Pakhtunkhwa360

Pakhtunkhwa360 It’s a credible & authentic source of contents for all. Follow us Follow us all Social Media Influencers.
(1)

KP360 is an informative public page which covers all aspects of including Entertainment, infotainment etc. KhyberPakhtunkhwa360 is an informative public page which covers all aspects of including Entertainment, infotainment etc.

انا للہ وانا الیہ راجعون باجوڑ عوامی نیشنل پارٹی مرکزی رہنماء مولانا خانزیب نامعلوم افراد کی فائ.رن.گ سے ش.ہ.ید
10/07/2025

انا للہ وانا الیہ راجعون
باجوڑ عوامی نیشنل پارٹی مرکزی رہنماء مولانا خانزیب نامعلوم افراد کی فائ.رن.گ سے ش.ہ.ید

ماشاءاللہ بڑے خوشگوار موڈ میں بیٹھے ہوئے ہیں اور بات یہ ہے کہ ان کے جو جاہل سپورٹر ہیں ایک دوسرے کو ماں بہن کی گالیاں دی...
08/07/2025

ماشاءاللہ بڑے خوشگوار موڈ میں بیٹھے ہوئے ہیں اور بات یہ ہے کہ ان کے جو جاہل سپورٹر ہیں ایک دوسرے کو ماں بہن کی گالیاں دیتے ہیں ان کی وجہ سے اور یہ لوگ

صوبائی حکومت کا فیصلہ درست قرار، پشاور ہائیکورٹ نے نگران دور میں بھرتی ملازمین کی درخواستیں خارج کردیں.
05/07/2025

صوبائی حکومت کا فیصلہ درست قرار، پشاور ہائیکورٹ نے نگران دور میں بھرتی ملازمین کی درخواستیں خارج کردیں.


"تجاوزات کے خلاف آپریشن سیاسی یا انتقامی بنیادوں پر نہیں ہوگا" — علی امین گنڈاپور
05/07/2025

"تجاوزات کے خلاف آپریشن سیاسی یا انتقامی بنیادوں پر نہیں ہوگا" — علی امین گنڈاپور

‏مبارک ہو پاکستانیو! رات کی تاریکی میں شہباز سپیڈ صاحب نے عوام پر پیٹرول بم گرا دیا۔9 روپے فی لیٹر پیٹرول مہنگا 11 روپے ...
01/07/2025

‏مبارک ہو پاکستانیو! رات کی تاریکی میں شہباز سپیڈ صاحب نے عوام پر پیٹرول بم گرا دیا۔
9 روپے فی لیٹر پیٹرول مہنگا
11 روپے فی لیٹر ڈیزل مہنگا
نوٹ: تماش بین صرف دیکھتا ہے، لیکن بہترین تبصرہ وہی کر سکتا ہے جو خود حالات کا حصہ ہو،یاد رہیں موصوف اس وقت فارغ تھا اور محض تماش بین تھا۔

30/06/2025

احسان اللّٰہ تہ خزی طلاق ورکرڑے د🫣😱🥱🙃

30/06/2025

یہ ویڈیو اصلی ہے!

اندازہ کریں، ابھی سیلاب شروع ہی ہوا تھا اور انہوں نے فون کالز کرنا شروع کر دیں۔

سب سے دردناک لمحہ وہ ہے جب بچے اور بڑے موت کے سامنے بے بس کھڑے ہیں۔۔۔ دل دہل جاتا ہے۔

ویڈیو میں صاف نظر آ رہا ہے کہ کرش مافیا کی کھدائی نے زمین میں کتنے خطرناک گڑھے بنا دیے۔

#سیلاب

29/06/2025
29/06/2025

‏بارش کے بعد ایوب میڈیکل اسپتال ایبٹ آباد کی حالت زار۔ ایوب میڈیکل کمپلیکس خیبرپختونخوا کا دوسرا بڑا ٹرشری کیئر اسپتال ہے۔

1. سوات سانحے کا اصل مجرم کون؟ انگلیاں ڈی جی ریسکیو کی طرف!2. ریسکیو 1122 بےحس کیوں؟ غیرتکنیکی ڈی جی کی تعیناتی نے نظام ...
28/06/2025

1. سوات سانحے کا اصل مجرم کون؟ انگلیاں ڈی جی ریسکیو کی طرف!

2. ریسکیو 1122 بےحس کیوں؟ غیرتکنیکی ڈی جی کی تعیناتی نے نظام مفلوج کر دیا!

3. نااہل قیادت کا خمیازہ: سوات میں جانیں گئیں، ریسکیو ٹیمیں غائب!

4. مون سون آیا، ریسکیو سویا رہا – عوام بے یارو مددگار

5. سابق ڈی جی کے دور میں ہر کال پر رسپانس، آج صرف خاموشی!

6. صوبائی حکومت کی خطرناک غلطی – ناتجربہ کار ڈی جی نے ریسکیو کو دفن کر دیا!

7. ریسکیو 1122 میں زوال، عوام کا واحد بھروسا بھی ٹوٹنے لگا

8. سیلاب آیا، ریسکیو نہ آیا – عوام نے خود لاشیں نکالیں!

9. ڈی جی ریسکیو کو فیلڈ کا ’ف‘ بھی نہیں آتا – ایمرجنسی میں تباہ کن خاموشی

10. ریسکیو ٹیمیں کہاں تھیں؟ سوات کا خون چیخ چیخ کر سوال اٹھا رہا ہے

11. غیرتکنیکی بیوروکریسی نے ریسکیو کو قبر میں دھکیل دیا!

12. کیا ریسکیو اب صرف کاغذی محکمہ رہ گیا ہے؟ سوات نے سب کچھ بے نقاب کر دیا

13. ڈی جی ریسکیو کا عہدہ مذاق بن گیا – عوام مر رہے ہیں، افسر تماشائی

14. جاں بحق عوام کے لواحقین کا سوال: اگر ریسکیو بروقت پہنچتی تو شاید بچ جاتے!

15. ایک تجربہ کار ڈی جی گیا، پورا ادارہ زمین بوس ہو گیا!
16.

تحریر: عظمت خان داٶدزٸی

روزنامه پیغامات پشاور

ریسکیو 1122 ایک ایسا ادارہ ہے جو قدرتی آفات، حادثات، آگ، سیلاب، زلزلہ اور دیگر ہنگامی صورتحال میں فوری ردعمل کے لیے قائم کیا گیا تھا۔ اس ادارے کی فعالیت اور کارکردگی براہِ راست اس کی قیادت سے جڑی ہوتی ہے۔ قیادت کا فیصلہ محض انتظامی یا سیاسی بنیادوں پر نہیں بلکہ مکمل طور پر تکنیکی مہارت، فیلڈ تجربے، ایمرجنسی مینجمنٹ کی سوجھ بوجھ اور فیصلہ سازی کی اہلیت کو مدنظر رکھ کر ہونا چاہیے۔ بدقسمتی سے خیبر پختونخوا میں موجودہ ڈی جی ریسکیو کی تعیناتی ان تمام اصولوں سے ہٹ کر صرف بیوروکریٹک سوچ کے تحت کی گئی ہے، جس کے نتائج اب کھل کر سامنے آ رہے ہیں۔

سوات میں حالیہ سانحہ، جس میں طوفانی بارشوں اور سیلابی ریلوں کے باعث قیمتی جانوں کا نقصان ہوا، اس بات کا ثبوت ہے کہ ریسکیو 1122 اپنی ذمہ داریوں میں بری طرح ناکام رہا۔ نہ صرف ابتدائی وارننگ سسٹم فعال رہا، نہ موقع پر رسپانس فوری طور پر دیا گیا، بلکہ متاثرہ علاقوں میں ریسکیو ٹیموں کی موجودگی اور تیاری بھی نہ ہونے کے برابر تھی۔ اس بدانتظامی کی بنیادی وجہ ڈی جی ریسکیو کا تکنیکی میدان سے نابلد ہونا ہے۔ وہ محض ایک بیوروکریٹ ہیں جنہیں ریسکیو آپریشنز، فیلڈ مینجمنٹ، خطرے کی نوعیت اور ایمرجنسی ردعمل کی پیچیدگیوں کا کوئی تجربہ نہیں۔

اس سے پہلے کے ڈی جی ایک تجربہ کار، فیلڈ سے تربیت یافتہ اور ایمرجنسی مینجمنٹ کے ماہر آفیسر تھے۔ ان کی قیادت میں ریسکیو 1122 چوبیس گھنٹے الرٹ رہتا تھا۔ ہر ضلع میں ان کی موجودگی، باقاعدہ معائنہ، اور فیلڈ ٹیموں کی خود نگرانی نے ادارے کو ایک فعال اور قابل اعتماد ادارہ بنا دیا تھا۔ شہریوں میں اعتماد کی فضا پیدا ہوئی تھی۔ ان کے دور میں درجنوں ایسے سانحات رونما ہوئے جن میں ریسکیو کا فوری اور پیشہ ورانہ ردعمل قابلِ تعریف رہا۔ چاہے انڈسٹریل اسٹیٹ میں کارخانے کی آگ ہو، بورڈ بازار میں زیر تعمیر عمارت کا گرنا ہو، یا دور دراز علاقوں میں سیلابی صورتحال—ریسکیو ٹیمیں بروقت پہنچ کر قیمتی جانوں کو بچانے میں کامیاب رہیں۔

مگر موجودہ صورتحال میں یہ سب کچھ ماضی کا حصہ بن چکا ہے۔ آج ریسکیو نہ صرف فیلڈ میں غیر فعال ہو چکا ہے بلکہ عوام کا اعتماد بھی متزلزل ہو رہا ہے۔ ایمرجنسی کالز یا تو اٹینڈ نہیں ہوتیں، یا اگر ہو بھی جائیں تو ٹیمیں وقت پر نہیں پہنچتیں۔ ضلعی دفاتر میں نہ بنیادی سہولیات موجود ہیں اور نہ فیلڈ ورک کی نگرانی۔ یہ سب اس بات کی علامت ہے کہ قیادت کسی ایسے فرد کے ہاتھ میں دے دی گئی ہے جسے نہ فیلڈ کا تجربہ ہے، نہ کسی قدرتی آفت سے نمٹنے کا کوئی عملی علم۔

بدقسمتی سے صوبائی حکومت نے اس اہم ترین ادارے کی قیادت کے لیے ایک ایسے افسر کا انتخاب کیا ہے جو محض انتظامی کاغذی کارروائیوں تک محدود ہے۔ وہ ریسکیو اہلکاروں کی تکنیکی ضروریات، ساز و سامان کی فراہمی، فیلڈ میں فوری فیصلہ سازی، اور ہنگامی حالات میں ریسپانس میکانزم کی بنیادی مہارتوں سے مکمل ناواقف ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ادارہ غیر فعال، غیر منظم اور بے حس ہوتا جا رہا ہے۔

مزید افسوسناک بات یہ ہے کہ موجودہ ڈی جی کے پاس کسی بھی ناگہانی آفت سے نمٹنے کے لیے کوئی حکمت عملی، منصوبہ بندی یا ایمرجنسی ریسپانس پلان موجود نہیں۔ نہ یہ علم ہے کہ کس موسم میں کس قسم کی تیاری کی ضرورت ہوتی ہے، نہ یہ شعور کہ ہر ضلع کی جغرافیائی ساخت اور خطرات مختلف ہوتے ہیں اور ان کے لیے مخصوص اقدامات ناگزیر ہوتے ہیں۔

اگر مون سون سیزن جیسے خطرناک موسم میں، جہاں پہاڑی علاقوں میں بارشیں سیلابی ریلوں میں بدل جاتی ہیں، ریسکیو ادارہ غیرفعال ہو جائے، تو اس کا مطلب یہ ہے کہ قیادت ناکام ہے۔ ایسے میں عوامی جان و مال محفوظ نہیں رہ سکتا۔

صوبائی حکومت کو یہ بات سنجیدگی سے سوچنی ہوگی کہ ریسکیو 1122 صرف ایک عام سرکاری محکمہ نہیں بلکہ یہ شہریوں کی زندگی کا محافظ ادارہ ہے۔ اس کے لیے قیادت کا انتخاب صرف اور صرف تکنیکی، فیلڈ تجربہ رکھنے والے، اور ایمرجنسی مینجمنٹ میں مہارت یافتہ آفیسرز میں سے کیا جانا چاہیے۔ اس سے پہلے کہ مزید سانحات جنم لیں، مزید سوات جیسے حادثات رونما ہوں، اور مزید قیمتی جانیں ضائع ہوں، فوری طور پر موجودہ ناتجربہ کار اور غیرتکنیکی ڈی جی کو تبدیل کیا جائے اور ان کی جگہ کسی تجربہ کار، ٹرینڈ، فیلڈ سے جڑے، ریسکیو بیک گراؤنڈ والے افسر کی تعیناتی کی جائے۔

یہ فیصلہ صرف محکمہ ریسکیو کے وقار اور فعالیت کے لیے ہی نہیں بلکہ عوام کے تحفظ، ریاست کے اعتماد، اور انسانی جانوں کے تقدس کے لیے ضروری ہے۔ وقت کی ضرورت ہے کہ ریسکیو جیسے اہم ادارے کو سیاسی بنیادوں پر چلانے کے بجائے، مکمل طور پر میرٹ، فنی قابلیت، اور عوامی خدمت کے جذبے سے آراستہ قیادت دی جائے، تاکہ آئندہ کسی قدرتی یا انسانی سانحے میں ریاست اپنی ذمے داری سے منہ نہ موڑ سکے۔

28/06/2025

یہ ہے خیبرپختونخوا کے حکمرانوں کا رویہ، جہاں انسانی جانیں ڈوب رہی ہیں اور وزیراعلیٰ گنڈاپور مذاق بنا رہے ہیں۔ افسوس قیادت اس قدر بے حس ہو چکی ہے کہ ہمدردی کے دو بول تو دور اپنی ناکامی کو فخریہ انداز میں بیان کر رہی ہے۔ عوام مر رہے ہیں اور یہ تماشہ دیکھ رہے ہیں۔ 😓😓😭😭

Address

Peshawar
Peshawar
25000

Opening Hours

Monday 09:00 - 17:00
Tuesday 09:00 - 17:00
Wednesday 09:00 - 17:00
Thursday 09:00 - 17:00
Friday 09:00 - 17:00

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Pakhtunkhwa360 posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Pakhtunkhwa360:

Share