08/03/2024
Murshid Massod Qazi
اگر میرے اختیار میں ہو تو
میں دنیا کے ہر ملک میں پاکستانی سفارتخانوں اور قونصل خانوں میں دس دس میمن
کمرشل اتاشی یا ٹریڈ آفیسر تعینات کر دیتا
اور ان کے ساتھ دس دس پاکستانی یونیورسٹیوں کے مارکیٹنگ اور سیلز کے فریش گریجوئیٹس کو انٹرن شپ دے دیتا اور ہر سال بین الاقوامی معیار کے پانچ سو مارکیٹنگ اور سیلز کے ایکسپرٹ تیار ہو جاتے جو پاکستانی مصنوعات کو ملکوں تو کیا ان کے شہروں میں بھی بیچنے کی صلاحیت سے مالا مال ہوتے
کیونکہ میں خود یہ تجربہ کر چکا ہوں اور یہی تجزبہ اور صلاحیت مجھے ایک سو کے قریب ملکوں میں کاروبار کرنے کا ذریعہ بنی
ان سے اس ملک کے ہر بڑے شہر میں سنگل کنٹری ٹریڈ شوز کرواتا
اگر آج پاکستان کی ایکسپورٹ 30 بلین ڈالر ہے تو اگلے پانچ سالوں میں ایکسپورٹ 300 بلین ڈالر پہنچ جاتی
میمن اگلی نسلوں تک سوچتا ہے اس کا وژن اور سوچ سو سال آگے دیکھتی ہے
اور میمن کو یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ ٹینڈے یا بینگن سے لے کر کھیلوں کے سامان تک پاکستان کی کو ئ بھی پراڈکٹ دیانتداری کے ساتھ کیسے ، کس طرح اور کنہیں بیچنی ہے ؟