Dekho Balochistan news

Dekho Balochistan news ملکی و علاقائی خبریں انٹرویو تجزیئے عوامی مسائل کو اجاگر کرنے کے لیئے دیکھیں دیکھو بلوچستان نیوز

چمن پاک افغان باڈر پر جذبہ خیر سگالی کے تحت پاکستان میں غیرقانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کو رضاکارانہ طور پر عزت و وقا...
28/10/2025

چمن پاک افغان باڈر پر جذبہ خیر سگالی کے تحت پاکستان میں غیرقانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کو رضاکارانہ طور پر عزت و وقار کیساتھ واپس افغانستان بھیجنے کا عمل جاری ہے!
گزشتہ روز چمن پاک افغان باڈر ہولڈنگ کیمپ میں افغان شہریوں کی ایک دم رش میں اضافے کے باعث کچھ مشکلات پیش آئے تھے جس پر ڈپٹی کمشنر ضلع چمن حبیب احمد بنگلزئی کے درخواست پر وزیراعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی, آئی جی ایف سی اور ڈی جی نادرا کی جانب سے ایکشن لینے مزکورہ سہولیات کی فوری فراہمی کیلئے ہدایات جاری کرنے کے بعد ان افغان شہریوں کو سہولت فراہم کرنے کیلئے فوری طور پر 40 کے قریب رجسٹریشن کاونٹرز فعال کئے گئے اور افغان شہریوں کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کیلئے فوری اقدامات کئے گئے۔
جسکے بعد افغان شہریوں کی واپسی میں غیر معمولی تیزی دیکھی گئی اور آج سہہ پہر تک چمن سرحد پر موجود تمام افغان شہریوں کو رجسٹر کرکے اپنے وطن بھیج دیئے گئے ہیں۔
اس وقت چمن ہولڈنگ کیمپ بالکل ویران ہوچکا ہے۔
اسلئے صوبے اور ملک کے دیگر حصوں سے رضاکارانہ طور پر اپنے ملک واپس جانیوالے افغان شہری چمن کے راستے فراہم کردہ سہولیات سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں اور اس وقت چمن باڈر ہولڈنگ کیمپ میں 3 ہزار سے زائد افراد کو بیک وقت رجسٹریشن کی سہولت قائم کی جاچکی ہے۔۔

27/10/2025

کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں افغان مہاجر بستیاں خالی ھونے لگیں

27/10/2025

کردگاپ //مستونگ لیویز فورس کا پولیس میں انضمام کیخلاف احتجاج، حکومت بلوچستان سے فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ۔
*کردگاپ ... کردگاپ میں مستونگ لیویز فورس کے اہلکاروں کا رسالدارشاہ محمد زہری کے قیادت میں لیویز فورس کو پولیس میں ضم کرنے کے حکومتی فیصلے کے خلاف کوہٹہ تفتان شاہراہ کردگاپ کے مقام پر احتجاجی ریلی نکالی گئی ۔ کردگاپ لیویز تھانہ پر پہنچ کر دھرنے کی شکل اختیار کر گئی۔ احتجاجی ریلی میں کھڈ کوچہ ولی خان اور درینگڑھ لیویز تھانوں کے لیویز اہلکاروں سمیت علاقہ معتبرین نے بھی شرکت کیں
ریلی کے شرکاءنے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر لیویز فورس کا انضمام نامنظور، حکومت بلوچستان ہوش کے ناخن لے اور “علاقائی فورس ہماری پہچان” جیسے نعرے درج تھے۔ مظاہرین نے شدید نعرہ بازی کرتے ہوئے حکومت بلوچستان سے لیویز فورس کو پولیس میں ضم کرنے کا فیصلہ فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
مظاہرین نے کہا کہ لیویز فورس ایک علاقائی فورس ہے جو طویل عرصے سے علاقے میں قیامِ امن، جرائم کی روک تھام اور عوامی خدمت کے لیے موثر کردار ادا کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قیامِ پاکستان سے قبل بھی لیویز فورس موجود تھی اور اس نے ہمیشہ عوامی اعتماد حاصل کیا۔ مقررین نے یاد دلایا کہ پرویز مشرف کے دور میں بھی لیویز فورس کو پولیس میں ضم کیا گیا تھا، لیکن وہ تجربہ مکمل طور پر ناکام ثابت ہوا، جس کے بعد حکومت نے دوبارہ لیویز کو ایک الگ فورس کا درجہ دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس ایریا کے مقابلے میں لیویز ایریا میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہے، جو اس فورس کی کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
لیویز اہلکاروں نے واضح کیا کہ حکومت کا حالیہ فیصلہ غیر آئینی اور غیر قانونی ہے اور اس سے نہ صرف فورس کے اندر بے چینی پیدا ہوگی بلکہ عوامی سطح پر بھی اضطراب پھیلے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے فیصلہ واپس نہ لیا تو احتجاجی دائرہ مزید وسیع کیا جائے گا۔ ریلی پرامن طور پر اپنے اختتام کو پہنچی تاہم مظاہرین نے متفقہ طور پر اعلان کیا کہ جب تک حکومت بلوچستان اپنے فیصلے پر نظر ثانی نہیں کرتی، احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا۔

26/10/2025

کعبے کی رونق کعبے کا منظر اللہ اکبر نھنی منی نعت خواں مریم شاہ کھرل

25/10/2025

کابل جان کے مہمان

نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء و  رکن بلوچستان اسمبلی میر رحمت صالح بلوچ نےکہا ہے کہ ظالموں نے میرےبے گناہ  چھوٹے بھائی ولی...
25/10/2025

نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء و رکن بلوچستان اسمبلی میر رحمت صالح بلوچ نےکہا ہے کہ ظالموں نے میرےبے گناہ چھوٹے بھائی ولید صالح بلوچ کو شہید کیا جن کا کوئی قصور نہیں تھا شہید ولید کا سیاست میں کردار تھا نہ کسی سے لین دین کا کوئی تنازعہ اس کے باوجود ان کو ایک سازش کے تحت شہید کرکے ظلم کیا گیا انہوں نے کہاکہ اس سے بڑی بربریت کیا ہوسکتی ہے کہ ہمارے گھر میں شہید کی شادی کی تقریبات شروع ہوچکی تھیں اور شہادت کے 10 روز بعد ان کی شادی ہورہی تھی ،انہوں نے کہا ہم پُرامن سیاسی لوگ ہیں اور جمہوری جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں ہمارا کسی سے سیاسی یا نظریاتی اختلاف ہوسکتا ہے، دشمنی نہیں،ہمارے گھرانے نے آج تک کسی کا برا نہیں سوچا ،انہوں نے کہا کہ ہزاروں لوگوں کے جم غفیر کا احتجاج کے طور شہید کے جنازے میں شرکت کے بعد قاتل حواس باختہ اور خوفزدہ ہوچکے ہیں اس لیے ڈر کی وجہ سےسامنے آنے اور ذمہ داری قبول کرنے سے ڈر رہے ہیں انہوں نے واقعہ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ باقاعدہ منصوبہ کے تحت شہید ولید کو گھر کے قریب 2 موٹر سائیکلوں پرسوار 4افراد نے ننشانہ بنایا پہلے ایک موٹر سائیکل پر سوار 2 ظالموں نے فائرنگ کی اور پھر باقی دو موٹر سائیکل سوار افراد نے فائرنگ کی ، شہادت کا یقین ہونے کے بعد وہ باآسانی فرار ہوگئے انہوں نے کہا واقعہ سے ہمارے ذہنوں میں سوالات اور خدشات جنم لے رہے ہیں اگر قاتلوں میں جرات ہے تو سامنے آئیں پیٹھ پیچھے وار کرنا بزدلوں کی نشانی ہے،انہوں نے سیکورٹی اداروں کی غفلت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب تک واقعہ کی تحقیقات اورحقائق سے آگاہ نہیں کیاگیا انہوں نے گورنر، وزیر اعلیٰ ،چیف جسٹس سے مطالبہ کیا کہ ظالم قاتلوں کو فوری گرفتار کرکے اصل حقائق سامنے لائے جائیں انہوں نے کہا کہ ہم اس شہادت کو گم کھاتے میں نہیں ڈالیں گے اور قاتلوں کو بے نقاب کرنے کےلیے آخری حد تک جائیں گے انہوں نے کہا ہم فاتحہ خوانی کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے

24/10/2025
ایس پی اسلام آباد عدیل اکبر کو کس نے مارا!!قید کرتا ہوں حسرتیں دل میں،پھر انہیں خودکشی سکھاتا ہوں!!!یہ سطریں، آج اسلام آ...
24/10/2025

ایس پی اسلام آباد عدیل اکبر کو کس نے مارا!!

قید کرتا ہوں حسرتیں دل میں،
پھر انہیں خودکشی سکھاتا ہوں!!!

یہ سطریں، آج اسلام آباد میں اپنی جان لینے والے ایس پی عدیل اکبر نے اپنے سوشل میڈیا پر اپریل میں لکھی تھیں. .

خزاں کی اُس رات ، سرِبالاخیال کا ہما پھڑپھڑایا ،
زبان نے لفظ کا ذائقہ چکھنا چاہا تو دانتوں نے اسے روک لیا،
پیٹ کو بھوک لگی ہے ، دانتوں کو کھانا چبانا ہے،
اور گونگے خیال کا ہما بھر اڑان جا بیٹھا اک شجرِبیمار پر ؛
آنکھیں موند، غرق ایک عارضی اونگھ میں،
منتظرِآمدِتمازتِ بہاراں۔

یہ اوپر والی نظم ایس ایس پی ابرار نیکوکارہ مرحوم نے اپنے آپ کو مارنے سے پہلے، خود لکھی تھی جو ایک حساس دل کی عکاسی کرتی ہے. سوال یہ ہے کہ ایک ذہین شخص جو سی ایس ایس کا امتحان پاس کرجائے، بقول شخصے ڈی پی او کے طور پر ضلع کا مالک رہے، پستول بردار وردی پہنتا ہو اور شہر بھر میں اس کا ٹہکا ہو، وہ اپنی جان کیسے لے سکتا ہے؟ جواب یہ ہے کہ ڈپریشن کا مرض شاہ اور گدا کا فرق نہیں دیکھتا، بلکہ وہ شاہ کو زیادہ نشانہ بناتا ہے. ڈپریشن ایک ایسا ظالم مرض ہے کہ ایک جگہ کچھ بچوں کا غریب باپ، ان کے کپڑوں کے تقاضوں کی وجہ سے خودکشی کرلیتا ہے تو دوسری جگہ اپنی جان لینے والا بظاہر پاکستان کے طاقتور ترین طبقے سے تعلق رکھتا ہے.

انسان خودکشی کیوں کرتا ہے، ابرار نیکوکار کے اپنے آخری نوٹ میں لکھے الفاظ کچھ یوں ہیں " انسان خود کشی اس لیے کرتا ہے جب وہ بیزار ہو جاتا ہے اور اسکو تخلیق کی سمجھ آ جاتی ہے جب ایک سمجھدار بندا اپنی جان لیتا ہے تو اسکی موت پر رونا نہیں کرتے اسکے فیصلے کا احترام کرتے ہوتے ہیں". ہو سکتا ہے بعض لوگوں کو ان الفاظ میں کچھ رومانیت دکھائی دے، تاہم بہت سے لکھنے پڑھنے والوں نے خودکشی کرتے وقت اس سے ملتے جلتے نوٹ چھوڑے ہیں. تاہم نفسیاتی تجزیے کے اعتبار سے یہ نوٹ بیزاری اور اکیلے پن کی کیفیت کی عکاسی ہے جو کہ ڈپریشن کی بڑی وجوہات میں سے ہیں.

گزشتہ پندرہ برس میں جہانزیب کاکڑ، ابرار نیکوکار، عدیل اکبر، نبیحہ چوہدری، شہزاد وحید، اشعر حمید، سہیل احمد ٹیپو، بلال پاشا، اور کئی افسران، ڈپریشن کے ہاتھوں اپنی جان سے گزر چکے ہیں. یاد رہے کہ خودکشی کرنے والے افسران کی غالب تعداد کا تعلق پاکستان پولیس سروس سے ہے جو اس جاب کے نفسیاتی چیلنجز کی طرف اشارہ کرتا ہے.

آج سے چند برس پہلے جب میرے بیچ میٹ اور دوست سہیل ٹیپو، ڈپٹی کمشنر گوجرانوالہ نے خودکشی کی تو میں نے کالموں کی سیریز لکھی تھی، "سہیل ٹیپو کو کس نے مارا "؟ وجوہات میں تو بہت کچھ نظر آتا ہے. نیکوکارہ کے حوالے سے گھریلو مناقشے کا ذکر کیا گیا ہے. ٹیپو مرحوم بھی کچھ ملی جلی کیفیت میں تھا. پچھلے دس برس میں مجھے آٹھ سے دس سینئر سول سرونٹس یاد آرہے ہیں جنہوں نے اپنی جان اپنے ہاتھوں لی. اللہ کریم ان کی لغزشوں سے درگزر کرے اور جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے.

ڈپریشن کے حوالے سے ہمیں بطور سوسائٹی بہت سیکھنے کی ضرورت ہے. وجوہات ان گنت ہوسکتی ہیں، ڈپریشن موروثی بھی ہوسکتا ہے، حادثاتی بھی اور ماحولیاتی بھی. ٹیپو اور نیکوکارہ دونوں کے حوالے سے ایسے بہت سے جملے سننے کو ملے کہ 'وہ تو بہت بہادر تھا' اور 'اتنے بڑے عہدے پر بندے کو کیا مسئلہ ہوسکتا ہے'. چالیس ایکڑ کی کوٹھی میں رہنے والا کتنا اکیلا ہوسکتا ہے اور یہ تاج کہاں اور کس طرح چبھتا ہے، یہ پہننے والا ہی جان سکتا ہے. بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ ایک سول سرونٹ کس طرح تنی ہوئی تار پر چلتا ہے اور جب وہ گرتا ہے تو اپنے ساتھ خاندان کو بھی لے ڈوبتا ہے.

ہمارے ہاں ایک عمومی روایت ڈپریشن کو روحانیت کے ساتھ غلط ملط کرنے کی ہے. یہ ایسے ہی ہے کہ آپ کینسر، یا شوگر یا دل کی بیماری کو روحانیت کے ساتھ مکس کرلیں کہ فلاں بندہ گنہگار ہے اس لیے اسے ہارٹ اٹیک ہوگیا ہے. ڈیپرہشن ایک پیچیدہ بیماری ہے، جس کی بہت سی وجوہات ہو سکتی ہیں اور اس کا نفسیاتی اور اعصابی علاج بھی ایک پیچیدہ مرحلہ ہے.

ابھی تو کسی ڈپٹی کمشنر، کسی ایس پی، کسی کلکٹر کی خود کو مارنے کی خبر پھر بھی لوگوں کو متوجہ کرلیتی ہے، تاہم وطن عزیز میں عام انسانی جان ارزاں ہے، یہ نظام کلرکوں، کانسٹیبلوں وغیرہ کو تو ویسے کسی شمار قطار میں نہیں رکھتا. ورنہ سرکاری نظام کے ہاتھوں سالانہ خودکشی کرنے والوں کی تعداد سینکڑوں سے ہزاروں میں ہے.

گزشتہ برسوں میں تجویز کیا تھا کہ سول سروس کے لئے ایک ہیلپ لائن سیٹ اپ کی جائے جہاں بغیر کسی ہچکچاہٹ کے ڈپریشن کے مرض کی تشخیص اور علاج ہوسکے. پولیس میں یہ ضرورت کہیں زیادہ ہے. عام طور پر پاکستان میں ڈپریشن کو 'زنانہ' مرض سمجھا جاتا ہے جو سورماؤں کو لاحق نہیں ہوسکتا. تاہم ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستانی آبادی کے ہر چار میں سے ایک فرد کو کلینکل ڈپریشن کے علاج کی ضرورت ہے.

نفسیات کے شعبے میں بیس سال گزارنے کی وجہ سے، اس حوالے سے ایک کیمپین چلانی چاہی، تاکہ سول سروس میں ڈپریشن کے حوالے سے حجابات اٹھ سکیں اور ہر سال دو سال بعد قیمتی جانوں کا ضیاع روکا جاسکے اور علاج موت سے پہلے مل سکے. سول سروس ہی نہیں، خودکشی سے بچاؤ کی ہاٹ لائن تک عوام تک ایسی سہولت کی رسائی ہونی چاہیے. آئی جی پنجاب اور اسلام آباد سے اس حوالے سے بات بھی ہوئی، زبردست تجویز ہے، کہ کر سراہا بھی گیا مگر کوئی عملی اقدامات نہیں لیے گئے کہ ہر شارک صفت بڑا عہدے دار اپنے گبند ذات کے حصار میں ہے اور ایسی ہی خودکشیوں کی وجوہات میں سے ایک ہے. سول سروس سے تعلق رکھنے والے احباب سے اس سلسلے میں مشورے اور توجہ کی درخواست ہے کہ پہلے ہی بہت دیر ہوچکی ہے، یہ کام سول سرونٹس کو خود کرنا ہے، سیاست دانوں کو نہیں،، ڈپریشن ایک مرض ہے جو کسی کو بھی ہوسکتا ہے اور جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے. .

عدیل اکبر اور ان کے اہل خانہ کے لیے دعائیں!

عارف انیس

بلوچستان اسمبلی آج کے اجلاس کی تصویری جھلکیاں
24/10/2025

بلوچستان اسمبلی آج کے اجلاس کی تصویری جھلکیاں

24/10/2025

لالا محمد صغیر قادری کی رہائش گاہ جونیئر اسسٹنٹ کالونی کوئٹہ میں زکر خدا وزکر مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تقریب بسلسلہ سالانہ دوسری برسی زوجہ مرحومہ ملا محمد جہانگیر کھرل لالا محمد صغیر قادری ڈاکٹر ظفر اقبال قادری عبدالسلام قادری کی بھابی کے روح کو ایصال ثواب پہنچانے کے لیے منعقد ہوئی جس میں پیر طریقت رہبر شریعت قاری شاہ محمد احرار نقشبندی مجددی
صاحبزادہ پیر سید عرفان شاہ مشہدی۔
علامہ مولانا مفتی مختیار احمد حبیبی
علامہ محمد حامد سعیدی
صوفی محمّد شاہد سیفی۔ محمّد نعیم مدنی۔ محمّد کامران مدنی شفیق احمد کاکڑ سہیل اشرف نقشبندی۔
سید عصمت اللہ شاہ
پروفیسر غلام نبی نقشبندی
عتیق احمد نقشبندی اشعر رسول
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما حاجی لعل محمد جتک
میرعبدالغفار رئیسانی
حاجی محمّد رمضان عباسی
سردار داؤد خان کھرل۔
لالا اسحاق کھرل۔وحید کھرل
حاکم بوہڑ۔ چیئرمین عبدالحق نچاری۔حاجی ہاشم محمّد شہی۔یاسر بشیر۔اصغر خان مہمند علامہ قاری حسن مجددی صابر بھائی نقشبندی۔ علی احمد محمّد شہی۔ حاجی ملک شمیم۔ حاجی شفیق نقشبندی۔قاری ساجد ۔محمّد امجد کھرل۔وسیم نقشبندی ۔فاروق کھرل۔علی رضا قادری۔ بلال نقشبندی ۔ طارق نقشبندی۔ فضل خان یوسفزئی۔ فرہاد یوسفزئی۔ حاجی سعید خان فلورہ والے امتیاز اعوان ۔عادل کھرل سردار اختر زمان ۔ شاہد محمّد حسنی۔ابراھیم محمّد حسنی۔گل جان پندرانی ۔ عمران ترین۔ چاچا فضل۔ عبدالمجید نورانی۔برکت جمالی۔باز محمّد ۔ شاہنواز سواتی ۔ موسیٰ خان کھرل۔عیسیٰ خان کھرل۔حافظ عمر نقشبندی۔ dsp ریٹایرڈ عبادت سیفی۔حاجی اکرم بنگلزئی۔سلمان خان کھرل۔ لیاقت کھوکھر نقشبندی۔ و
دیگر عشاق مصطفیٰﷺ نے کثیر تعداد میں شرکت کی محفل پر نور کا آغاز تلاوت کلام پاک سے کیا گیا اور مشہور ومعروف نعت خوانوں ملک نوشیروان اعوان محمد اعظم چشتی احسان علی صابر مریم شاہ کھرل محمد منیر جماعتی محمد درویش حمید قادری نے نعت پیش کیں تقریب کے اختتام پر
لالا محمّد صغیر قادری نے آنے والے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور مہمانوں کے لیئے لنگر کا بھی خصوصی اہتمام کیا گیا تھا

23/10/2025

پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما ممبر بلوجستان اسمبلی حاجی میر عبیداللہ گورگیج نے اپنے حلقہ انتخاب حلقہ پی بی 44 کے علاقے کلی ترخہ کا دورہ کیا اور اپنے ترقیاتی فنڈز سے مکمل ھونے والے ترقیاتی کاموں کا معائنہ کیا اس موقع پر حاجی میر لعل محمد جتک سردار محمد اکرم بنگلزئی میر ثناء اللہ جتک میر ابرار جعفر میر آزاد خان بنگلزئی محمد اکرم محمد شہی میر طارق سرپرہ اور دیگر پارٹی رہنما ان کے ہمراہ تھے کلی ترخہ پہنچنے پر اہلیان علاقہ نے حاجی میر عبیداللہ گورگیج اور دیگر مہمانوں کا پھولوں کی پتیاں نچھاور کر کے پرتپاک استقبال کیا حاجی میر عبیداللہ گورگیج نے ربن کاٹ کر مکمل ھونے والے ترقیاتی کاموں کا افتتاح کیا

22/10/2025

سریاب روڈ گرین بس سروس توسیع منصوبہ تاحال مکمل طور پر فعال نہ ھو سکا عوام مشکلات کا شکار اہلیان سریاب نے وزیراعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی پارلیمانی سیکرٹری برائے ٹرانسپورٹ میر لیاقت لہڑی سے سریاب گرین بس سروس توسیع منصوبے کو فوری فعال کرنے کا مطالبہ کر دیا

Address

Quetta
Quetta
1973

Telephone

+923003882014

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Dekho Balochistan news posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share