28/10/2025
پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان نے اڈیالہ جیل سے اپنی ہمشیرہ کے ذریعے قوم کے نام پیغام جاری کیا ہے۔
اپنے پیغام میں عمران خان نے کہا کہ “چارسدہ، خیبر اور کرک کے جلسوں میں عوام کی بھرپور شرکت قوم کے بڑھتے ہوئے شعور اور اپنے حقوق کے دفاع کے عزم کی عکاس ہے۔ عوامی رابطہ مہم کو کامیابی سے جاری رکھنے پر میں تمام منتظمین کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں۔”
انہوں نے کہا کہ تحریکِ انصاف کو “تحریکِ تحفظِ آئینِ پاکستان کے ساتھ مل کر حقیقی آزادی کی تحریک کو مزید تیزی سے آگے بڑھانا چاہیے۔”
عمران خان نے مزید کہا کہ محمود خان اچکزئی اور علامہ راجہ ناصر عباس کے بطور قائدِ حزبِ اختلاف (اپوزیشن لیڈرز) سینیٹ اور قومی اسمبلی میں نوٹیفکیشنز تا حال جاری نہ ہونا باعثِ تشویش ہے، لہٰذا انہیں فوری طور پر بطور اپوزیشن لیڈرز نوٹیفائی کیا جائے۔
انہوں نے شکایت کی کہ “آج ایک بار پھر میرے وکلاء، فیملی اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے واضح احکامات کے باوجود مجھ سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی، جو کہ بنیادی انسانی حقوق اور عدالتی احکامات کی کھلی خلاف ورزی ہے۔”
عمران خان نے بتایا کہ ان کے خلاف قائم مقدمات اپنی سماعتوں کے آخری مراحل میں ہیں اور امکان ہے کہ “فیصلوں کے بعد مجھے دوبارہ قیدِ تنہائی میں رکھا جائے گا۔”
انہوں نے پارٹی وکلاء اور کارکنان کو ہدایت کی کہ اس عدالتی حکم عدولی کے خلاف فوراً اعلیٰ عدلیہ سے رجوع کریں اور القادر ٹرسٹ کیس میں تاخیری حربوں کے خلاف بھی پٹیشنز دائر کریں۔
سابق وزیراعظم نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کو ہدایت دی کہ وہ صوبے کی ضرورت کے مطابق اپنی مختصر کابینہ تشکیل دیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ “میں نے کابینہ کے لیے کوئی نام تجویز نہیں کیے، سہیل آفریدی کو اپنی ٹیم چننے کا مکمل اختیار ہے۔”
عمران خان نے کہا کہ پارٹی سے متعلق تمام ہدایات اور پیغامات صرف سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ کے ذریعے جاری کیے جائیں تاکہ کسی قسم کی غلط فہمی پیدا نہ ہو۔
اپنے پیغام کے آخر میں عمران خان نے وضاحت کی کہ “احمد چھٹہ اور بلال اعجاز میرے پرانے اور وفادار ساتھی ہیں۔ انہوں نے ہمیشہ میرا ساتھ دیا ہے اور میں نے ان کی برطرفی کے کوئی احکامات جاری نہیں کیے۔”