14/08/2024
علامہ اقبال
۔
"میں نے کبھی اپنے آپ کو شاعر نہیں سمجھا ، اس واسطے میرا کوئی رقیب نہیں اور نہ میں کسی کو اپنا رقیب سمجھتا ہوں۔ فن شاعری سے مجھے کوئی دلچسپی نہیں رہی، ہاں! بعض مقاصد خاص رکھتا ہوں جن کے بیان کے لئے حالات و روایات کی رو سے میں نے نظم کا طریقہ اختیار کر لیا ہے۔ ورنہ:
"نَبینی خَیر اَز آں مردِ فرو دَست،
کہ بَر مَن تُہمتِ شعر و سُخن بَست"
اس کمینے آدمی سے خیر کی امید مت رکھ،
کہ جس نے مجھ پر شعر وسخن{شوقِ فضول} کی تہمت لگائی { میں نے تو شاعری کو
پیغامِ حقیقت پہنچانے کا ذریعہ بنایا ہے}
۔
"بکوے دِلبراں کارے نَدارَم،
دلِ زارے غمِ یارے نَدارَم"
میرا معشوقوں کی گلی سے کوئی کام نہیں
میں { ان عامیانہ } شاعروں کی طرح نحیف و نزار دل نہیں رکھتا،اور نہ ہی مجھے کسی دوست کا غم ہے{ میری شاعری عشق و محبت کے روایاتی خیالات سے پاک ہے}
۔
"نہ خاکِ مَن غبارِ رہگُذارے،
نہ دَر خاکَم دلِ بے اختیارے"
{ عام شاعروں کی طرح} میری مٹی کسی کے راستہ کی غبار نہیں ہے{ میں کوچہ محبوب کے چکر نہیں لگاتا}
اور نہ میری مٹی میں {غمِ محبوب} کے لیئے تڑپنے والا دل ہے۔
۔
"بہ جبریلِ اَمیں ھَم داستانَم،
رَقیب و قاصِد و دَرباں ندانَم"
میں تو خدا کے مقرب فرشتے جبریل امین کا ہم زبان ہوں{ پاکیزہ شاعری کرتا ہوں}
{اور عام شاعروں کی طرح} رقیب، قاصد، درباں جیسی اصطلاحات نہیں جانتا۔
{جو کہ عام عشقیہ شاعری میں ہوتی ہے۔}
۔
"مَرا با فقرِ سامانِ کلیم اَست،
فَرِ شاہِنشَہی زیرِ گَلیم است"
{میری شاعری میں} فقرِ موسٰی کلیم اللہ علیہ السلام کی عظمت ساز و سامان کے ساتھ موجود ہے۔
{ اس شاعری کو پڑھنے کے بعد} تجھے دنیا کی بادشاہی کی شان و شوکت اِس بوریا نشین کے قدموں تلے نظر آئے گی { اور تجھے خدا سے ہمکلام ہونے کے راز بھی بتائے گی}
۔
"زبوِ عجم" علامہ محمد اقبال رح
۔
۔
۔
"اگرچہ میرے نشیمن کا کر رہا ہے طواف،
میری نوا میں نہیں طائر چمن کا نصیب "
۔
چاہے تو میری شاعری کو جتنا مرضی پڑھ لے لیکن اگر تو صرف دنیا پرست اور وطن پرست ہے تو تجھے میری شاعری سے کچھ نہیں ملے گا۔
قائد اعظم فرماتے ہیں کہ:
"شعراء اقوام میں جان پیدا کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔، گو میرے پاس سلطنت نہیں ہے لیکن اگر سلطنت مل جائے اور اقبال اور سلطنت میں سے کسی ایک کو منتخب کرنے کی نوبت آئے تو میں اقبال کو منتخب کروں گا "۔
(قائد اعظم )
۔
" اقبال کی ادبی شخصیت عالمگیر ہے۔ وہ بڑے ادیب بلند پایہ شاعر اور مفکر اعظم تھے، لیکن اس حقیقت کو میں سمجھتا ہوں کہ وہ ایک بہت بڑے سیاستدان بھی تھے۔۔۔۔۔۔ مرحوم دور حاضر میں اسلام کے بہترین شارح تھے کیونکہ اس زمانے میں اقبال سے بہتر اسلام کو کسی نے نہیں سمجھا۔
مجھے اس امر کا فخر ہے کہ ان کی قیادت میں ایک سپاہی کی حیثیت سے کام کرنے کا مجھے موقع مل چکا ہے۔ میں نے ان سے زیادہ وفادار رفیق اور اسلام کا شیدائی نہیں دیکھا "۔
(قائد اعظم )