
17/08/2025
یہ ہے ہمارے سڑے ہوئے نظام کی اصل تصویر۔۔۔۔۔
صادق ادوزئی نے موٹر وے پولیس کوئٹہ آفس کا دورہ کیا اور ایس پی موٹروے نے قانون و ضابطے کو پاؤں تلے روند کر اُسے اپنی سرکاری کرسی پر بٹھا دیا، جبکہ خود سائیڈ والی کسی پر جا بیٹھا۔ یہ وہ کرسی ہے جس پر قانون وضابطے کے مطابق صرف ڈی آئی جی یا آئی جی لیول کے موٹروے پولیس آفیسران بیٹھائے جا سکتے ہیں لیکن یہاں دولت کے آگے قانون کی حرمت کی بھی کوئی وقار اور حیثیت ہے۔ سوال یہ ہے کہ صادق ادوزئی کی کیا حیثیت ہے؟ نہ کوئی عوامی نمائندہ، نہ کوئی ریاستی عہدیدار اور نہ کوئی اور کردار صرف ایک دولت مند شخص ہے۔
یہ واقعہ اس تلخ حقیقت کو بے نقاب کرتا ہے کہ اس ملک میں عزت اور قانون کی قدر نہیں بلکہ جیب کی گہرائی اور دولت کا وزن سب سے بڑی پہچان ہے۔ افسوس! ادارے جو انصاف اور قانون کی علامت ہونے چاہیئے، وہی طاقتور اور پیسے والوں کے سامنے جھک جاتے ہیں اور غریب عوام کے لئے وہی ادارے تلوار بن جاتے ہیں۔ کمزور کو کچلنا آسان ہے، مگر دولتمند اور طاقتور کے آگے سربسجود ہو جاتے ہیں۔
یہی وہ زہر ہے جس نے پاکستان کے نظام کو کھوکھلا کر دیا ہے۔