25/03/2025
میرا ایک دوست بتاتا ہے جب میں امریکہ (نیو یارک) میں رہ رہا تھا، مجھے ڈاک میں ایک خط موصول ہوا جس میں لکھا تھا کہ میں نے ایک ٹریفک خلاف ورزی کی ہے... کہ میں نے فلاں فلاں سڑک پر، فلاں دن، فلاں وقت، سگنل توڑ کر ریڈ لائٹ عبور کی۔
اور اس خط میں مجھ سے کئی سوال پوچھے گئے:
کیا آپ اس خلاف ورزی کو تسلیم کرتے ہیں یا نہیں؟
کیا آپ کو کوئی اعتراض ہے؟
جرمانہ تقریباً 150 ڈالر تھا۔
اور چونکہ مجھے یاد نہیں تھا کہ آیا میں نے واقعی ریڈ لائٹ توڑی تھی یا نہیں، اور نہ ہی میں اس ریاست کی سڑکوں کے درست نام جانتا تھا، میں نے انہیں جواب دیا:
"ہاں، مجھے اعتراض ہے... میں یقین سے نہیں کہہ سکتا کہ میں اس سڑک پر گیا تھا... اور نہ ہی مجھے یقین ہے کہ میں نے ریڈ لائٹ توڑی۔"
ایک ہفتہ بعد، مجھے ایک خط ملا جس میں میری گاڑی کی تین تصاویر تھیں:
پہلی تصویر، جب میں نے ریڈ لائٹ پر سگنل عبور کرنے سے پہلے گاڑی چلائی۔
دوسری تصویر، جب میں ریڈ لائٹ کے درمیان میں تھا۔
تیسری تصویر، جب میں ریڈ لائٹ عبور کر چکا تھا اور سگنل سے ایک میٹر آگے تھا!
تو بنیادی طور پر مجھے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا تھا اور بچنے کا کوئی راستہ نہیں تھا۔ تصویریں میرے خلاف حتمی ثبوت تھیں!
میں نے اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے 150 ڈالر کا جرمانہ ادا کر دیا اور خاموش ہو گیا۔
پھر ایک دن جب میں "سورۃ الجاثیہ" پڑھ رہا تھا، تو یہ واقعہ اور میری خلاف ورزی مجھے پھر یاد آ گئی، جب میں اللہ تعالیٰ کے اس فرمان پر پہنچا:
"هَذَا كِتَابُنَا يَنطِقُ عَلَيْكُم بِالْحَقِّ ۚ إِنَّا كُنَّا نَسْتَنسِخُ مَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ"
"یہ ہمارا نوشتہ ہے جو تمہارے خلاف سچ سچ گواہی دے رہا ہے، جو کچھ بھی تم کرتے رہے ہم لکھواتے جا رہے تھے۔"
(سورۃ الجاثیہ: 29)
یعنی اللہ رب العزت کے پاس انسان کے تمام اعمال کا مکمل ریکارڈ موجود ہے!
یہ آیت کا وہ ٹکڑا تھا:
"إِنَّا كُنَّا نَسْتَنسِخُ مَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ"
"ہم تمہارے اعمال کو نقل کرتے جا رہے تھے۔"
میں دنگ رہ گیا، کانپ گیا، اور اللہ کے خوف سے لرزنے لگا!
یا اللہ! یہ ایک کیمرہ تھا، جو انسانوں نے بنایا، اور کوئی اس سے نہیں بچ سکا، تو پھر ہمارے اعمال کا ریکارڈ جو لوگوں کے رب نے محفوظ کر رکھا ہے، وہاں کہاں بچنے کی جگہ ہوگی؟
یہ ہے ہمارے اعمال کا مکمل ریکارڈ:
ایسی کتاب میں جو غلطی نہیں کرتی، نہ بھولتی ہے۔
محفوظ مقام پر رکھی ہوئی، جسے طوفان، ہوائیں یا بارش نقصان نہیں پہنچا سکتیں۔
نہ یہ چوری ہوتی ہے، نہ اس میں رد و بدل ہو سکتا ہے۔
یا اللہ! ہمارے تمام گناہ محفوظ کیے جا رہے ہیں:
ان کی تاریخوں کے ساتھ... ان کے حقائق... ان میں شامل افراد... ان کی جگہ... ان کا وقت... ان کے رنگ... ان کے مقاصد... ان کے حالات... ان کی وجوہات... ان کے پس منظر...
سب کچھ ریکارڈ کیا جا رہا ہے، آواز اور ویڈیو سمیت!
بلکہ نیتوں کے ساتھ بھی!
اللہ سبحانہ وتعالیٰ تو ان خیانتوں کو بھی جانتا ہے جو آنکھیں کرتی ہیں، اور ان باتوں کو بھی جو سینوں میں چھپائی جاتی ہیں۔
یعنی وہ سب کچھ جانتا ہے جو انسان کے بنائے ہوئے کیمرے ریکارڈ نہیں کر سکتے!
یہ سب کچھ قیامت کے دن انسان کے سامنے رکھا جائے گا، یا اللہ!
"وَوُضِعَ الْكِتَابُ فَتَرَى الْمُجْرِمِينَ مُشْفِقِينَ مِمَّا فِيهِ وَيَقُولُونَ يَا وَيْلَتَنَا مَا لِهَٰذَا الْكِتَابِ لَا يُغَادِرُ صَغِيرَةً وَلَا كَبِيرَةً إِلَّا أَحْصَاهَا ۚ وَوَجَدُوا مَا عَمِلُوا حَاضِرًا ۗ وَلَا يَظْلِمُ رَبُّكَ أَحَدًا"
"اور (اعمال کی) کتاب رکھی جائے گی، تو تم دیکھو گے کہ مجرم اس میں (درج اعمال) سے ڈر رہے ہوں گے اور کہیں گے: ہائے ہماری بربادی! یہ کیسی کتاب ہے جس نے کوئی چھوٹی یا بڑی (برائی) نہیں چھوڑی مگر اسے شمار کر لیا ہے، اور وہ اپنے سب اعمال کو اپنے سامنے حاضر پائیں گے، اور تمہارا رب کسی پر ظلم نہیں کرے گا۔"
(سورۃ الکہف: 49)
اللہ ہمیں معاف فرمائے۔
منقول