16/08/2025
یوکرین کے معاملے پر معاہدہ نہیں ہوا لیکن پیش رفت ضرور
ہوئی ڈونلڈ ٹرمپ
امریکا, امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ کوئی معاہدہ نہیں ہوا لیکن روس کے صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ یوکرین مذاکرات میں پیش رفت ہوئی ہے۔
الاسکا میں تقریبا تین گھنٹے تک جاری رہنے والی ملاقات کے بعد میڈیا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ ’ہم کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے۔
روسی صدر پوتن کا کہنا ہے کہ وہ اس تنازعے کو ختم کرنے میں ’خلوص دل سے دلچسپی‘ رکھتے ہیں، تاہم انھوں نے اس حوالے سے مزید تفصیلات نہیں دیں۔
دونوں صدور نے پریس کے سوالات کے جواب نہیں دیے مذاکرات کے بعد ایک انٹرویو میں امریکی صدر ٹرمپ نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی پر زور دیا کہ وہ کوئی ’معاہدہ کرلیں۔
دونوں صدور نے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس کی لیکن صحافیوں سے سوالات کا جواب نہیں دیے۔
ملاقات سے قبل دونوں صدور کے مابین ایئرپورٹ پر ہونے والی ملاقات میں کافی گرمجوشی دکھائی دی اور دونوں نے دو بار مصافحہ بھی کیا اور پھر دونوں ٹرمپ کی لیمو کار میں سوار ہو کر ملاقات کی جگہ کے لیے روانہ ہو گئے۔
دوسری جانب کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے ٹرمپ اور پوتن کے درمیان ہونے والی ملاقات کو ’انتہائی مثبت‘ قرار دیا ہے۔
روسی خبر رساں ایجنسی آر آئی اے نووستی کی رپورٹ میں اس بات کی وضاحت کی گئی ہے کہ دونوں رہنماؤں نے بات چیت کے بعد صحافیوں سے سوالات نہ لینے کا انتخاب کیوں کیا۔ پیسکوف کا کہنا ہے کہ دونوں نے ’مکمل بیانات دیے‘ اس لیے سوالات لینے کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔
بی بی سی کے شمالی امریکہ کے نمائندے کے مطابق ’وہ شخص جو خود کو ’امن ساز‘ اور ’ڈیل میکر‘ کے طور پر پیش کرنا پسند کرتا ہے بظاہر لگتا ہے کہ وہ الاسکا کو ان میں سے کوئی چیز حاصل نہیں کر پائیں ہیں۔
بی بی سی مانیٹرنگ میں روسی زبان کے ایڈیٹر وٹالی شیوچنکو لکھتے ہیں کہ سالوں کی کوششوں کے باوجود روسی صدر کے ذہن کو نہیں بدلا جا سکا۔
انھوں نے لکھا کہ کیئو میں چین کا سانس لیا گیا ہوگا کہ کوئی ’معاہدہ‘ نہیں ہوا اور یوکرین کے کسی علاقے کو نقصان نہیں پہنچا۔
واضح رہے کہ ولادیمیر زیلنسکی کو سربراہی اجلاس میں مدعو نہیں کیا گیا تھا لیکن روسی صدر سے ملاقات کے بعد صدر ٹرمپ نے کہا کہ اب یہ بات صدر زیلنسکی پر منحصر ہے کہ وہ یورپین ممالک کی شمولیت کے ساتھ کس طرح سے معاہدہ کرتے ہیں۔