29/06/2025
بیول موضع دھمیال کے رہائشی توقیر احمد ولد محمد شریف نے اپنے بیان میں کہا کہ اوورسیز پاکستانی آحسن وقاص نے راولپنڈی پریس کلب میں جو پریس کانفرنس کی ہے سر اسر جھوٹ کا پلندہ ہے حقائق کو غلط طریقے سے پیش کر رہا ہے اپنے آپ کو مظلوم اور مظلوم کو ظالم ثابت کرنے کی ناکام کوشش کر رہا ہے میں توقیر احمد ولد محمد شریف مرحوم حال مقیم لندن یوکے اپنے مکمل حوش وحواس میں تحریری حقائق بمعہ ثبوت عوام کے سامنے پیش کر رہا ہوں چونکہ مجھے شوگر کی بیماری لاحق ہے جس کی وجہ تقربیاً نابینا ہو چکا ہوں 18 اپریل 2025 کو میں توقیر احمد ولد محمد شریف بمعہ فیملی پاکستان آتا ہوں اور اپنے گھر جاتا ہوں وہاں یہ دیکھ کر حیران رہ جاتا ہوں کہ وہاں کوئی رہائش پذیر ہے دورزہ کھولوا کر جب اندر جاتا ہوں تو وہاں آحسن ولد نذر حسین اپنے والدہ اور بیوی کے ساتھ موجود ہوتا ہے جب میں اس سے پوچھتا ہوں کہ میرے گھر میں آپ کیا کر رہے ہیں تو آحسن غصہ ہو جاتا ہے اور مجھے اور فیملی کو دھکے دے کر گھر سے باہر نکال دیتا ہے اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتا ہے ہم باہر کھڑے رہے دروازہ کھٹکھٹاتے رہے مگر باوجود کوشش اس نے دروازہ نہ کھولا مایوس ہونے کے بعد میں نے اس بارے میں ایس ایچ او گوجرخان کو تحریری درخواست دی کہ میرے گھر پر ایسے قبضہ ہوا جسے واگزار کروایا جائے چند دن گزرنے کے بعد جب پولیس کی طرف سے کوئی جواب نہ آیا چونکہ میں نے واپس آنا تھا میری آنکھوں کی اپونٹمنٹ تھی میں نے ایڈیشنل سیشن جج صاحب کی عدالت میں اس قبضہ کو ختم کروانے کی درخواست بھی دی ۔
ایس ایچ او گوجرخان کی طرف سے ادھوری رپورٹ آنے کے بعد اعلی افسران بشمول اے ایس پی گوجرخان کو انکوائری کی درخواست کی جس کی تفتیش کرنے پولیس اے ایس پی بذات خود بھی موقع پر آئے اور ہماری دادی صاحبہ سے بھی ملے اور انہوں نے بھی اے ایس پی کو بتایا کہ دونوں فریق میرے پوتے ہیں مگر یہ مکان توقیر احمد کے والد محمد شریف نے 1980 کی دہائی میں تعمیر کئے تھے تفتیش جاری رہی اسی سلسلے میں پولیس مورخہ 27/6/25 کو بھی موقع پر آئی اور بڑی خوش اسلوبی سے آحسن کی والدہ کو اپنے گھر چھوڑ آئی اس موقع پر کوئی بدتمیزی نہیں کی گئی اگر آحسن سچ کہہ رہا ہے تو اگر پولیس کے گھر میں داخلے کی وڈیو ان کے پاس موجود ہے تو کوئی ایسی وڈیو بھی ان کے پاس موجود ہوگی جس میں یہ دیکھا جا سکے کہ ان کے گھر والوں سے بدتمیزی ہوئی ہے جبکہ آحسن کی بیوی مسلسل اپنے موبائل میں وڈیو بناتی رہی ہے
آحسن کا یہ کہنا کہ ہمارے مکان کی وجہ سے اڈیالہ جیل رہ کر آیا ہے جناب سراسر جھوٹ ہے آحسن وقاص پر اسی سال جنوری ۲۰۲۵ گوجرخان پولیس سٹیشن میں اقدام قتل اور غیرقانونی اسلحہ رکھنے کی ایف آئی آر بھی مقدمہ نمبر 49 15.01.2025 ./34 /ii 506ت پ درج ہے اور یہ جیل بھی رہ چکا ہے اور اس وقت ضمانت پر ہے اور اس کیس میں اس کی سزا یقینی ہے اس کا جیل میں رہنے کا اس مکان والے معاملے سے کچھ تعلق نہ ہے
ہمارے گھر کی چاردیواری کی دیوار توڑ کر یہ میرے گھر میں داخل ہوئے اور تالے توڑ کر اندر رہنے لگے میرے پاس 20/10/24 کی وڈیو بھی موجود ہے جس میں صاف طور پر دیکھا جا سکتا ہے تالے لگے ہوئے ہیں
آحسن وغیرہ کا گھر ہمارے گھر کے ساتھ جڑا ہوا ہے اور اس کے ساتھ بلال فدا / اسد کا گھر ہے تقربیاً دو کنال پر ان کزن کے گھر بنے ہوئے ہیں اور ایک کنال پر ہمارا گھر بنا ہوا ہے شروع سے ہمارے گھروں کی کوئی چیز آپس میں مشترک نہیں رہی ہمارے گھر میں پانی کا بور اپنا ہے ان کے دونوں گھروں میں کنواں ہے بجلی کے میٹر اپنے اپنے لگے ہوئے ہیں ہمارے گھر میں ہمارے چچا محمد اشتیاق کے نام کا میٹر ہے ان کے گھروں میں ان کے والد نذرحسین اور فداحسین کے نام میٹر لگے ہوئے ہیں ہمارا مکان عمومی طور پر بند ہی رہتا ہے جس کی وجہ سے بجلی کا استعمال نہ ہونے کے برابر رہتا تھا ان کے گھر داخلے سے سالوں پہلے کے بل چیک کئے جا سکتے ہیں جن کے ہمیشہ یونٹ زیرو ہی رہے ہیں
اس کا یہ کہنا کہ یہ جدی زمین کا مسلہ ہے بلکل جھوٹ ہے یہ کل زمین چھ کنال یا کچھ ہے جس میں ہم بہن بھائیوں کا ڈیڑھ کنال حصہ بنتا ہے اور تقربیاً ان کا بھی اتنا اتنا حصہ ہے مکانات برسوں پہلے سے یہاں بنے ہوئے جن کا کبھی کوئی تنازعہ نہ رہا ہے ہمارے والدین خوش و خرم اپنے اپنے گھروں میں رہے ہیں یہ مسلہ آحسن اور اس کے بھائیوں کے لالچ کی وجہ سے بنا ہے انکی نیت خراب ہو گئی اور ہمارے گھر کی دیوار توڑ کر یہ زبردستی قابض ہونے کی کوشش میں ہیں
میں اپنے اور ان کے گھروں کی تصویریں بھی بھیج رہا ہوں جس واضع طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ ہمارا گھر کا دروازہ مین سڑک پر ہے اور ان کے گھروں کا راستہ دوسری طرف اپنی مشترکہ زمین میں ہے حتی کہ گھروں کے رنگ بھی علیحدہ علیحدہ ہیں
ان کے والد ہمارے چچا نذرحسین گزشتہ سال جون میں فوت ہوئے وہ کچھ عرصہ بیمار رہے وہ اپنے گھر میں رہے انتقال کے بعد ان کا جسدِ خاکی بھی ایمبولینس کے ذریعے اپنے گھر لایا گیا ان کا جنازہ بھی ان کے اپنے گھر سے ہی اُٹھایا گیا جس کی وڈیو اور تصویریں بھی شئیر کر رہا ہوں
اس کے بعد ستمبر دوہزار چوبیس 2024 میں آحسن کی شادی ہوئی جس کی تمام رسومات ان کے گھر میں ہی انعقاد پذیر ہوئی سوائے ولیمہ کے جو گوجرخان ہال میں ہوا جس کی تصویریں بھی شئیر کر رہا ہوں
جہاں تک آحسن نے ہمارے چچا اشتیاق چوہدری پر الزامات لگائے سراسر جھوٹ ہیں ہاں وہ ہمارے چچا ہیں اور ان کے بھی چچا ہیں وہ نہایت ہی شفیق ہیں ہم سب کے ساتھ ہمیشہ شفقت فرماتے ہیں آحسن وغیرہ کو بھی ہمیشہ سپورٹ کرتے ہیں انہوں نے انہیں بھی کہا ہے کہ آپ غلط کر رہے ہو کسی دوسرے کے گھر پر قبضہ کرنا جرم ہے جس کی وجہ سے یہ ان کے بھی خلاف ہو گئے ہیں
سارا گاؤں اور برادری شہادتیں دے رہے ہیں کہ یہ مکان ہمارا والدِ محترم نے بنائے اور شروع سے ہی ہمارے ہیں خاص کر ہماری دادی صاحبہ کی گواہی سب سے متعبر ہے جہنوں نے پولیس کو بھی گواہی دی ہے اور موقع پر اے ایس پی صاحب کے سامنے اپنے بیان قلمبند کروایا ہے آحسن وغیرہ کے پاس ایک بھی شہادت اور ثبوت نہیں ہے جہاں تک زرعی زمین کا تعلق ہمارے پاس کوئی زمین نہیں ہے سوائے مکانات والی زمین نہ چچا اشتیاق اور دوسرے چچا اخلاق کے پاس جو خاندانی زمین ہے کچھ بلال فدا اور کچھ ہماری پھوپھو کاشت کرتی ہیں اور ہمیں یا چچا کو کوئی اعتراض نہیں جو ان کے حصے کی زمین ہے وہ اپنا حصہ لے سکتے ہیں اور حال ہی میں ہمارے چچا اخلاق احمد نے تقسیم زمین کے لئے دعویٰ بھی دائر کیا ہوا ہے کہ ہماری خاندانی زمین سب حصے داروں کو ان کے حصے کے مطابق تقسیم کی جائے ۔
یہ تمام حقائق سچ پر مبنی ہیں اور میں حلفاً اقرار کرتا ہوں کہ درست ہیں مزید سچ ثابت کرنے کے لئے معززین علاقے سے کھلی انکوائری بھی کی جا سکتی ہے اور محکمہ مال تحصلدار سے بھی ریکارڈ کے مطابق رپورٹ طلب کی جا سکتی ہے اس سے پہلے پٹواری نے عکس دیا تھا جس میں صاف ظاہر تھا کہ میرے مکانوں کا ان کے مکانوں سے کوئی تعلق نہ ہے