
14/06/2025
❓ اعتراض:
"اگر عورت کے لیے چہرے کا پردہ فرض ہوتا تو حج و عمرہ کے دوران اسے چہرہ کھولنے کا حکم نہ دیا جاتا۔ لہٰذا ثابت ہوا کہ چہرے کا پردہ فرض نہیں!"
---
✅ جواب: دلیل کے طور پر حج کا حکم پیش کرنا درست نہیں
یہ دلیل بظاہر مضبوط لگتی ہے، لیکن شرعی اصول، فقہی تفہیم اور عملی سنت کے مطابق سراسر غلط فہمی پر مبنی ہے۔ اس اعتراض کا تفصیلی اور جامع جواب ملاحظہ ہو:
---
🔹 1. حج کے دوران چہرہ کھولنا حکم نہیں بلکہ ایک وقتی رعایت ہے
📌 نبی ﷺ کا فرمان:
> "محرم عورت نہ نقاب پہنے اور نہ دستانے۔"
(صحیح بخاری: 1838)
🔹 اس حدیث میں "نقاب" کا مطلب مخصوص سلا ہوا نقاب ہے جو چہرے پر چپک جاتا ہے،
نہ کہ چہرے کو ڈھانپنا مکمل طور پر ممنوع ہے۔
🔸 خود حضرت عائشہؓ کا عمل دیکھیے:
> "ہم نبی ﷺ کے ساتھ حج کے لیے نکلے اور ہم محرم تھیں۔ جب ہمارے پاس سوار مرد آتے، ہم اپنی چادر چہرے پر گرا لیتی تھیں۔"
(سنن ابی داود: 1833)
🔹 یعنی چہرہ ڈھانپنا جائز تھا، بس نقاب پہننا منع تھا۔
---
🔹 2. حج کا حکم عمومی زندگی پر قیاس کرنا اصولِ فقہ کے خلاف ہے
📌 فقہ کا اصول ہے:
> "الأصل في العبادات التوقيف"
یعنی "عبادات میں ہر کام وہی ہوگا جو نبی ﷺ نے سکھایا، اپنی طرف سے قیاس کی اجازت نہیں۔"
🔸 حج ایک مخصوص عبادت ہے جس کے مخصوص آداب، لباس اور قیود ہیں،
جنہیں عام زندگی پر لاگو کرنا سخت غلطی ہے۔
🔹 مثلاً:
مرد حج میں سلا ہوا کپڑا نہیں پہنتا — تو کیا وہ عام دنوں میں بھی ایسا کرے؟
مرد سر ڈھانپنا منع ہے — تو کیا یہ عام دنوں میں بھی ناجائز ہے؟
اسی طرح عورت کو نقاب سے منع کرنا حج کا ایک خاص ادب ہے، نہ کہ دائمی حکم۔
---
🔹 3. اگر چہرہ کھولنا فرض ہوتا تو حضرت عائشہؓ چہرہ کیوں ڈھانپتیں؟
📌 حج کی حالت میں صحابہ کرامؓ کی ازواج، خاص طور پر حضرت عائشہؓ، چادر سے چہرہ ڈھانپتی تھیں، جیسا کہ اوپر حدیث میں بیان ہوا۔
🔸 یہ بتاتا ہے کہ چہرہ کھولنا ان کے نزدیک واجب نہ تھا بلکہ وقتی اجازت تھی، اور فتنے کے وقت میں چہرہ چھپانا ہی سنت تھا۔
---
🔹 4. شریعت میں بعض مواقع پر کچھ احکام میں وقتی تبدیلی دی جاتی ہے
📌 مثالیں:
حالتِ احرام میں خوشبو لگانا منع ہے — تو کیا عام دنوں میں بھی حرام ہے؟
روزے کی حالت میں کھانا پینا منع ہے — تو کیا یہ ہمیشہ حرام ہے؟
اسی طرح حج کی حالت میں نقاب کا ترک ایک وقتی حکم ہے، دائمی نہیں۔
---
📌 خلاصہ و نتیجہ:
🔹 حج یا عمرہ میں چہرہ نہ ڈھانپنا کوئی دائمی اصول نہیں بلکہ ایک مخصوص حال کی وقتی رعایت ہے۔
🔹 خود ازواجِ مطہرات اور صحابیات کا عمل ثابت کرتا ہے کہ فتنے کے وقت میں چہرہ چھپانا واجب ہے۔
🔹 چہرہ عورت کی سب سے بڑی زینت ہے، اور قرآن کے مطابق زینت کو "غیر محرموں سے چھپانا فرض" ہے (سورہ نور: 31)۔
---
لہٰذا حج کے ایک وقتی حکم کو عام زندگی کی دلیل بنانا غلط ہے۔
یہ ایسا ہی ہے جیسے کوئی کہے کہ "مرد بھی سلا ہوا کپڑا نہ پہنے" کیونکہ حج میں منع ہے!
اللہ تعالیٰ ہمیں دین کی صحیح سمجھ عطا فرمائے، آمین۔