01/09/2025
صوبائی لحاظ سے نقصان اور اموات کی تفصیل
1. پنجاب
معمولی تا متوسط نقصان: ریکارڈ بارشوں اور بھارت کی جانب سے ڈیم سے پانی چھوڑنے کی وجہ سے دریائے چناب، ستلج اور راوی میں طغیانی، جس کے نتیجے میں پنجاب میں ایک ہفتے کے اندر کم از کم 33 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے۔
متاثرہ افراد کی تعداد: پنجاب میں سیلاب سے دو لاکھ سے زائد خاندانوں کی بے دخلی ہوئی، یعنی تقریباً 2–2.1 ملین افراد متاثر ہوئے اور سات لاکھ (700,000) سے زیادہ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔
زرعی نقصان: زراعت کو زبردست نقصان پہنچا؛ چاول، کپاس، گنا، مکئی، سبزیاں وغیرہ کی فصلیں برباد ہو گئی ہیں۔ تقریباً 516,000 مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا، جبکہ وزارت زراعت نے زرعی شعبے میں اربوں روپے کے نقصانات کی پیش گوئی کی ہے۔
ریلیف اور امدادی اقدامات: پنجاب بھر میں 500 سے زائد ریلیف کیمپ قائم کیے گئے، ساتھ ہی 351 طبی مراکز اور 321 وٹرنری یونٹس بھی فعال کئے گئے۔ پولیس اہلکاروں کی بڑی تعداد بھی بھجوا دی گئی۔
2. خیبر پختونخوا (KP)
شدید جانی نقصان: وسط اگست میں شدید مون سون بارشوں اور کلاؤڈ برسٹ کی وجہ سے KP کے کئی اضلاع میں تباہی ہوئی۔ خاص طور پر بونیر، سوات، بجور، شنگلہ، اٹک اور دیگر اضلاع شدید متاثر ہوئے۔ بونیر میں اکیلے 158 افراد ہلاک، اور مجموعی طور پر KP میں 320–330 سے زائد لوگ ہلاک ہوئے۔
ریسکیو آپریشنز میں حادثات: امدادی ہیلی کاپٹر مذکورہ مشکل موسم میں گرنے سے تباہ، جس میں سوار 5 افراد کریک ہو گئے۔
نانگی و دیگر بہاؤ والے علاقوں میں گھریلو نقصان: ہزاروں مکانات اور سڑکیں تباہ ہو گئیں، لوگ بے گھر اور امداد کے منتظر۔
3. پورے ملک (وطنِ عزیز پاکستان)
کل اموات کی مجموعی تعداد: 26 جون سے آغاز ہونے والے موسمی بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں قریباً 800–854 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
دیگر متاثرہ علاقے: سوات گلیشئر لیک آؤٹ برسٹ (GLOF) واقعات اور جلگت بلتستان/وادی سوات میں جولائی میں سیلابی بہاؤ کے باعث کم از کم 72 افراد ہلاک اور بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا۔
خاکے کے مطابق مختصر حقیقت
صوبہ / علاقہاموات (تخمینہ)متاثرہ افراد / بے گھریبنیادی نقصانپنجاب~33~2 ملین متاثر، 700 ہزار بے گھرفصلیں، مویشی، گھر، خوراک، زرعی شعبہخیبر پختونخوا~320+متفرق آبادی متاثرمکانات، سڑکیں، ہیلی کاپٹر حادثہ، بڑے پیمانے پر انفراسٹرکچر نقصانقومی مجموعی~800–854—کُل موسمی بحران، روزگار، زرعی پالیسی، وبائی امراض کا خطرہ