20/02/2024
سندھ میں تعلیم اور سرکاری نوکری پے ایک تحریر۔
سندھ میں تعلیم کا رجحان کافی بہتر ہو گیا ہے مگر؟
مگر تعلیم کیسے حاصل کیا جارہا ہے اور کامیاب کو۔ ہے اور مایوس کون۔
سندھ میں دیھی علاقے کے غریب مزدور کسان ، کیسے اپنے بچوں کو تعلیم دیتے ہیں ، یہ اندازہ دکھ تکلیف ان سے بہتر اور کوئی نہیں جان سکتا ،
سب سے پہلے بنیادی سہولیات میسر ہی نہیں ہیں ،
اسکول زبون حال میں ، اسکول ہے تو اساتذہ نہیں اساتذہ ہیں تو فرنیچر نہیں ، اور کہیں اسکول کا نام تو ہے مگر وہاں اسکول کا نام و نشان تک نہیں ،
کچھ والدین کی سوچ یہ بہی ہے ، پڑھائی تو اسکول کے بعد خرچے برداشت نہیں یونیورسٹیوں کی فیس پڑھائی کا خرچ وغیرہ اس وجہ سے لوگ اپنے بچے چھوٹی عمر میں زمینوں کا کام کرواتے ہیں یا تو کسی گیراج مکینک ھوٹل پر مزدوری پے چھوڑتے ہیں ،
جو بچے پڑھتے ہیں وہ بہی مشکل حالات سے گزرتے ہیں ،
کئی کئی میل پیدل اسکول جانا ،
کیسی کے پاس جوتی نہیں کسی کے پاس کپڑے ڈریس نہیں ، کتابیں قلم نہیں ، رات کو بجلی نہیں رات کو پڑھ سکیں ،
مڈل کلاس تک یہ حال ، جب بورڈ کے امتحانات آتے ہیں تو ، 9 جماعت سے لیکر بارہویں جماعت تک ، امیروں کے پیسے والے بورڈ سے نمبرز خرید کر پوزیشن لیکر ، میڈیکل اور انجنیئر یونیورسٹی کے داخلے تک آسانی کردیتے ہیں ،
غریب اپنی محنت سے آگے آیا تو ٹھیک نہیں تو اسکا سفر یہیں تک تہا اور اس کا خواب پیسوں کے آگے ختم ھوگیا اور وہ ڈاکٹر انجینئر نہیں بنا ،
مشکل سے جنرل یونیورسٹی میں داخلہ لیا جاتا ہے پہر 4 سال کی سخت کے بعد ایک وقت کا کہاناں کھاتے ہیں ایک وقت کے پیسے بچا لیتے ہیں نوٹس کاپیش پر کام آئنگے پیسے ، ھاسٹل والی زندگی وہی جان سکتا ہے ،۔
4 سال کی خچر خواری کے بعد ڈگری ملتی ہے ،
اس کے بعد پرائیویٹ ادارے میں CV جمع کروانا شروع کرتے ہیں ، جس میں سے کچھ ادارے رفرنغ اور تجربہ مانگتے ہیں جو غریب کے پاس نہیں ھوتا ،
کچھ کو رکھ بہی لیتے ہیں تو اسکی تنخواہ بمشکل سے اتنی دیتے ہیں جو وہ گاڑیوں کا کرایہ بہت کر گھر سے ادارے تک پہنچے اور ادارے سے گھر تک، اس سے اس کا گھر تو نہیں بس اس امید سے کام کرتا ہے تجربہ مل جائیگا ،
جب سرکاری نوکری اشتھارات آتے ہیں تو تھوڑی امید جاگ جاتی ہے ،
پھر سرکاری نوکری میں درخواستیں بھیجنا شروع کرتے ہیں
فوٹو کاپیز ، ٹیسٹ ادارے کے چالان ، کورئیر سورس کے خرچے سب ھوجاتا ہے تو جب نوکری کے لیے لاکھوں امیدوار بیٹھتے ہیں سب کی دعائیں اور اس کے والدین کی دعائیں ھوتی ہیں ھمارا بچا کامیاب ہو۔
مگر یہاں پہر پیسے والے نوکری اور سارا ٹیسٹ خرید کر پہر غریب کے محنت امید پر پانی پہیر دیتے ہیں ،
سندھ پبلک سروس کمیشن جیسے ادارے کرپٹ ترین ادارہ جس کی میرٹ پر کئی مرتبہ سوالات اٹھے اور کئی بار اس کو تالا بہی لگے
مگر وھاں بیٹھے دلال باز نہ آئے دھڑا دھڑ نوکریان بیچنے کا بازار لگایا ہوا ہے ، ہر پوسٹ پر بولیاں لگتی ہیں ،
اب غریب 18 سال تک پڑھے اور نوکری بہی پیسوں سے ملے تو وہ اعلی تعلیم کی طرف جائگا یہ محنت مزدوری کی طرف جائگا ،
سندھ کی تباھ حالات ان کرپٹ مافیاز کی وجہ سے ہے