Saad Digital Marketing

Saad Digital Marketing "Unlocking the power of online strategies to drive business growth through digital marketing."

30/05/2024

ایک دوست سے پوچھا امت میں صلاح الدین ایوبی کیوں پیدا نہیں ہورہے۔ اس نے جواب نہیں دیا۔ صرف اتنا کہا ایک ویڈیو بھیجی ہے۔ دیکھ لو۔
صلاح الدین ایوبی ، طارق بن زیاد، ٹیپو سلطان، محمود غزنوی، جیسے جوانوں کی مائیں عظیم خواتین تھیں جنہوں نے اسلام کو جری، بہادر اور تاریخ کے محرابوں پر چھا جانے والے جوان دئیے۔ جس نہج پر ہمارا معاشرہ پہنچ رہا ہے زیادہ تر مائیں ٹکر ٹاکر ہی پیدا کریں گے۔

29/05/2024

قصہ پانچ ارب روپے کا "

کراچی کی مضافات میں ایک ناکام ہاؤسنگ سوسائٹی تھی۔۔۔۔ جسے بارہا نیے ناموں سے لاونچ کیا گیا مگر کوئی پلاٹ فروخت نہیں ہوپایا،،،

پھر کیا ہوا کہ اورنگی ٹاون کا ایک لوکل موٹیویشنل اسپیکر سامنے آیا اس نے سوسائٹی کے مالک سے کہا کہ آپ بے فکر رہیں میں تمام پلاٹ فروخت کرنے کا بندوبست کرتا ہوں۔۔۔

موٹیویشنل اسپیکر نے بطور ٹیم ممبر مجھ سمیت تین دیگر لڑکوں کو بلایا،، ہمیں سوسائٹی کا نقشہ دکھایا۔۔ کہا تین ارب روپے کا منافع ہے جسے ہم سب مل کر ففٹی ففٹی کرے گے۔۔ جس ہوٹل میں بیٹھ کر ہم یہ گفتگو کررہے تھے اس ہوٹل میں غربت کا یہ عالم تھا کہ ایک کپ چائے کے دو حصے بنا کر اسے کٹ کہتے ہوئے دس روپے والی چائے پانچ روپے میں دے دیا کرتے تھے۔۔

موٹیویشنل اسپیکر نے بتایا کہ جب تین ارب روپے ہمارے ہاتھ آئے گے تو بیوقوف بن کر انھیں اڑائے گے نہیں بلکہ ان پیسوں سے گڈانی شپ یارڈ میں کھڑا بحری جہاز خریدے گے اسے بیچ کر منافع پانچ ارب کردیں گے--

ہر بار وہ اسپیکر منافع کی مد میں ایک ارب بڑھاتا اور کہنی موڑ کر کہتا ہم کرسکتے ہیں " ہم بھی ساتھ زور دے کر یسس "بولتے اور اعتراف کرتے کہ بلکل بھائی ہم ہی کرے گے۔۔ بلااخر ہوٹل والے سے یہ کہہ کر اٹھ گئے کہ پیسے حساب میں لکھ لو۔

سوسائٹی کا چارج سنبھالا تو کھلے میدان میں دو منزلہ کمرہ تھا۔ جس میں پرانا فرنیچر پڑا تھا اس کی ڈسٹینگ کی اور بیٹھ گئے افس ایسا تھا کہ اندر داخل ہوجائے تو پرانے صوفے جن کے کشن پھٹ چکے تھے جبکہ سیڑھیاں چڑھے تو ڈائریکٹر افس تھا اور ڈائریکٹر کا عہدہ مجھے دیا گیا تھا۔ نیچے بیٹھنے کی ذمہ دار ہم نے ایک بلوچ لڑکے کی لگا دی جبکہ کسٹمر کو ڈیل کرنا میرے ذمے ہوگیا۔۔ پہلے دن ہم نے آفس کے لئے شاپنگ کی ایک چھوٹا گیس کا سلنڈر لے لیا۔۔ جسے لینے پر ہم میں سے کوئی بھی آمادہ نہیں تھا سوائے موٹیویشنل اسپیکر کے "

کیونکہ انھی دنوں حب بلوچستان میں گیس سلنڈر کو لیکر ایک اندوہناک واقعہ ہوا تھا ایک گھر میں سلنڈر پھٹنے کی وجہ سے پانچ افراد شدید زخمی ہوگئے پہلے دن ایک کی موت ہوئی دوسرے دن دوسرے کی یو پانچ دن لگتار لوگوں نے قبریں کھودی اور پانچ افراد کی تدفین ہوئی ایک ہی گھر سے،، اس سانحے کے بعد پورا علاقہ سلنڈر کو لیکر ایسا خوفزدہ ہوا کہ سلنڈر کا استعمال ہی چھوڑ دیا۔

بہرحال ہم نے خرید لیا تاکہ بہ وقت ضرورت چائے تو تیار کرسکے۔۔
کچھ دن ہم نے اس دفتر میں خوب مکھیاں ماری۔ سوسائٹی کی پھیلی زمین پر ٹڈے پکڑے،، مگر چوتھے دن موٹیویشنل اسپیکر نے خوشخبری سنا دی کہ کل ہمارے افس بٹ صاحب تشریف لائیں گے مجھے بتایا کہ میں انتہائی پروفیشنل بن کر ان سے ڈیل کروں اچھے کپڑے پہنوں انھیں ویلکم کروں " جتنا ہوسکے ان کو بتاوں کے آپ کے آنے سے اس بے آب گیاں ویرانے میں بہار آئے گی۔

ہم نے بات مان لی اور اگلے دن سوٹڈ بوٹڈ اپنے کباڑا افس پہنچے " بلوچ نوجوان کو بتایا کہ پتی دودھ کا انتظام کرلو۔ بٹ صاحب کو کڑک دودھ پتی پلائے گے۔۔

بٹ صاحب گیارہ بجے کے قریب اپنی ایکس ایل آئی گاڑی میں آئے ان کا ڈرائیور بھی ساتھ تھا۔۔ سفید سوٹ پہنے کالے چشمے لگائے " میں اپنے آفس کے دروازے میں ان کے استقبال کے لئے کھڑا تھا " بٹ صاحب کو ویلکم کیا انھوں نے انتہائی کراہت سے سوسائٹی کی حدود پر نظر ڈالی موٹیویشنل اسپیکر کو بیوقوف کہا اور بولیں " یہاں تو کوئی اپنے کتے نا پالے گھر کیسے بنائے گے"

۔ میں نے یہ سن کر فورا وہ چاپلوسی والی لائن کہہ دی کہ "بٹ صاحب آپ جیسے لوگوں کے قدم پڑ جانے کے بعد یہ ویرانہ بھی گلشن بن جائے گا بس آپ کی نوازش ہونی چاہیئے "

میری اس بات کا جواب انھوں نے ایک طنزیہ مسکراہٹ سے دیا۔۔ اور داخل ہوگئے دفتر میں ،،، داخل ہوتے ہی میں نے بلوچ لڑکے کی طرف اشارہ کیا کہ سر ان سے ملے ہمارے مینجر " وقار بلوچ " بٹ صاحب نے یہ سنتے ہی وقار کو دیکھا جو ایک چھوڑی گیروا شلوار پہنے سر پر سندھی ٹوپی رکھے اور منہ میں گٹکے کی پیک جمع کیا ہوا تھا --

کہا واہ یہاں مینجر بھی ہوتے ہیں ؟

میں نے فورا جواب دیا جی جی سر میں ڈائریکٹر ہوں " یہ سن کر رک گئے پورے دفتر کو اوپر نیچے دیکھا اور پوچھا کیا تم سب لوگ موٹیویشنل اسپیکرز ہو ؟ کیونکہ یہ والا کنفیڈینس تو میں نے کسی ذہنی طور پر تندرست و صحت مند انسان میں نہیں دیکھا ہے۔ ان کی اس بات پر میں نے بڑی کھسیانی ہنسی ہنس لی " ورنہ اندر ہی اندر گن لوڈ ہوگئی تھی۔۔

ہم اوپر چڑھ کر افس میں بیٹھ گئے " وقار کو میں نے بٹ صاحب کے سامنے بلایا اور کہا کہ یار آج ہمارا وہ خانساماں نہیں آیا (حالانکہ خانساماں کوئی تھا ہی نہیں) " لہذا مہربانی کرو آپ بٹ صاحب کے لئے خود چائے بنا لیں " وقار نے کہا جی سر میں بناتا ہوں" اسے میں نے سمجھایا تھا کہ تم کسٹمرز کے سامنے مجھے سر کہا کرو گے " ورنہ عام حالات میں تو وہ مجھے عابد کہنا بھی پسند نا کرتا تھا " صرف ابڑو بولا کرتا تھا "

بٹ صاحب کو نقشہ دکھایا۔ مسجد کے لئے وقف جگہ دکھائی۔ پارک کی جگہ دکھائی پلاٹوں کی ترتیب سمجھائی جو سنہرے باغ ہمیں موٹیویشنل اسپیکر نے دکھائے تھے ان تمام سنہروں باغوں کے ساتھ کچھ مزید چاندی کے باغ اپنی جانب سے اضافی ملا کر میں نے بٹ صاحب کو دکھا دئے "

وہ کھڑکی سے جھانک کر سوسائٹی کا جائزہ لیتے ۔ پھر آکر اس چئیر پر میرے سامنے بیٹھ جاتے جس کی ایک ٹانگ آدھی ٹوٹ چکی تھی اور سہارے کے لئے ہم نے اس ٹوٹی ہوئی ٹانگ کے نیچے سیمنٹ کے تین بلاک رکھ دئے "

ہماری گفتگو جاری تھی " خوب باتیں ہوچکی تھی کہ اس دوران میرے کانوں میں ایک چیخ سنائی دی " پھر بڑبڑانے کی آواز ائی جسے کوئی خود پر حملہ اور جنگلی جانور کو دور بھگانے کے لئے بڑابڑا رہا ہو -- غور کیا تو وہ آواز وقار کی تھی وہ زور سے ابڑو ابڑو بولا اور ساتھ سلنڈر سلنڈر بھی کہہ دیا " بٹ صاحب بھی قدریں چونک گئے میں نے کہا اپ رکے میں دیکھتا ہوں " میں جلدی سے تنگ سیڑھیاں اترا اترتے ہی جو منظر دیکھا تو دل ایسا دہل گیا مانو عزرائیل سامنے کھڑا ہو

گیس کا وہ سلنڈر شعلوں میں لپٹا ہوا تھا " جبکہ شعلوں کے پار دروازے سے دور وقار کھڑا غضبناک انداز میں مجھے چلا کر کہہ رہا تھا

" اڑے بھاگو بھاگو سلنڈر پھٹنے والا ہے "

میرے پاس وقت نہیں تھا صرف چند ثانیے تھے۔۔ اور چند ثانیوں میں یہ خیال میرے ذہن میں بجلی کی طرح کند گیا کہ اگر واپس اوپر سیڑھیان چڑھتا ہوں تو بٹ صاحب سمیت میرے مرنے کے چانسسز بھی سو فیصد ہوجائے گے کیونکہ سلنڈر بس پھٹنے کو ہی ہے اور اگر میں سلنڈر کے پار دروازے کی جانب دوڑ لگاوں تو پھر میرے بچنے کے دس فیصد چانسسز موجود ہیں" یہ خیال بھی آیا کہ اتنا وقت بھی نہیں کہ میں بٹ صاحب کو آواز دے سکوں" لہذا انھیں اس ناگہانی موت کے واسطے یوں بے خبر ہی چھوڑا جانا بہتر سمجھا۔۔

میں نے دانت پیس کر جسم کو پتھر کرکے کلمہ پڑا اور لپک گیا دروازے کی جانب،،، خوش قسمتی تھی یا عمر نے ابھی مزید کچھ شعلوں میں لپٹے سلنڈر دکھانے تھا میں دفتر سے نکل آیا۔۔ مڑ کر پھر بھی نہیں دیکھا کیونکہ کمر میں برابر یہ گدگدی ہورہی تھی کہ آپ پیچھے دھماکہ ہوگا ساتھ اگ کا بگولہ بلند ہوگا۔

بھاگتے بھاگتے نجانے کب وہ بلوچ میرے شانہ بشانہ ہوا اس نے منہ میں جمع گٹکا تھوکے بغیر دوڑتے غراغراتے ہوئے مجھ یاد دلائے۔۔

آڑے وہ بٹٹٹٹٹٹٹ
آڑے وہ بٹھھھھھھھھ ؟ ؟

گٹکے کی پیک اس کے ہونٹوں کے دونوں کناروں سے ہوتے اس کے کانوں تک پہنچ گئی تھی۔۔ میں نے بریک لگائی بٹ صاحب کا ڈرائیور بھی دوڑتے ہوئے ہم تک پہنچا حیرت اور خوف میں ہم سے پوچھا کہ کیا ہوا،،

میں نے جواب دئے بغیر کہا چلو بٹ صاحب کو بچاتے ہیں اور لمبا دائرہ گھوم کر افس کی دوسری جانب اگئے جہاں کھڑکی تھی۔۔ کھڑکی کے سامنے کھڑے ہوکر بٹ صاحب کو آواز دی۔ وہ کھڑکی سے جھانکے انھیں بتایا کہ نیچے آگ لگی ہے سلنڈر پھٹنے والا ہے لہذا بٹ صاحب جمپ !!!!

جمپ بٹ صاحب جمپ "

بٹ صاحب نے بھی حالیہ سلنڈر کا واقعہ سن رکھا تھا۔ لہذا انھوں نے بھی میری طرح فیصلہ لینے میں زیادہ وقت نہیں لیا۔۔

اور جھک کر کھڑکی میں چڑھ گئے- مگر جمپ لگانے سے گھبرا گئے " جگہ لگ بھگ پچیس فٹ اونچی تھی اور نیچے گٹر تھا۔ اس نے بہت مصیبت زدہ نظروں سے ہمیں دیکھا اور پھر نیچے دیکھا۔۔

اور قریب قریب رونے جیسا منہ بنا کر کہا " ابے حرامیوں کیسے جمپ ماروں "

میں کچھ کہتا اس سے پہلے ہی اس کے ڈرائیور نے بھی قریب قریب روتے ہوئے ہاتھ جوڑ کر کہا

بٹ صاحب پلیز جمپ "

اور پھر اسی انداز میں ہمیں بھی دھمکی دے ڈالی کہ اگر بٹ صاحب ٹپک گئے تو تم سب کو میں نہیں چھوڑوں گا۔۔

بٹ صاحب نے بلااخر ہمارے اصرار پر جمپ لگانے کی ٹھان لی ایک بار آگے کو کودنے کی حرکت کی مگر پیچھے ہوگئے پھر کوشش کی اور پیچھے ہٹ گئے " مگر تیسری کوشش میں انکھیں بند کردی کود گئے " مگر بدقسمتی دیکھیں ان کا ایک پائنچہ کھڑکی کی چٹخنی میں پھنس گیا۔۔ نیچے آنے کی بجائے بچارے اوندھے منہ کسی سرکاری پھاٹک کے مانند دیوار سے لگ گئے اور الٹے لٹک گئے !!

وہ بٹ صاحب جو جند ساعت پہلے ہماری قسمت بدلنے والے تھے اس وقت خود بدقسمتی کا پنڈولم بن کر دیوار سے اوندھے منہ لٹکے تھے " جیب میں جو تھا وہ نیچے گٹر میں گر گیا تھا قمیض الٹ کر ان کے چہرے پر آگئی۔۔ جبکہ بٹ صاحب نے دونوں ہاتھوں سے اپنی شلوار پکڑ رکھی تھی اگر وہ شلوار کو چھوڑ دیتے تو ممکن تھا کہ شلوار کھڑکی میں رہ جاتی اور آپ بغیر شلوار کے نیچے گٹر میں اجاتے "

بٹ صاحب خوب بڑبڑائے،، ہمیں بھی پکارا ،، مگر ہم خود تڑپ رہے تھے کہ اب پورا دفتر گرنیڈ کی طرح پھٹ کر بکھر جائے گا !!! اور بٹ صاحب کے پرخچے چاروں جانب پھیل جائیں گے"

بٹ صاحب کی جدوجہد کام آگئی انھوں نے پائنچے کو ایک زوردار جھٹکا دیا جھٹکے ساتھ ہی آدھا پائنچہ چٹخنی میں پھنسا رہ گیا اور کٹ کر بٹ صاحب نیچے آ گرے " چوٹ تو ان کو آگئی مگر خود کو سہلائے اور کھجائے بغیر اٹھے اور ہماری جانب دوڑ لگا دی

ان کی کھلی ہوئی شلوار اور ماتھے پر خون دیکھ کر ایسا لگا جیسے سلطان راہی مرحوم دھوتی پہنے دشمنوں کی جانب بڑھ رہے ہو --

بلکل ایسا ہی ہوا ڈرائیور بٹ صاحب کی جانب بڑھا جبکہ بٹ صاحب نے ہمیں وارننگ دئے بغیر زمین سے پتھر اٹھائے"

اور لمبا کھینچ کر بولیں " تم لوگوں کی" بینڑ " اسم بہن کی جگہ وہ "بینڑ " بولے اور اس کے بعد "بینڑ " کے ساتھ وہ تمام نجی اعمال دوہرانے کا کہا جو نکاح کے بعد ہی روا ہوتے ہیں "

جبکہ ہم نے بھی دوڑ لگا دی بٹ صاحب پیچھے جبکہ ڈائریکٹر آف سوسائٹی اینڈ مینجر دونوں آگے " اور ہر کچھ لمحے بعد کوئی پتھر ہمیں کراس کرکے آگے نکل جاتا۔۔ ہم سوسائٹی کی آخری دیوار پھلانگ کر بھاگ گئے اور پلٹ کر کبھی نا تو سوسائٹی کا رخ کیا اور نا ہی کبھی بٹ صاحب کو دیکھا۔۔ اور اس جلتے سلنڈر نے پھٹے بغیر وہ تھوڑا بہت بچا ہوا کباڑ جسے ہم فرینچر بول رہا تھے اسے خاکستر کردیا۔۔

موٹیویشنل اسپیکر پر بٹ صاحب نے اقدام قتل کا پرچہ کاٹا،، جسے رفع دفع کرنے میں موٹیویشنل اسپیکر کو اپنی موٹرسائیکل سے ہاتھ دھونے پڑ گئے۔۔

جبکہ پانچ ارب روپے کا وہ بحری جہاز گڈانی شپ یارڈ میں لمبے عرصے تک کھڑا ہمارا انتظار کرتا رہا۔ اس جہاز کو یہ علم ہی نہیں تھا کہ ہم پانچ ارب روپے کمانے سے چند ہی انچ کے فاصلے پر تھے کہ ناکام ہوگئے ۔۔

عابد آفریدی

29/05/2024

سوشل میڈیا مارکیٹنگ سے کتنا کما یا جاسکتا ہے, اپنی پروڈکٹس کو سوشل میڈیا پر کتنا پرموٹ کیا جاسکتا ہے اپنے برینڈ کو بلندی کے کس مقام پر لے جا سکتے ہیں ۔۔۔
یہ موازنہ صرف سوشل میڈیا مارکیٹنگ کا ہے (ای کامرس کا نہیں) اس کا حساب صرف ٹاپ 30 مشہور سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ایکٹیو یوزرز کی تعداد دیکھ کر کر سکتے ہیں ۔۔۔
اگر پروفیشنل طریقے سے کام کیا جائے، باقاعدہ اپنا برینڈ بنا کر اس کی ٹرینڈ مارکیٹنگ کی جائے یا صرف سوشل میڈیا پر پروفیشنل سروسز دی جائیں تو سوچ سے کہیں زیادہ فوائد حاصل کئے جاسکتے ہیں۔۔۔

فیس بک۔۔۔ 3.05بلین یوزرز
واٹس اپ۔۔۔ 3.031 بلین یوزرز
یوٹیوب۔۔۔ 2.49بلین یوزرز
انسٹاگرام۔۔۔ 2.04بلین یوزرز
مسینجر۔۔۔ 2.1بلین یوزرز
ٹک ٹاک۔۔۔ 1.56 ملین یوزرز
وی چیٹ۔۔۔ 1.3 بلین یوزرز
لنکڈان۔۔۔ 95.7 ملین یوزرز
کیو کیو۔۔۔ 865 ملین یوزرز
ٹمبلر۔۔۔ 642 ملین یوزرز
ٹیلیگرام۔۔۔ 500 ملین یوزرز
لنکڈان۔۔۔ 323 ملین یوزرز
پینٹریسٹ۔۔۔ 633 ملین یوزرز
کیوزون۔۔۔ 632 ملین یوزرز
ٹیوٹر۔۔۔ 572 ملین یوزرز
ریڈیٹ۔۔۔ 330 ملین یوزرز
سنیپ چیٹ۔۔۔ 310 ملین یوزرز
بیدوٹیبا۔۔۔ 303 ملین یوزرز
سکائپ۔۔۔ 300 ملین یوزرز
وائبر۔۔۔ 28 ملین یوزرز
لائن۔۔۔ 270 ملین یوزرز
سینا ویبو۔۔۔ 225 ملین یوزرز
وائے وائے۔۔۔ 188 ملین یوزرز
میڈیم۔۔۔ 164 ملین یوزرز
وی کے۔۔۔ 100 ملین یوزرز
ٹرینگا۔۔۔ 97 ملین یوزرز
فرسکوائر۔۔۔ 92 ملین یوزرز
ریرن۔۔۔ 83 ملین یوزرز
ٹیگیڈ۔۔۔ 77 ملین یوزرز
بادوو۔۔۔ 55 ملین یوزرز
مائی سپیس۔۔۔ 47 ملین یوزر
سٹمبل اوپن۔۔۔ 30 ملین یوزرز
-----------
اس کے علاوہ بھی بہت سارے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ہیں جہاں ملینز کی تعداد میں یوزرز ایکٹیو ہیں۔۔۔
اگر آپ انٹرنیشنل سطح پر کام کرنا چاہتے ہیں, آپ کی پروڈکٹس ہیں یا آپ سروسز دینا چاہتے ہیں تو ڈیجیٹل مارکیٹنگ کو خوب سیکھیں اسے گہرائی سے سمجھیں موجودہ اور آنے والے ٹرینڈز کو فالو کریں۔۔۔
اپنی برینڈنگ کو یونیک اور اٹریکٹیو بنائیں اور منفرد انداز سے مارکیٹنگ اور سیل سٹریڈیجی بنا کر کام کریں۔۔۔
اپنے برینڈ کو تمام مشہور سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پھیلائیں ہر سرچ انجن میں ایمبڈ کریں تاکہ آپ کا برینڈ ہر سرچ انجن پر اور ہر جگہ موجود ہو۔۔۔
صرف فیس بک پر انحصار کرنا مارکیٹنگ نہیں ہے کیوں کہ دنیا کے بہت سے لوگ ایسے ہیں جو فیس بک استعمال نہیں کرتے لیکن وہ دوسرے پلیٹ فارم ضرور استعمال کرتے ہیں۔۔۔
مثال کے طور پر دنیا بھر کے پروفیشنلز اور کمپنیز کے سی ای او عموماً فیس بک پر نہیں پائے جاتے لیکن ایسے قیمتی لوگ لنکڈان پر تقریباً سب موجود ہیں۔۔۔
اس لئے اپنی مارکیٹنگ سٹریجڈیجی کو مزید بہتر بنا کر اس کا دائرہ کار بڑھانا چاہئے تاکہ زیادہ سے کسٹمر تک رسائی ہو۔۔۔
اگر آپ کے پاس پروڈکٹس ہیں تو پروفیشنل طریقے سے باقاعدہ برینڈ بنا کر محنت لگن سے کام کریں توبہترین انکم حاصل کر سکتے ہیں۔۔۔
اگر آپ سروسز فیلڈ سے وابستہ ہیں تو ان سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پروفیشنل طریقے سے سروسز دے کر سوچ سے زیادہ ارننگ کر سکتے ہیں۔۔۔
-----------
ہماری بدنصیبی یہ ہے کہ ہم ہر کام دوسروں کی دیکھا دیکھی کرتے ہیں، دوسروں کی پیروی کر کے انہی کے نقشِ قدم پر چل کر کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔۔۔
اگر ہم کوئی بھی کام انفرادیت اور الگ نقطہ نظر سے کریں، اپنی مارکیٹنگ اور کام کا طریقہ دوسروں سے منفرد رکھ کر کریں، کمپٹیشن لو مارکیٹ کو ٹارگٹ کریں تو ہم نت نئے تجربات سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں، کام کرنے کا مزا آئے گا اور سمجھ آئے گی کہ ہم کہاں پر موجود تھے اور اس سے آگے کتنی دنیا پڑی ہے۔۔۔
ان میں سے کتنے ہی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ہیں جن کا نام بھی آپ نے پہلی بار سنا ہو گا لیکن یہ صرف تیس ہیں اس کے علاوہ بھی بہت سارے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز ہیں جہاں بڑی مارکیٹ آپ کی منتظر ہے۔۔۔
-----------
اپنی پروڈکٹس یا سروسز کی لو کمپٹیشن مارکیٹ ٹارگٹ کریں، اگر ہائی کمپٹیشن پر کام کرنا ہے تو پھر باقاعدہ پلاننگ کریں، مارکیٹنگ کی یونیک اور منفرد سٹریڈیجی بنا کر کام کرنے کا طریقہ اور انداز منفرد رکھیں، صرف فیس بک تک ہی محدود نہ رہیں بلکہ دوسرے پلیٹ فارم پر بھی ایکٹیو ہوجائیں۔۔۔
آپ کا کسٹمر جب کہیں پر بھی آپ کو سرچ کرے تو آپ وہیں موجود ہوں گے تو اس پر آپ کا اچھا اثر پڑے گا، کسٹمر آپ کی پروڈکٹس اور سروس کو ترجیح دے گا۔۔۔
محنت لگن اور شوق سے کام کریں، ایمانداری اور کوئیک سروس کے ساتھ کام کریں گے تو یقین جانیں دنیا کی اتنی بڑی مارکیٹ آپ کی منتظر ہے کہ آپ کی سوچ ہے۔۔۔
حامد حسن
Hamid Hassan

28/05/2024

خدارا۔۔۔!!!
خود کو اور اپنی بچیوں کو ان نام نہاد مینٹورز، انٹرپرینیورز اور انفلیونسرز سے بچائیے۔۔۔!!!

اگر آپ کی بہن، بیٹی، بیوی اپنے فون پہ اپنے کسی مرد استاد، کولیگ, یا پراجیکٹ منیجر سے روزانہ یا معمول سے ذیادہ بات کر رہی ہے تو اس پر نگرانی شروع کریں اور اس کو پہلی فرست میں بلاک کروائیں۔
کیونکہ توجہ چاہے کم ہو لیکن اگر مسلسل دی جائے تو وہ اپنا اثر رکھتی ہے۔

اور ہمارے آن لائن بیٹھے ان نام نہاد مردوں کے لئے کسی بھی خاتون کو مسلسل توجہ دیکر اپنی طرف راغب کرنا سب سے آسان کام ہوتا ہے۔

ہمارے معاشرے کے حساب سے گھر میں بہنوں اور بیٹیوں سے دوستانہ ماحول کم ہی رکھا جاتا ہے۔ ان کے اندر کیا چل رہا ہے وہ کیا سوچ رہی ہیں کیا کرنا چاہتی ہیں اس سب کو پس پشت ڈالتے ہوئے انہیں صرف شادی اور جلد دوسرے گھر پدھار جانے کی باتیں سنائی جاتی ہیں۔ نتیجتا یہ گھر سے ملنے والی ڈپریشن اور احساس کمتری کا شکار بچیاں گھر بیٹھے ہی کچھ کرنے کا سوچتی ہیں اور آن لائن فیلڈ کا سہارا لیتی ہیں۔ اور کچھ ویسے ہی گھریلو حالات سے مجبور اس فیلڈ میں آتی ہیں۔

اب سب سے پہلے تو انہیں دماغی بدکاری ذیادتی کے شکار لوگوں سے پالا پڑتا ہے۔ جن کا کام بس لڑکی کی آئی ڈی دیکھ کر اسے سلام و دعا، شعر و شاعری بھیجنا اور پھر ننگی ویڈیوز بھیجنا شروع کردینا ہے۔ وہاں سے نکلیں تو

اب آگے یہاں پر اکثر خوبصورت اور اپنی مارکیٹنگ سے خود کو بظاہر کامیاب دکھانے والے چہروں کے پیچھے گھٹیا سوچ کے لوگ بیٹھے ہیں۔
ان سے متاثر ان کو اپنا مسیحا ماننے والے لڑکیاں جب ان سے رابطہ کرتی ہیں تو یہاں پر بھی گند کی دو قسم کی نسلیں ہیں۔

ایک نسل تو ڈائریکٹ ہی کہہ دیتی ہے دوستانہ ماحول میں ہم بہتر گائیڈ کریں گے آپکو وغیرہ۔ اپنی تصاویر بھیجیں، ویڈیو کال پر آئیں تصدیق کروائیں کہ آپ لڑکی ہی ہیں۔

اور ایک نسل غیر محسوس طریقے آہستہ آہستہ ان سے روزانہ یا کچھ وقفے سے بات کرنا شروع کرتی ہے، جب اس فیمیل کو ان کی عادت ہوجاتی ہے اور مانوسیت بھی تو تب یہ اپنا رنگ دکھاتے ہیں۔

دونوں نسلوں میں ایک بات کامن ہے کہ یہ کم عمر یعنی اپنی بچیوں کی ہم عمر لڑکیوں سے بھی روابط بنانے سے نہیں جھجکتے۔

سب قصور انہیں کا بھی نہیں ہے کیونکہ اکثر گھر سے ملنے والے ڈپریشن اور احساس کمتری کی شکار لڑکیوں کو کوئی سننے والا چاہیے ہوتا ہے۔ جو بس ان کی سنے۔ اور وہ بجائے کسی اپنے کو یہ سب سنانے کے کسی اجنبی کو سنانا پسند کرتی ہین جو انہیں یا ان کے کسی فیملی ممبر کو نہ جانتا ہو اور وہ کھل کر اس سے سب کہہ سکیں۔ ایسی لڑکیاں ان بھیڑیوں کا بہت آسان شکار ہوتی ہیں۔

میڈیا ریسرچ کا سٹوڈنٹ ہونے کے بدولت جب ایک ایسی ریسرچ نظروں سے گزری تو دنگ رہ گیا۔ کہ آج کی خواتین اور خاص طور پر کم عمر لڑکیوں میں ڈپریشن بڑھنے کی سب سے بڑی وجہ یہی موبائل اور سوشل میڈیا کے ایسے روابط ہی ہیں۔

اس لئے اگر آپ اپنے گھر کی کسی فیمیل سے کسی مرد استاد، کولیگ یا انفلیونسر کی حد سے سے زیادہ اور مسلسل تعریف سن رہے ہیں اور اس مرد سے اس کی کمیونیکیشن بھی ہوتی ہے تو الرٹ ہوجائیں۔ کیونکہ وہ محسن کے لبادے میں چھپا ہوا شکاری بھی ہوسکتا ہے۔

سر سلمان صدیقی Salman Saddiqui کی وال سے ۔۔

اشتہار لگواؤ کاروبار بڑھاؤ کیا آپ ایک آن لائن بزنس کے مالک ہیں اور اپنے گرتی ہوئ سیلز سے پریشان ہیں؟ کیا آپ چاہتے ہیں آپ...
09/11/2023

اشتہار لگواؤ کاروبار بڑھاؤ

کیا آپ ایک آن لائن بزنس کے مالک ہیں اور اپنے گرتی ہوئ سیلز سے پریشان ہیں؟
کیا آپ چاہتے ہیں آپ کے پاس زیادہ سے زیادہ کسٹمرز آئیں اور آپکی سیلز میں اضافہ ہو۔
یا آپ اپنی پروڈکٹ اور کاروبار کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانا چاہتے ہیں۔ اور اپنے کاروبار کو ترقی کی ایک نئ راہ پر گامزن کرنا چاہتے ہیں۔
تو انتظار کس بات کا ابھی اپنے کاروبار کی بہترین مارکیٹنگ کے لیۓ ہم سے رابطہ کریں۔

ہماری سروسز
فیس بک پیج بنانا
پیج کی سیٹنگ کرنا
گرافک ڈیزائن کرنا
پوسٹ پر لائکس اور کمنٹس لانا
پیج کی ریچ بڑھانا
پیج کے لیے لائک لانا
فالور بڑھانا
ایڈ کاپی لکھنا
ایڈز رن کرنا

ہم آپ کے کاروبار کو آگے بڑھانے میں ہر قدم پر آپ کے معاون ثابت ہوں گے۔ کاروبار آپ کا کاوش ہماری کی مثال پر ہم کام کریں گے ۔
سو ابھی نیچے دیے گئے اس نمبر پر رابطہ کریں اور اپنے کاروبار کو آگے بڑھائیں۔

05/10/2023

05/10/2023

✨نہ مِرے پاس ہنر تھا، نہ ادا تھی، نہ شعور🖤
✨میں نے تا عمر چلایا ہے تیرے نام سے کام🖤
صلی اللہ تعالی علیک وآلہ وسلم🌻

*‏بھوک بہت وزنی ہوتی ہے اس کے نیچے علم، حکمت، عقل، فکر، دانائی، دانش سب دب کر مر جاتے ہیں ۔۔!!♥️*
04/10/2023

*‏بھوک بہت وزنی ہوتی ہے اس کے نیچے علم، حکمت، عقل، فکر، دانائی، دانش سب دب کر مر جاتے ہیں ۔۔!!♥️*

02/10/2023

Or Tum Kya kahuo ga..! 🥺


Address

Rawalpaindi
Rawalpindi West Ridge

Telephone

+923115442405

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Saad Digital Marketing posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Saad Digital Marketing:

Share