
05/09/2025
روایت ہے کہ جب چنگیز خان نے نیشاپور کو خون میں نہلا دیا اور شہر کو مٹی میں ملا دیا، تو اس کے بعد وہ اپنی خوفناک فوج کے ساتھ ہمدان کی طرف روانہ ہوا۔
ہمدان کے لوگ ڈر کے مارے لرز رہے تھے، ہر چہرے پر خوف، اور ہر دل میں موت کا اندیشہ چھایا ہوا تھا۔
چنگیز خان نے حکم دیا کہ پورے شہر کو ایک وسیع میدان میں جمع کیا جائے۔ میدان میں خاموشی طاری ہو گئی، جیسے وقت رک گیا ہو۔
چنگیز خان نے بلند آواز میں کہا:
"میں نے سنا ہے کہ ہمدان کے لوگ نہایت ہوشیار، عقل مند اور سمجھ دار ہوتے ہیں۔ تمہاری عقل مندی مشہور ہے، کہتے ہیں: ‘ہمہ دانی و ہیچ ندانی’ – یعنی سب کچھ جانتے ہو، مگر پھر بھی کچھ نہیں جانتے۔"
پھر اس نے اعلان کیا:
"میں تم سے ایک سوال کروں گا۔ اگر جواب درست ہوا تو تم سب کو امان دی جائے گی۔ لیکن اگر جواب غلط ہوا… تو یہ میدان تم سب کی قبریں بن جائے گا۔ تمہاری قسمت کا فیصلہ یہی کرے گا!"
میدان میں موت جیسی خاموشی چھا گئی۔ لوگ کانپنے لگے۔
چنگیز خان نے نظریں گھمائیں، پھر گرج کر پوچھا:
"کیا میں خدا کی طرف سے آیا ہوں؟ یا اپنی مرضی سے؟"
کسی کے پاس ہمت نہ تھی جواب دینے کی۔ علماء، دانشور، اور بزرگ سر جوڑ کر بیٹھ گئے۔ یہ سوال صرف ایک دلیل نہیں تھا، بلکہ پورے شہر کی زندگی اور موت کا سوال تھا۔
ہر چہرہ پریشان، ہر آنکھ سوالی بنی ہوئی تھی۔ اور تب… ہجوم سے ایک سادہ سا چرواہا آگے بڑھا۔
نہ وہ عالم تھا، نہ دانشور۔ مگر اس کی آنکھوں میں بصیرت تھی، دل میں سچائی۔
چنگیز خان نے اسے دیکھا اور کہا:
"اگر میں جواب سنوں گا، تو تجھ سے سنوں گا!"
چرواہے نے بے خوفی سے چنگیز کی آنکھوں میں دیکھا اور کہا:
"نہ تم خدا کی طرف سے آئے ہو،
نہ تم اپنی مرضی سے آئے ہو…
تمہیں تو ہمارے اعمال نے یہاں پہنچایا ہے۔
جب ہم نے عقل والوں کو نظر انداز کیا،
علم والوں کو پیچھے دھکیلا،
اور جاہلوں، خوشامدیوں ، بدمعاشوں اور نالائقوں کو عزت، طاقت اور قیادت دے دی—
تو پھر تم جیسے ظالم کا آنا طے تھا!
تم ہماری نادانی، بے انصافی اور بصیرت سے خالی قیادت کا نتیجہ ہو!"
میدان میں گہری خاموشی چھا گئ
چنگیز خان ساکت ہو گیا۔ شاید یہ سچائی اس کے دل تک اتر گئی تھی۔
اور پھر… اس نے سب کو چھوڑ دیا۔ کسی کا خون نہ بہایا۔
ایسے چنگیز جیسے فتنے آسمان سے نہیں اترتے۔
یہ قوموں کی اپنی کوتاہیوں کا نتیجہ ہوتے ہیں۔
☆ بلوچستان سوشل نیوز ☆