11/10/2025
آزاد کشمیر کی سیاست 27 خاندانوں کے گرد گھومتی رہی — موروثیت کا خمیازہ عوام بھگت رہے ہیں
آزاد کشمیر کی سیاست گزشتہ سات دہائیوں سے چند مخصوص خاندانوں کے گرد گھومتی رہی ہے۔ 1947 کے بعد سے آج تک اقتدار کے ایوانوں میں انہی چہروں کے نام اور انہی گھروں کے وارث نظر آتے ہیں۔ عوامی نمائندگی کے نام پر اقتدار دراصل باپ سے بیٹے، بھائی سے بہن اور دادا سے پوتے کو منتقل ہوتا رہا — اور یوں موروثیت نے اس خطے کی سیاست کو اپنی گرفت میں لے لیا۔
یہاں 27 ایسے بااثر خاندان ہیں جنہوں نے مختلف ادوار میں اقتدار کے ایوانوں پر قبضہ جمائے رکھا:
سردار قیوم، سردار عتیق اور سردار عثمان… ممتاز راٹھور اور فیصل راٹھور… چوہدری مجید اور قاسم مجید… راجہ فاروق حیدر اور ان کی صاحبزادی نورین حیدر… سردار ابراہیم، خالد ابراہیم اور حسن ابراہیم… سردار سکندر حیات اور فاروق سکندر… شاہ غلام قادر اور علیم شاہ… رضا قادری اور احمد رضا… بیرسٹر سلطان اور ان کے صاحبزادے یاسر سلطان… سردار یعقوب اور فرزانہ یعقوب… سردار قمرالزمان اور ضیاء القمر… سردار اختر ربانی اور فہیم ربانی… چوہدری عزیز اور محسن عزیز… چوہدری یاسین اور عامر یاسین… کرنل نسیم اور اہلیہ امتیاز نسیم… چوہدری صدیق اور صاحبہ صدیق… مطلوب انقلابی اور ولید انقلابی… خان محمد خان اور ان کے خانوادے سے ڈاکٹر نجیب نقی… صغیر چغتائی، شاہدہ چغتائی اور احمد صغیر… کے بی خان اور عامر الطاف… غلام صادق اور سعود صادق… خان عبد الحمید خان اور ماجد خان… اسحاق ظفر اور اشفاق ظفر… حسین سرگالہ اور اکمل سرگالہ… سردار حاجی مصطفی خان اور سردار عبدالقیوم نیازی… یاسین گلشن اور رضوان گلشن… اور آخر میں وہ اعلیٰ فوجی افسر جن کے بھائی انوارالحق وزیرِاعظم بنے۔
یہ تمام نام اس بات کا ثبوت ہیں کہ آزاد کشمیر میں سیاست عوام کی بجائے خاندانوں کے درمیان منتقل ہوتی رہی۔ عوامی نمائندگی کا حق عام شہری کو آج تک نہیں ملا۔
تازہ سیاسی تحریک کے دوران بھی یہ تمام خاندان، اپنے سیاسی اختلافات کے باوجود، ایک ہی میز پر دکھائی دیے۔ اختلافات بھلا کر ایک زبان میں بات کرتے رہے — گویا مقصد عوامی خدمت نہیں بلکہ اقتدار کا تحفظ تھا۔
اب یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا آزاد کشمیر کے عوام ہمیشہ انہی چند خاندانوں کے رحم و کرم پر رہیں گے؟
وقت کا تقاضا ہے کہ آئندہ انتخابات میں عوام ان 27 خاندانوں کے اس سیاسی تسلط کو مسترد کریں اور نئی، باصلاحیت اور حقیقی عوامی قیادت کو آگے لائیں۔
اگر عوام نے اس بار بھی خاموشی اختیار کی تو پھر یہی موروثی سیاست آنے والی نسلوں کا مقدر بن جائے گی — اور آزاد کشمیر کی سیاست، ہمیشہ کے لیے ان خاندانوں کی لونڈی بنی رہے گی۔