
17/06/2025
خان نزیر خان کاکڑ: قربانی، ایثار اور عوامی خدمت کی روشن مثال
تاریخ انسانی ہمیشہ اُن ہستیوں کو سنہری حروف میں یاد رکھتی ہے جنہوں نے ذاتی مفاد کو پسِ پشت ڈال کر اپنی زندگی کو عوامی خدمت کے لیے وقف کیا۔ کچھ لوگ دولت، شہرت، اور جاہ و منصب کے پیچھے دوڑتے ہیں، مگر کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جن کا مقصد صرف اور صرف انسانیت کی بھلائی اور اپنی قوم کے بہتر مستقبل کی بنیاد رکھنا ہوتا ہے۔ انہی عظیم لوگوں میں خان نزیر خان کاکڑ کا نام نمایاں ہے۔
خان نزیر خان کاکڑ کی بے لوث قربانیاں ایسی ہیں جن کا انکار کوئی منصف دل انسان نہیں کر سکتا۔ ان کی خدمات ایسی ہیں جو آنے والی نسلوں پر ہمیشہ احسان رہیں گی۔ انہوں نے جو کچھ کیا، وہ صرف اپنے وقت کے لوگوں کے لیے نہیں تھا، بلکہ انہوں نے بوستان کی آنے والی نسلوں کے لیے ایک ایسا روشن راستہ چھوڑا جس پر آج بھی ہم فخر کر سکتے ہیں۔
آج کے دور میں کوئی ایک چھوٹا سا مفاد بھی دوسروں کے ساتھ بانٹنے پر تیار نہیں ہوتا، مگر خان نزیر خان کاکڑ نے اپنے کروڑوں مالیت کی زمین کی کوئی پرواہ نہ کی۔ انہوں نے اپنی زمینیں بغیر کسی لالچ، بغیر کسی مفاد کے عوامی خدمت کے لیے وقف کیں۔ یہ وہ زمینیں تھیں جو ان کے اپنے بچوں کا سرمایہ تھیں، مگر انہوں نے اپنے بچوں کے منہ کا نوالہ چھین کر عوام کے منہ میں ڈال دیا۔ یہ وہی عمل ہے جسے ہم حقیقی ایثار کہتے ہیں۔
جب میں خان نزیر خان کاکڑ کی ان لازوال قربانیوں کا ذکر کرتا ہوں تو لوگ حیرت میں ڈوب جاتے ہیں۔ بہت سے افراد ایسے ہیں جو آج بھی ان قربانیوں سے بے خبر ہیں۔ ان کا جاننا اس لیے ضروری ہے کہ قومیں ان شخصیات کو یاد رکھ کر ہی ترقی کرتی ہیں جنہوں نے ان کی بنیاد رکھی ہوتی ہے۔
عوام کے لیے دی جانے والی زمینیں
خان نزیر خان کاکڑ نے ذاتی زمینیں عوامی فلاح کے لیے وقف کر دیں:
لیویز تھانہ بوستان: پونے 4 ایکڑ زمین
بوستان کمپلیکس: 3 ایکڑ زمین
بوستان بوائز کالج: 11 ایکڑ زمین
ابنوشی سکیم بوستان: 1 ایکڑ زمین
بوستان ہائی سکول امتحانی ہال: پونے 1 ایکڑ زمین
RHC ہسپتال: 1 ایکڑ زمین
حیوانات ہسپتال: آدھا ایکڑ زمین
گرلز کالج بوستان: 8 ایکڑ زمین
یہ زمینیں آج بھی بوستان کے عوام کی خدمت کر رہی ہیں۔ یہ صرف زمینیں نہیں، یہ خان نزیر خان کاکڑ کی سوچ اور دردِ دل کا عملی مظہر ہیں۔
میرا سوال ہے:
کیا کوئی آج کے دور میں اپنی کروڑوں کی زمین یوں عوام کے لیے وقف کر سکتا ہے؟ کیا کوئی اپنے بچوں کا حصہ یوں بے دریغ قوم کو دے سکتا ہے؟
ہم نے بہت سے مالدار لوگوں کو دیکھا ہے، لیکن ایسے لوگوں کو بہت کم دیکھا ہے جنہوں نے اپنی جائیداد، اپنے گھر بار، اور اپنی نسلوں کا سرمایہ صرف عوام کی بھلائی کے لیے قربان کر دیا ہو۔
ہمارے معاشرے میں اکثر کہا جاتا ہے کہ خان، ملک، اور بااثر لوگ عوام کو مفلوج رکھنا چاہتے ہیں، تاکہ وہ ہمیشہ ان کے محتاج رہیں۔ مگر خان نزیر خان کاکڑ نے اس سوچ کو عملاً رد کر دیا۔
انہوں نے ثابت کیا کہ خاندانی عظمت کا مطلب یہ نہیں کہ عوام کو کمزور کیا جائے، بلکہ خاندانی عظمت کا اصل مطلب یہ ہے کہ عوام کو مضبوط بنایا جائے، تعلیم دی جائے، سہولتیں دی جائیں، اور ان کے لیے ترقی کے دروازے کھولے جائیں۔
خان نزیر خان کاکڑ، جو کہ خان ملک احمد جان کے بیٹے ہے، خود ایک پسماندہ علاقے کے فرزند ہے مگر ان کی سوچ اور عمل کسی بڑے لیڈر سے کم نہیں ہے۔ انہوں نے اپنے علاقے کے لوگوں کو مفلوج نہیں ہونے دیا بلکہ انہیں آگے بڑھنے کے مواقع فراہم کیے۔
ایسی شخصیات صدیوں میں پیدا ہوتی ہیں۔ خان نزیر خان کاکڑ کا نام رہتی دنیا تک بوستان کی تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا۔
ان کی دی گئی زمینیں آج بوستان کے تعلیمی ادارے، ہسپتال، اور عوامی سہولتوں کی شکل میں موجود ہیں۔ یہ زمینیں صرف پتھروں اور مٹی کا مجموعہ نہیں، یہ ان کے خلوص، محبت، اور قربانی کی زندہ علامت ہیں۔
ہمیں چاہیے کہ ہم ایسے عظیم لوگوں کو یاد رکھیں، ان کے نقشِ قدم پر چلیں، اور ان کی قربانیوں کو نسل در نسل منتقل کرتے رہیں۔ خان نزیر خان کاکڑ کی مثال ایک چراغ کی مانند ہے جو آج بھی اندھیروں میں روشنی بانٹ رہا ہے۔