03/09/2025
بلوچستان میں اخبارات بحران کا شکار، ڈیجیٹل میڈیا نے سبقت حاصل کرلی
کوئٹہ (پریس ریلیز) ڈیجیٹل میڈیا الائنس آف بلوچستان کے صدر مرتضیٰ زہری، جنرل سیکرٹری عصمت سمالانی، سینئر نائب صدر عبدالوکیل، فنانس سیکرٹری سمیع اللہ ور اور دیگر عہدیداروں نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ صوبے میں اخبارات کی اشاعت اور سرکولیشن تیزی سے کم ہو رہی ہے اور پرنٹ میڈیا شدید مالی و انتظامی بحران کا شکار ہے۔
بیان کے مطابق صوبے کے سب سے بڑے اخبار جنگ کی سرکولیشن اب صرف دو ہزار
کاپیوں تک محدود رہ گئی ہے۔
اسی طرح ملک کے بڑے گروپ کا حصہ ایکسپریس اخبار محض 15 سو کاپیاں چھاپنے پر مجبور ہے، جب کہ تیسری بڑی اشاعت رکھنے والا مشرق اخبار سات سو کاپیوں سے بھی
کم پر پہنچ چکا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اشاعتی لاگت میں اضافہ، مالی بحران اور قارئین کی بڑی تعداد کا سوشل میڈیا کی جانب منتقل ہونا اخبارات کی زبوں حالی کی بڑی وجوہات ہیں۔
اب بیشتر لوگ خبریں، تجزیے اور تبصرے پڑھنے کے لیے اخبارات کے بجائے سوشل میڈیا کا سہارا لے رہے ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق، صرف ڈیجیٹل میڈیا الائنس آف بلوچستان کے 15 پیجز پر مجموعی طور پر 3,349,000 فالوورز موجود ہیں، جن کی کل ریچ 69.2 ملین (69,200,000) سے زائد بنتی ہے۔
ان چینلز میں بلوچستان میڈیا، بی این این، بلوچستان 24، بی این سی، کوئٹہ نیوز نیٹ ورک، بشریٰ صدیقی اپ ڈیٹس، بلوچستان عوامی نیوز، کوئٹہ والے، انیتا جلیل، آگاہ نیوز، کوئٹہ وائرل، آئی ایم کوئٹہ، احوالِ بلوچستان، 51 نیوز، کوئٹہ سٹی نیوز اور بلوچ پشتون پرسنیلٹیز شامل ہیں۔
یہ تعداد صوبے میں اخبارات کی مجموعی سرکولیشن سے کئی گنا زیادہ ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ بلوچستان میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نے نہ صرف خبر تک رسائی کو آسان بنایا ہے بلکہ نوجوان نسل کی توجہ بھی اپنی طرف مبذول کرلی ہے، جس کے باعث اخبارات اپنی اہمیت کھو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دلچسپ امر یہ ہے کہ اس ڈیجیٹل میڈیا کو زیادہ تر نوجوان ہی چلا رہے ہیں، جو دن رات عوامی مسائل، خبروں اور معلومات کی فراہمی میں مصروف ہیں۔
اس کے باوجود اخبارات، جن کی اشاعت نہ ہونے کے برابر ہے، کو اب بھی کروڑوں روپے کے اشتہارات مل رہے ہیں، جب کہ حقیقی معنوں میں زیادہ ریچ اور اثر رکھنے والا ڈیجیٹل میڈیا سرکاری اشتہارات سے محروم ہے۔
ڈیجیٹل میڈیا الائنس آف بلوچستان کے رہنماؤں نے وزیر اعلیٰ بلوچستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس غیر منصفانہ رویے کا نوٹس لیں اور صوبے میں تیزی سے ترقی کرتے ہوئے ڈیجیٹل میڈیا کو بھی اشتہارات میں ان کا جائز حصہ دیا جائے، تاکہ یہ نوجوان اپنے پلیٹ فارمز کے ذریعے مزید مؤثر کردار ادا کر سکیں۔