
24/02/2025
الیکشن کمیشن کی عدم شفافیت، تین سال بعد ، تین جوابات – مگر معلومات ندارد!
ضلعی الیکشن کمیشن کی شفافیت کا پول کھل گیا، شہری کی فروری 2022 کی درخواست کا آج تک تسلی بخش جواب نہ ملا!
پشاور (فیاض علی نور) الیکشن کمیشن آف پاکستان کی شفافیت پر ایک بار پھر سوالیہ نشان، شہری کی جانب سے پاکستان سٹیزن پورٹل پر دائر درخواست کو بغیر مکمل جواب دیے بند کر دیا گیا۔ شہری نے 11 فروری 2022 کو آئین کے آرٹیکل 19-A کے تحت معلومات فراہم کرنے کی درخواست دی تھی، جس میں پشاور ڈسٹرکٹ ووٹرز ایجوکیشن کمیٹی (DVEC) کی تفصیلات مانگی گئیں تھی ۔ تاہم، ضلعی الیکشن کمشنر پشاور نے 29 اپریل 2022 کو ایک مبہم اور غیرتسلی بخش جواب دے کر درخواست کو نمٹا دیا، جبکہ پاکستان سٹیزن پورٹل پر بھی شکایت "حل شدہ" قرار دے کر بند کر دی گئی۔
تفصیلات کے مطابق شہری نےڈسٹرکٹ ووٹر ایجوکیشن کمیٹی پشاور کے قیام، اس کے ممبران، اجلاسوں اور فنڈز کے حوالے سے معلومات طلب کی تھیں۔ معلومات تک رسائی کے تحت درخواست میں 2015 سے 2021 تک کمیٹی کے تمام اجلاسوں، ان میں شرکت کرنے والے ممبران کی فہرست، ان کی حاضری، اجلاسوں کے اخراجات اور ان کے تصویری شواہد کی تفصیلات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔تاہم، ضلعی الیکشن کمشنر پشاور سید ظہور شاہ نے 29 اپریل 2022 کو جوابی خط میں کہا کہ "DVEC ووٹر آگاہی کے لیے قائم کی گئی تھی، لیکن اس کے لیے کوئی فنڈ مختص نہیں کیا گیا، اس لیے اخراجات کو صفر تصور کیا جائے۔شہری کا بنیادی حق نظر انداز کرتے ہوئے ضلعی الیکشن کمیشن نے شہری کی درخواست کو بار بار نظر انداز کیا۔ 24 جون 2022 کو شہری کی جانب سے دوبارہ شکایت درج کرائی گئی، مگر اس بار بھی الیکشن کمیشن نے وہی پرانا جواب دہرا کر معاملہ دبا دیا۔
تاہم حیران کن طور پر، 24 فروری 2025 کو بھی جب دوبارہ شکایت کی گئی، تو ضلعی الیکشن کمشنر کے دفتر سے یہی موقف اختیار کیا گیا کہ "پہلے ہی جواب دیا جا چکا ہے" اور صرف ایک سال کی 2022 کے ممبران کی فہرست فراہم کر دی گئی، مگر پچھلے سات سالہ ریکارڈ، اخراجات اور اجلاسوں کی تفصیلات بدستور غائب رہیں۔جس سے الیکشن کمیشن کی شفافیت پر سوالات اٹھنے لگے۔ شہری کا کہنا ہے کہ ضلعی الیکشن کمیشن پشاور کا یہ طرز عمل شفافیت کے اصولوں کے منافی ہے۔ اگر الیکشن کمیشن ایک عام شہری کی درخواست پر بنیادی معلومات فراہم کرنے میں ناکام ہے تو انتخابی عمل، ووٹر لسٹوں اور بیلٹ پیپرز کی شفافیت کیسے یقینی بنائی جا سکتی ہے؟شہری کا مطالبہ ہے کہ سپریم کورٹ، صدر پاکستان اور وزیراعظم اس معاملے کا نوٹس لیں اور الیکشن کمیشن کو جوابدہ بنایا جائے۔ اگر ایک سرکاری ادارہ عوام کے بنیادی معلومات کے حق کو تسلیم نہیں کرتا تو اس کی غیر جانبداری اور شفافیت پر سوالات اٹھنا فطری ہیں۔