ایک بنو نیک بنو

ایک بنو نیک بنو Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from ایک بنو نیک بنو, Media/News Company, Quetta Cantonment.

‏ایک آدمی نے ایک عقلمند بزرگ سے پوچھا: کیا مرد روتے ہیں؟بزرگ نے مضبوطی سے جواب دیا: "ہاں، مرد بھی روتے ہیں۔"آدمی نے پوچھ...
24/09/2024

‏ایک آدمی نے ایک عقلمند بزرگ سے پوچھا: کیا مرد روتے ہیں؟

بزرگ نے مضبوطی سے جواب دیا: "ہاں، مرد بھی روتے ہیں۔"

آدمی نے پوچھا: "مرد کب روتے ہیں؟"

بزرگ نے کہا:

مرد اس وقت روتے ہیں جب ان کی مائیں مر جاتی ہیں۔

مرد اس وقت روتے ہیں جب وہ اپنے والدین کو کھو دیتے ہیں۔

مرد اس وقت روتے ہیں جب ان کے بچوں میں سے کوئی بیمار ہو جاتا ہے۔

مرد اس وقت روتے ہیں جب وہ اپنی بیٹیوں کی شادی کرتے ہیں۔

مرد اس وقت روتے ہیں جب ان کے بچے ناشکری کرتے ہیں، یا والدین کے ساتھ بدتمیزی کرتے ہیں، چاہے ایک لفظ ہی کیوں نہ ہو۔

مرد قہر، بے بسی، تنگی اور ناکامی کے وقت روتے ہیں۔

مرد اس وقت روتے ہیں جب وہ اپنے بچوں کی ضرورتیں پوری کرنے میں ناکام ہو جاتے ہیں، چاہے وہ ایک نوالہ یا چھوٹی سی خواہش ہو۔

مرد اپنے وطن سے دوری اور پیاروں کی جدائی پر بھی روتے ہیں۔

لیکن مرد کہاں روتے ہیں؟

وہ اندھیروں میں روتے ہیں، بارشوں کے نیچے، اور اپنے تکیوں پر۔

مگر مردوں کے آنسو آنکھوں سے گالوں پر نہیں گرتے کہ سب دیکھ سکیں، بلکہ ان کے آنسو دل سے نکلتے ہیں اور دل پر ہی گرتے ہیں۔

ان کا اثر دکھائی دیتا ہے، آہوں میں، نظروں میں، چہرے کی جھریوں میں، بالوں کی سفیدی میں، اور کانپتے ہوئے ہاتھوں میں۔

ہاں، یہی طرح مرد روتے ہیں... 😥

‏دو مریض اسپتال کے بستروں پر لیٹے ہوئے تھےایک شخص بیٹھنے کے قابل تھا،اس کابستر کمرے میں موجود کھڑکی کے پاس تھاجب کہ دوسر...
24/09/2024

‏دو مریض اسپتال کے بستروں پر لیٹے ہوئے تھے
ایک شخص بیٹھنے کے قابل تھا،اس کابستر کمرے میں موجود کھڑکی کے پاس تھا
جب کہ دوسرا شخص پورا دن اپنے بستر پر لیٹ کر گزارتا تھا
کھڑکی والا شخص بیٹھ کر اپنے پڑوسی کو سب بتاتا جو اسے کھڑ کی سے نظر آتا تھا
دوسرا شخص وہ سب سننے کا انتظار کیاکرتا تھا
کھڑکی سے ایک باغ نظرآتا تھا،جس میں خوبصورت نہر بھی تھی
اس نہر میں بچے کھلونا کشتیاں چلاتےتھے، منظر بہت دلفریب تھا
کھڑکی کے نزدیک والا برابر لیٹے ہوئے شخص کو تمام تفصیلات بتاتا اور لیٹا ہوا شخص تصور کی دنیا میں کھو جاتا تھا
ایک دن نرس کمرے میں داخل ہوئی اور کھڑکی والے شخص کو مردہ پایا
دوسرے شخص نے اپنا بستر کھڑکی کے پاس لگانے کی فرمائش کی،نرس نے ایسا ہی کیا اور کمرے سے چلی گئی
اس شخص نے کہنیوں کے بل بمشکل اٹھنے کی کوشش کی تاکہ کھڑکی سے جھانک سکے
لیکن اسے صرف دیوار نظر آئی
اس شخص نے نرس کو بلایا اور پوچھا کہ یہاں موجود مریض وہ سب کیسے دیکھ لیتا تھا جو وہ مجھے بتایا کرتا تھا؟
نرس نے بتایا وہ شخص نابینا تھا اور یہ دیوار تک دیکھنے کے قابل نہیں تھا
وہ شاید دوسرے مریض میں زندگی کی لہر دوڑانا چاہتا تھا،اسے خوشی دینا چاہتا تھا
اپنی تکلیف بھول کر دوسروں کو خوشی دینے سے بڑھ کر دوسری کوئی خوشی نہی
خوشی بانٹنے سے بڑھتی ہے
آپ بھی دنیا میں تھوڑی سی خوشی کی وجہ بن کر اس دنیا کو مزید بہتر بنائیں..

‏اُس ذاتﷺ پر دُرود پڑھ لیجئے کہ جس ذاتﷺ پر دُرود بھیجنا رنج و مصیبتوں سے نجات دلاتا ہے....درودشریف پڑھ کر شیٸر  کر دیں
29/03/2024

‏اُس ذاتﷺ پر دُرود پڑھ لیجئے کہ جس ذاتﷺ پر دُرود بھیجنا رنج و مصیبتوں سے نجات دلاتا ہے....

درودشریف پڑھ کر شیٸر کر دیں

‏سعودی حج و عمرہ منسٹری نے یہ تصویر جاری کی ہے، تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کعبے کے سامنے جو ہاتھ گڑگڑاتے ہوئے دعا کے ...
26/03/2024

‏سعودی حج و عمرہ منسٹری نے یہ تصویر جاری کی ہے، تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کعبے کے سامنے جو ہاتھ گڑگڑاتے ہوئے دعا کے لیے اٹھنے چاہئیں تھے وہ ہاتھ اب تصاویر ، سیلفی اور ویڈیو کالز کے لیے اٹھ رہے ہیں ، 🤳
کافی لوگ اب عمرہ کے وقت مٹر گشتی کرتے ہیں ، رونے گڑگڑانے والے لوگ کافی تیزی سے گھٹ رہے ہیں ، کیا سچ میں ہمیں ایمان کی فکر ہے؟
اور یہ سب کرکے ہم کیا ثابت کرنا چاہ رہے ہیں ، کسی کو کیا دکھانا چاہتے ہیں ، ہم بچپن سے سنتے تھے کہ حج کو جاتے وقت جو سفید احرام پہنتے ہیں اس کو کفن سمجھ کر پہنتے ہیں
تاکہ اللہ کے حضور موت بھی آ جائے تو احرام کی حالت میں موت ہو ،اور اب یہ ایسا لگ رہا ہے جیسے یہ عمرے کی نہیں کسی ٹورسٹ پیلیس کی تصویریں ہو، اللہ ہمارے ایمان کی حفاظت فرمائے، آمین
آۓ ہم سب عہد کرے کہ اللہ پاک ہم میں سے جس کو بھی اپنے گھر بلا لے تو ہم ایمانی جذبے کے ساتھ خالص اللہ کی رضاء کیلے عمرہ اور حج کی ادائیگی کرینگے اور ایسی باتوں سے اجتناب کرینگے۔اللہ ہماری ایمان کی حفاظت فرماۓ۔امین

‏جب تعلیم کا بنیادی مقصد نوکری کا حصول ہو تو معاشرے میں "نوکر" ہی پیدا ہوتے ہیں خودمختار قوم اور رہنما ہرگز نہیں۔
22/03/2024

‏جب تعلیم کا بنیادی مقصد نوکری کا حصول ہو تو معاشرے میں "نوکر" ہی پیدا ہوتے ہیں
خودمختار قوم اور رہنما ہرگز نہیں۔

‏لوگوں کے خدا سے رابطے کے طریقے پر انہیں مت پرکھوں ، ہر کسی کی عبادت کا اپنا طریقہ ہے خدا ہمارے الفاظ نہیں دیکھتا بلکہ ہ...
22/03/2024

‏لوگوں کے خدا سے رابطے کے طریقے پر انہیں مت پرکھوں ، ہر کسی کی عبادت کا اپنا طریقہ ہے خدا ہمارے الفاظ نہیں دیکھتا بلکہ ہمارے دلوں کی گہرائی میں جھانکتا ہے۔

شمس تبریز رح

‏بخیل آدمی کی دولت اس وقت زمین سے نکلتی ہے جب وہ زمین کے نیچے چلا جاتا ہے۔شیخ سعدی
22/03/2024

‏بخیل آدمی کی دولت اس وقت زمین سے نکلتی ہے جب وہ زمین کے نیچے چلا جاتا ہے۔

شیخ سعدی

‏غلام ایک بار اور ہمیشہ کے لئے بیچا جاتا ہے، لیکن مزدور کو ہر دن اور ہر گھنٹے خود کو بیچنا پڑتا ہے۔کارل مارکس
21/03/2024

‏غلام ایک بار اور ہمیشہ کے لئے بیچا جاتا ہے، لیکن مزدور کو ہر دن اور ہر گھنٹے خود کو بیچنا پڑتا ہے۔

کارل مارکس

‏درویشوں کے علاوہ دنیا کے باقی لوگ بچوں کی مانند ہیں جو دنیا کے کھیل میں مگن ہیں۔(مولانا رومی رح)
21/03/2024

‏درویشوں کے علاوہ دنیا کے باقی لوگ بچوں کی مانند ہیں جو دنیا کے کھیل میں مگن ہیں۔

(مولانا رومی رح)

اور پِھر ہر تکلیف کا آخری حَل سجدہ ہے ❤️
20/03/2024

اور پِھر ہر تکلیف کا آخری حَل سجدہ ہے ❤️

‏سردیوں میں آندھی یا بارش کے ساتھ ہی سب سے پہلی آواز یہ آتی کہ لالٹین کا تیل دیکھو، اگر نہیں تو بھاگ کر نکڑ والی دکان سے...
11/07/2023

‏سردیوں میں آندھی یا بارش کے ساتھ ہی سب سے پہلی آواز یہ آتی کہ لالٹین کا تیل دیکھو، اگر نہیں تو بھاگ کر نکڑ والی دکان سے آٹھ آنے کا تیل ڈلوا لاؤ۔ بانس کی پرانی چھڑی کے ساتھ چلنے والے بابے موچی نے گھی والے کنستر میں مٹی کا تیل رکھا ہوتا تھا سردیوں میں لالٹین میں تیل ڈلواتا اور دوبارہ گھر کی طرف دوڑ لگا دیتا۔ ہم دو بھائی اور ایک بہن ایک کمرے میں سوتے تھےاکثر اس بات پر جھگڑا ہوتا کہ لالٹین کس کے قریب رکھی جائے گی کیونکہ سبھی اسکول جاتے تھے اور کسی نہ کسی کو اپنا ہوم ورک کرنا ہوتا تھا۔
ہماری لالٹین اسی چھوٹی شیلف پر رکھی جاتی تاکہ روشنی سارے کمرے میں جائے۔ میں کبھی کبھار لالٹین کا فیتہ زیادہ اوپر کر دیتا تو فوراً امی جی کی آواز آتی:’’نیچے کرو، ورنہ لالٹین کا شیشہ دھوئیں سے کالا ہو جائے گا۔‘‘
کبھی کبھار رات گئے لالٹین کا فیتہ ختم ہو جاتا تو ہم فوراً کسی پیالی یا چراغ میں سرسوں کا تیل ڈالتے، خود ہی روئی کا ایک فیتہ بناتے اور لالٹین کا متبادل تیار کر لیتے لیکن اس میں مسئلہ یہ تھا کہ سیاہ دھوئیں کے نشانات دیوار پر لگ جاتے اور یہ نشان تب تک رہتے جب تک دوبارہ چونے سے تیار ہونے والا رنگ (کلی) نہ اُس پر پھیر دیا جاتا۔ عید وغیرہ پر چونے میں نیل ڈال کر دیواروں پر رنگ کیا جاتا۔ اسی طرح پیتل کے برتنوں کو بھی خاص تہواروں کی مناسبت سے نئے سرے سے پالش کیا جاتا تھا۔
میں اکثر اپنی تختی سونے سے پہلے لکھتا تھا۔ آپی ہمیشہ اس وجہ سے ڈانٹتی کہ یہ بدتمیز اپنا اسکول کا کام صبح کے وقت کیوں نہیں کرتا۔
میں آپی کے ہر روز کے احتجاج کے باوجود لالٹین نیچے زمین پر رکھتا، تھیلے نما بستے میں سے قلم اور دوات نکالتا اور لکڑی سے بنی تختی پر سبق لکھنا شروع کر دیتا۔ اس وقت یہی کُل متاع ہوتی تھی: قلم، سیاہی، دوات، سلیٹ اور سکہ وغیرہ۔ مَیں تختی پر لائنیں لگانے کے لیے سکہ ہمیشہ کسی ریڈیو کی بیٹری توڑ کر ہی نکالا کرتا تھا۔
اس وقت موم بتیاں بھی تھیں لیکن مٹی کا تیل سستا ہونے کی وجہ سے ہم لالٹین اور دیا ہی استعمال کرتے رہتے۔ کبھی کبھار ہم موم بتی بھی لے آتے۔
جس دن بھی بارش تیز یا مسلسل ہوتی تو چھت سے پانی ٹپکنا شروع ہو جاتا۔ جہاں جہاں سے پانی ٹپکنا شروع ہوتا، ہم بہن بھائی اس کے نیچے برتن، بالٹی یا پرات وغیرہ رکھتے جاتے تاکہ پانی اس میں جمع ہو۔ میں رضائی سے منہ نکال کر یہ اندازہ لگاتا رہتا کہ چھت سے ٹپکنے والا اگلا قطرہ کس برتن میں گرے گا۔ لالٹین کی مدھم روشنی، تیز ہوا کی سرسراہٹ، لحاف کے اندر خود کو گرم رکھنے کی کوشش، بارش کی رم جھم، کچی چھت پر گرتی اور رقص کرتی بارش کی بوندوں کی آواز، بادلوں کی گھن گرج اور چھت سے ٹپکتے قطرے ایک جادوئی ماحول پیدا کر دیتے تھے۔ لیکن تب مجھے یہ معلوم نہیں تھا کہ میں آٹو ہیٹڈ کمروں، نرم گداز صوفوں، قالینوں اور جرمن میڈ رضائیوں کے ہوتے ہوئے بھی ان کی چاہت کروں گا، وہ کاغذ کی یاد کروں گا وہ بارش کا پانی یاد کروں گا۔
میں بہن بھائیوں میں سب سے بڑا تھا اور ڈر بھی مجھے ہی سب سے زیادہ لگتا تھا۔ بھائی بہن بھی میری اس عادت سے تنگ تھے۔ کمرے کے باہر کھلا صحن تھا اور اس کے بعد ٹوائلٹس آتے تھے۔ سردیوں میں مَیں اکیلا وہاں تک جانے سے ڈرتا تھا اور جب تک کوئی لالٹین پکڑ کر دروازے تک ساتھ نہیں جاتا تھا، میں ضد لگا کر بیٹھا رہتا تھا۔
ہمارے گھر روئی ہمیشہ اس وجہ سے بھی رہتی کہ نانا جی نے آٹا پیسنے کی مشین کے ساتھ ساتھ روئی دھننے کی مشین ( پینجہ) بھی لگا رکھی تھی۔ ان کے گھر رضائیاں بھروانے والوں کا ہمیشہ تانتا بندھا رہتا تھا اور امی بھی دن کے وقت ادھر ہی رہتیں اور کرائے کے طور پر لی جانے والی روئی میں سے کچھ گھر لے آتیں۔
ہم چھوٹے چھوٹے تھے تو نانا جی کے گھر امی جی سوت خود کاتتی تھیں۔ میں بھی ایک باریک چھڑی (کانے) کی مدد سے روئی کی پونیاں بنا کر انہیں دیتا رہتا اور وہ اُسے چرخے کے کتلے پر چڑھا کر اس سے دھاگا بناتیں۔ مجھے سب سے زیادہ مزہ چرخہ چلانے میں آتا کیوں کہ وہ ٹائر کی طرح گھومتا جاتا اور ایک سیٹی کی سی مخصوص آواز پیدا ہوتی جاتی۔
جرمنی کی یخ بستہ راتوں میں جب بھی کبھی رات کو موسلا دھار بارش ہوتی ہے یا تیز ہوا مخصوص آوازیں پیدا کرتی ہے تو مجھے بے ساختہ اپنا ماضی، ٹپکتی ہوئی چھت، لالٹین، دیا، تختی، امی جی کا چرخہ اور کوہ قاف کی کہانیاں یاد آنا شروع ہو جاتی ہیں۔
مجھے پہلی جماعت کا وہ قاعدہ یاد آ جاتا ہے، جس کی سب سے مشہور نظم بلبل کا بچہ تھی۔ اب مجھے لگتا ہے کہ وہ بلبل کا بچہ میں تھا، جو کھاتا تھا کھچڑی، پیتا تھا پانی، اک دن اڑایا، واپس نہ آیا۔۔۔

امتیاز احمد
منقول

28/12/2022

‏وہ گناہ جس کا تمہیں رنج ہو اللہ کے نزدیک اس نیکی سے کہیں اچھا ہے جو تمہیں خود پسند بنا دے.

Address

Quetta Cantonment

Telephone

+923138283598

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when ایک بنو نیک بنو posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to ایک بنو نیک بنو:

Share