ڈراموں سے غلط تصورات دکھائے جا رہے ہیں لوگوں کو خواب بیچے جا رہے ہیں تاکہ ڈراموں کی ریٹنگ بہتر ہو اس وجہ سے ڈرامہ انڈسٹری اپنے ذمہ داریوں کو بھی نظر انداز کر رہی ہے اور وہ چیزیں عام کی جا رہی ہیں جو نہیں ہونی چاہیے جن کی وجہ سے معاشرے میں مسائل پیدا ہو رہے ہیں

ہنی مون پر شوہر کا قتل: نئی نویلی دلہن قاتل نکلیتحقیقی رپورٹ | آئی بی سی اردو | نئی دہلی / شِلّونگ:مدھیہ پردیش کے شہر ان...
11/06/2025

ہنی مون پر شوہر کا قتل: نئی نویلی دلہن قاتل نکلی

تحقیقی رپورٹ | آئی بی سی اردو | نئی دہلی / شِلّونگ:

مدھیہ پردیش کے شہر اندور سے تعلق رکھنے والے نوجوان راجہ رگھوونشی کا اپنی نئی نویلی دلہن سونم کے ساتھ ہنی مون پر جانا ایک اندوہناک سانحے میں تبدیل ہو گیا، جب چند دن بعد اس کی لاش میگھالیہ کی ایک گہری کھائی سے ملی۔ حیرت انگیز طور پر تحقیقات نے انکشاف کیا کہ راجہ کا قتل کسی اور نے نہیں بلکہ اس کی بیوی سونم نے اپنے ساتھیوں کی مدد سے کرایا۔

واقعے کی تفصیل

راجہ (29) اور سونم (25) 23 مئی کو شادی کے بعد ہنی مون کے لیے میگھالیہ گئے۔ دونوں نے “نونگریاٹ” کے ایک گیسٹ ہاؤس میں قیام کیا، جہاں سے وہ سیروتفریح کے لیے نکلے، مگر پھر ان سے رابطہ منقطع ہو گیا۔ چند دن بعد پولیس کو ایک گہری کھائی (گورج) کے نیچے راجہ کی لاش ملی، جسے بعد میں اس کے جسم پر موجود ٹیٹو سے شناخت کیا گیا۔

ابتدا میں حادثہ یا خودکشی کا امکان ظاہر کیا جا رہا تھا، تاہم پولیس کو جائے وقوعہ سے سونم کا رین کوٹ، راجہ کا موبائل فون، اسمارٹ واچ اور دیگر سامان ملا جس نے شک پیدا کیا۔

قتل کا منصوبہ اور سونم کا کردار

تحقیقات کے دوران CCTV فوٹیج، مقامی گائیڈ کا بیان، اور کال ریکارڈز نے اس بات کی تصدیق کی کہ سونم نے پہلے سے منصوبہ بندی کے تحت تین افراد کو کرایے پر حاصل کیا تھا، جنہوں نے راجہ کو سیروتفریح کے دوران قتل کر دیا۔

مقامی گائیڈ البرٹ پڈے نے پولیس کو بتایا کہ جوڑے نے اس کی خدمات لینے سے انکار کیا تھا، لیکن اگلے دن وہ تین اجنبی افراد کے ساتھ دکھائی دیے۔

گرفتاریاں اور اعتراف جرم

میگھالیہ پولیس نے تیزی سے کارروائی کرتے ہوئے سونم کو اتر پردیش کے شہر غازی پور سے حراست میں لیا، جہاں وہ روپوش تھی۔ اس کے ساتھ ساتھ تین دیگر ملزمان کو بھی گرفتار کیا گیا، جنہوں نے دورانِ تفتیش قتل کا اعتراف کر لیا۔

پولیس حکام کے مطابق سونم نے راجہ کے قتل کی منصوبہ بندی شادی سے قبل ہی کر لی تھی۔ قتل کے پیچھے ممکنہ وجوہات میں مالی مسائل اور خاندانی تنازعات زیر غور ہیں۔

اہل خانہ کا ردعمل اور قانونی پہلو

راجہ کے والدین نے شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے معاملے کی CBI سے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ راجہ کی والدہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا:
“اس عورت نے میرے جگر کا ٹکڑا چبا لیا، ہمیں انصاف چاہیے!”

پولیس نے سونم اور دیگر گرفتار ملزمان کے خلاف قتل اور سازش کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے اور کیس کی مزید تحقیقات جاری ہیں۔

‏نہ ٹک ٹاکر تھی، نہ چھوٹے کپڑے پہنتی تھی، نہ بے حیائی پھیلا رہی تھی۔ یہ ایک شریف گھر کی معصوم کلی تھی جو منڈی بہاؤالدین ...
09/06/2025

‏نہ ٹک ٹاکر تھی، نہ چھوٹے کپڑے پہنتی تھی، نہ بے حیائی پھیلا رہی تھی۔ یہ ایک شریف گھر کی معصوم کلی تھی جو منڈی بہاؤالدین کے علاقے مرادوال میں مہمان بن کر آئی، ہوئی لاپتہ ہوگئی اور آج قریبی کھیتوں سے اس گڑیا کی لاش برآمد ہوئی ہے۔

سالگرہ کے دن کیک لے کر ملنے گیا لیکن۔۔ ثنا یوسف کی جان کیوں لی؟ ملزم نے ساری کہانی اگل ڈالی... See more
04/06/2025

سالگرہ کے دن کیک لے کر ملنے گیا لیکن۔۔ ثنا یوسف کی جان کیوں لی؟ ملزم نے ساری کہانی اگل ڈالی... See more

ثنا یوسف، ایک مشہور ٹک ٹاکر کے ساتھ پیش آنے والا حالیہ دلخراش واقعہ ہم سب کے لیے ایک گہرا صدمہ ہے۔  اسلام آباد کے جی-13 ...
03/06/2025

ثنا یوسف، ایک مشہور ٹک ٹاکر کے ساتھ پیش آنے والا حالیہ دلخراش واقعہ ہم سب کے لیے ایک گہرا صدمہ ہے۔ اسلام آباد کے جی-13 سیکٹر میں ان کے گھر میں ایک مہمان کے ہاتھوں گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔ پولیس کے مطابق، ملزم نے ثنا پر گولیاں چلائیں اور جائے وقوع سے فرار ہو گیا۔ اس واقعے نے نہ صرف ثنا کے مداحوں بلکہ پورے معاشرے کو غم و غصے میں مبتلا کر دیا ہے۔

اس موقع پر، یہ بات انتہائی افسوسناک ہے کہ کچھ افراد اس سانحے پر خوشی کا اظہار کر رہے ہیں۔ یہ رویہ نہ صرف غیر انسانی ہے بلکہ ہمارے معاشرے کی اخلاقی اقدار کے منافی بھی ہے۔ جو لوگ ایک جوان جان کے ضیاع پر خوشی منا رہے ہیں، انہیں اپنے ضمیر سے سوال کرنا چاہیے کہ کیا ان کا دل واقعی اتنا سخت ہو چکا ہے؟
ثنا یوسف کی موت کو خوشخبری سمجھنے والوں کو شرم آنی چاہیے کہ وہ ایک انسان کی زندگی کی قدر کو بھول گئے ہیں۔ ہم سب کو چاہیے کہ اس واقعے سے سبق سیکھیں اور معاشرے میں نفرت اور تشدد کے بجائے محبت اور انسانیت کو فروغ دیں۔

انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے پولیس تحقیقات کر رہی ہے، اور امید کرتے ہیں کہ ملزم کو جلد گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔



یا تو یہ لوگ اپنی زندگی سے تنگ ہیں یا تو پھر ان کا تجربہ ہے ورنہ اس طرح کبھی ہم نے نہیں دیکھا ایک سلنڈر کو اگ کے اوپر رک...
01/06/2025

یا تو یہ لوگ اپنی زندگی سے تنگ ہیں یا تو پھر ان کا تجربہ ہے ورنہ اس طرح کبھی ہم نے نہیں دیکھا ایک سلنڈر کو اگ کے اوپر رکھتے ہوئے 😲😱

میں نے ایک ریل پہ زیر نظر ٹک ٹاکر کی تصویر لگا کے لکھا کہ بھینڑ اللہ جنتاں اچ جائیں ڈیوی ویسے ہائیں وی فائر ڈے ڈا دی جس ...
31/05/2025

میں نے ایک ریل پہ زیر نظر ٹک ٹاکر کی تصویر لگا کے لکھا
کہ بھینڑ اللہ جنتاں اچ جائیں ڈیوی ویسے ہائیں وی فائر ڈے ڈا دی
جس پہ کافی دوستوں نے اہنی رائے دی کہ
اگر لڑکوں کی غلطیوں کو در گزر کر دیا جاتا ہے تو لڑکیوں کی غلطیوں پہ اتنا شوروغل کیوں ہوتا ہے
اور کچھ کا خیال تھا کہ ہم سب ہی گناہ کرتے ہیں تو اس کو اتنی بڑی سزا کیوں
دونوں کی بات درست بھی ہے اور وزن بھی رکھتی ہے
لیکن
جگرم بات یہ ہے کہ ہم جس معاشرے میں رہتے ہیں اس میں ہم تین جگہوں سے بندھے ہوئے ہیں اور ان تینوں رسیوں میں سے کسی کو بھی توڑیں گے تو ری ایکشن آنا فطری چیز ہے
وہ تیں گرہیں کون سی ہیں
پہلی مذہب کی
دوسری قانون کی
اور تیسری معاشرتی روایات کی
پہلی رکاوٹ مذہب کی ہے کہ کوئی عورت اپنی نسوانیت کا اظہار نہیں کر سکتی
دوسری رکاوٹ قانونی کہ کچھ بھی ایسا اظہار وہ لفاظی کی صورت میں ہو یا اعضاء ممنوعہ کی نمائش کی صورت میں ہو جس سے بے راہ روی کا رستہ کھلتا ہو وہ جرم ہے
اب آتے ہیں معاشرے کی طرف
ہمارے معاشرے میں مرد کتنا ہی قبیح گناہوں کا ارتکاب کیوں نہ کرتا ہو وہ گھر کی عورت کی غلطی قبول نہیں کر پاتا یہ روش درست ہے یا غلط یہ الگ بحث ہے
رہی بات کہ گناہ کرنے کی
تو اجکل کے فاسٹ اور ڈجیٹل دور میں وہی پارساء ہے جس کو آپ جانتے نہیں ورنہ جس تھالی کو دیکھو گے اسی میں ان گنت چھید ہوں گے
اپ کو معلوم ہو گا کہ قتل کیلیے دو گواہ اور زناء پہ چار گواہ کا ہونا ضروری ہوتا ہے
اور قتل کی گواہی آپ پہ فرض ہے اگر آپ نے دیکھا ہے لیکن زناء کی گواہی دینے کا کہیں بھی حکم نہیں ہے
کبھی آس بات پہ غور کرنا بہت سے سوالوں کے جواب مل جائیں گے
اس لیے میری تمام ٹک ٹاکر کاکیوں اور سوشل میڈیا کے استعمال کی شوقیں کڑیوں سے گزارش ہے کہ سب سے اچھی بات تو ہے کہ ان چیزوں سے دور رہو اگر کوئی ایسی نفسیاتی یا فنانشلی مجبوری ہے تو اہنے گناہ پردے کے اندر تک محدود رکھو وہ اللہ اور آپ کا معاملہ ہے وہ چاہے تو معاف کر دے
ایک رواایت ہے مجھے نہیں معلوم کتنی مصدقہ ہے لیکن میں نے سنی ضرور ہے کہ ایک عورت نے حضرت موسی سے کہا تھا کہ اللہ پاک سے میرے بارے میں پوچھ کے آنا کہ میڑی بخشش ہو گی کہ نہیں تو موسی علیہ اسلام نے دو مرتبہ بتایا کہ اللہ پاک نے کہا کہ بخشی جاو گی تو اس عورت نے اپنے بہت بڑے گناہ کے متعلق بتایا کہ میں ایسا کرتی ہوں تو پھر بھی
اس بار موسی علیہ اسلام نے اللہ پاک سے پوچھا تو جواب ملا کہ اس کو بتا دو پہلے معاملہ آپ کے میرے درمیان تھا اب تو نے اہنے اوپر ایک گواہ بنا لیا تو اب تیرا ٹھکانہ دوزخ ہے
اس گلو جذباتی نہ تھئے کرو گل تے پورا غور کیتا کرو تے دعا کیتی کرو جو اللہ کجی رکھے بس 🙏🏽🙏🏽🙏🏽

Address

Patoki

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Syeda Shah posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share