Shaziaphotography

Shaziaphotography This page created just for fun purpose. This page doesn’t means to hurt someone but enjoy content. 💞

میرا ایک دوست بتاتا ہے جب میں امریکہ (نیو یارک) میں رہ رہا تھا، مجھے ڈاک میں ایک خط موصول ہوا جس میں لکھا تھا کہ میں نے ...
25/03/2025

میرا ایک دوست بتاتا ہے جب میں امریکہ (نیو یارک) میں رہ رہا تھا، مجھے ڈاک میں ایک خط موصول ہوا جس میں لکھا تھا کہ میں نے ایک ٹریفک خلاف ورزی کی ہے... کہ میں نے فلاں فلاں سڑک پر، فلاں دن، فلاں وقت، سگنل توڑ کر ریڈ لائٹ عبور کی۔

اور اس خط میں مجھ سے کئی سوال پوچھے گئے:
کیا آپ اس خلاف ورزی کو تسلیم کرتے ہیں یا نہیں؟
کیا آپ کو کوئی اعتراض ہے؟

جرمانہ تقریباً 150 ڈالر تھا۔

اور چونکہ مجھے یاد نہیں تھا کہ آیا میں نے واقعی ریڈ لائٹ توڑی تھی یا نہیں، اور نہ ہی میں اس ریاست کی سڑکوں کے درست نام جانتا تھا، میں نے انہیں جواب دیا:
"ہاں، مجھے اعتراض ہے... میں یقین سے نہیں کہہ سکتا کہ میں اس سڑک پر گیا تھا... اور نہ ہی مجھے یقین ہے کہ میں نے ریڈ لائٹ توڑی۔"

ایک ہفتہ بعد، مجھے ایک خط ملا جس میں میری گاڑی کی تین تصاویر تھیں:
پہلی تصویر، جب میں نے ریڈ لائٹ پر سگنل عبور کرنے سے پہلے گاڑی چلائی۔
دوسری تصویر، جب میں ریڈ لائٹ کے درمیان میں تھا۔
تیسری تصویر، جب میں ریڈ لائٹ عبور کر چکا تھا اور سگنل سے ایک میٹر آگے تھا!

تو بنیادی طور پر مجھے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا تھا اور بچنے کا کوئی راستہ نہیں تھا۔ تصویریں میرے خلاف حتمی ثبوت تھیں!

میں نے اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے 150 ڈالر کا جرمانہ ادا کر دیا اور خاموش ہو گیا۔

پھر ایک دن جب میں "سورۃ الجاثیہ" پڑھ رہا تھا، تو یہ واقعہ اور میری خلاف ورزی مجھے پھر یاد آ گئی، جب میں اللہ تعالیٰ کے اس فرمان پر پہنچا:

"هَذَا كِتَابُنَا يَنطِقُ عَلَيْكُم بِالْحَقِّ ۚ إِنَّا كُنَّا نَسْتَنسِخُ مَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ"
"یہ ہمارا نوشتہ ہے جو تمہارے خلاف سچ سچ گواہی دے رہا ہے، جو کچھ بھی تم کرتے رہے ہم لکھواتے جا رہے تھے۔"
(سورۃ الجاثیہ: 29)

یعنی اللہ رب العزت کے پاس انسان کے تمام اعمال کا مکمل ریکارڈ موجود ہے!
یہ آیت کا وہ ٹکڑا تھا:
"إِنَّا كُنَّا نَسْتَنسِخُ مَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ"
"ہم تمہارے اعمال کو نقل کرتے جا رہے تھے۔"

میں دنگ رہ گیا، کانپ گیا، اور اللہ کے خوف سے لرزنے لگا!

یا اللہ! یہ ایک کیمرہ تھا، جو انسانوں نے بنایا، اور کوئی اس سے نہیں بچ سکا، تو پھر ہمارے اعمال کا ریکارڈ جو لوگوں کے رب نے محفوظ کر رکھا ہے، وہاں کہاں بچنے کی جگہ ہوگی؟

یہ ہے ہمارے اعمال کا مکمل ریکارڈ:

ایسی کتاب میں جو غلطی نہیں کرتی، نہ بھولتی ہے۔
محفوظ مقام پر رکھی ہوئی، جسے طوفان، ہوائیں یا بارش نقصان نہیں پہنچا سکتیں۔
نہ یہ چوری ہوتی ہے، نہ اس میں رد و بدل ہو سکتا ہے۔

یا اللہ! ہمارے تمام گناہ محفوظ کیے جا رہے ہیں:
ان کی تاریخوں کے ساتھ... ان کے حقائق... ان میں شامل افراد... ان کی جگہ... ان کا وقت... ان کے رنگ... ان کے مقاصد... ان کے حالات... ان کی وجوہات... ان کے پس منظر...

سب کچھ ریکارڈ کیا جا رہا ہے، آواز اور ویڈیو سمیت!
بلکہ نیتوں کے ساتھ بھی!

اللہ سبحانہ وتعالیٰ تو ان خیانتوں کو بھی جانتا ہے جو آنکھیں کرتی ہیں، اور ان باتوں کو بھی جو سینوں میں چھپائی جاتی ہیں۔

یعنی وہ سب کچھ جانتا ہے جو انسان کے بنائے ہوئے کیمرے ریکارڈ نہیں کر سکتے!

یہ سب کچھ قیامت کے دن انسان کے سامنے رکھا جائے گا، یا اللہ!

"وَوُضِعَ الْكِتَابُ فَتَرَى الْمُجْرِمِينَ مُشْفِقِينَ مِمَّا فِيهِ وَيَقُولُونَ يَا وَيْلَتَنَا مَا لِهَٰذَا الْكِتَابِ لَا يُغَادِرُ صَغِيرَةً وَلَا كَبِيرَةً إِلَّا أَحْصَاهَا ۚ وَوَجَدُوا مَا عَمِلُوا حَاضِرًا ۗ وَلَا يَظْلِمُ رَبُّكَ أَحَدًا"
"اور (اعمال کی) کتاب رکھی جائے گی، تو تم دیکھو گے کہ مجرم اس میں (درج اعمال) سے ڈر رہے ہوں گے اور کہیں گے: ہائے ہماری بربادی! یہ کیسی کتاب ہے جس نے کوئی چھوٹی یا بڑی (برائی) نہیں چھوڑی مگر اسے شمار کر لیا ہے، اور وہ اپنے سب اعمال کو اپنے سامنے حاضر پائیں گے، اور تمہارا رب کسی پر ظلم نہیں کرے گا۔"
(سورۃ الکہف: 49)

اللہ ہمیں معاف فرمائے۔

منقول

ایک ایسا پودا جو صرف 48 گھنٹوں میں کینسر کے خلیات کو تباہ کر دیتا ہے! یہ کیموتھراپی سے 100 گنا زیادہ مؤثر ہے۔سب سے خاص ب...
21/01/2025

ایک ایسا پودا جو صرف 48 گھنٹوں میں کینسر کے خلیات کو تباہ کر دیتا ہے! یہ کیموتھراپی سے 100 گنا زیادہ مؤثر ہے۔

سب سے خاص بات یہ ہے کہ یہ صحت مند خلیات کو نقصان پہنچائے بغیر کام کرتا ہے۔ صرف 48 گھنٹوں میں، **ڈینڈیلین کی جڑیں** کینسر کے خلیات پر اثر انداز ہو کر انہیں مکمل طور پر ختم کر سکتی ہیں۔

یہ انقلابی تحقیق دنیا بھر کے کینسر کے مریضوں کے لیے امید کی کرن بن گئی ہے۔ تحقیق کے حیرت انگیز نتائج نے مزید تحقیقات کے لیے اضافی تعاون کو بھی فروغ دیا ہے۔ اور سب سے اچھی بات یہ ہے کہ ڈینڈیلین کے پودے آسانی سے صاف کھیتوں میں، مصروف سڑکوں سے دور مل سکتے ہیں۔

ایک شخص، **جان ڈی کارلو**، جو 72 سال کے تھے، نے ڈینڈیلین کی شفا بخش خصوصیات کا تجربہ کیا۔ تین سال تک ناکام علاج کے بعد، انہوں نے ڈینڈیلین کی جڑ سے بنی چائے پینا شروع کی۔ اور صرف چار ماہ کے اندر، وہ مکمل طور پر صحت یاب ہو گئے۔

لہٰذا، اگر آپ یا آپ کا کوئی جاننے والا کینسر سے لڑ رہا ہے، تو ڈینڈیلین کی جڑ کی طاقت کو آزمانے پر غور کریں۔ یہ روایتی علاج کا ایک قدرتی اور مؤثر متبادل ہے۔ اسے آزمائیں اور اس معجزاتی پودے کو اپنی صحت پر اثر دکھانے دیں

افسوس صد افسوس 😭😭قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی ایک کافر سے اپنی سزا کی معافی مانگ رہی ہے ۔  یہ خبر پڑھ کر خدا کی قسم دل ...
20/01/2025

افسوس صد افسوس 😭😭
قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی ایک کافر سے اپنی سزا کی معافی مانگ رہی ہے ۔ یہ خبر پڑھ کر خدا کی قسم دل بچوں کی طرح رو رہا ہے۔ 😭 تقریباً 56 اسلامی ممالک ہیں ۔ سب کی غیرت مری ہوئی ہے ۔ دن رات سیاست دانوں کے گیت گانے والوں اپنے لیڈروں کو کیوں نہیں کہتے مظلوم بہن کی آواز بنے اُس کی رہائی کے لیے جدو جہد کریں ۔ ( بہن ہم شرمندہ ہیں 😭 ) آپی ہماری شکایت رب سے نا کرنا ۔ ہم کہا سے جواب لائے گے ۔ یا اللہ میری بہن ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو رہائی نصیب فرماں ۔
Sorry Sorry 😢🙏🙏🙏🙏🙏🙏🙏🙏

11/01/2025

Sheikh Atif. ♥️

جوشخص غصے کی کیمسٹری کو سمجھتا ہو وہ بڑی آسانی سے غصہ کنٹرول کر سکتا ہے“ میں نے پوچھا ”سر غصے کی کیمسٹری کیا ہے؟“وہ مسکر...
09/01/2025

جوشخص غصے کی کیمسٹری کو سمجھتا ہو وہ بڑی آسانی سے غصہ کنٹرول کر سکتا ہے“ میں نے پوچھا ”سر غصے کی کیمسٹری کیا ہے؟“

وہ مسکرا کر بولے ”ہمارے اندر سولہ کیمیکلز ہیں‘ یہ کیمیکلز ہمارے جذبات‘ ہمارے ایموشن بناتے ہیں‘ ہمارے ایموشن ہمارے موڈز طے کرتے ہیں اور یہ موڈز ہماری پرسنیلٹی بناتے ہیں“ میں خاموشی سے ان کی طرف دیکھتا رہا‘ وہ بولے ”ہمارے ہر ایموشن کا دورانیہ 12 منٹ ہوتا ہے“ میں نے پوچھا ”مثلا“۔۔۔؟ وہ بولے ”مثلاً غصہ ایک جذبہ ہے‘ یہ جذبہ کیمیکل ری ایکشن سے پیدا ہوتا ہے‘مثلاً ہمارے جسم نے انسولین نہیں بنائی یا یہ ضرورت سے کم تھی‘ ہم نے ضرورت سے زیادہ نمک کھا لیا‘

ہماری نیند پوری نہیں ہوئی یا پھر ہم خالی پیٹ گھر سے باہر آ گئے‘ اس کا کیا نتیجہ نکلے گا ؟ ہمارے اندر کیمیکل ری ایکشن ہو گا‘ یہ ری ایکشن ہمارا بلڈ پریشر بڑھا دے گا اور یہ بلڈ پریشر ہمارے اندر غصے کا جذبہ پیدا کر دے گا‘ ہم بھڑک اٹھیں گے لیکن ہماری یہ بھڑکن صرف 12 منٹ طویل ہو گی‘ ہمارا جسم 12 منٹ بعد غصے کو بجھانے والے کیمیکل پیدا کر دے گا اور یوں ہم اگلے 15منٹوں میں کول ڈاؤن ہو جائیں گے چنانچہ ہم اگر غصے کے بارہ منٹوں کو مینیج کرنا سیکھ لیں تو پھر ہم غصے کی تباہ کاریوں سے بچ جائیں گے“
میں نے عرض کیا ”کیا یہ نسخہ صرف غصے تک محدود ہے“ وہ مسکرا کر بولے ”جی نہیں‘ ہمارے چھ بیسک ایموشنز ہیں‘ غصہ‘ خوف‘ نفرت‘ حیرت‘ لطف(انجوائے) اور اداسی‘ ان تمام ایموشنز کی عمر صرف بارہ منٹ ہو تی ہے‘ ہمیں صرف بارہ منٹ کیلئے خوف آتا ہے‘ ہم صرف 12 منٹ قہقہے لگاتے ہیں‘ ہم صرف بارہ منٹ اداس ہوتے ہیں‘ ہمیں نفرت بھی صرف بارہ منٹ کیلئے ہوتی ہے‘ ہمیں بارہ منٹ غصہ آتا ہے اور ہم پر حیرت کا غلبہ بھی صرف 12 منٹ رہتا ہے‘

ہمارا جسم بارہ منٹ بعد ہمارے ہر جذبے کو نارمل کر دیتا ہے“ میں نے عرض کیا ”لیکن میں اکثر لوگوں کو سارا سارا دن غصے‘ اداسی‘ نفرت اور خوف کے عالم میں دیکھتا ہوں‘ یہ سارا دن نارمل نہیں ہوتے“ وہ مسکرا کر بولے ”آپ ان جذبوں کو آگ کی طرح دیکھیں‘ آپ کے سامنے آگ پڑی ہے‘ آپ اگر اس آگ پر تھوڑا تھوڑا تیل ڈالتے رہیں گے‘ آپ اگر اس پر خشک لکڑیاں رکھتے رہیں گے تو کیا ہو گا ؟ یہ آگ پھیلتی چلی جائے گی‘ یہ بھڑکتی رہے گی‘

ہم میں سے زیادہ تر لوگ اپنے جذبات کو بجھانے کی بجائے ان پر تیل اور لکڑیاں ڈالنے لگتے ہیں چنانچہ وہ جذبہ جس نے 12 منٹ میں نارمل ہو جانا تھا وہ دو دو‘ تین تین دن تک وسیع ہو جاتا ہے‘ ہم اگر دو تین دن میں بھی نہ سنبھلیں تو وہ جذبہ ہمارا طویل موڈ بن جاتا ہے اور یہ موڈ ہماری شخصیت‘ ہماری پرسنیلٹی بن جاتا ہے یوں لوگ ہمیں غصیل خان‘ اللہ دتہ اداس‘ ملک خوفزدہ‘ نفرت شاہ‘ میاں قہقہہ صاحب اور حیرت شاہ کہنا شروع کر دیتے ہیں“ وہ رکے اور پھر بولے ”آپ نے کبھی غور کیا ہم میں سے بے شمار لوگوں کے چہروں پر ہر وقت حیرت‘ ہنسی‘ نفرت‘ خوف‘ اداسی یا پھر غصہ کیوں نظر آتا ہے؟
وجہ صاف ظاہر ہے‘ جذبے نے بارہ منٹ کیلئے ان کے چہرے پر دستک دی لیکن انہوں نے اسے واپس نہیں جانے دیا اور یوں وہ جذبہ حیرت ہو‘ قہقہہ ہو‘ نفرت ہو‘ خوف ہو‘ اداسی ہو یا پھر غصہ ہو وہ ان کی شخصیت بن گیا‘ وہ ان کے چہرے پر ہمیشہ ہمیشہ کیلئے درج ہو گیا‘ یہ لوگ اگر وہ بارہ منٹ مینج کر لیتے تو یہ عمر بھر کی خرابی سے بچ جاتے‘ یہ کسی ایک جذبے کے غلام نہ بنتے‘ یہ اس کے ہاتھوں بلیک میل نہ ہوتے“ میں نے عرض کیا ”اور کیا محبت جذبہ نہیں ہوتا“ فوراً جواب دیا ”محبت اور شہوت دراصل لطف کے والدین ہیں‘ یہ جذبہ بھی صرف بارہ منٹ کاہوتا ہے‘

آپ اگر اس کی بھٹی میں نئی لکڑیاں نہ ڈالیں تو یہ بھی بارہ منٹ میں ختم ہو جاتا ہے لیکن ہم بے وقوف لوگ اسے زلف یار میں باندھ کر گلے میں لٹکا لیتے ہیں اور یوں مجنوں بن کر ذلیل ہوتے ہیں‘ ہم انسان اگر اسی طرح شہوت کے بارہ منٹ بھی گزار لیں تو ہم گناہ‘ جرم اور ذلت سے بچ جائیں لیکن ہم یہ نہیں کر پاتے اور یوں ہم سنگسار ہوتے ہیں‘ قتل ہوتے ہیں‘ جیلیں بھگتتے ہیں اور ذلیل ہوتے ہیں‘ ہم سب بارہ منٹ کے قیدی ہیں‘ ہم اگر کسی نہ کسی طرح یہ قید گزار لیں تو ہم لمبی قید سے بچ جاتے ہیں ورنہ یہ 12 منٹ ہمیں کہیں کا نہیں چھوڑتے“۔

میں نے ان سے عرض کیا ”آپ یہ بارہ منٹ کیسے مینیج کرتے ہیں“ وہ مسکرا کر بولے ”میں نے ابھی آپ کے سامنے اس کا مظاہرہ کیا‘ وہ صاحب غصے میں اندر داخل ہوئے‘ مجھ سے اپنی فائل مانگی‘ میں نے انہیں بتایا میں آپ کی فائل پر دستخط کر کے واپس بھجوا چکا ہوں لیکن یہ نہیں مانے‘ انہوں نے مجھ پر جھوٹ اور غلط بیانی کا الزام بھی لگایا اور مجھے ماں بہن کی گالیاں بھی دیں‘ میرے تن من میں آگ لگ گئی لیکن میں کیونکہ جانتا تھا میری یہ صورتحال صرف 12 منٹ رہے گی چنانچہ میں چپ چاپ اٹھا‘

وضو کیا اور نماز پڑھنی شروع کر دی‘ میرے اس عمل پر 20 منٹ خرچ ہوئے‘ ان 20 منٹوں میں میرا غصہ بھی ختم ہو گیا اور وہ صاحب بھی حقیقت پر پہنچ گئے‘ میں اگر نماز نہ پڑھتا تو میں انہیں جواب دیتا‘ ہمارے درمیان تلخ کلامی ہوتی‘ لوگ کام چھوڑ کر اکٹھے ہو جاتے‘ہمارے درمیان ہاتھا پائی ہو جاتی‘ میں اس کا سر پھاڑ دیتا یا یہ مجھے نقصان پہنچا دیتا لیکن اس سارے فساد کا آخر میں کیا نتیجہ نکلتا؟ پتہ چلتا ہم دونوں بے وقوف تھے‘ ہم سارا دن اپنا کان چیک کئے بغیر کتے کے پیچھے بھاگتے رہے چنانچہ میں نے جائے نماز پر بیٹھ کر وہ بارہ منٹ گزار لئے اور یوں میں‘ وہ اور یہ سارا دفتر ڈیزاسٹر سے بچ گیا‘ ہم سب کا دن اور عزت محفوظ ہو گئی

میں نے پوچھا ”کیا آپ غصے میں ہر بار نماز پڑھتے ہیں“ وہ بولے ”ہرگز نہیں‘ میں جب بھی کسی جذبے کے غلبے میں آتا ہوں تو میں سب سے پہلے اپنا منہ بند کر لیتا ہوں‘ میں زبان سے ایک لفظ نہیں بولتا‘ میں قہقہہ لگاتے ہوئے بھی بات نہیں کرتا‘ میں صرف ہنستا ہوں اور ہنستے ہنستے کوئی دوسرا کام شروع کر دیتا ہوں‘ میں خوف‘ غصے‘ اداسی اور لطف کے حملے میں واک کیلئے چلا جاتا ہوں‘ غسل کرلیتا ہوں‘ وضو کرتا ہوں‘ 20 منٹ کیلئے چپ کا روزہ رکھ لیتا ہوں‘ استغفار کی تسبیح کرتا ہوں‘

اپنی والدہ یا اپنے بچوں کو فون کرتا ہوں‘ اپنے کمرے‘ اپنی میز کی صفائی شروع کر دیتا ہوں‘ اپنا بیگ کھول کر بیٹھ جاتا ہوں‘ اپنے کان اور آنکھیں بند کر کے لیٹ جاتا ہوں یا پھر اٹھ کر نماز پڑھ لیتا ہوں یوں بارہ منٹ گزر جاتے ہیں‘ طوفان ٹل جاتا ہے‘ میری عقل ٹھکانے پر آ جاتی ہے اور میں فیصلے کے قابل ہو جاتا ہوں“ وہ خاموش ہو گئے‘ میں نے عرض کیا ”اور اگر آپ کو یہ تمام سہولتیں حاصل نہ ہوں تو آپ کیا کرتے ہیں“ وہ رکے‘ چند لمحے سوچا اور بولے ”آسمان گر جائے یا پھر زمین پھٹ جائے‘ میں منہ نہیں کھولتا‘
میں خاموش رہتا ہوں اور آپ یقین کیجئے سونامی خواہ کتنا ہی بڑا کیوں نہ ہو وہ میری خاموشی کا مقابلہ نہیں کر سکتا‘ وہ بہرحال پسپا ہو جاتاہے‘ آپ بھی خاموش رہ کر زندگی کے تمام طوفانوں کو شکست دے سکتے ھیں۔۔۔
آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا جس نے خاموشی اختیار کی اس نے نجات پائی..

30/12/2024

🥹🥹

🕋💚💚💚The Evolution of  : A Legacy of Engineering ExcellenceIntroductionBayerische Motoren Werke AG, commonly known as BMW...
28/12/2024

🕋💚💚💚
The Evolution of : A Legacy of Engineering Excellence
Introduction
Bayerische Motoren Werke AG, commonly known as BMW, is a renowned German automobile and motorcycle manufacturer celebrated for its performance-oriented vehicles and cutting-edge technology. Founded in 1916, BMW has become synonymous with luxury, innovation, and driving pleasure. This article explores the history, evolution, and impact of BMW on the automotive landscape.
History and Foundation
BMW was established in Munich, Germany, originally as a manufacturer of aircraft engines during World War I. The company's first product was the BMW IIIa aircraft engine, which gained acclaim for its performance and reliability. However, the end of the war in 1918 led to a ban on aircraft engine production in Germany, prompting BMW to diversify its offerings.— bersama Tasty Besty Food 1M.
In 1923, BMW shifted its focus to motorcycles, launching the R32, which featured a revolutionary flat-twin engine and shaft drive. This motorcycle laid the foundation for BMW's reputation in the two-wheeled segment, eventually leading to several racing successes in the years that followed.
The Automotive Era
BMW entered the automotive market in 1928 with the acquisition of the Fahrzeugfabrik Eisenach. The first BMW car was the BMW 3/15, based on the Austin Seven. The introduction of the BMW 328 in the 1930s marked a turning point for the company, establishing it as a manufacturer of high-performance sports cars. The 328 gained recognition in motorsports, winning the Mille Miglia in 1940.
However, World War II led to significant challenges for BMW. The company was forced to redirect its production to support the German war effort, resulting in severe damage to its factories and infrastructure. After the war, BMW faced the daunting task of rebuilding and redefining its identity.
Post-War Recovery and Growth
In the post-war years, BMW focused on producing small, affordable cars. The BMW 501 and 502, laun

یار کو ہم نے جا بجا دیکھا ❤️🔥    دارالحکومت ٹوکیو سے 100 کلومیٹرز جنوب مشرق میں سربلند ماؤنٹ فیوجی، 12,390 فٹ، جاپان کی ...
27/12/2024

یار کو ہم نے جا بجا دیکھا ❤️🔥
دارالحکومت ٹوکیو سے 100 کلومیٹرز جنوب مشرق میں سربلند ماؤنٹ فیوجی، 12,390 فٹ، جاپان کی نہ صرف بلند ترین چوٹی ہے بلکہ جاپان کی مشہور ترین علامت ہے۔ یہ ایک زندہ آتش فشاں ہے۔ یعنی باہر بے شک برف ہے مگر اندر آگ ہے۔ نوٹ کیجیے کہ یہ 'فیوجی' ہے، غلط نہ پڑھ لیجیے گا۔
ماؤنٹ فیوجی کے متعلق جاپان میں کہا جاتا ہے کہ ’’عقل مند انسان ماؤنٹ فیوجی پر زندگی میں ایک بار ضرور جاتا ہے۔ جبکہ دوسری بار جانے والا انتہائی بے وقوف ہوتا ہے۔‘‘ ضرور کوئی وجہ ہو گی۔

Address

Peshawar

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Shaziaphotography posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share