
15/09/2025
اشرف غنی کہتا کہ یہ آگ ھم دونوں کو مشترک لگی ہے، پاکستان سے اسکا مزاق اڑایا جاتا ، تمام تال بان لیڈرشپ کو اسلام آباد ، کویٹہ ، پشاور ، ایبٹ آباد چتر پلین مانسہرہ وغیرہ میں پندرہ بیس سال تک رکھا گیا ، اور افغان جمھوری حکومت سے بار بار انکے ساتھ مزاکرات کا بولا جاتا کہ مزاکرات کرو، انکو حکومت میں حصہ دو ، یا انکے حوالے کردو ، یہیں سے انکو وھاں حملوں کے کئے انٹیلجنس شییرنگ ہوتی ، جب امریکہ نے قطر میں ڈیل کرکے سب کچھ حوالے کیا تو پنجابی منافق اشرافیہ نے جشن کے طور پر منایا ، زنجیروں کو توڑنے سے تشبیہ دی گئی ۔ آزادی لینا کہا گیا ۔ اشرف غنی کا مزاق اڑیا گیا کہ تین لاکھ فوج سرنڈر کرواکر خود ڈالرز لے گیا ہے۔
اب انہی تال بان کا ایک دھڑا پاکستانی تال بان پختون خوا مانگ رہا ہے، تو پاکستان کو چاہئے کہ مزاکرات کرے ، پختون خوا انکے حوالے کرے ، وہ افغانستان طرز کی شریعیت لگا دینگے ۔ اشرف غنی اور دوسرے جمھوری چیخ چیخ کر کہتے کہ یہ نہ تمھیں مانتے ہیں نہ ھمیں ، کل کو چیخو گے ، اور پنجابی آج چیخ رہا ہے ، پشتون ایف سی کو آگے کرکے صرف ایک ہفتے میں تیس سے زیادہ پشتون مروا دئیے ہیں ۔ خود اب چھپ رہا ہے پنجابی جرنیلی اشرافیہ ، لیکن مسلہ یہ ہے کہ پنجابی اشرافیہ نے گزشتہ ستر سالوں کی اپنی بڑی بڑی غلطیوں پر نہ تو ندامت دکھائی ہے اور نہ اسے کبھی شرم آئی ہے، ایک کے بعد ایک منہ کی کھانے کے بعد ہر بار پھر سے منہ اٹھا کر کھڑے ہوتے ہیں ۔
via Hayat Preghal