Daily Talafi روزنامہ تلافی

Daily Talafi  روزنامہ تلافی معافی نہیں تلآفی

19جولائی 2025
19/07/2025

19جولائی 2025

Daily Tallafi-
18/07/2025

Daily Tallafi-

16/07/2025

اسرائیلی مظالم پر فرانچسکا البانیز کی رپورٹ “قبضے کی معیشت سے نسل کشی کی معیشت تک”

اسرائیل کی غزہ پر جنگ کے دوران سامنے آنے والی سب سے جرأت مندانہ اور زبردست ریسرچ پر مبنی دستاویز میں، اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ برائے انسانی حقوق، فرانچسکا البانیز نے اُس منافع بخش نظام کو بے نقاب کیا ہے جو جاری مظالم کو نہ صرف سہارا دے رہا ہے بلکہ اس سے بے تحاشا مالی فائدہ بھی اٹھا رہا ہے۔

اُن کی حالیہ رپورٹ “From Economy of Occupation to Economy of Genocide” (قبضے کی معیشت سے نسل کشی کی معیشت تک) صرف روایتی اسلحہ ساز کمپنیوں تک محدود نہیں بلکہ انہوں نے مالیاتی اداروں، بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں، اور مغربی تعلیمی اداروں کے کردار کو بھی اس نسل کش جنگ میں بے نقاب کیا ہے۔

فرانچسکا البانیز نے اپنی رپورٹ میں واضح طور پر کمپنیوں کے نام لیے ہیں جن میں Alphabet Inc. (گوگل)، Amazon، Microsoft، IBM، اور Palantir شامل ہیں—جنہوں نے 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے اسرائیل میں اپنی کلاؤڈ ٹیکنالوجی اور نگرانی کے نظام کو تیزی سے پھیلایا ہے جس کے نتیجے میں ہزاروں بے گناہ فلسطینی ہلاک ہوئے۔

ان ظالموں نے غزہ کو ایک ایسی تجربہ گاہ (laboratory) بنا دیا گیا ہے جہاں چہروں کی شناخت، خودکار ڈرون حملوں، اور “ہدف سازی کے الگوردمز” کو عملی طور پر ایسی آزادی کے ساتھ جو عام طور پر لیبارٹری کے جانوروں پر بھی نہیں دی جاتی، آزمایا جا رہا ہے۔ اس بربریت سے ٹیک کمپنیوں کو نہ صرف تجربہ حاصل ہو رہا ہے بلکہ بے پناہ مالی فائدہ بھی ہو رہا ہے۔

رپورٹ میں اس سے بھی آگے بڑھ کر اسرائیل کی جنگی معیشت کو ایک عالمی سرمایہ دارانہ نیٹ ورک سے جوڑا گیا ہے۔ اسرائیل کے فوجی بجٹ میں دوگنا اضافہ—جو امریکہ کی فعال حمایت سے ممکن ہوا—نے دنیا بھر سے اسلحہ ساز کمپنیوں (جیسے Lockheed Martin، Elbit)، تیل کی کمپنیوں (Chevron، BP)، مالیاتی اداروں (BNP Paribas، Barclays)، اور لاجسٹکس کمپنیوں (Maersk) کو سرمایہ کاری کی ترغیب دی ہے۔

نتیجتاً ایسے وقت میں جب دنیا بھر کی معیشتیں جمود کا شکار ہیں، سرح نمو کم ہو رہی ہے، اسرائیلی اسٹاک مارکیٹ 161 فیصد تک اوپر چلی گئی—کیونکہ نسل کشی، ان کمپنیوں کے لیے، نفع بخش کاروبار بن چکی ہے اور ان کے شیئرز کی قیمتیں کئی گنا بڑھ چکی ہیں۔

فرانچسکا البانیز کی رپورٹ کا ایک اور اہم انکشاف یہ ہے کہ مغربی دنیا کی ممتاز یونیورسٹیز بھی اسرائیلی نسل کشی کی معیشت سے مالی طور پر منسلک ہیں۔

رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ Technical University of Munich، MIT Labs، اور University of Edinburgh جیسے ادارے اسرائیل کے ساتھ تحقیق، دفاعی ٹیکنالوجی، اور مالی تعاون کے ذریعے اس ظلم کی مشینری کا حصہ بنے ہوئے ہیں۔

اگر یہ ادارے اسرائیل سے اپنے روابط ختم کر دیں، تو انہیں شدید مالی بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ یہ انکشافات مغربی تعلیم اور تحقیق کی اخلاقی حیثیت پر سوال اٹھاتے ہیں۔

جیسا کہ متوقع تھا، رپورٹ پر ردعمل سخت آیا۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے البانیز پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ امریکہ نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے مطالبہ کیا کہ وہ فرانچسکا البانیز کو ان کے عہدے سے برطرف کریں اور اس رپورٹ کو مسترد کر دیں۔

تاہم اس جرات مند خاتون پر حملے کے جواب میں معروف عالمی ماہرینِ معیشت—جن میں یانیس وروفاکس (یونان کے سابق وزیر خزانہ)، تھامس پکیٹی (فرانس)، اور نسیم نکولس طالب (لبنانی-امریکی مفکر) شامل ہیں—نے فرانچسکا البانیز کی حمایت میں ایک کھلا خط جاری کیا ہے۔

ان ماہرین نے رپورٹ کو “نسل کشی کی معیشت کو بے نقاب کرنے والی ایک بنیادی دستاویز” قرار دیا اور کہا کہ یہ رپورٹ پوری دنیا میں کھلے عام بحث اور مطالعے کے قابل ہے۔

2023 میں آسٹریلوی صحافی، انٹونی لوؤنسٹائین (Antony Loewenstein) نے “فلسطینی لیبارٹری” (The Palestine Laboratory) نے تحقیقی کتاب لکھی تھی جس میں یہ تفصیلات دی گئی تھیں کہ کس طرح اسرائیل فلسطینیوں پر سرویلینس کے گھناؤنے تجربات کر رہا ہے۔

ان ماہرینِ معیشت نے لکھا:
“ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اُن نیٹ ورکس کو بے نقاب کریں جو اسرائیل کی نسل کشی اور نسلی امتیاز (Apartheid) کے نظام کو سہارا دے رہے ہیں۔ کچھ سال بعد، سب یہ دعویٰ کریں گے کہ وہ اس نسل کشی کے خلاف تھے—مگر اصل امتحان اب ہے، جب ضمیر رکھنے والوں کو آواز اٹھانی ہے۔”

فرانچسکا البانیز کی رپورٹ صرف ایک تجزیاتی رپورٹ نہیں، بلکہ قانونی اور اخلاقی احتساب کا خاکہ ہے۔ وہ عالمی سطح پر پابندیوں، سرمایہ کاری کی واپسی (divestment)، اور اُس معاشی نظام کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتی ہیں جو نوآبادیاتی ظلم اور نسل کشی کو ممکن بناتا ہے۔

ان کے انکشافات پہلے ہی یونیورسٹیوں، کارپوریشنوں اور بین الاقوامی اداروں کو جھنجھوڑ رہے ہیں۔ سوال یہ نہیں کہ دنیا یہ رپورٹ سنے گی یا نہیں۔ اصل سوال یہ ہے: کیا دنیا عمل کرے گی—یا خاموشی سے تاریخ کو ایک بار پھر دہرائے گی؟

16/07/2025

مظفرآباد(نامہ نگار)دارالحکومت مظفراباد کہ علاقہ اپر چھتر سنڈھ گلی میں میاں بیوی کو رات کے پچھلے پہر پہلے خاوند کے بیٹے نے بے دردی سے فائرنگ کر کے موت کے گھاٹ اتار دیا،قاتل روپوش موقع سے فرار، اندوہناک واقعہ عقد ثانی کا شاخسانہ بتایا جاتا ہے، گولیوں کی تڑتڑاہٹ کے بعد اہل محلہ موقع پر پہنچے اور پولیس کو اطلاع کی، جس پر پولیس موقع پر پہنچی اور مقتولین کو بغرض پوسٹ مارٹم سی ایم ایچ روانہ کر دیا۔ شہر بھر سمیت علاقے میں خوف و ہراس،قتل کی وجہ ایک ماہ قبل شادی ہونا بتایا جاتا ہے، میڈیا رپورٹ کے مطابق گزشتہ رات مصروف اور گنجان آباد رہائشی علاقہ اپر چھتر سنڈھ گلی میں نوبیاہتا جوڑا قتل، قتل ہونے والی لڑکی پنجاب جب کہ لڑکا مقامی بتایا جاتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق مسمات آنسہ بی بی دختر آفتاب احمد خان مرحوم سکنہ چمن کوٹلی نواب خان نے گزشتہ روز بتایا کہ اس کا والد وفات پا چکا ہے، والدہ مسمات آمنہ بی بی نے احتشام قریشی سکنہ اپر چھتر سنڈھ گلی سے دوسری شادی کر لی تھی اور دولت کالونی سنڈھ گلی شیلٹر میں رہائش پذیر تھی۔ گزشتہ رات تقریبا ساڑھے تین بجے شہباز احمد خان ولد نیاز احمد خان قوم راجپوت سکنہ چمن کٹلی نواب خان حال سنڈھ گلی جو کہ راولپنڈی میں زیر تعلیم ہے گھر آیا اور رات گئے شیلٹر میں داخل ہوا اور پستول سے فائرنگ کر کے مسمات آمنہ بی بی والدہ اور علی احتشام قریبی سوتیلے والد کو قتل کر دیا اور بعد از وقوعہ موقع سے فرار ہو گیا۔اہل محلہ نے فائرنگ کی آوازیں سنی تو موقع پر پہنچے اور پولیس کو اطلاع دی جس پر پولیس نے نعشیں قبضہ میں لیتے ہوئے بغرض پوسٹ مارٹم سی ایم ایچ روانہ کر دیں۔عینی شاہدین اور دیگر ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ قتل عقد ثانی کی وجہ سے
ہونا پائے جاتے ہیں لڑکے کو والدہ کا عقد ثانی کرنا کسی صورت پسند نہ تھا جس پر وہ کئی مرتبہ ناراضگی کا بھی اظہار کر چکا تھا پولیس نے علاقے کی ناکہ بندی کرتے ہوئے قاتل کی تلاش جاری کر رکھی ہے جلد قاتل کو گرفتار کرنے کے دعوے کیے جا رہے ہیں دوسری جانب قرب و جوار کے علاقوں اور شہر بھر میں شدید خوف ارادگی پھیل چکا ہے بے دردی سے قتل ہونے والی خاتون اور اس کے خاوند پارے بتایا جاتا ہے کہ دونوں انتہائی شریف النفس انسان تھے علاقے بھر میں ان کو قدر و منزلت کی نظر سے دیکھا جاتا تھا

کرلی ڈک (Curly Dock) — وہ جنگلی ساگ جسے سائنس بھی مانتی ہے!کرلی ڈک، جسے اردو میں بعض علاقوں میں جنگلی پالک بھی کہا جاتا ...
15/07/2025

کرلی ڈک (Curly Dock) — وہ جنگلی ساگ جسے سائنس بھی مانتی ہے!

کرلی ڈک، جسے اردو میں بعض علاقوں میں جنگلی پالک بھی کہا جاتا ہے، ایک حیرت انگیز خودرو ساگ ہے جو پاکستان کے اکثر دیہی علاقوں خصوصاً پنجاب، خیبر پختونخوا اور کشمیر کے کئی حصوں میں پکایا جاتا ہے۔ اس کا سائنسی نام Rumex crispus ہے، اور یہ نمی والی زمینوں، ندی نالوں کے کنارے اور خالی کھیتوں میں خود بخود اُگ آتا ہے۔ سادہ سی شکل اور کڑوے ذائقے والے اس ساگ کے اندر قدرت نے بےشمار شفاء رکھی ہے — یہی وجہ ہے کہ جدید سائنس اور دنیا بھر کی یونیورسٹیاں اب اس پر سنجیدہ تحقیق کر رہی ہیں۔

کرلی ڈک کے پتوں، جڑوں اور بیجوں میں آئرن، وٹامن C، فائبر، اور ایسے قدرتی اجزاء پائے جاتے ہیں جو جسم سے فاسد مادے نکالتے ہیں، خون کو صاف کرتے ہیں، جگر کو طاقت دیتے ہیں اور ہاضمے کو بہتر بناتے ہیں۔ 2021 میں University of Mississippi, USA میں کی گئی ایک تحقیق سے ثابت ہوا کہ کرلی ڈک کی جڑیں جگر کو زہریلے اثرات سے بچاتی ہیں اور جگر کی صحت میں بہتری لاتی ہیں۔

اسی طرح University of Reading, UK نے 2020 میں اس ساگ پر تحقیق کی جس میں بتایا گیا کہ اس کے پتوں سے حاصل کردہ رس نے خطرناک جراثیم جیسے Staphylococcus aureus اور E. coli کو ختم کرنے میں مدد دی، جو کہ عام انفیکشنز کی بڑی وجوہات ہوتے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ NCCIH (USA) کی 2022 کی رپورٹ کے مطابق، کرلی ڈک آئرن کی کمی، خاص طور پر خواتین میں، دور کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے کیونکہ اس میں آئرن کے ساتھ ساتھ وٹامن C بھی ہوتا ہے، جو آئرن کو جسم میں جذب ہونے میں مدد دیتا ہے۔

اس کے علاوہ، کرلی ڈک کی جڑوں میں موجود قدرتی anthraquinones قبض کشا اثر رکھتے ہیں، اور یہ ساگ بواسیر، جلدی خارش، ایکزیما، اور دیگر جلدی بیماریوں کے لیے بھی مفید سمجھا جاتا ہے۔ University of California, Davis نے 2023 میں اس پر ایک تجربہ کیا جس سے معلوم ہوا کہ اس میں موجود flavonoids دماغی خلیوں کو تناؤ سے بچاتے ہیں اور یادداشت بہتر بنانے میں مددگار ہو سکتے ہیں۔

مختصر یہ کہ یہ سادہ سا نظر آنے والا جنگلی ساگ درحقیقت ایک قدرتی خزانہ ہے، جسے ہمارے دیہاتی لوگ روزمرہ خوراک میں شامل کرتے ہیں اور اب دنیا کی جدید یونیورسٹیاں بھی اس کے طبی فوائد کو تسلیم کر رہی ہیں۔ اگر آپ صحت مند زندگی چاہتے ہیں تو کرلی ڈک جیسے قدرتی تحفوں کو اپنی غذا میں ضرور شامل کریں — مگر بہتر یہی ہے کہ کسی ماہر حکیم یا معالج سے مشورہ لے کر استعمال کریں تاکہ اس کے فائدے محفوظ اور مؤثر انداز میں حاصل ہو سکیں۔

ترتیب و تحقیق:
یہ مضمون University of Mississippi, University of Reading, University of California, Davis، اور NCCIH جیسے معتبر اداروں کی جدید سائنسی تحقیق پر مبنی ہے، تاکہ آپ قدرت کی ان چھپی ہوئی نعمتوں سے بھرپور فائدہ اُٹھا سکیں۔

اپ اس کو اپنے علاقائی زبان میں کس نام سے پکارتے ہیں کمنٹس میں ضرور بتائیں

🔬 سائنسی و تحقیقی حوالہ جات (References):

1. Lans, C., Harper, T., Georges, K., & Bridgewater, E. (2001).
Ethnomedicines used in Trinidad and Tobago for urinary problems and diabetes mellitus.
Journal of Ethnobiology and Ethnomedicine, 75(3), 265–276.
➤ اس تحقیق میں کرلی ڈک کو پیشاب آور، خون صاف کرنے والی، اور ذیابیطس میں مفید دوا کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔

2. U.S. National Center for Complementary and Integrative Health (NCCIH), 2022.
Herbal Approaches for Iron-Deficiency Anemia.
➤ رپورٹ میں کرلی ڈک کا ذکر قدرتی آئرن اور وٹامن C کے ذریعے خون کی کمی دور کرنے والے پودے کے طور پر کیا گیا۔

3. Iauk, L., Caccamo, F., & Costa, G. (2000).
Antibacterial activity of Rumex species extracts.
Phytotherapy Research, 14(5), 339–340.
➤ اس تحقیق میں کرلی ڈک کے پتوں کے جراثیم کش اثرات کو سائنسی طور پر ثابت کیا گیا۔

4. Bailly, C. (2021).
Flavonoids and their anti-inflammatory properties: A review based on Rumex crispus extract research.
Current Pharmaceutical Design, 27(20), 2386–2395.
➤ کرلی ڈک میں پائے جانے والے flavonoids کے ذریعے دماغی سوزش، تناؤ، اور الزائمر جیسی بیماریوں کے خلاف ممکنہ تحفظ کا ذکر۔

5. University of California, Davis – Department of Plant Biology (2023).
➤ ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ کرلی ڈک کے flavonoids دماغی خلیات کو آکسیڈیٹو تناؤ (oxidative stress) سے محفوظ رکھتے ہیں، جو کہ الزائمر جیسے دماغی امراض سے بچاؤ میں مدد دے سکتے ہیں۔
(یہ تحقیق یونیورسٹی کے داخلی تحقیقی جریدے میں شائع ہوئی تھی، حوالہ نمبر: UCD-PBIO-2023-87)

6. Mississippi School of Pharmacy – Herbal Medicine Program (2021).
➤ تحقیق میں کرلی ڈک کی جڑ کے جگر پر حفاظتی اثرات دیکھے گئے، اور اسے جگر صاف کرنے والی جڑی بوٹیوں میں شامل کیا گیا۔
(تحقیقی خلاصہ: MSP-RC-2021-HM-22)

Daily Talafi
15/07/2025

Daily Talafi

Dailytalafi.com
15/07/2025

Dailytalafi.com

Dailytalafi 13 جولائی 2025
13/07/2025

Dailytalafi
13 جولائی 2025

Daily Talafi  روزنامہ تلافی
12/07/2025

Daily Talafi روزنامہ تلافی

جبوتہ علی سوجل راولاکوٹ روزنامہ تلافی عوامی ایکشن کمیٹی یونین کونسل علی سوجل جبوتہ راولاکوٹ  کے زیر اہتمام آر ایچ سی ہسپ...
11/07/2025

جبوتہ علی سوجل راولاکوٹ روزنامہ تلافی
عوامی ایکشن کمیٹی یونین کونسل علی سوجل جبوتہ راولاکوٹ کے زیر اہتمام آر ایچ سی ہسپتال میں سٹاف کی کمی کے حوالے سے احتجاج مظاہرہ کا انقعاد کیا گیا جس میں مقررین نے خطاب کرتے ہوئے حکومت وقت اور متعلقہ اداروں کو متنبہ کیا اگر ہمارے مطالبات کو 10دنوں کے اندر یکسو نہ کیا گیا تو تمام وارڈ کی عوامی ایکشن کمیٹی کو ساتھ ملاتے ہوئے انتہائی اقدام کی طرف جاہیں گے ۔ ار ایچ سی علی سوجل لمبے عرصے سے سٹاف کی کمی کا شکار ہیے ۔ بی ایچ یو کھوڑی چنہ کی حالت اس سے زیادہ بدتر ہیے مقررین میں اسرار یوسف ۔ مقصود الزمان لالہ انور صہیب حنیف عثمان رشید عابد حیات عدنان خان نے خطاب کیا نماز جمعہ کے بعد ریلی کا اغاز کیا گیا دو گھنٹے کے لیے مرکزی بازار جبوتہ علی سوجل مکمل بند رہا ۔ حکومت نے ہیلتھ کارڈ بحال کرنے کا اعلان کیا ہیے ہمارے تو ہسپتالوں میں سٹاف اور ادویات ہی نہیں ییلتھ کے حوالے سے اقدامات نہ ہوئے تو پوری طاقت سے فیصلہ کیا جائے گا اپنے بنیادی حق کے لیے عوامی ایکشن کمیٹی یونین کونسل علی سوجل کی ڈیڈلائن

Address

Rawala Kot

Telephone

+923135231034

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Daily Talafi روزنامہ تلافی posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share