15/06/2025
بحیثیت ایک سیاسی کارکن، میں طالب علمی کے دور سے ہی سیاست سے وابستہ رہا ہوں۔ میں نے بہت قریب سے کئی اراکینِ قومی و صوبائی اسمبلی (ایم این اے اور ایم پی اے) کو دیکھا ھے، جو خود کو عوام سے بالاتر سمجھتے تھے۔ وہ اپنے حلقے کے عوام کو صرف جلسوں، جلوسوں اور انتخابات کے دنوں کے لیے استعمال کرتے تھے۔ ان دنوں کے علاوہ وہ اپنے ووٹرز کو قریب بھی نہیں آنے دیتے تھے، چہ جائیکہ کوئی شخص ان سے اپنے علاقے کے مسائل یا ترقیاتی کاموں کے متعلق بات کر سکے۔
اس وقت اپنے ایم این اے یا ایم پی اے سے ملاقات کے لیے کسی بااثر سفارش یا چِٹھی کی ضرورت پڑتی تھی، اور اکثر یہ ملاقات بھی صرف وعدوں تک محدود رہتی تھی۔ اگر میں یہ کہوں کہ عام لوگوں کو یہ بھی علم نہیں ہوتا تھا کہ حکومت کی جانب سے ہر ایم این اے اور ایم پی اے کو عوامی فلاح و بہبود کے لیے باقاعدہ فنڈز جاری کیے جاتے ہیں، تو یہ بے جا نہ ہوگا۔ یہ فنڈز اکثر ان کے منظورِ نظر افراد کو دیے جاتے تھے، اور پہلے ہی 'اپنا حصہ' الگ کر لیا جاتا تھا۔ غریب عوام ترقیاتی کاموں سے محروم اور بنیادی سہولیات کے لیے ترستے رہتے تھے، جبکہ نمائندے صرف ذاتی مفادات کے گرد سیاست کرتے تھے۔
لیکن پھر اللہ تعالیٰ نے صوابی کے لوگوں پر رحم فرمایا، اور انھیں ان خود غرض اور بے حس نمائندوں سے نجات دینے کے لیے ترکئی خاندان کو چننے کی توفیق دی۔ شہرام خان ترکئی کی صورت میں صوابی کے عوام کو پاکستان کا پہلا نوجوان ناظمِ اعلیٰ ملا، جو حقیقی معنوں میں عوام کا خادم، اور قائد کے بجائے ساتھی بن کر سامنے آیا۔ ان کے دورِ نظامت میں ایک نئی سیاسی روایت کا آغاز ہوا، جہاں حاکم اور عوام کے درمیان فاصلہ ختم ہوا۔ ان کا حجرہ، جو عوام کے لیے دن رات کھلا رہتا تھا، نہ صرف ملاقات کا مقام تھا بلکہ عوامی مسائل کے فوری حل کی امید بھی بن گیا تھا۔
پانچ سالہ نظامت کے دوران انھوں نے نہ صرف انصاف کو عوام کی دہلیز تک پہنچایا بلکہ تعلیم، صحت، انفراسٹرکچر، بجلی، مساجد سولرائزیشن، کھیل کے میدانوں اور نوجوانوں کی فلاح جیسے بے شمار منصوبے عملی طور پر مکمل کیے۔ انھوں نے مقامی حکومت کے اس ماڈل کو زندہ کیا جسکے بارے میں صوابی کے عوام نے صرف سنا تھا۔ ان کے دور میں نوجوانوں کو روزگار کے مواقع ملے، خواتین کو ترقی کے پلیٹ فارم دیے گئے، اور بزرگ شہریوں کو عزت دی گئی۔
ان کی بے مثال کارکردگی اور عوامی رابطہ مہم کو دیکھتے ہوئے، عوام کے پرزور مطالبے پر وہ قومی اور صوبائی اسمبلی کے انتخابات میں حصہ لینے پر مجبور ہوئے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے وہ دونوں نشستوں پر تاریخی کامیابی حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے، اور عوام نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ خدمت اور خلوص ہمیشہ جیتتے ہیں۔
نظامت سے لے کر آج تک جتنے ترقیاتی منصوبے شہرام خان ترکئی نے صوابی کے لیے مکمل کیے ہیں، میں پورے یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ اس سے پہلے کے تمام ادوار میں کسی ایک بھی نمائندے نے اتنے کام نہیں کیے ہوں گے۔ اُن کی قیادت میں صوابی نے نہ صرف ترقی دیکھی بلکہ ایک نئی سیاسی شناخت بھی حاصل کی—ایسی شناخت جس کی بنیاد عوامی خدمت، شفافیت، اور عملی اقدامات پر ھے، نہ کہ صرف نعروں پر. سید غواث خان ترکئ۔