17/06/2025
🌍 عالمی تناؤ کی نئی لہر:
اسرائیل ایران جنگ، پاک بھارت کشیدگی اور امریکہ چین محاذ آرائی
دنیا ایک بار پھر شدید جغرافیائی و سیاسی کشیدگی کے دہانے پر کھڑی ہے۔ مشرقِ وسطیٰ میں اسرائیل اور ایران آمنے سامنے آ چکے ہیں، جنوبی ایشیا میں پاکستان اور بھارت کے درمیان تناؤ عروج پر ہے، جبکہ عالمی سطح پر امریکہ اور چین کے مابین ٹیکنالوجی، تجارت اور طاقت کی جنگ نئی بلندیوں کو چھو رہی ہے۔ ان تین بڑے محاذوں نے دنیا کو عدم استحکام کی طرف دھکیل دیا ہے۔ ان حالات کا تجزیہ کرتے ہوئے ہمیں امریکہ کے مفادات، خطے کے حالات، اور عالمی طاقتوں کے عزائم کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔
🇮🇱 اسرائیل – ایران کشیدگی
گزشتہ سال کے آخر میں ایران کی جانب سے اسرائیل پر میزائل حملے اور اس کے ردعمل میں اسرائیل کی فوجی کارروائیوں نے مشرقِ وسطیٰ کو ایک نئی جنگ کی دہلیز پر لا کھڑا کیا۔ ایران کے حمایت یافتہ گروپ حزب اللہ نے بھی لبنان کی سرزمین سے اسرائیلی علاقوں پر حملے تیز کر دیے ہیں۔ اس کشیدہ صورتحال نے نہ صرف ایران اور اسرائیل بلکہ پورے عرب خطے کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
امریکہ کے مفادات:
امریکہ مشرقِ وسطیٰ میں تین بڑے مفادات رکھتا ہے:
1. اسرائیل کی ہر صورت میں حفاظت۔
2. ایران کو ایٹمی طاقت بننے سے روکنا۔
3. تیل کی تجارت اور فوجی اثرورسوخ کے ذریعے اپنے مفادات کا تحفظ۔
ممکنہ نتائج:
تیل کی عالمی قیمتوں میں اضافہ۔
خلیجی ممالک میں عدم تحفظ کی فضا۔
عرب ممالک کا اسرائیل سے مزید قربت اختیار کرنا۔
🇵🇰 پاکستان – بھارت کشیدگی
کنٹرول لائن پر بڑھتی ہوئی جھڑپیں اور بھارت کی جانب سے ممکنہ "سرجیکل اسٹرائیک" کے بیانات نے جنوبی ایشیا میں بھی صورتحال کو نازک بنا دیا ہے۔ دونوں ممالک کے مابین کشیدگی نہ صرف سیاسی بلکہ فوجی سطح پر بھی محسوس کی جا رہی ہے۔
دونوں ممالک کے مفادات:
بھارت داخلی طور پر قوم پرستی کو فروغ دینے کے لیے پاکستان مخالف بیانیے کو استعمال کرتا ہے، خاص طور پر انتخابی سالوں میں۔
پاکستان مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر زندہ رکھنا چاہتا ہے اور اپنی دفاعی تیاریوں کو مضبوط کرنے میں مصروف ہے۔
ممکنہ نتائج:
خطے میں امن کے امکانات مزید کمزور ہو رہے ہیں۔
بھارت اور پاکستان دونوں کی معیشت دباؤ کا شکار ہو سکتی ہے۔
چین کی مداخلت کا امکان بھی موجود ہے، خاص طور پر CPEC کی حفاظت کے تناظر میں۔
🇺🇸 امریکہ – چین کشیدگی
امریکہ اور چین کے درمیان کشیدگی اب صرف تجارتی حد تک محدود نہیں رہی، بلکہ ٹیکنالوجی، سمندری حدود، اور عالمی اثرورسوخ پر براہ راست ٹکراؤ کی شکل اختیار کر چکی ہے۔ تائیوان کے مسئلے پر دونوں ممالک کھل کر ایک دوسرے کو دھمکیاں دے چکے ہیں۔
امریکہ کے مقاصد:
1. چین کی اقتصادی اور عسکری ترقی کو روکنا۔
2. بحرالکاہل کے خطے میں اپنی قیادت قائم رکھنا۔
3. عالمی سطح پر ڈالر کی برتری کو برقرار رکھنا۔
چین کے عزائم:
1. تائیوان کو چین کا حصہ بنانا۔
2. BRICS جیسے اتحادوں کے ذریعے مغربی دنیا کا متبادل پیش کرنا۔
3. اپنی کرنسی اور ٹیکنالوجی کو عالمی سطح پر مسلط کرنا۔
ممکنہ اثرات:
دنیا میں ایک نئی سرد جنگ کا آغاز۔
عالمی معیشت میں تقسیم، جس میں ترقی پذیر ممالک زیادہ متاثر ہوں گے۔
AI، ڈیجیٹل کرنسی اور ٹیکنالوجی کے میدان میں عالمی دوڑ میں شدت۔
🔚 نتیجہ:
دنیا اس وقت تین بڑے محاذوں پر کشیدگی کا شکار ہے: مشرقِ وسطیٰ، جنوبی ایشیا، اور بحرالکاہل۔ ان سب میں امریکہ کا بنیادی مقصد واضح ہے: اپنی عالمی بالا دستی کو برقرار رکھنا اور اپنے ممکنہ حریفوں (چین، ایران، روس) کو محدود کرنا۔
پاکستان کے لیے یہ صورتحال دو طرفہ چیلنج ہے — ایک جانب بھارت سے کشیدگی اور دوسری جانب عالمی طاقتوں کی صف بندی کا دباؤ۔ مسلم دنیا کے لیے بھی اسرائیل-ایران تنازعہ ایک جذباتی اور اسٹریٹیجک سوال بن چکا ہے۔
اگر دنیا نے جلد سفارتی راستے نہ اپنائے تو یہ کشیدگیاں کسی بڑی عالمی تباہی کی پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہیں۔