ASI Publications Pakistan

ASI  Publications Pakistan Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from ASI Publications Pakistan, Publisher, Rawalpindi.

تحقیقی مضمون: ”عائشہ صدیقہ کے شعری مجموعہ "چراغ بجھنے لگے" کا تحقیقی جائزہ“تجزیہ نگار: الزبہ مقرب خان اردو شاعری میں نسا...
03/05/2025

تحقیقی مضمون: ”عائشہ صدیقہ کے شعری مجموعہ "چراغ بجھنے لگے" کا تحقیقی جائزہ“
تجزیہ نگار: الزبہ مقرب خان

اردو شاعری میں نسائی شعور کی نمائندگی ہمیشہ سے اہم رہی ہے، اور عائشہ صدیقہ کی شاعری اس سلسلے کی ایک منفرد کڑی ہے۔ ان کا شعری مجموعہ "چراغ بجھنے لگے" نہ صرف جذباتی گہرائی کا مظہر ہے بلکہ فکری اور فنی لحاظ سے بھی قابلِ توجہ ہے۔ اس مضمون میں ہم ان کی شاعری کا فکری و فنی جائزہ پیش کریں گے۔

عائشہ صدیقہ کا تعارف اور ادبی خدمات:

عائشہ صدیقہ، جن کا اصل نام عائشہ غلام رسول ہے۔ 15 ستمبر 2002ء کو گوجرانوالہ، پاکستان میں پیدا ہوئیں۔ انہوں نے جامعہ مجدید اُم الکبیر سے ایم اے عربی کی ڈگری حاصل کی اور اب علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی سے ایم فل کی تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔ ان کا قلمی نام "عائشہ صدیقہ" اور تخلص "عاشی" ہے۔ انہوں نے 19 سال کی عمر میں شاعری کا باقاعدہ آغاز کیا اور ان کا پہلا شعری مجموعہ "چراغ بجھنے لگے" 2024ء میں منظرِ عام پر آیا۔

عائشہ صدیقہ کی تحریریں مختلف اخبارات اور ڈائجسٹ میں شائع ہو چکی ہیں۔ انہیں بطور شریک مصنفہ کئی کتابوں میں شامل ہونے کا اعزاز حاصل ہے، جن میں "دریچہ حیات"، "قصص القران"، "کتاب الصحابیات"، "انسانیت کا فقدان"، "نروان"، "بحر سخن" اور "ادب، ادیب اور قلم" شامل ہیں۔ انہوں نے"سیرت النبی"،"فلسطین کی پکار"اور "خواہشوں کے درمیان" جیسی کتابیں بھی مرتب کی ہیں۔ وہ "ادب کی دنیا" ڈائجسٹ کی مدیرہ ہیں اور آل پاکستان رائٹرز ویلفیئر ایسوسی ایشن میں جنرل سیکرٹری خواتین ونگ کے طور پر خدمات انجام دے رہی ہیں۔

شعری مجموعہ "چراغ بجھنے لگے" فنی و فکری جائزہ:

شاعری محض الفاظ کا حسین امتزاج نہیں، بلکہ ایک ایسا فکری و جمالیاتی اظہار ہے جو انسانی جذبات، معاشرتی تلخیوں، خوابوں، شکست و ریخت، اور روحانی لمس کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ فنونِ لطیفہ میں وہ گوہرِ نایاب ہے جو فرد کو کائنات سے جوڑتا اور دل کی دھڑکن کو معنی عطا کرتا ہے۔

اسی سلسلے میں اکیسویں صدی میں جو نئی آوازیں ابھریں، اُن میں عائشہ صدیقہ کا نام بھی بڑی سرعت سے ابھرا ہے، جو ایک نوجوان شاعرہ ہونے کے باوجود گہرے فکری شعور، سادہ مگر مؤثر طرزِ اظہار، اور نسوانی احساس کی بھرپور نمائندگی کے باعث نمایاں نظر آتی ہیں۔

عائشہ صدیقہ کا پہلا شعری مجموعہ "چراغ بجھنے لگے" اردو شاعری میں ایک نیا دریچہ کھولتا ہے۔ یہ محض ایک کتاب نہیں، بلکہ احساسات، مشاہدات، سوالات، اور تسلیمات کا مرقع ہے۔ اس کتاب کو تین نمایاں حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے:

1) نعتیہ و مذہبی موضوعات:
پہلے حصے میں دو نعتوں کے ساتھ "رمضان آگیا" اور "مسجد اقصیٰ" جیسے موضوعات پر نظمیں شامل کی گئی ہیں، جو مذہب و تہذیب کی خوشبو سے معطر ہیں۔
2)غزلیات:
دوسرے حصے میں 77 غزلیں شامل ہیں، جن میں عشق، سماج، تنہائی، خواب، بغاوت اور نسائی جذبات کا حسین امتزاج موجود ہے۔
3)نظمیں:
تیسرا حصہ 17 مختصر مگر معنی خیز نظموں پر مشتمل ہے، جن کا اسلوب روایتی اور جدید شاعری کے سنگم پر کھڑا نظر آتا ہے۔

عائشہ صدیقہ کا اندازِ سخن نرم و نازک ہونے کے باوجود زندگی کے کٹھن سچائیوں سے نظریں نہیں چراتا۔ ان کی نظموں اور غزلوں میں فکری پختگی اور جذبوں کی شدت نمایاں ہے۔ وہ سوال اٹھاتی ہیں، کبھی مداوا تلاش کرتی ہیں اور کبھی محض خامشی کی چادر اوڑھ لیتی ہیں۔ ان کا ایک خوبصورت شعر ملاحظہ کیجیے:

عاشی ہوئی کبھی کبھی یوں شعر و شاعری
جو حرف تھے غزل کے، وہ نظموں میں ڈھل گئے
(صفحہ 47)

یہ اسلوب اور شعری ارتقاء ہمیں کسی حد تک بیسویں صدی کی ممتاز شاعرہ پروین شاکر کی یاد دلاتا ہے، جن کی شاعری میں بھی جذبات کی شدت، نسائی شناخت، اور جمالیاتی ندرت کو ایک خاص مقام حاصل ہے۔اسی مجموعے میں عائشہ صدیقہ کا ایک شعر قاری کو جھنجھوڑ دیتا ہے:

پڑھتے ہیں شعر و شاعری حیرت کی بات ہے
میرے لیے تو آپ کا یہ بھی کمال ہے
(صفحہ 58)

یہ مصرع محض انکساری کا اظہار نہیں، بلکہ اُن سماجی رویوں پر بھی ایک لطیف تنقید ہے، جہاں عورت کی فکری بلندی کو تعجب سے دیکھا جاتا ہے۔

فنی محاسن اور عروضی شعور:
دنیا کی تمام بڑی زبانوں میں شاعری اور نثر کے درمیان امتیاز کا ایک بنیادی وسیلہ "وزن" ہے، جو شاعری کی داخلی موسیقیت اور روانی کو قائم رکھتا ہے۔ عائشہ صدیقہ نے اس فنی لوازمے کی اہمیت کو بخوبی سمجھا اور اپنے شعری سفر میں عروضی قواعد و ضوابط کو سیکھنے کے لیے باقاعدہ طور پر استادِ سخن، ابوبکر فیض سے اصلاح لی۔ یہ ان کے فنی شعور، لگن اور سنجیدگی کی علامت ہے کہ انہوں نے صرف جذبات کے اظہار پر اکتفا نہیں کیا، بلکہ اس اظہار کو ایک فنکارانہ قالب میں ڈھالنے کی سعی بھی کی۔ شاعری کے ابتدائی خواب کو تعبیر دینے کے لیے درپیش مشکلات، فکری کشمکش اور جذباتی تضاد کی عکاسی وہ خود یوں کرتی ہیں:

خیالوں میں خوابوں کو رکھا سجا کر
کہا دل سے کوئی جفا کر رہی ہوں
(صفحہ51)

ان کے مجموعے "چراغ بجھنے لگے" میں فنی سادگی کے ساتھ ساتھ معنوی گہرائی بھی دیکھی جا سکتی ہے۔ عائشہ صدیقہ کی شاعری کا سب سے نمایاں پہلو یہ ہے کہ وہ اپنے جذبات و احساسات ہجر، اداسی، مایوسی، انا، وفا، خواب، خیال، آنسو، منظر اور آئنہ کو ایک منفرد اور تازہ انداز میں پیش کرتی ہیں، جہاں ہر لفظ ایک تجربے کا عکس بن کر قاری کے دل کو چھو جاتا ہے۔ ان کی شاعری میں مایوسی کے بعد امید، تنہائی کے پس منظر میں وفا کا روشن تصور، اور خودی و قربانی کا لطیف توازن قائم رہتا ہے، جو انہیں موجودہ عہد کی ایک فکری شاعرہ کے طور پر متعارف کرواتا ہے۔ ان کا ایک خوبصورت شعر اس فکری امید کی بھرپور نمائندگی کرتا ہے:

کریں گے تیری راہوں میں اُجالا
چراغوں میں دعا بن کر جلیں گے

یہ اشعار صرف لفظوں کا امتزاج نہیں، بلکہ ان میں عائشہ صدیقہ کی ذاتی زندگی، جذباتی دریا، اور فنی ہنر کی وہ گہرائیاں چھپی ہوئی ہیں جو ایک باشعور قاری کو دیر تک سوچنے پر مجبور کرتی ہیں۔

عاٸشہ صدیقہ کی شاعری میں آفاقیت کا عنصر بہت گہرا اور نمایاں ہے۔ ان کی تخلیقات میں انسانیت کی وسیع اور پیچیدہ حالتوں کی عکاسی کی گئی ہے۔ وہ اپنی شاعری میں صرف فرد یا مخصوص ماحول کی نہیں بلکہ پورے انسانیت کے جذبات، احساسات اور تجربات کو ایک ایسا انداز فراہم کرتی ہیں جو عالمی سطح پر ہر انسان سے جڑا محسوس ہوتا ہے۔ ان کے اشعار میں انسان کے اندر کے تضادات، کیفیات اور جدوجہد کا گہرا اور سچا منظر دکھائی دیتا ہے۔

ان کی شاعری میں محبت، زندگی، ہجر، اُمید، اور مایوسی جیسے آفاقی موضوعات کا بیانیہ بھی منفرد طرز کا ہے جو قاری کو ایک خاص جذبے میں مبتلا کرتا ہے۔ عاٸشہ صدیقہ نے ان جذبات کو نئے زاویوں سے پیش کیا ہے، اور ان کے اشعار میں نہ صرف دنیا کی حقیقتوں کا عکس نظر آتا ہے بلکہ وہ انسانی نفسیات کی گہرائی کو بھی چھوتی ہیں۔ ان کے اشعار کی تفصیل میں، ہم ان کی شاعری کے تنوع اور گہرائی کو دیکھتے ہیں جو نہ صرف ایک فرد بلکہ ایک عالمی سطح پر سب انسانوں کی مشترکہ تجربات کو سامنے لاتی ہے۔مثال کے طور پر، ان کے اشعار میں یہ بات واضح ہوتی ہے:

بچھڑنے والا قدم کیوں ادھر نہیں رکھتا
یہ ہجر واپسی کی راہگزر نہیں رکھتا؟
(شعری مجموعہ”چراغ بجھنے لگے“ ص23)

یہ اشعار کسی بھی انسان کے دل کی کیفیت کی عکاسی کرتے ہیں، جہاں ہجر کی شدت اور اس کا واپس لوٹنے کی راہ کی بندش، انسان کی داخلی دنیا کی حقیقت کو پیش کرتی ہے۔ اس میں آفاقیت کی جھلک یہ ہے کہ یہ صرف ایک فرد کی بات نہیں بلکہ ہر انسان کے دل میں چھپے ہوئے ہجر کی گہرائی کو بیان کرتا ہے۔

اسی طرح، ان کے دوسرے اشعار بطور مثال ملاحظہ ہو:

محبت کی کہانی لکھ رہی ہوں
قیامت کی نشانی لکھ رہی ہوں
جو اب تک زندگی گزری ہے میری
اسے میں امتحانی لکھ رہی ہوں
لا حاصل مرحلہ ہے یہ محبت
اسے میں جاودانی لکھ رہی ہوں

(شعری مجموعہ”چراغ بجھنے لگے“ ص 27)

یہ اشعار ایک فرد کی محبت کی کہانی کی پیچیدگی کو اور اس کی داخلی کشمکش کو اجاگر کرتے ہیں۔ شاعرہ کا کہنا ہے کہ محبت میں جو لا حاصل مراحل ہوتے ہیں وہ ہی اس کی حقیقت ہیں، اور ان مراحل کو ہی وہ اپنے کلام میں جاودانی کی شکل دے رہی ہیں۔ یہ دراصل انسانی جذبات کی اتھاہ گہرائی کو بیان کرتا ہے جو ہر انسان کسی نہ کسی وقت اپنی زندگی میں محسوس کرتا ہے۔

عاٸشہ صدیقہ کے کلام میں یہ گہری حقیقتیں، ایک منفرد اور خاص انداز میں بیان کی گئی ہیں، اور ان کی شاعری میں موجود کرداروں کی تنوعیت اور ہم کلامی آفاقیت کو مزید پختہ کرتی ہے۔ ان کے اشعار میں جو سادگی اور پیچیدگی کا امتزاج ہے، وہ انسان کے اندر کے پیچیدہ جذبات، خیالات اور تجربات کو ایسی زبان میں پیش کرتا ہے جو ہر فرد کے دل کو چھو لیتی ہے۔

شاعرہ اپنے شاعرانہ ذوق کے بارے میں کہتی ہیں:
"مجھے خود اکثر یہ معلوم نہیں ہو پاتا کہ کونسی چیز شاعری کی طرف کھینچ کر لے گٸی ہے۔ کبھی لوگوں کے رویے، کبھی نفسیات، کبھی کوٸی کتاب، کبھی کوٸی معاشرتی محرک۔ میں جھوٹے اشعار نہیں کہتی جب کبھی کچھ مختلف ہو تو شعر ذہن میں آنا شروع ہوجاتے ہیں۔"

یہ اقتباس ہمیں اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ عاٸشہ صدیقہ نے شاعری کو محض ایک تخلیقی عمل نہیں سمجھا بلکہ ان کی شاعری زندگی کے تمام معاملات، انسانی رویوں، اور جذبات کی کھوج ہے۔ ان کا کلام بہت سچی شاعری ہے، جو سچے تجربات اور حالات کی بنیاد پر مرتب ہوا ہے۔اس میں ان کی غزل کے آخری دو اشعار بہت اہم ہیں:

یہ جو دعوے ہیں ہواٶں میں بکھر جاٸیں گے
اپنی اوقات دکھاٶ گے چلے جاٶں گے
ساری دنیا الگ لڑکی تمہاری عاشی
مجھ کو دنیا سا بناٶ گے چلے جاٶ گے
(صفحہ 55)

یہ اشعار عاٸشہ صدیقہ کی شاعری کی طاقت کو ظاہر کرتے ہیں کہ وہ اپنے کلام کے ذریعے دنیا کی حقیقتوں کو نہ صرف تسلیم کرتی ہیں بلکہ انہیں ایک ایسی شکل میں ڈھال کر پیش کرتی ہیں جو ہر انسان کے تجربے سے جڑتی ہے۔

مختصراً، عاٸشہ صدیقہ کی شاعری نہ صرف فنی لحاظ سے اعلیٰ ہے بلکہ اس میں موجود آفاقی اور فلسفیانہ پہلو ہمیں زندگی کے مختلف پہلوؤں پر غور کرنے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔ ان کی شاعری انسانیت کی گہرائی، پیچیدگی اور حقیقتوں کو اتنی خوبصورتی اور سادگی کے ساتھ پیش کرتی ہے کہ یہ ہر فرد کے دل میں ایک الگ گہرا اثر چھوڑ جاتی ہے۔

ہوا کے لہجے میں عاشی یہ بولتا ہے کون
کیا ہے کس نے مخاطب چراغ بجھنے لگے

اس تحقیقی جاٸزہ کے دوران یہ بات واضح ہوئی کہ عاٸشہ صدیقہ کی شاعری کی فنی خصوصیات اور فکری گہرائی نے اردو ادب میں ایک نیا رنگ بھرا ہے۔ ان کی تخلیقات میں جو بلیغ پیغام اور آفاقی سچائیاں پائی جاتی ہیں، وہ آج کے دور میں ہمیں اپنی حقیقت سے آگاہ کرتی ہیں اور دنیا کو سمجھنے کی نئی روشنی فراہم کرتی ہیں۔ ان کا شعری مجموعہ "چراغ بجھنے لگے" اردو ادب کے قارئین کے لیے ایک قیمتی تحفہ ہے، جو انسانیت کے جذبات اور تجربات کو نئے زاویے سے پیش کرتا ہے۔

لہٰذا، عاٸشہ صدیقہ کی شاعری کا تحقیقی جاٸزہ اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ ان کی تخلیقات اردو ادب میں ایک نئے دور کا آغاز ہیں، جو انسانی تجربات، جذبات، اور سماجی حقیقتوں کی گہرائی کو بیان کرتی ہیں۔ ان کا شعری مجموعہ "چراغ بجھنے لگے" ایک روشن مثال ہے کہ کس طرح شاعری انسانی زندگی کی پیچیدگیوں اور اس کے داخلی جذبات کو سلیقے سے بیان کرتی ہے۔

کتاب "نشانِ منزل، لہو کے قطرے" نے اپنی بے مثال سچائی اور گہرے اثرات کے باعث نہ صرف پاکستان میں بلکہ بین الاقوامی سطح پر ...
27/04/2025

کتاب "نشانِ منزل، لہو کے قطرے" نے اپنی بے مثال سچائی اور گہرے اثرات کے باعث نہ صرف پاکستان میں بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی شہرت حاصل کی ہے۔ پہلی اشاعت کے 1000 نسخے قارئین کے دلوں میں جگہ بنانے کے بعد تیزی سے فروخت ہو چکے ہیں، اور الحمدللہ، اب یہ کتاب دوسری اشاعت کے مراحل میں داخل ہو چکی ہے۔
یہ کتاب ایک ایسی المناک اور ایمان افروز داستان ہے، جو دل کی گہرائیوں کو چھو لیتی ہے۔ یہ کہانی ایک ایسی معصوم لڑکی کی ہے جس نے آنکھ ایک قادیانی گھرانے میں کھولی — ایک ایسا ماحول جہاں دنیا بھر کی آسائشیں اور راحتیں موجود تھیں، لیکن روحانی سچائی کی خوشبو ناپید تھی۔ اس کی بڑی بہن نے جب حق کی صدا پر لبیک کہتے ہوئے اسلام قبول کیا، تو اسے بےرحمی سے گولیوں سے شہید کر دیا گیا۔ اس ظلم کے سائے میں پلنے والی یہ لڑکی محض 13 برس کی عمر میں اسلام کی خوشبو سے اس طرح مہک اٹھی کہ تمام تر خوف اور جبر کو پسِ پشت ڈال کر کلمہ پڑھا، اور راہِ حق اختیار کی۔ مگر اس روشنی کے انتخاب کی قیمت اسے وحشیانہ تشدد، اذیتوں اور ظلم کی صورت میں ادا کرنا پڑی۔
یہ داستان فقط ایک فرد کی نہیں بلکہ سچائی، قربانی، اور ایمان کے سفر کی ایسی گواہی ہے جو ہر حساس دل کو جھنجھوڑ کر رکھ دیتی ہے۔
یہ عظیم اور روح کو جھنجھوڑ دینے والی کتاب ادب سماج انسانیت پبلی کیشنز پاکستان کے زیر اہتمام شائع ہوئی ہے، جو علم، سچائی اور انسانیت کے فروغ کی روشن علامت ہے۔ الحمدللہ، یہ کتاب اب مزید اشاعتوں کی جانب رواں دواں ہے، تاکہ سچائی کی یہ صدا مزید دلوں تک پہنچتی رہے۔
















ادب سماج انسانیت – ہمارا معیار، ہماری پہچان!اگر آپ اپنی کتاب، رسالہ، بروشر، یا کوئی بھی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو ...
03/04/2025

ادب سماج انسانیت – ہمارا معیار، ہماری پہچان!

اگر آپ اپنی کتاب، رسالہ، بروشر، یا کوئی بھی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو ادب سماج انسانیت پبلی کیشنز پاکستان آپ کے لیے حاضر ہے!

✅ معیاری پرنٹنگ – روایتی پرنٹنگ پریس اور جدید ڈیجیٹل پرنٹنگ کی مکمل سہولت
✅ بہترین ڈیزائننگ – دلکش سرورق اور پروفیشنل لے آؤٹ
✅ ہر زبان کی اشاعت–اردو،سرائیکی، سندھی، پشتو، ہندکو،پنجابی، ہندکو،پوٹھوہاری، گوجری،پہاڑی،میواتی، مانکیالی سمیت دیگر زبانوں میں
✅ سستی اور معیاری خدمات – آپ کا اعتماد، ہماری پہچان

آپ آئیے، ہم آپ کا خواب حقیقت میں بدلیں گے! ✨

📍 رابطہ کریں:
📞 Phone: 051-5184707 | 0312-5400326
📩 Email: [email protected]











#شاعری
#افسانہ
#ناول
#تنقید
#مضمون
#ڈرامہ
#سفرنامہ

#مکتوبات
#انشائیہ
#تحقیق
#ترجمہ
#خاکہ
#رپورتاژ


#اردو
#پنجابی
#سرائیکی
#سندھی
#بلوچی
#پشتو
#ہندکو
#براہوئی
#پوٹھوہاری
#گوجری
#بلتی
#شینا
#کشمیری
#چترالی
#ڈوگری

02/04/2025






ٰ








السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتهمعزز ممبران و محترم اہلِ قلم، آداب!اطلاع دی جاتی ہےکہ ادب سماج انسانیت پبلی کیشنز پاکستان...
02/04/2025

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته

معزز ممبران و محترم اہلِ قلم، آداب!

اطلاع دی جاتی ہےکہ ادب سماج انسانیت پبلی کیشنز پاکستان کادفتر کل،بروز جمعرات ان شاء اللہ دوبارہ کھل جائے گا۔دفتر کا وقت صبح 8 بجے سے شام 8 بجے تک ہوگا۔

عید کی تعطیلات کی وجہ سے جو وقفہ تھا، وہ اب ختم ہو چکاہے،اورکل سےتمام معمول کےکام اورزیرالتواامور باضابطہ طور پر دوبارہ شروع ہو جائیں گے۔

جو بھی دوست دفتر آنا چاہتے ہیں، وہ کل سے تشریف لا سکتے ہیں۔ ادبی، اشاعتی اور دیگر تمام امور معمول کے مطابق بحال ہو رہے ہیں۔ آپ سب کی آمد اور تعاون ہمارے لیے باعثِ مسرت ہوگا۔

شہزاداُفق

*اے اللہ!*ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ سے ہی مدد مانگتے ہیں۔ ہمیں ایسا شعور عطا فرما کہ ہم راہِ راست پر چل سکیں۔ ہم...
30/03/2025

*اے اللہ!*
ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ سے ہی مدد مانگتے ہیں۔ ہمیں ایسا شعور عطا فرما کہ ہم راہِ راست پر چل سکیں۔ ہماری آنکھوں سے گناہوں کی پٹی اتار دے اور ہماری اصلاح فرما۔
*آمین یا رب العالمین!* 🤲 ❤





#دعائیں
#کامیابی
#رحمت
#خوشی
#سلامتی


#مسکراہٹ
#محبت

#امن
#روشنی

#نعمتیں
#اللّٰہ_کریم





ٰ
#سچائی
#صبر
#ایمان
#خلوص
#پاکیزگی

خوبصورت خیالات••••زندگی کی حقیقتوں کا عکسحمیرا چوہدری (برطانیہ) کی یہ منفرد کتاب "خوبصورت خیالات" زندگی کےحقیقی رنگوں، ت...
30/03/2025

خوبصورت خیالات••••زندگی کی حقیقتوں کا عکس

حمیرا چوہدری (برطانیہ) کی یہ منفرد کتاب "خوبصورت خیالات" زندگی کےحقیقی رنگوں، تجربات اوراحساسات کی ایک حسین ترجمانی ہے۔ یہ صرف ایک خود نوشت نہیں، بلکہ محبت، جدوجہد، رشتوں اور زندگی کے نشیب و فراز کی ایک جذباتی داستان ہے۔

اس کتاب میں مصنفہ نے اپنی زندگی کے مشاہدات، والدین کی محبت، ازدواجی سفر، مشکلات و آسانیوں، بچوں کی پرورش اور زندگی کےبدلتےرنگوں کو نہایت خوبصورت انداز میں بیان کیا ہے۔ ہر صفحہ قاری کو سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ زندگی حقیقت میں کتنی منفرد اور غیر متوقع ہو سکتی ہے۔

کتاب کی خاص بات:
یہ کتاب اردو اور انگریزی دونوں زبانوں میں تحریر کی گئی ہے، تاکہ دنیا بھر کے قارئین اس سے مستفید ہو سکیں۔ ہر صفحے پر اردو کے ساتھ اس کا مربوط انگریزی ترجمہ بھی شامل ہے، جو اسے بین الاقوامی معیار کی حامل ایک نادر تصنیف بناتا ہے۔

اگر آپ زندگی کے حقیقی جذبات،رشتوں کی پیچیدگیوں اور محبت کےرنگوں کوسمجھناچاہتےہیں،تو"خوبصورت خیالات" آپ کے لیے ایک لازوال تحفہ ہے۔

زندگی کی حقیقتوں کو محسوس کریں، رشتوں کی گہرائی کو سمجھیں–خوبصورت خیالات




ُفق





سیرت النبی ﷺ –عادل زمان خان کی عظیم تحقیقی کاوش"سیرت النبی ﷺ" کوئی عام کتاب نہیں، بلکہ یہ عشقِ رسول ﷺ میں ڈوبی ہوئی ایک ...
30/03/2025

سیرت النبی ﷺ –عادل زمان خان کی عظیم تحقیقی کاوش

"سیرت النبی ﷺ" کوئی عام کتاب نہیں، بلکہ یہ عشقِ رسول ﷺ میں ڈوبی ہوئی ایک ایسی علمی و تحقیقی دستاویز ہے جو ہمارے ایمان کو تازہ کرنے، ہمارے دلوں کو منور کرنے، اور ہماری زندگیاں سنوارنےکےلیےمرتب کی گئی ہے۔عادل زمان خان صاحب، جو ایک کہنہ مشق ناول نگار اور محقق ہیں، نے اس کتاب کو انتہائی عرق ریزی، تحقیق اور گہرے مطالعے کے بعد مرتب کیا ہے۔

یہ کتاب صرف ایک سادہ سیرت نگاری نہیں، بلکہ تحقیق کی روشنی میں مرتب کی گئی ایک علمی کاوش ہے، جس میں نبی کریم ﷺ کی حیاتِ طیبہ کے ہر پہلو کو نہایت باریک بینی سے جانچا گیا ہے۔ عادل زمان خان صاحب نے اس کتاب کی تکمیل کے لیے دنیا بھر سے مستند کتب منگوائیں، مختلف علمی ذرائع سے استفادہ کیا، اور سوال و جواب کے اسلوب میں ایسی جامع کتاب مرتب کی جو یونیورسٹی اور کالج کے طلبہ کے لیے ایک بیش قیمت تحفہ ہے۔

یہ کتاب نبی کریم ﷺ کی ولادت سے لےکر اعلانِ نبوت، مکی و مدنی زندگی، تبلیغی جدوجہد، صبر و استقامت، حکمت و قیادت، اور آپ ﷺ کی رحمتِ عالمین ہونے کی عظمت کو جدید علمی اسلوب میں بیان کرتی ہے۔

"سیرت النبی ﷺ"صرف ایک کتاب نہیں، بلکہ ہمارے لیے ایک مشعلِ راہ ہے، ایک ایسی تحریر جو ہمیں نبی کریم ﷺ کی سیرت کےذریعےزندگی گزارنے کا سلیقہ سکھاتی ہے۔اگر آپ سیرتِ رسول ﷺ کےروشن نقوش کوجانناچاہتے ہیں اور اپنی زندگی کو اس مقدس ہستی کی تعلیمات کے مطابق ڈھالنا چاہتے ہیں، تو یہ کتاب آپ کے لیے ایک لازوال تحفہ ہے۔

📖 "سیرت کو سمجھنا، عشق کو بیدار کرنا، اور دینِ اسلام کی روشنی میں اپنی زندگی کو سنوارنا – یہ کتاب آپ کے لیے ہے!"


ُفق









قافیہ شناسی – سرائیکی شاعری کا لازوال سنگ میل"قافیہ شناسی" سرائیکی زبان میں لکھی گئی ایک منفرد اور جامع کتاب ہے، جو شاعر...
30/03/2025

قافیہ شناسی – سرائیکی شاعری کا لازوال سنگ میل

"قافیہ شناسی" سرائیکی زبان میں لکھی گئی ایک منفرد اور جامع کتاب ہے، جو شاعری کے طالبعلموں، نوآموز شعرا، اور ادب دوستوں کے لیے ایک قیمتی تحفہ ہے۔ یہ کتاب نہ صرف قافیہ شناسی کے اصولوں کو سہل انداز میں بیان کرتی ہے بلکہ نئے لکھنے والوں کے لیے ایک ایسا راستہ ہموار کرتی ہے جو ان کی تخلیقی صلاحیتوں کو جِلا بخشتا ہے۔

سرائیکی زبان میں شاعری کرنے والے حضرات کے لیے یہ کتاب ایک ادبی ستون ثابت ہوگی، کیونکہ اس میں مشکل ادبی اصطلاحات کو آسان زبان میں بیان کیا گیا ہے۔ "قافیہ شناسی" نہ صرف شعری ہنر کو نکھارنے میں مدد دے گی بلکہ سرائیکی زبان و ادب کی ترویج میں بھی اہم کردار ادا کرے گی۔

یہ کتاب ادب کے چراغ کو روشن رکھنے کی ایک سنجیدہ کاوش ہے جو سرائیکی زبان کے تخلیق کاروں کے لیے روشنی کا مینار ثابت ہوگی۔ اگر آپ شاعری سے محبت رکھتے ہیں اور اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو نکھارنا چاہتے ہیں، تو "قافیہ شناسی" آپ کے لیے ایک بہترین انتخاب ہے۔











#شہزادافق

28/03/2025

Publication of High-Quality Books in 15 Pakistani Languages – A Historic Milestone!

ASI (Adab Samaj Insaniyat) Publications Pakistan has set a new benchmark in the literary landscape by publishing high-quality books in Urdu, Punjabi, Sindhi, Balochi, Pashto, Saraiki, Hindko, Brahui, Kashmiri, Shina, Balti, Pothohari, Gujri, Arabic, and English over the past three years. By publishing outstanding books in various genres such as novels, short stories, poetry, research, criticism, and history, we are playing a significant role in promoting Pakistani literature and culture.

E.E.O : Shehzad Ufaq

If you also want to publish your book, ASI Publications Pakistan is the best choice for you!












28/03/2025

پاکستان کی 15 زبانوں میں معیاری کتب کی اشاعت – ایک تاریخی سنگِ میل!

ادب سماج انسانیت پبلی کیشنز پاکستان نے گزشتہ تین سالوں میں اردو، پنجابی،سندھی، بلوچی، پشتو، سرائیکی، ہندکو، براہوی، کشمیری، شینا، بلتی، پوٹھوہاری، گوجری، عربی اور انگریزی میں معیاری کتب شائع کرکے پاکستان کے ادبی منظرنامے میں نئی جہت پیدا کی ہے۔ ناول، افسانے، شاعری، تحقیق، تنقید، تاریخ اور دیگر تمام اصناف میں اعلیٰ معیار کی کتابیں شائع کرکے ہم پاکستانی ادب اور ثقافت کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں۔

بانی: شہزاداُفق
0312-5400326 / 051 5184707

آفس : ادب سماج انسانیت پبلی کیشنز پاکستان عظیم پلازہ کمیٹی چوک میٹرو اسٹیشن مری روڈ راولپنڈی
اگر آپ بھی اپنی کتاب شائع کروانا چاہتے ہیں، تو ادب سماج انسانیت پبلی کیشنز پاکستان آپ کے لیے بہترین انتخاب ہے!














ُفق







شبِ قدر: رحمتوں، مغفرتوں اور دعاؤں کی راتشبِ قدر، وہ بابرکت رات جس میں اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید نازل فرمایا، وہ رات جوہ...
27/03/2025

شبِ قدر: رحمتوں، مغفرتوں اور دعاؤں کی رات

شبِ قدر، وہ بابرکت رات جس میں اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید نازل فرمایا، وہ رات جوہزارمہینوں سے بہتر ہے، وہ رات جس میں فرشتےزمین پر اترتے ہیں اور ہر نیک دعا کو رب العالمین قبول فرماتا ہے۔ یہ رات رب کے قرب کی رات ہے، مغفرت کی رات ہے، بخشش کی رات ہے، اور سب سے بڑھ کر دعا کی رات ہے۔

اس مقدس رات میں ہم سب کواللہ تعالیٰ سے گڑگڑا کر مانگنا چاہیے، کیونکہ وہی حاجت رواہے،وہی مشکل کشاہے، اور وہی سب کے حال جاننے والا ہے۔ آئیے، اس رات میں دعا کریں:

دعائیں:

اے اللہ! ہمیں ان لوگوں میں شامل کر لے جن کے لیے یہ رات مغفرت کا پروانہ لے کر آئی ہے۔ ہمارے گناہوں کو معاف فرما، ہماری خطاؤں سے درگزر فرما، اور ہمیں ہدایت کے نور سے منور فرما۔

اے رب کریم! ہمیں اعمال صالحہ کی توفیق عطا فرما، ہمارے دلوں کو تقویٰ اورطہارت سےبھر دے،اور ہمیں نیک راستے پر گامزن کر دے۔

بے روزگاروں کے لیے دعا:

اے اللہ! جو بھی روزگار سے محروم ہے، اس کے لیے رزق کے دروازے کھول دے، اسے حلال اور بابرکت روزی عطا فرما، اور اس کی پریشانی کو خوشحالی میں بدل دے۔ اے رزاق! اس کی مشکلات کو آسان کر دے اور اسے ایسا ذریعہ معاش عطا فرما جس میں عزت اور برکت ہو۔

بیماروں کے لیے دعا:

اے شافی! جو بھی بیمار ہے، اسے صحت کاملہ عطا فرما۔ اس کے جسم کی ہر تکلیف کو دور فرما، اور اسے ایسی شفا دے کہ دوبارہ کوئی بیماری اسے چھو نہ سکے۔ اے اللہ! جو اسپتالوں میں ہیں، جو بستروں پر بے بس پڑے ہیں، ان سب کو اپنی رحمت سے شفا دے۔

غم زدہ اور پریشان حال لوگوں کے لیے دعا:

اے رب العزت! جو بھی کسی پریشانی میں مبتلا ہے، اس کے لیے آسانیاں پیدا کر دے۔ جس کے دل میں غم ہے، اس کے دل کو سکون عطا فرما۔جسے کوئی دکھ لاحق ہے، اس کے دکھوں کو اپنی رحمت سے خوشیوں میں بدل دے۔ اے اللہ! ہر بے بس کو سہارا دے، ہر رونے والے کو ہنسا دے، اور ہر بے چین کو اطمینان عطا فرما۔

رشتہ داروں، عزیزوں اور دوستوں کے لیے دعا:

اے رب کریم! ہمارے والدین، بہن بھائی، عزیز و اقارب، دوست احباب، اور تمام خیر خواہ لوگوں پر اپنی رحمت نازل فرما۔ انہیں درازی عمر عطا فرما، صحت مند رکھ، ان کے گھروں میں سکون اور محبت کی برکتیں نازل فرما۔ اگر وہ ہم سے راضی ہیں تو ان کے دلوں میں ہماری محبت مزید بڑھا دے، اور اگر وہ ناراض ہیں تو ہمارے تعلقات میں محبت اور خیر کی فضا پیدا کر دے۔

زندگی کی آسانیوں اور برکتوں کے لیے دعا:

اے اللہ! ہمیں دین اور دنیا کی کامیابیاں عطا فرما۔ ہمارے گھروں کو امن و سکون کا گہوارہ بنا۔ ہماری دعاؤں کو قبول فرما اور ہمیں اپنی رضا کے راستے پر چلا۔

مغفرت اور آخرت کی کامیابی کے لیے دعا:

اے اللہ! ہمارے والدین، اساتذہ، اور ان تمام لوگوں کی مغفرت فرما جو اس دنیا سے رخصت ہو چکے ہیں۔ ان کی قبروں کو جنت کےباغات میں سے ایک باغ بنا،اورہمیں بھی اس حال میں دنیا سےرخصت کرکہ توہم سےراضی ہو،اور جنت الفردوس میں ہمیں اپنا دیدار نصیب فرما۔

اے اللہ! اس رات کو ہمارے لیے خیر و برکت، رحمت اور کامیابی کی رات بنا دے!

آمین یا رب العالمین!

دعاگو:
شہزاداُفق



















Address

Rawalpindi

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when ASI Publications Pakistan posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to ASI Publications Pakistan:

Share

Category