Faheem Shoket

Faheem Shoket You Loss When You Give Up | IMRAN KHAN

1960 کی دہائی میں مری روڈ راولپنڈی سے صبح 7.30کے ٹائم اور دوپہر کے ٹائم یعنی کہ چار ساڑھے چار بجے اپ کو ہر طرف سائیکلیں ...
18/10/2025

1960 کی دہائی میں مری روڈ راولپنڈی سے صبح 7.30کے ٹائم اور دوپہر کے ٹائم یعنی کہ چار ساڑھے چار بجے اپ کو ہر طرف سائیکلیں ہی سائیکلیں نظر اتی تھیں اس میں سے جو کالج کے امیر سٹوڈنٹ تھے ان کے پاس سائیکلیں ہوتی تھیں اور جی ایچ کیو کے کلرک وہ ان سائیکلیں پہ سفر کرتے تھے کیونکہ گورنمنٹ ٹرانسپورٹ بہت کم ہوتی تھی ان دنوں میں تو صبح کے ٹائم مری روڈ پہ عجیب سا نظارہ ہوتا تھا ہر طرف سائیکل ہی سائیکلیں نظر اتی تھیں جیسے اج کل اپ کو گاڑیاں نظر اتی ہیں تو ایک انتہائی خوبصورت سا سین ہوتا تھا اور پھر شام کے ٹائم تقریبا ساڑھے تین چار بجے پھر وہی لوگ واپس اپنے گھروں کو جاتے تو ایک عجیب سا سماں سا ہوتا تھا مری روڈ پہ وہ سین اکثر میری انکھوں کے سامنے گھوم جاتا ہے اب تو سائیکل رکھنے کا شوق نہیں ان دنوں میں لوگ بڑے شوق سے سائیکل رکھتے تھے اور سہراب ریلے یہ بڑی مشہور سائیکلیں تھیں اور لوگ ان سائیکلوں پہ سفر کرنا فخر محسوس کرتے تھے ا ان دنوں رئیس راولپنڈی ٹانگوں پہ سفر کرتے تھے اور بہت فخر محسوس کرتے تھے ان سائیکلوں پہ پنڈی والے اسلام اباد جایا کرتے تھے۔۔۔میں نے پرانے گارڈن کالج کے سٹوڈنٹ سے سنا ہے کہ سائیکلوں پہ کچھ سرپھرے مری بھی جایا کرتے تھے گھومنے پھرنے کے لیے اپنے دوستوں کے ساتھ پھر وقت نے پلٹا کھایا اور مورس گاڑیاں پنڈی میں آگئیں فورڈ ویگنز ا گئی اور پھر پنجاب اربن ٹرانسپورٹ۔۔۔۔ ٹرانسپورٹ کا نظام اہستہ اہستہ بدل گیا۔۔۔۔
(نیچے جو تصویر ہے وہ مری روڈ کی ہے موتی محل نالہ لئی کی ۔۔۔)In the 1960s, the time of 7.30 in Murree Road Rawalpindi and the afternoon, ie four and a half o'clock in four o'clock, bicycles were visible on all sides. Those who were the rich students of the college had bicycles, and the GHQ clerk used to travel on these bicycles as they were on their bicycles. When the vehicles were visible, it was a very beautiful scene and then at about three and a half times in the evening, the same people used to go back to their homes. There was a strange thing on Murree Road. They used to go to Islamabad on these bicycles ... I heard from the old Garden College student that some of the bicycles used to go to Murree, with their friends again, and Morris arrived in Pindi and then Ford Wagons arrived in Pandi and then Punjab Urban Transport. Transport system changed slowly ...

The picture below is from Murree Road.

18/10/2025
" افغانستان میں صرف افغانیوں کے قبرستان ہیں اور کسی بھی سپر پاور کا وہاں کوئی قبرستان موجود نہیں "جس طرح پاکستانی ، تاری...
17/10/2025

" افغانستان میں صرف افغانیوں کے قبرستان ہیں اور کسی بھی سپر پاور کا وہاں کوئی قبرستان موجود نہیں "

جس طرح پاکستانی ، تاریخ میں جھوٹے ہیں ، ویسے ہی جھوٹے اسکے یو ٹیوبرز بھی ہیں جو اپنی بکواس کا آغاز یہاں سے کرتے ہیں کہ افغانستان ، سپر پاورز کا قبرستان ہے ۔

افغانستان پر 10 ممالک کا قبضہ رہا ۔ انہوں نے وہاں گورنمنٹ بنائی اور طویل عرصے تک افغانوں کو غلام بنائے رکھا ۔

پہلے ان ممالک کے نام پڑھ لیں پھر تفصیل بتاتے ہیں ۔

(1) یونان ۔

(2) ایران ۔

(3) ترکی ۔

(4) ازبکستان ۔

(5) تاجکستان ۔

(6) منگولیہ ۔

(7) انگلینڈ ۔

(8) روس ۔

(9) امریکہ ۔

(10) ہندوستان ۔

مگر ہندوستان نے صرف کابل تک کے علاقوں پر قبضہ کیا جو بعد میں واپس کر دیا گیا ۔

سرحدی صوبہ اور آزاد پشتون قبائل بھی اسی مہاراجہ رنجیت سنگھ کے دور سے پاکستان کا حصہ بنا لئے گئے تھے ۔

سکندر یونانی نے افغانی پشتونوں کو بدترین شکست دی اور 3 سال تک اپنی حکومت بنائی پھر شادی کرکے ، انکو آزادی دے دی ۔ ایرانی بادشاہ نادر شاہ افشار نے قبضہ کیا اور افغانیوں کو جنگوں میں استمال کیا ۔

ترکی والوں نے یہاں لمبی حکومت بنائے رکھی ۔

سعودی عرب کے جنگجوں نے افغانیوں کو بری طرح مارا اور انکا بدھ مذھب ختم کرکے سعودی منجن زبردستی کھلایا ۔

انگلینڈ نے بھی دو بار افغانستان پر قبضہ کیا اور اینگلو افغان حکومت بنائے رکھی ۔

چنگیزی نسل نے یہاں بہت ہی زیادہ قتل و غارت کی اور 100 سال تک قبضہ کئے رکھا ۔ بےپناہ نسلی اختلاط بھی کیا ۔

تیمور لنگ ازبک نے بہت لمبے عرصے تک افغانستان کو اپنی حکومت میں رکھا ۔

دوسری بار ظہیر الدین بابر ، ازبک نے تاجکوں کے ساتھ مل کر دوبارہ یہاں پر اپنا راج رکھا ۔

تاجکستان والوں نے بھی افغانیوں پر حکومت کی ۔

روس بہت عرصے تک قابض رہا اور کچھ افغانی ساتھ ملا کر راج کرتا رہا ۔

امریکہ نے 20 سال تک افغان مرکز پر جبری قبضہ اور حکومت کی ۔ آج کل وہاں انگریزی بولنے والے بچوں کی بھاری تعداد موجود ہے اور ڈالرز میں بھی لیں دین ہوتا ہے ۔

ان تمام ادوار جنگ میں ، افغانی جنگ سے بھاگے ۔ کچھ پہاڑوں میں چھپ گئے اور باقی تمام پنجاب میں پناہ گزین ہو گئے ۔

اگر پنجاب پناہ نہ دیتا تو شائد آج افغانیوں کی آبادی آدھی سے بھی کم ہوتی ۔

تحریر میں افغانوں کی جنگوں میں اموات کا جان بوجھ کر نہیں لکھا جارہا ۔ بس آپ خود سمجھ جائیں کہ انکی کل آبادی صرف اور صرف 4 کروڑ کے قریب ہے ۔

بس صرف 4 کروڑ ۔ وجہ آپ خود سمجھ گئے ہونگے ۔ جبکہ رقبے کے لحاظ سے افغانستان ، پاکستان سے چھوٹا تو ہے مگر کچھ زیادہ چھوٹا نہیں ۔

جو تاریخ دان ، افغانستان کو سپر پاورز کا قبرستان کہتے ہیں ۔ وہ انکی آبادی کو دیکھ لیں ۔ افغانستان میں بھی افغانی پشتون کم ہیں اور منگول ، ازبک ، تاجک ، ہزارہ ، ایرانی بہت بڑی تعداد میں ہیں جو دراصل نسلی اختلاط کا نتیجہ ہیں ۔

ہندوستان والے بہت کم نقصان میں رھے اور ثبوت انکی ڈیڑھ ارب سے زائد آبادی ہے ۔

تاریخ سمجھ کر کاپی پیسٹ کرنی چاہئے کیونکہ جہالت کے دانت نہیں ہوتے مگر وہ کاٹ لیتی ہے ۔

" چارواک "

17/10/2025

ٹرمپ کی مفت میں پاکستان کی پبلسٹی پر شکریہ۔

رتن ٹاٹا کا انتقال ہوگیا۔پسماندگان میں کوئی نہیں کیونکے انہوں شادی ہی نہیں کی کھربوں کی پراپرٹی بزنس سب ٹڑسٹ کےحوالے( حق...
14/10/2025

رتن ٹاٹا کا انتقال ہوگیا۔پسماندگان میں کوئی نہیں کیونکے انہوں شادی ہی نہیں کی کھربوں کی پراپرٹی بزنس سب ٹڑسٹ کےحوالے
( حقیقی خوشی )کبھی کبھی دوسروں سے بھی کچھ سیکھ لیا جائے توکیاحرج ہے
جب ہندوستانی ارب پتی رتن جی ٹاٹا سے ٹیلی فون پر انٹرویو میں ریڈیو پریزینٹر نے پوچھا:
"جناب آپ کو کیا یاد ہے جب آپ کو زندگی میں سب سے زیادہ خوشی ملی"؟
رتن جی ٹاٹا نے کہا:
"میں زندگی میں خوشی کے چار مراحل سے گزر چکا ہوں، اور آخر کار میں نے حقیقی خوشی کا مطلب سمجھ لیا ہے۔"
پہلا مرحلہ دولت اور وسائل جمع کرنا تھا۔
لیکن اس مرحلے پر مجھے وہ خوشی نہیں ملی جو میں چاہتا تھا۔
پھر قیمتی اشیاء اور اشیاء جمع کرنے کا دوسرا مرحلہ آیا۔
لیکن میں نے محسوس کیا کہ اس چیز کا اثر بھی عارضی ہے اور قیمتی چیزوں کی چمک زیادہ دیر نہیں رہتی۔
پھر ایک بڑا پروجیکٹ حاصل کرنے کا تیسرا مرحلہ آیا۔ یہ وہ وقت تھا جب ہندوستان اور افریقہ میں ڈیزل کی سپلائی کا 95% میرے پاس تھا۔
میں ہندوستان اور ایشیا کی سب سے بڑی اسٹیل فیکٹری کا مالک بھی تھا۔ لیکن یہاں بھی مجھے وہ خوشی نہیں ملی جس کا میں نے تصور کیا تھا۔
چوتھا مرحلہ تھا جب میرے ایک دوست نے مجھ سے کچھ معذور بچوں کے لیے وہیل چیئر خریدنے کو کہا۔
تقریباً 200 بچے۔
ایک دوست کے کہنے پر میں نے فوراً وہیل چیئر خرید لی۔
لیکن دوست نے اصرار کیا کہ میں اس کے ساتھ جاؤں اور وہیل چیئر بچوں کے حوالے کروں۔ میں تیار ہو کر اس کے ساتھ چلا گیا۔
وہاں میں نے ان بچوں کو یہ وہیل چیئر اپنے ہاتھوں سے دی۔ میں نے ان بچوں کے چہروں پر خوشی کی ایک عجیب سی چمک دیکھی۔ میں نے ان سب کو وہیل چیئر پر بیٹھے، چلتے اور مزے کرتے دیکھا۔
ایسا لگتا تھا جیسے وہ کسی پکنک کے مقام پر پہنچ گئے ہوں، جہاں وہ جیتنے والا تحفہ بانٹ رہے ہوں۔
میں نے اپنے اندر حقیقی خوشی محسوس کی۔ جب میں نے جانے کا فیصلہ کیا تو ایک بچے نے میری ٹانگ پکڑ لی۔
میں نے آہستہ آہستہ اپنی ٹانگیں چھوڑنے کی کوشش کی، لیکن بچے نے میرے چہرے کی طرف دیکھا اور میری ٹانگیں مضبوطی سے پکڑ لی، میں نے جھک کر بچے سے پوچھا: کیا تمہیں کچھ اور چاہیے؟
اس بچے نے جو جواب دیا اس نے نہ صرف مجھے چونکا دیا بلکہ زندگی کے بارے میں میرا نظریہ بھی بدل دیا۔
اس بچے نے کہا:
"میں آپ کا چہرہ یاد رکھنا چاہتا ہوں تاکہ جب میں آپ سے جنت میں ملوں تو میں آپ کو پہچان سکوں اور ایک بار پھر آپ کا شکریہ ادا کروں۔"
From wall of Sabihuddin Yousafzai

پاکستان افغانستان تین دن کی جنگ کی پوری صورتحال اور باڈرز کے احوال بس تین دن میں خطۂ اسلام کے دو برادر ممالک ایک بار پھ...
14/10/2025

پاکستان افغانستان تین دن کی جنگ کی پوری صورتحال اور باڈرز کے احوال
بس تین دن میں خطۂ اسلام کے دو برادر ممالک ایک بار پھر آمنے سامنے آ گئے۔
افغان جانب سے سرحد پار حملے، اور پاکستان کا دفاعی جواب
پہلا دن — بارود کی بو
11 اور 12 اکتوبر کی درمیانی رات، سرحد کے پار سے افغان چوکیوں کی جانب
شدید فائرنگ اور کچھ مقامات پر دراندازی کی کوشش ہوئی۔
پاکستانی فوج نے جس برق رفتاری سے جواب دیا،
وہ ایک پیغام تھا —
کہ یہ ملک امن چاہتا ہے، مگر کمزوری نہیں دکھائے گا۔
ISPR کے مطابق، اس رات کے تصادم میں پاکستان کے 23 جوان شہید ہوئے،
لیکن جوابی کارروائی میں دشمن کے 200 سے زائد جنگجو مارے گئے۔
زمین گواہ رہی، آسمان نے بھی دیکھا —
کہ پاکستانی سپاہی اور افغانستان کی سپاہی ایک اذان کیساتھ ساتھ صف میں کھڑے ہو گئے۔
دوسرا دن — افغان ردِعمل اور دنیا کی نظریں
اگلے دن طالبان حکومت نے کہا کہ
"ہم نے پاکستانی جارحیت کا جواب دیا ہے"۔
ان کے بقول 58 پاکستانی فوجی مارے گئے،
لیکن زمینی حقائق، غیر جانب دار ذرائع اور بین الاقوامی رپورٹس
افغان نقصان کو کہیں زیادہ بتاتے ہیں۔
اسی دوران قطر اور سعودی عرب نے ثالثی کی کوششیں شروع کر دیں۔
دونوں نے امن، ضبطِ نفس اور گفت و شنید پر زور دیا۔ جبکہ
پاکستانی کی جوابی کارروائی کی بعد تاحال جھڑپوں کا سلسلہ رکھ گیا ہے۔
بھارت، اسرائیل اور امریکا کی خاموشی
اپنے اندر بہت کچھ کہہ رہی تھی
کہ امت جب خود زخمی ہو،
تو دشمن صرف تماشائی بنتا ہے۔
تیسرا دن — خاموشی، سرحد کی بندش اور صلح کی امید
تیسرے دن گولیاں نسبتاً کم ہوئیں،
لیکن اس کے بعد ایک اور اعلان آیا —
پاک افغان سرحد کی مکمل بندش کا۔
چمن اور طورخم سمیت تمام اہم گزرگاہیں بند کر دی گئیں،
اور غلام خان، انگور اڈہ، خرلاچی جیسے راستے بھی سیل کر دیے گئے۔
Reuters اور AP کی رپورٹوں کے مطابق،
یہ بندش “تجارتی اور انسانی آمدورفت” دونوں پر محیط ہے۔
نہ مال آ جا رہا ہے، نہ لوگ۔
صرف خاموشی ہے — اور دونوں طرف مائیں،
جو سرحد کے پار اپنے بیٹوں کی خبر سننے کو ترس رہی ہیں۔
یہ خاموشی شاید جنگ بندی کی تیاری ہے،
کیونکہ قطر اور سعودی ثالث اب شدت سے متحرک ہیں۔
ذرائع کے مطابق چند دنوں میں عارضی جنگ بندی کا اعلان متوقع ہے —
مگر ، عارضی صلح تبھی دائمی بنے گی
جب دلوں کی سرحدیں کھلیں گی۔
یہ لڑائی بارود کی نہیں، نظریے کی تھی —
پاکستان نے ثابت کیا کہ وہ امن چاہتا ہے مگر
کسی کی دھمکی سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔
افغان بھائیوں کو بھی سوچنا ہوگا
کہ مسلمان مسلمان سے لڑ کر صرف دشمن کو خوش کرتا ہے۔
غیر مسلم دنیا کی خاموش خوشی
فقیر کے دل میں ایک کانٹا سا چبھتا ہے —
کہ جب ہم آپس میں لڑتے ہیں،
تو مغربی اخبارات کی سرخیاں خوشی سے چمک اٹھتی ہیں:
"Two Muslim Nations at War Again!"
یہ الفاظ صرف خبروں کے نہیں،
امت کے زخموں کے عنوان ہیں۔
اے اللہ…
ان سرحدوں کی بندش کو نفرت کا نہیں، امن کا پیش خیمہ بنا۔
ان بندوقوں کی گرج کو تسبیح کی صدا میں بدل دے۔
پاکستان کو صبر دے،
افغان بھائیوں کو بصیرت دے،
اور امتِ محمد ﷺ کو وہ اتحاد عطا فرما
جو دشمن کے منصوبے کو خاک میں ملا دے۔
اے رب العالمین!
ایسا امن عطا فرما جو دائمی ہو،
اور ایسی صلح جو ایمان سے جنم لے۔

اللّٰہم آمین 🤲

✍️فقیر لکھتا چلا گیا

Address

Rawalpindi
46000

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Faheem Shoket posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Faheem Shoket:

Share