08/07/2025
مولانا محمد خان شیرانی صاحب کی گفتگو حق پر مبنی گفتگو ہے ، اگر چہ کچھ جزئیات سے اختلاف کیا جاسکتا ہے ، مگر جہاں تک بات اصول اور خیانت کی ،کی ہے حق ہے ،
اس کے علاوہ بھی شیرانی صاحب کو اگر سنا جائے تو وہ ایک اصول پرست شخصیت کے حامل ہے ، اور ہمیشہ سیاست کے اصول و ضوابط کے مطابق چلا ہے ،
مگر مین دیکھا ہوں ، جو ان کی مخالفت کرتے ہے کسی بھی موقف میں خواہ قضیہ فلسطین ہو یا جماعتی معاملہ، وہ شیرانی صاحب کا مؤقف سنے بغیر مخالفت کرتے ہیں ، جو دوسروں سے سنا ہے ، جنہوں نے ان کے موقف کو ایک ایسے شکل میں پیش کیا ہے ، جس سے شاید شیرانی صاحب کے اپنے ہمنواء بھی مخالفت پر اتر آئے ۔ فتنے اور اختلاف و جھگڑے اس وقت پیدا ہوتے ہیں جب کسی کے قول کی تشریح کوئی اور کرے، اور متکلم کے موقف اور رائے کے خلاف ہو ، یہی وجہ ہے بریلی ہندوستان کے ایک عالم نے جب چار علماء کرام کی عبارات کا مطلب اپنے انداز میں پیش کیا جو ان کے رائے اور دعویٰ کے خلاف تھے ، تو اس کے بعد سے اب تک ایک ایسا اختلاف برپا ہوا جو شاید تا قیامت حل نہ ہوسکے۔
مگر قطع نظر اس نظریہ سے جو لوگوں کا عجیب ذہن بنا ہے کہ فلان نے ایسا کہا فلان نے ویسا ہے ، کیا وہ بھی غلط ہے ،
یہ سوچ اور دعویٰ کرنے والا گویا کھوکھلا اور اپنی جہالت کا اعلان سر عام کررہا ہے ، اور میں سمجھتا ہوں جو کسی موقف اور رائے پر یہ مفروضہ پیش کرے کہ فلان مولوی نے ایسا کہا اس کے بارے میں ، فلان مولوی کیا غلط ہے ؟ ایسے عقل سے عاری اور کم فہم سے دور رہنا بہتر ہے ، اسے اپنی اس دعویٰ مین خوش رہنے دے ۔
عدنان جاوید حنفی