Madaris Media House

Madaris Media House Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Madaris Media House, Media, Peshawar.

19/09/2025
*رپورٹ برائے تدریب المعلمین (شعبہ حفظ و تجوید) ضلع پشاور* آج مورخہ 18 ستمبر 2025ء بروز جمعرات، جامعہ امداد العلوم الاسلا...
18/09/2025

*رپورٹ برائے تدریب المعلمین (شعبہ حفظ و تجوید) ضلع پشاور*

آج مورخہ 18 ستمبر 2025ء بروز جمعرات، جامعہ امداد العلوم الاسلامیہ مسجد درویش، پشاور صدر میں ایک *نہایت کامیاب، شاندار اور مثالی تربیتی تدریب منعقد ہوئی* ۔ یہ پروگرام مسئولِ حفظ پشاور و خیبر اور مدیرِ جامعہ ہذا جناب حافظ محمد داود فقیر صاحب کی سرپرستی اور نگرانی میں انعقاد پذیر ہوا۔
اس نشست میں ضلع پشاور کے شعبۂ حفظ و تجوید سے وابستہ اساتذہ کرام کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔ سب سے پہلے ماہر اور تجربہ کار مدرّبین نے اپنے اپنے مفوضہ موضوعات پر نہایت سیر حاصل اور علمی گفتگو فرمائی، جس سے اساتذہ کرام کے لیے رہنمائی اور حوصلہ افزائی کے نئے پہلو سامنے آئے۔

*مدرّبین کی مفید نشستوں کے بعد دو اہم شخصیات کے تربیتی خطابات ہوئے* :

رکنِ عاملہ وفاق المدارس العربیہ پاکستان، شیخ الحدیث حضرت مولانا سید عبدالبصیر شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ
ناظم وفاق المدارس العربیہ پاکستان صوبہ خیبرپختونخوا، حضرت مولانا حسین احمد صاحب دامت برکاتہم العالیہ
ان دونوں حضرات نے نہایت بصیرت افروز اور ولولہ انگیز کلمات ارشاد فرمائے، جنہوں نے شرکاء کے دلوں میں قرآنِ کریم کی خدمت کا شوق تازہ کر دیا۔

*وفاق المدارس العربیہ پاکستان، جامعہ امداد العلوم الاسلامیہ مسجد درویش پشاور صدر کی انتظامیہ کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہے* اور اس شاندار، منظم اور کامیاب تدریب کے انعقاد پر دلی مبارکباد پیش کرتا ہے۔

اللہ تعالیٰ اس تربیتی نشست کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور اس کے مثبت اثرات کو دور رس اور پائیدار بنائے۔ آمین۔

**خطابات کا خلاصہ*

تدریب المعلمین سے رکن عاملہ وفاق حضرت مولانا سید عبدالبصیر شاہ صاحب نے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ
الحمدللہ! یہ نشست "تدریب المعلمین" محض ایک رسمی اجتماع نہیں بلکہ قرآنِ مجید کی خدمت سے وابستہ حضرات کے دلوں کو جلا بخشنے کا ایک ذریعہ ہے۔ آپ نے اساتذۂ کرام کو یہ باور کرایا کہ:
آپ بالذات قرآن کے خادم ہیں۔ یہ خدمت محض ملازمت یا تدریسی ذمہ داری نہیں بلکہ ایک عظیم نعمت اور شرف ہے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنے کلام کی امانت سپرد کی ہے۔ یہ وہ خدمت ہے جو نہ صرف دنیا میں عزت کا باعث ہے بلکہ آخرت میں قبر کے اندھیروں کو نور، میدانِ حشر کی گھبراہٹ کو سکون اور پل صراط کی سختیوں کو آسانی میں بدل دے گی۔
حضرت نے فرمایا:
"اللہ تعالیٰ بہت غیرتی ذات ہے۔" اس کا مطلب یہ ہے کہ جو بندہ قرآن کی خدمت کے لیے اپنی عمر، وقت اور توانائیاں لگاتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کی قربانی کو کبھی ضائع نہیں کرتا۔ بلکہ دنیا و آخرت میں اس کے ساتھ اپنے غیرتِ کاملہ کے تقاضے کے مطابق معاملہ فرماتا ہے۔

آپ نے اس حقیقت کو اجاگر کیا کہ قرآن کی خدمت کے ساتھ مشقت جڑی ہوئی ہے۔ یہ مشقت محض بوجھ یا تھکن نہیں بلکہ اللہ کی محبت کی نشانی ہے۔ جس بندے کو قرآن کی خدمت میں محنت اور مشقت اٹھانی پڑتی ہے، حقیقت میں وہ اللہ کے قریب ہو رہا ہے۔ استاد کے کندھے پر یہ تھکن اور یہ بوجھ اُس درخت کی مانند ہے جس کے سائے تلے آنے والے ہزاروں طلبہ سکون اور نور پاتے۔
قرآن کی خدمت کو بوجھ نہ سمجھیں بلکہ اسے اللہ کی طرف سے ایک عظیم انعام جانیں۔
آپ کے ہر لمحے، ہر حرف اور ہر سبق کا حساب اللہ کے ہاں محفوظ ہے۔
جب آپ ایک بچے کو "ق" اور "ک" کے فرق سے آگاہ کرتے ہیں یا تجوید کی باریکیاں سکھاتے ہیں تو حقیقت میں آپ قرآن کے حرف حرف کے محافظ ہیں۔
یہی خدمت قیامت کے دن آپ کے حق میں سب سے بڑی شفاعت ہوگی۔
قرآن کی خدمت ایک ایسی نعمت ہے جو آپ کو دنیا میں بھی فائدہ دے گی، آخرت میں بھی۔ اسے اپنی زندگی کی اصل کمائی اور سعادت سمجھیں۔

*ناظمِ وفاق المدارس العربیہ، حضرت مولانا حسین احمد صاحب دامت برکاتہم العالیہ* نے اپنے خطاب میں سب شرکاء کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ سب کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ نے اس تدریبی نشست میں شرکت فرمائی اور شعبۂ حفظ و تجوید کی خدمت کے لیے اپنا قیمتی وقت نکال دیا۔ کلماتِ تشکر کے بعد آپ نے درج ذیل نکات پر مفصل خطاب فرمایا، جس کا خلاصہ پیشِ خدمت ہے:

*مقصدتدریبات* :
یہ تدریبات اس ایک مقصد کے لیے ہیں کہ ہمارے مدارس میں شعبۂ حفظ و تجوید کو وہ مقام اور توجہ ملے جو اس کے شایانِ شان ہے۔ قرآنِ کریم ہماری سب سے بڑی کتاب ہے — ہمارے مدارس میں اس سے بڑی کتاب کوئی نہیں۔ تمام برکات اسی کی وجہ سے ہیں۔ اگر کسی مدرسہ میں شعبۂ حفظ موجود نہ ہو تو مدرسہ مکمل تصور نہیں کیا جا سکتا۔ صرف درسِ نظامی سے مدرسہ نامکمل رہ جاتا ہے، جبکہ اگر کسی مدرسہ میں صرف ناظرہ، حفظ اور تجوید کا شعبہ ہو تو اس کو مکمل مدرسہ کہا جاتا ہے۔
اس لیے ضروری ہے کہ شعبۂ حفظ کو ممتاز کیا جائے، اس کے لیے مناسب درس گاہ، معیاری انتظام اور بہترین ماہر اساتذہ ہوں۔
لیکن بدقسمتی سے ہمارے عام مزاج میں شعبۂ حفظ مظلوم رہا ہے، حالانکہ یہ سب سے اہم شعبہ ہے۔ اس لیے اہلِ مدارس شعبۂ حفظ کی طرف توجہ دیں، اس کی واضح نگرانی، مشاورت اور سہولتیں فراہم کریں۔

*(2) استادِ قرآن* :
قرآن کا استاد سب سے اہم استاد ہے۔ اسے اس مقام کے مطابق عزت، سہولتیں اور مدتِ تعین چاہیے۔ حدیثِ مبارکہ کے تحت ہمیں قرآن کے معلمین کو قدر سے نوازنا چاہیے۔

*(3) اخلاص و استقامت* :
استادِ حفظ کو چاہیے کہ وہ اخلاص کے ساتھ استقامت اختیار کرے۔ مستقل مزاجی ہی بہترین نتائج دیتی ہے۔ چھوٹی موٹی خفگیوں پر استعفیٰ دینے یا مقام بدلنے سے گریز کریں۔
جو استاد ہر سال جگہ بدلتا رہتا ہے، وہ اپنا ایک شاگرد بھی ایسا نہیں بتا سکتا جس نے پورا قرآن اوّل تا آخر اس سے حفظ کیا ہو، مگر جو استاد چند سال ایک جگہ ثابت قدم رہے، اس کے کئی شاگرد مکمل حافظ بن سکتے ہیں۔

*(4) طلبہ امانت ہیں:*
طلبہ ہمارے پاس بہت بڑی امانت ہیں۔ والدین کی طرف سے یہ بہت بڑا اعتماد ہے کہ وہ اپنے جگر گوشے کو ہمیں حوالہ کرتے ہیں باوجودیکہ مدارس کے خلاف منفی پروپیگنڈا ہوتا ہے۔ شیخ الحدیث حضرت مولانا زکریا رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ مدرسہ میں دو چیزیں امانت ہیں: پیسہ اور طلبہ؛ اور طلبہ پیسوں سے بڑھ کر امانت ہیں۔ اس لیے ہم سے اس امانت کے بارے میں باز پرس ہوگی۔
بس اس نقطے کو اپنے دل میں بٹھائیں: یہ بچے ہمارے بیٹے اور چھوٹے بھائی ہیں، تو ہم سے کبھی بھی کوتاہی نہیں ہوگی۔ ہمارا رویہ ہمارے ذہن کی عکاسی کرتا ہے۔ اگر کسی طالب علم کے بارے میں ذہنیت رحمت و محبت والی ہو گی تو رویہ بھی ایسا ہی ہوگا۔ لہٰذا اپنے ذہنوں کو بدلیں تو عمل خود بخود بہتر ہو جائے گا۔

*(5) تربیت کی فکر* :
روزانہ کم از کم بیس منٹ تا آدھا گھنٹہ تربیتی نصاب پڑھانے کی پابندی کریں۔ بچوں کو عقیدہ، اخلاق اور عملی شرعی مسائل خاص طور پر سکھائیں۔ اپنے شاگردوں کی تربیت کو اپنی اولین ذمہ داری سمجھیں۔ ان کی علمی و اخلاقی تربیت کے لیے استقامت، صبر اور خلوصِ نیت ضروری ہیں۔
( *6) سزا کا خاتمہ* :
اپنی درس گاہوں سے جسمانی سزاؤں کے تمام اسباب ختم کریں۔ مار پیٹ سے بچے کو حافظِ قرآن بنانا فرض نہیں۔ اگر بچے میں حفظ کا شوق اور اہلیت نہیں تو اس کو دوسرے مناسب راستوں پر رہنمائی دیں۔ وفاق المدارس کے ضوابط کی روشنی میں مارپیٹ سختی سے منع ہے، اس سے اجتناب کریں۔ مارپیٹ سے مدارس کی بدنامی ہوتی ہے، ہم دفاعی پوزیشن میں چلے جاتے ہیں۔ جسمانی سزاؤں کے متبادل پر غور و فکر کریں اور اپنے مدارس میں اس کو رواج دیں۔

*(7) شاگردوں کے لیے خصوصی دعا* :
اپنے شاگردوں کے لیے خصوصی دعاؤں کا اہتمام کریں۔ ان بچوں کے لیے دعاؤں کا اولین فائدہ ہمیں پہنچے گا۔

اللہ تعالیٰ ہمیں اس عظیم فریضے کو احسن طریقے سے انجام دینے کی توفیق عطا فرمائے، ہمارے مدارس کو استحکام دے، اور ہمیں قرآن و سنت کی حقیقی پیروی کرنے کی توفیق بخشے۔

سراج الحسن
میڈیا کوآرڈینیٹر
وفاق المدارس العربیہ پاکستان

*میڈیا سنٹر وفاق المدارس العربیہ پاکستان*اسلام آباد(16 ستمبر2025ء)وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے ناظم اعلی مولانا محمد ...
17/09/2025

*میڈیا سنٹر وفاق المدارس العربیہ پاکستان*
اسلام آباد(16 ستمبر2025ء)
وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے ناظم اعلی مولانا محمد حنیف جالندھری نے غزہ کے مظلوموں کی نصرت اور حمایت کے لیے جانے والے امدادی قافلے کو پوری انسانیت کی نمائندگی قرار دیا اور کہا کہ امدادی قافلہ لے جانے کی یہ کوشش اسرائیلی مظالم کو دنیا کے سامنے مزید بے نقاب کرنے کی کوشش ہے۔مولانا جالندھری نے اس امدادی قافلے میں پاکستان سے پیر مظہر سعید شاہ وزیر اطلاعات آزادکشمیر، سابق سینیٹر مشتاق احمد خان اور مولانا خطیب الرحمن سمیت دیگر افراد کی شمولیت کو پاکستانی قوم کا اعزاز قرار دیا اور اس قافلے میں شمولیت پر ان کی جرات و بہادری کو خراج تحسین پیش کیا۔مولانا جالندھری نے کہا کہ دنیا بھر کے امدادی کارکنوں اور انسانیت کا درد رکھنے والے لوگوں کی اس کاوش کی دنیا بھر سے بھرپور حمایت اور پشت پناہی ہونی چاہیے_مولانا جالندھری نے کہا کہ یہ قافلہ امدادی سامان،غذائی اجناس اور ادویات لے کر جا رہا ہے ان کے کسی قسم کے جنگی عزائم نہیں بلکہ پرامن قافلہ ہےاس لیے اس کے خلاف کسی قسم کی جارحیت ناقابل قبول ہوگی،مولانا جالندھری نے اس قافلے میں چالیس سے زائد ممالک کے افراد کی شرکت اور بالخصوص پچاس فیصد سے زائد غیر مسلموں کی شمولیت کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان افراد کی شمولیت نے غزہ کے ایشو کو ایک بین الاقوامی اور انسانی ایشو بنا دیا ہے۔مولانا جالندھری نے کہا کہ ہم اس قافلے کے لیے خصوصی طور پر دعا گو ہیں کہ یہ اپنے مقصد میں کامیاب ہو اور اسرائیلی محاصرے کو توڑنے اور اسرائیلی مظالم کے خاتمے کا ذریعہ بنے_ مولانا جالندھری نے کہا غزہ کے مظلوموں کے ساتھ اسرائیلی کے غیر انسانی اور ظالمانہ رویے کے خلاف جس طرح پوری دنیا کے مختلف ممالک کے عوام اور درد دل رکھنے والے امدادی کارکنوں نے فلوٹیلا لے جانے کی کوشش کی اس طرح حکومتوں کی سطح پر سرکاری اور باضابطہ طور پر اہل غزہ کے لیے امداد پہنچانے اور انہیں اسرائیلی مظالم سے بچانے کی کوشش ہونی چاہیے تبھی اسرائیل کو اس کے مظالم سے روکا جا سکتا ہے_

17/09/2025
16/09/2025

معروف عالم دین حضرت مولاناقاضی فضل اللہ صاحب

ناظم وفاق المدارس العربیہ پاکستان صوبہ سندھ حضرت مولانا امداداللہ یوسفزئی صاحب کے لیے ایک جملہ
16/09/2025

ناظم وفاق المدارس العربیہ پاکستان
صوبہ سندھ حضرت مولانا امداداللہ یوسفزئی صاحب
کے لیے ایک جملہ

https://youtu.be/R64Peemtad8?si=ohJRiY1EkwF-VsjJ
13/09/2025

https://youtu.be/R64Peemtad8?si=ohJRiY1EkwF-VsjJ

السلام علیکم ورحمة الله وبرکاتهیہ ہے مدارس میڈیا ہاؤس کا ہفتہ وار خبرنامہ، سعد امجد کے ساتھ۔اس خبرنامہ میں شامل ہیں اہم خبریں:📌 پشاور بورڈ انٹرمیڈیٹ میں دین...

*ضلع کرک: مدرسہ تجوید القرآن ودارالایمان میں تدریب المعلمین برائے شعبہ حفظ و تجوید* صوبائی ناظم وفاق المدارس خیبرپختونخو...
09/09/2025

*ضلع کرک: مدرسہ تجوید القرآن ودارالایمان میں تدریب المعلمین برائے شعبہ حفظ و تجوید*

صوبائی ناظم وفاق المدارس خیبرپختونخوا مولانا حسین احمد صاحب کا بصیرت افروز خطاب

الحمدللہ! آج بتاریخ 09 ستمبر ضلع کرک کے معروف دینی ادارے مدرسہ تجوید القرآن ودارالایمان مومن آباد میں تدریب المعلمین برائے شعبہ حفظ و تجوید کا بابرکت پروگرام کامیابی کے ساتھ منعقد ہوا۔ اس موقع پر وفاق المدارس العربیہ خیبرپختونخوا کے صوبائی ناظم حضرت مولانا حسین احمد صاحب نے خصوصی شرکت کی اور نہایت بصیرت افروز خطاب فرمایا۔ حضرت کی گفتگو کا خلاصہ قارئین کی خدمت میں پیش ہے:

*مدارس میں شعبۂ حفظ کی اہمیت*
مولانا حسین احمد صاحب نے فرمایا کہ دینی مدارس کا سب سے نمایاں اور بنیادی شعبہ حفظِ قرآن ہے، کیونکہ یہ وہ شعبہ ہے جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ کے کلام کو نسل در نسل محفوظ رکھنے کا سلسلہ جاری ہے۔ قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی سب سے بڑی نعمت ہے اور اس کی خدمت و تدریس ایک عظیم سعادت اور شرف ہے۔
آپ نے فرمایا کہ آج ہمارے مدارس میں درسِ نظامی کے مختلف شعبوں کو توجہ دی جاتی ہے، لیکن حفظِ قرآن کے اس عظیم شعبے کو اکثر کم اہمیت دی جاتی ہے، حالانکہ یہ براہِ راست اللہ کی کتاب سے تعلق رکھنے والا کام ہے۔ انہوں نے منتظمین مدارس سے پُرزور اپیل کی کہ وہ اس شعبے کو سب سے زیادہ اہمیت دیں تاکہ اس سے حاصل ہونے والی برکات اور انوار سے پورا معاشرہ مستفید ہو۔

*نیت اور اخلاص کا جائزہ*
آپ نے فرمایا کہ قرآن پڑھانے والے ہر استاد کے لیے ضروری ہے کہ وہ ہمیشہ اپنی نیت کا جائزہ لیتا رہے۔ یہ خدمت محض روزگار اور تنخواہ کے لیے نہیں، بلکہ اللہ کی رضا کے لیے ہونی چاہیے۔ اخلاص کے بغیر بڑے سے بڑا عمل بھی بے وزن ہے۔ لہٰذا استاذِ قرآن کو سب سے پہلے اپنے اخلاص اور نیت کو درست رکھنا چاہیے۔

*طلبہ: والدین اور قوم کی امانت*
آپ نے فرمایا کہ طلبہ قوم اور والدین کی قیمتی امانت ہیں۔ والدین اپنے دل کے ٹکڑے، اپنی آنکھوں کے تارے ہمارے حوالے کرتے ہیں۔ یہ ان کا دین سے محبت اور مدارس پر اعتماد کی بڑی علامت ہے۔
اس امانت کے بارے میں ہمیں قیامت کے دن اللہ کے حضور جواب دہ ہونا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"أَلَا كُلُّكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْؤُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ"
یعنی: تم میں سے ہر شخص نگران ہے اور ہر ایک سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہوگا۔ لہٰذا ہمیں ہر وقت جواب دہی کا احساس اور فکر ہونی چاہیے۔

*رویہ اور ذہنیت کی اصلاح*
مولانا نے فرمایا کہ اگر اساتذہ طلبہ کو اپنی اولاد یا بھائی سمجھیں تو ان کا سبق بھی ضائع نہیں ہوگا اور ان کا اخلاق و کردار بھی بگڑنے سے محفوظ رہے گا۔ مدارس پر جو شکایات سامنے آتی ہیں، بالخصوص مارپیٹ اور بداخلاقی کی، وہ دراصل رویے کی خرابی کی وجہ سے ہیں۔ استاد کا رویہ ہمیشہ مثبت اور شفیق ہونا چاہیے۔

*مارپیٹ سے اجتناب*
آپ نے واضح فرمایا کہ طلبہ کی توہین یا مارپیٹ کسی صورت درست نہیں۔ اگر کسی بچے میں حفظ کی صلاحیت موجود ہے تو وہ ضرور آگے بڑھے گا، ورنہ زبردستی اسے حافظ بنانے کی کوشش نہ کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ اگر بچے میں استعداد نہ ہو تو والدین کو اعتماد میں لے کر حقیقت بتائیں۔ یہ ہمارا فریضہ نہیں کہ ہر بچے کو زبردستی حافظ بنائیں۔ سوات کے افسوسناک واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ ہمیں ایسے واقعات سے سبق لینا چاہیے اور اپنے مدارس کو چھڑی اور مارپیٹ سے مکمل طور پر پاک کرنا چاہیے۔

*مستقل مزاجی اور استقامت*
اساتذہ کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا کہ تدریسِ قرآن میں مستقل مزاجی اور استقامت ضروری ہے۔ چھوٹی چھوٹی باتوں پر ادارہ چھوڑ دینا درست نہیں۔ قرآن کی خاطر صبر اور برداشت لازم ہے۔
اس موقع پر آپ نے جامعہ خیرالمدارس ملتان کے مشہور استاد حضرت قاری رحیم بخشؒ کا واقعہ سنایا کہ انہوں نے چالیس سال تک بغیر ایک دن غیر حاضر ہوئے قرآن کی خدمت کی۔ فرمایا کرتے تھے کہ قرآن کی تدریس میرا اور اللہ کا معاملہ ہے، اس میں ایک لمحہ بھی تاخیر نہیں ہوسکتی۔

*طلبہ کی تربیت اور آداب کی تعلیم*
آپ نے فرمایا کہ اساتذہ کو صرف قرآن پڑھانے پر اکتفا نہیں کرنا چاہیے بلکہ طلبہ کو اخلاق و کردار کی تربیت اور معاشرتی آداب کی تعلیم بھی دینی چاہیے۔ اس مقصد کے لیے حضرت مولانا کفایت اللہ دہلویؒ کی کتاب تعلیم الاسلام کو نہایت مفید قرار دیا۔

*شاگردوں کے لیے دعا*
آپ نے فرمایا کہ اساتذہ کو اپنے شاگردوں کے لیے دعائیں کرنی چاہییں۔ انہوں نے استاد القراء حضرت قاری رحیم بخشؒ کا قول نقل فرمایا:
"جو استاد اپنے شاگرد کے لیے رات کو اللہ کی بارگاہ میں ہاتھ نہیں اٹھا سکتا، اسے دن کو شاگرد پر ہاتھ اٹھانے کا کوئی حق نہیں۔"
حدیث شریف میں ہے کہ جب کوئی شخص اپنے بھائی کے لیے دعا کرتا ہے تو فرشتہ اس کے حق میں دعا کرتا ہے: "آمین، اور تیرے لیے بھی یہی ہے۔"

*اختتامی دعا*
آخر میں حضرت مولانا حسین احمد صاحب نے دعا فرمائی کہ:
اللہ تعالیٰ ہمارے مدارس اور ہمارے اساتذہ کو اخلاص و استقامت نصیب فرمائے، ان کے ہاتھوں سے قرآن کے ہزاروں حفاظ تیار ہوں، اور یہ سب قیامت کے دن ان کے لیے صدقۂ جاریہ بنیں۔ آمین یا رب العالمین۔

*کلماتِ تشکر*
بہترین اور مثالی انتظامات پر وفاق المدارس العربیہ پاکستان، مدرسہ تجوید القرآن و دارالایمان مومن آباد کرک کی انتظامیہ اور ضلع کرک کے تینوں مسئولین، حضرت مولانا سکندریار صاحب، حضرت مولانا قاری عمر صدیق صاحب اور حضرت مولانا قاری غلام فرید صاحب کے شاندار تعاون اور خدمات پر دلی شکریہ ادا کرتا ہے اور دعا گو ہے کہ اللہ تعالیٰ اس ادارے کو دن دگنی رات چوگنی ترقی عطا فرمائے۔

سراج الحسن
میڈیا کوآرڈینیٹر
وفاق المدارس العربیہ پاکستان
صوبہ خیبرپختونخوا

09/09/2025

*الجامعہ الاسلامیہ الفاروقیہ شاہ کس ضلع خیبر میں تدریب المعلمین کا انعقاد*

آج مورخہ 08 ستمبر بروز پیر ضلع خیبر میں معاونِ مسئول ضلع خیبر مولانا زر محمد صاحب کی نگرانی میں الجامعہ الاسلامیہ الفاروقیہ شاہ کس کے زیر اہتمام تدریب المعلمین برائے شعبہ حفظ و تجوید کامیابی کے ساتھ منعقد ہوئی۔ اس تدریب میں وفاق المدارس العربیہ پاکستان صوبہ خیبرپختونخوا کے ناظم حضرت مولانا حسین احمد صاحب، رکنِ عاملہ وفاق المدارس حضرت مولانا سید عبدالبصیر شاہ صاحب اور مسئولِ حفظ پشاور حافظ محمد داود فقیر صاحب نے خصوصی شرکت فرمائی۔
تدریب میں حضرت مولانا سید عبدالبصیر شاہ صاحب نے مدرسین و مہتممین کے فرائض کے موضوع پر نہایت مفصل اور جامع خطاب کیا۔ صوبائی ناظم حضرت مولانا حسین احمد صاحب نے اپنے خطاب میں مدارس میں حفظ کی معیاری تعلیم، بچوں کی تربیت اور جسمانی سزا کے منفی اثرات پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔

اس موقع پر الجامعہ الاسلامیہ الفاروقیہ شاہ کس کے شاندار، منظم اور مثالی انتظامات سب کی توجہ کا مرکز بنے۔ مہمانانِ گرامی اور شرکاء نے کہا کہ اس ادارے نے جس حسنِ انتظام، اعلیٰ ذوق اور مہمان نوازی کا مظاہرہ کیا، وہ دیگر مدارس کے لیے ایک روشن مثال ہے۔ واقعی یہ ادارہ اپنے نام کی طرح علم، عمل اور خدمت میں نمایاں مقام رکھتا ہے۔

اس ادارے کے بانی حضرت مولانا حافظ فضل مالک صاحب دامت برکاتہم العالیہ، مدیر محترم مولانا محمد جوہر صاحب نے ہمیشہ مثالی قیادت اور اعلیٰ انتظامی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا ہے۔ اس ادارے نے ہر موقع پر وفاق المدارس کی خدمات پر لبیک کہا ہے، خواہ وہ سالانہ امتحانات کے انتظامات ہوں یا وفاق کے دیگر اجتماعات، ہمیشہ خوش دلی اور فراخدلی کے ساتھ مثالی اور قابلِ تقلید خدمات انجام دی ہیں۔

وفاق المدارس العربیہ پاکستان کی جانب سے الجامعہ الاسلامیہ الفاروقیہ شاہ کس کی انتظامیہ، مدیر محترم حضرت مولانا محمد جوہر صاحب، اساتذہ اور کارکنان کو بہترین انتظامات اور شاندار میزبانی پر خراجِ تحسین اور دلی شکریہ ادا کیا جاتا ہے۔

اللہ تعالیٰ اس ادارے کو دن دگنی رات چوگنی ترقی عطا فرمائے، اسے علم و عمل کا مرکزِ خیر بنائے، اساتذہ و طلبہ کے لیے باعثِ برکت بنائے اور اس کی خدمات کو قبول فرمائے۔

سراج الحسن
میڈیا کوآرڈینیٹر
وفاق المدارس العربیہ پاکستان
خیبرپختونخوا

Address

Peshawar

Telephone

03374986000

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Madaris Media House posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Category