Gidroshia Point

Gidroshia Point Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Gidroshia Point, News & Media Website, Quetta.

بلوچستان کی لمحہ بہ لمحہ کنفرم خبروں اور روزمرہ حالات سےفوری آگاہی کیلئےہمارے نیوز چینل گدروشیا پوائنٹ پیج پر لائک یا فالو کابٹن دبائیں
www.Gidroshiapoint.pk

https://youtube.com/?si=LMMWC40qybpnlzeE

Gidroshia Point Official

10/10/2025

صحبت پور: ڈیرہ اللہ یار کے قریب بارودی مواد پھٹنے سے دو کمسن بھائیوں میں ایک جاں بحق

10/10/2025

گوادر:میں کرپشن نہیں کرتا نہ کرنے دوں گا, ایم پی اے مولانا ہدایت الرحمن

10/10/2025

Enjoy the videos and music you love, upload original content, and share it all with friends, family, and the world on YouTube.

پبلک ویلفیئر ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن بلوچستان کے صدر پرویز سفر کا ڈیلی گوٹھ کا دورہعوام نے صاف پانی، اسکول ٹیچر اور سولر سسٹ...
10/10/2025

پبلک ویلفیئر ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن بلوچستان کے صدر پرویز سفر کا ڈیلی گوٹھ کا دورہ
عوام نے صاف پانی، اسکول ٹیچر اور سولر سسٹم کی فراہمی کا مطالبہ کر دیا

پبلک ویلفیئر ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن بلوچستان کے مرکزی صدر جناب پرویز سفر نے آج ڈیلی گوٹھ کا تفصیلی دورہ کیا۔ اس موقع پر علاقے کے مکینوں نے انہیں اپنے متعدد بنیادی مسائل سے آگاہ کیا۔

مقامی افراد نے بتایا کہ علاقے میں پینے کے صاف پانی کی شدید قلت ہے، جس کے حل کے لیے کم از کم 6 چیمبر والی ٹینکی کی فوری ضرورت ہے۔ علاوہ ازیں، گاؤں کے واحد اسکول میں موجود استاد ریٹائرمنٹ کے قریب ہیں، جس کے بعد بچوں کی تعلیم متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر نئے اساتذہ کی تعیناتی عمل میں لائی جائے۔

عوام نے یہ بھی بتایا کہ علاقے کے چند گھروں کو سولر سسٹم کی اشد ضرورت ہے تاکہ وہ بجلی کی سہولت حاصل کر سکیں۔ ان کے علاوہ دیگر مسائل پر بھی تفصیلی گفتگو ہوئی، جن میں صحت، صفائی اور بنیادی سہولیات کی فراہمی شامل ہیں۔

دورے کے دوران معروف سماجی کارکن نودین کریم بھی پرویز سفر کے ہمراہ موجود تھے۔ مقامی لوگوں نے ان کی آمد پر خوشی کا اظہار کیا اور ان کا شکریہ ادا کیا۔

پرویز سفر نے عوام کو یقین دلایا کہ ان کے تمام مسائل کو متعلقہ حکام اور اداروں تک پہنچایا جائے گا اور ان کے حل کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔

اہم اطلاع
10/10/2025

اہم اطلاع

بلوچستان میں زہنی ےصحت کی بحران: ایک سیاسی، معاشی اور سماجی جائزہ تحریر: شاکر منظور ذہنی صحت کسی بھی معاشرے کی ترقی اور ...
10/10/2025

بلوچستان میں زہنی ےصحت کی بحران: ایک سیاسی، معاشی اور سماجی جائزہ

تحریر: شاکر منظور

ذہنی صحت کسی بھی معاشرے کی ترقی اور ہم آہنگی کی بنیاد ہے، کیونکہ یہ افراد کی زندگی کے معیار، تخلیقی صلاحیت، اور معاشرتی روابط کو براہِ راست متاثر کرتی ہے۔ بلوچستان جیسے تاریخی طور پر نظر انداز اور سیاسی طور پر محروم صوبے میں ذہنی صحت کے مسائل صرف انفرادی نہیں بلکہ گہرے سیاسی، معاشی اور سماجی عوامل سے جڑے ہوئے ہیں۔ جیسے سیاسی بے دخلی، معاشی استحصال، سماجی ناہمواری، حکومتی غیر سنجیدگی اور صحافتی خاموشی جیسے عوامل سے دوچار ہے۔ ان حالات نے ایک ایسی نفسیاتی بحران پیدا کیا ہے جہاں مایوسی اور اضطراب عام ہیں۔

ولڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق نفسیاتی مسائل محض کلینیکل یا شخصی نہیں بلکہ خارجی حالات سے گہرا تعلق رکھتی ہے، جیسے کہ روٹی، کپڑا، مکان، علاج، تعلیم اور شوشل سیکورٹی شامل ہیں، ان ضروریات کی پوری نہ ہونے کے باعث عوام میں ڈپریشن نمایاں طور پر بڑھ گیا ہے۔ خاص طور پر ڈیرہ بگٹی، کوہلو اور دالبندین جیسے علاقوں میں بنیادی ضروریات کی عدم فراہمی نے لوگوں میں مایوسی پھیل گئی ہے۔

بلوچستان میں سیاسی بے اختیاری اور جمہوری عمل کی کمزوری نے عوام میں سیاسی کنارا کشی کو بڑھا دیا ہے۔ جب فیصلہ سازی کے دروازے مقامی آبادی کے لیے بند ہوں تو یہ بے اختیاری نفسیاتی دباؤ میں بدل جاتی ہے۔ صوبے کے اکثر اضلاع، مثلاً واشک، کیچ اور خضدار میں عوامی مطالبات کو نظرانداز کرنے سے لوگوں میں ناامیدیں گہری ہوئی ہے۔ مثال کے طور پر، گوادر کے عوامی احتجاج "حقِ دو تحریک" کے دوران جب حکومتی اداروں نے پرامن مظاہرین کو طاقت کے ذریعے دبایا، تو اس نے عوام کے اندر سیاسی خدشات کو مزید بڑھا دیا۔

صوبے میں بڑھتے ہوئے امن و امان کی خرابی، چوری، ڈکیتی، اغواء برائے تاوان، ٹارگٹ کلنگ اور جبری گمشدگیوں کے واقعات نے نوجوانوں میں خوف، عدم تحفظ، اور بے یقینی کو گہرا کیا ہے۔ جب روزمرہ زندگی خطرے کے احساس سے گھری ہو، تو انسان کی نفسیاتی ساخت بدستور کمزور پڑنے لگتی ہے۔ تربت، بولان، اور پنجگور جیسے علاقوں میں نوجوان جبری گمشدگی کی خوف کی وجہ ہمیشہ غیر یقینی صورتحال میں رہتے ہیں، جس کے نتیجے میں وہ مسلسل انگزائٹی یا بے چینی کے عارضے میں مبتلا ہوتے ہیں۔ ان حالات میں امن و امان کی بحالی نہ صرف سماجی توازن بلکہ ذہنی صحت کے لیے ضروری ہے۔

جتنا آمن و آمان کی اہمیت بلکل اتنا ہی آئینی بالادستی ضروری ہے۔ کی اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ قانونی بالادستی سماجی انصاف کا ضامن ہے۔ بلوچستان میں عدالتی نظام کی سست روی لوگوں کی ذہنی صحت پر گہرے اثرات ڈال رہی ہے۔ غریب اور محروم طبقے کے لیے انصاف تک رسائی میں بہت سارے معاشی اور اخلاقی رکاوٹیں ہیں، خاص طور پر لاپتہ افراد کے خاندان، مچھ اور گڈانی جیل کے قیدیوں کے لیے یہ کیفیت شدید ذہنی تناؤ کا باعث ہے۔ جب کسی کے پیارے برسوں تک لاپتہ رہیں یا جیل میں قید ہوں اور عدالتوں سے کوئی خاص پیش رفت نہ ہو، تو اس کے ذہنی اثرات ذہنی صدمے کی شکل میں ظاہر ہوتے ہیں جیسا کہ PTSD اور ڈپریشن ہیں۔

بلوچستان کی معیشت پہلے جن بنیادوں پر کھڑی تھی — یعنی زراعت، لائیو اسٹاک، ماہی گیری اور بارڈری تجارت — اب وہ زبوں حالی کا شکار ہیں۔ مثال کے طور پر، بیسمہ اور خاران کے کسان زیرِ زمین پانی کی کمی اور بجلی کی لوڈشیڈنگ کے باعث کاشت کاری چھوڑنے پر مجبور ہیں۔ گڈانی میں بڑی جہازوں کی شپ بریک یارڈ کی وجہ سے سمندری آلودگی، اور ماڑہ، پسنی اور جیوانی کے ماہی گیر گہرے پانی میں بڑے ٹرالروں کے غیر قانونی شکار کے باعث اپنا روزگار کھو رہے ہیں۔ صوبائی اور وفاقی حکومتوں کی جانب سے سرحدی تجارت کی بندش نے عوام کو شدید مشکلات میں مبتلا کیا ہے۔

معاشی وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم، اور ترقیاتی منصوبوں میں مقامی نمائندگی کی عدم موجودگی نے اس احساس کو مضبوط کیا ہے کہ بلوچ عوام کی آواز مرکزی سطح پر بے اثر ہے۔ نتیجتاً، معاشی محرومی ایک نفسیاتی بحران کی شکل اختیار کر چکی ہے۔ یہ وہ لمحہ ہے جہاں معاشی محرومی اجتماعی مئسلہ بن جاتی ہے—ایسا مسئلہ جو بلوچ معاشرے کی نفسیاتی صحت، اور نوجوانوں ذہنی طور پر مفلوج کر دیتا ہے۔

بلوچستان کا سماجی ڈھانچہ بنیادی طور پر قبائلی نظام اور پدرشاہی اقدار پر قائم ہے۔ مثال کے طور پر قبائلی نظام میں مردانگی یا سخت گیری کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ یہ رویہ ذہنی مسائل کو کمزوری سمجھنے کی روایت کو تقویت دیتا ہے۔ مثال کے طور پر، سراوان اور جھالاوان جیسے علاقوں میں اگر کوئی نوجوان ذہنی دباؤ یا ڈپریشن کا شکار ہو تو اکثر اسے ’’کمزور‘‘ تصور کیا جاتا ہے۔ اسی طرح، بلوچ خواتین کے لیے معاشرتی توقعات ذہنی دباؤ پیدا کرتی ہیں۔ اس کا ایک مثال آواران کولواہ کا ہے جہاں سہولت زچگی و نفسیاتی کونسلنگ سہولیات نہ ہونا کی وجہ سے پوسٹ پارٹم ڈپریشن جیسے مسائل عورتوں میں بہت عام ہیں لیکن اس کے متعلق گفتگو کو اب بھی سماجی شرمندگی سمجھا جاتا ہے۔

پورا بلوچ معاشرہ اس وقت منشیات کی زد میں ہے۔ یہ مسئلہ کسی ایک فرد یا خاندان تک محدود نہیں بلکہ پورے معاشرے کی اجتماعی زوال کی علامت بن چکا ہے۔ منشیات کے پھیلاؤ نے نہ صرف ذہنی و جسمانی بیماریوں—جیسے ایچ آئی وی، ایڈز اور ہیپاٹائٹس—میں اضافہ کیا ہے، بلکہ اس کے نتیجے میں سماجی بدامنی، جرائم اور اخلاقی برائیاں بھی عام ہو گئے ہیں۔ بلوچستان کے کئی اضلاع، خصوصاً تربت، گوادر اور مستونگ میں نشہ تیزی سے بڑھ رہا ہے، جہاں نوجوان طبقہ منشیات کے استعمال کے باعث اپنے سیاسی، معاشی اور سماجی زمہ داریاں سے بیگانہ ہو رہے ہیں

صحافت، ذرائع ابلاغ — یہ محض الفاظ نہیں بلکہ ایک طاقت ہے جو سماج کو بیدار کرتی ہے۔ بلوچستان میں صحافت ذہنی صحت کے مسائل کو اجاگر کرنے اور عوامی شعور بیدار کرنے کا مؤثر ذریعہ بن سکتی ہے، مگر بدقسمتی سے اس کا کردار ابھی محدود ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ میڈیا کی ترجیحات ہیں، جو عموماً سیاسی حالات، آمن و آمان یا حکومتی بیانیے کے گرد گھومتی ہیں۔ نتیجتاً، ذہنی صحت جیسے اہم سماجی موضوعات اکثر پس پشت میں چلے جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر، تربت، آواران اور سبی میں خودکشی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے باوجود مقامی میڈیا نے انہیں کسی سنجیدہ عوامی بحث کا حصہ نہیں بنایا، بلکہ زیادہ تر رپورٹنگ دہشت گردی یا امن و امان کے تناظر میں محدود رہی۔ اگر بلوچستان کے اخبارات اور آن لائن پلیٹ فارمز ذہنی صحت سے متعلق مثبت پیغامات، آگاہی مہمات، اور ماہرین کے انٹرویوز کو فروغ دیں، تو یہ سماجی بدنامی کو کم کرنے اور ذہنی صحت کے حوالے سے مکالمہ پیدا کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

جدید دور میں ٹکنالوجی اور شوشل میڈیا کے بڑھتے ہوئے اثرات نے معاشرتی میل جول میں کمی پیدا کر دی ہے۔ مثال کے طور پر، کوئٹہ اور پشین کے نوجوان جدید ذرائع ابلاغ سے جڑے ہونے کے باوجود حقیقی سماجی تعلقات سے دور ہوتے جا رہے ہیں، جس سے ان میں احساسِ تنہائی اور خود اعتمادی کی کمی عام ہو رہی ہے۔

بلوچستان میں ذہنی صحت کے مسائل کا حل محض طبی علاج یا نفسیاتی ادویات تک محدود نہیں ہو سکتا؛ بلکہ اسے کثیر الجہتی نقطہ نظر کے ساتھ جوڑنا ناگزیر ہے۔ جب تک سماجی ڈھانچے غیر منصفانہ اور وسائل کی تقسیم غیر مساوی رہے گی، لہذا سماج میں ذہنی صحت کے مسائل مسلسل جنم لیتے رہیں گے۔ اس مقصد کے لیے صوبائی حکومت کو ایک مربوط اور عملی پالیسی فریم ورک تشکیل دینا ہوگا، جو تشخیص، علاج، اور بحالی کے مراحل کو منظم اور مؤثر بنائے۔ یہ پالیسی نہ صرف طبی اداروں بلکہ تعلیمی نظام تک پھیلنی چاہیے ذہنی صحت" کو تعلیمی نصاب میں شامل کیے جائیں تو طلبہ میں شعور بڑھے۔

مثال کے طور پر، جھل مگسی، لسبیلہ اور دوسرے اضلاع میں ذہنی صحت کے مراکز کی عدم موجودگی کے باعث لوگ یا تو حکیموں سے رجوع کرتے ہیں یا علاج کو شرمندگی سمجھ کر چھپاتے ہیں۔ اگر ہر ضلع میں ماہرینِ نفسیات، کونسلنگ سینٹرز، اور کمیونٹی سپورٹ پروگرام کیے جائیں تو ابتدائی علاج اور بروقت پریونشن ممکن ہو سکے گی۔

آخرکار، جب تک روزگار، تعلیم، صحت، انصاف، اور جان و مال کی حفاظت یقینی نہیں ہوگی، ذہنی مسائل برقرار رہیں گے۔ اسی لیے ذہنی صحت کو ایک جامع سیاسی، سماجی اور معاشی نقطۂ نظر سے دیکھنا ضروری ہے۔ جب بلوچستان کے لوگ خود کو محفوظ، بااختیار، اور باعزت محسوس کریں گے، تبھی وہ ایک ایسا معاشرہ قائم کر سکیں گے جو سماجی طور پر متوازن اور ذہنی طور پر صحت مند ہو، کیونکہ صحت مند معاشرے کی بنیاد صحت مند ذہن اور صحت مند جسم پر ہوتی ہے۔

‎کوئٹہ: گیس لوڈشیڈنگ اور لیکج کے باعث آئے روز حادثات، شہریوں میں تشویش کی لہر‎(گدروشیا پوائنٹ رپورٹ)‎کوئٹہ میں سردیوں کے...
10/10/2025

‎کوئٹہ: گیس لوڈشیڈنگ اور لیکج کے باعث آئے روز حادثات، شہریوں میں تشویش کی لہر
‎(گدروشیا پوائنٹ رپورٹ)
‎کوئٹہ میں سردیوں کے آغاز کے ساتھ ہی گیس کی شدید قلت اور لوڈشیڈنگ کے باعث عوام کو مشکلات کا سامنا ہے۔ مختلف علاقوں میں گیس پریشر کی کمی اور لیکج کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، جس سے شہریوں میں تشویش پھیل گئی ہے۔

‎اس حوالے سے میر درمحمد بلوچ نے گدروشیا پوائنٹ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ میں رات کے دس بجے سے صبح پانچ بجے تک مکمل گیس بند رہتی ہے، جس کے باعث حادثات پیش آ رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ “اکثر طلباء و طالبات، جو باہر سے آ کر یہاں رہائش پذیر ہیں، گیس بند ہونے پر چولہے کھلے چھوڑ دیتے ہیں، اور جب گیس اچانک بحال ہوتی ہے تو لیکج سے خطرناک صورتحال پیدا ہو جاتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ “گزشتہ رات ایک کمرے میں چار طلباء کی طبیعت گیس اچانک بحال ہونے کے باعث خراب ہوگئی تھی، تاہم خوش قسمتی سے وہ بال بال بچ گئے۔

‎میر درمحمد بلوچ نے محکمہ سوئی سدرن گیس سے مطالبہ کیا کہ اس سنگین مسئلے پر فوری نوٹس لیا جائے اور گیس فراہمی کے نظام کو بہتر بنایا جائے تاکہ سردیوں کے موسم میں انسانی جانوں کو مزید نقصان سے بچایا جا سکے۔ اگر گیس لوڈشیڈنگ ختم نہیں کی جا سکتی تو کم از کم اس کے اوقات میں تبدیلی کی جائے تاکہ شہری محفوظ رہ سکیں

دالبندین ( گدروشیا پوائنٹ) عبدالوحید بلوچ ایک مرتبہ پھر ایس ایچ او سٹی دالبندین تعینات اس سے قبل بھی عبدالوحید بلوچ بطور...
10/10/2025

دالبندین ( گدروشیا پوائنٹ) عبدالوحید بلوچ ایک مرتبہ پھر ایس ایچ او سٹی دالبندین تعینات اس سے قبل بھی عبدالوحید بلوچ بطور ایس ایچ او دالبندین اپنے خدمات سر انجام دیں چکے ہیں

10/10/2025

واشک:حاجی گاجی خان میں زیرِ تعمیر ڈبل ٹاپ روڈ میں ناقص مٹیریل کا استعمال

‎گیس لوڈشیڈنگ اور لیکج کے باعث آئے روز حادثات، شہریوں میں تشویش کی لہر‎(گدروشیا پوائنٹ)کوئٹہ  میں سردیوں کے آغاز کے ساتھ...
10/10/2025

‎گیس لوڈشیڈنگ اور لیکج کے باعث آئے روز حادثات، شہریوں میں تشویش کی لہر
‎(گدروشیا پوائنٹ)
کوئٹہ میں سردیوں کے آغاز کے ساتھ ہی گیس کی شدید قلت اور لوڈشیڈنگ کے باعث عوام کو مشکلات کا سامنا ہے۔ مختلف علاقوں میں گیس پریشر کی کمی اور لیکج کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، جس سے شہریوں میں تشویش پھیل گئی ہے۔

‎اس حوالے سے میر درمحمد بلوچ نے گدروشیا پوائنٹ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ میں رات کے دس بجے سے صبح پانچ بجے تک مکمل گیس بند رہتی ہے، جس کے باعث حادثات پیش آ رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ “اکثر طلباء و طالبات، جو باہر سے آ کر یہاں رہائش پذیر ہیں، گیس بند ہونے پر چولہے کھلے چھوڑ دیتے ہیں، اور جب گیس اچانک بحال ہوتی ہے تو لیکج سے خطرناک صورتحال پیدا ہو جاتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ رات ایک کمرے میں چار طلباء کی طبیعت گیس اچانک بحال ہونے کے باعث خراب ہوگئی تھی، تاہم خوش قسمتی سے وہ بال بال بچ گئے۔

‎میر درمحمد بلوچ نے محکمہ سوئی سدرن گیس سے مطالبہ کیا کہ اس سنگین مسئلے پر فوری نوٹس لیا جائے اور گیس فراہمی کے نظام کو بہتر بنایا جائے تاکہ سردیوں کے موسم میں انسانی جانوں کو مزید نقصان سے بچایا جا سکے۔ اگر گیس لوڈشیڈنگ ختم نہیں کی جا سکتی تو کم از کم اس کے اوقات میں تبدیلی کی جائے تاکہ شہری محفوظ رہ سکیں

10/10/2025

گوادر: گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج میں اسپیس ویک کی شاندار تقریب

10/10/2025

پسنی: پاک عمان اسپتال میں ذہنی صحت کے عالمی دن کی مناسبت سے آگاہی ریلی

Address

Quetta
92600

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Gidroshia Point posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Gidroshia Point:

Share