Ashir tanveer media - ATM

Ashir tanveer media - ATM Screen Presenter - Coms Specialist - young energetic lawyer - Member IBA - Digital Creator &
Ex-Candidate National assembly NA-56 Rwp.

let's join hands with him for the prosperity of Pakistan 🤝

کچھ چیزوں کا اس قدر ماحول بن جاتا ہے کہ بادل ناخواستہ دیکھنا پڑتا ہے، اور پھر جن جگہوں یا شہروں سے آپ کا قلبی تعلق ہو اس...
09/12/2025

کچھ چیزوں کا اس قدر ماحول بن جاتا ہے کہ بادل ناخواستہ دیکھنا پڑتا ہے، اور پھر جن جگہوں یا شہروں سے آپ کا قلبی تعلق ہو اس کے بارے کچھ بنایا جائے تو دیکھنا لازم ہوتا ہے،
غالباً ایک سال قبل ایک مووی آئی The Goat کے نام سے جس میں کفیل اور مکفول کر کردار دکھایا گیا اس میں کردار اور کہانی سے عرب میں رہنے والے پردیسیوں کو قدر اتفاق تھا کہ کئی ماہ تک یہ موضوع بحث بنی رہی، اس میں جو دکھایا گیا وہ آج سے سالوں قبل کے ایک غلامانہ معاشرہ کا ہوبہو عکس تھا جس میں وقت کے ساتھ ساتھ ایسی انقلابی تبدیلیاں لائی گئی کہ ایک انسان جس نے عرب میں وقت نہ گزارہ ہو وہ یہی کہے گا کہ اس میں مبالغہ آرائی ہے،
بہرکیف اب ایک اور فلم میدان میں آئی اور اس کا تعلق شہر کراچی اور اس شہر کی اُس دنیا سے ہے جسے گینگسٹر یا انڈر ورلڈ کی دنیا کہا جاتا ہے، لیکن اگر آپ کا پیدائشی شہر کراچی ہے تو آپ یقین سے کہیں گے اس میں کئی بلنڈر مارے گئے ہیں، سب سے پہلے تو رحمن ڈکیٹ کی شخصیت اس طرح کی نہیں تھی جس طرح کا کردار اکشے کھنہ کو بنایا گیا، اکشے کھنہ کی فقط باڈی رحمن ڈکیٹ سے میچ کررہی ہے باقی کچھ نہیں، دوسرا، پروپیگنڈہ اس قدر بھونڈا فلمایا گیا ہے کہ عام آدمی بھی پریشان ہوجائے کہ بھلا ایک ملک کی طاقت ور ترین خفیہ ایجنسی ایک شہر کے ایک علاقے کے ڈکیٹ گروہ سے اسلحہ خریدنے آئی ہے 😂😂 واہ کمال نہیں ہوگیا،
اور اس قدر نلی ایجنسی ہے کہ جگہ نہیں دیکھتی وقت نہیں دیکھتی شادی بیاہ میں بھی اپنے منصوبے بنانے شروع ہوجاتی ہے 😂😂😂،
باقی نبیل گبول کی تو آتما رول دی گئی نا ایک طرف اسے دکھایا گیا کہ وہ ایم این اے ہے ، مرسیدس میں گھومتا پھرتا ہے کروڑوں کی کرپشن میں کھیل رہا ہے لیکن بیٹی کو تین ہزار دیتے ہوئے موت پڑ رہی ہے 😂😂😂😂 ، اس سے عجیب بات یہ ہے کہ انڈیا میں 26/11 ہوتا ہے اور انڈیا اس کا بدلہ لیاری کے گینگ وار کی آپسی لڑائیوں سے لیتا ہے اور اسے اپنی انٹیلی جنس کی کامیابی سمجھتا ہے 😂😂😂😂 یہاں سے اندازہ لگا لیں کہ سرجیکل اسٹرائکس کیسے تھے 😂😂، باقی رہی بات چوہدری اسلم کی تو سنجے کی پرسنالٹی تو بلاشک چوہدری پر فٹ بیٹھتی ہے، لیکن چوہدری شاید اس سے کہیں زیادہ ظالم تھا جو فلم میں دکھایا گیا ہے،
مجھے سب سے زیادہ حیرت ہوئی یہ جان کر کہ لیاری میں بات کرنے کے لئے لفظ آداب کا استعمال بھی ہوتا ہے 😂 البتہ کرانچی، خراب کو کھراب نہیں کہا گیا، حقیقت کی حد تک بات کی جائے تو یہ حقیقت محض یہی دکھائی گئی ہے کہ رحمن ڈکیٹ بابو ڈکیٹ کو بے دردی سے مارتا ہے لیکن بلنڈر یہ مارا گیا کہ جس رحمن نے ارشد پپو کو اپنے راستے سے ہٹایا اور جس طرح ہٹایا وہ شہر کراچی کا بچہ بچہ جانتا ہے لیکن یہاں رحمن مر جاتا ہے اور ارشد پپو ہی رحمن کو مارنے والی گیم کا حصہ ہوتا ہے،
اچھا اس بھی عجیب یہ بات کہ رحمن ڈکیٹ آئی ایس آئی کو اسلحہ مہیا کرنے والا ہے اور وہیں کراچی کا ایک ایس پی آئی ایس آئی کے بندے کو مار دیتا ہے 😂😂😂 کمال ہے نا ،
اور پھر اس میں “ شیرانی صاحب “ کو بھی دکھایا گیا ہے، حلیہ اور پگڑی داڑھی کے حساب سے مجھے تو یوں محسوس ہوا جیسے ہمارے شیرانی صاحب کا ہی کردار اندر ڈالا گیا ہے لیکن یہ تو اب کہانی کار ہی بتائے گا کہ یہاں کونسا “ شیرانی صاحب “ تھا،
رحمن ڈکیٹ ایک ڈکیٹ تھا جو اسلحہ کے زور پر طاقت رکھتا تھا لیکن اینڈ میں اسے باڈی بلڈر دکھایا گیا جو چوہدری جیسے ہٹے کٹے جوان کو بھی پٹختا پھر رہا ہے،
کراچی اور خاص کر لیاری کی حقیقی کہانی کا شاید دس فیصد دکھایا گیا ہو،
لیاری پر اگر حقیقی ڈاکیومنٹری بنانی ہے تو ابو علیحہ کو کہانی کار چنا جائے، اور ہاں اس بجٹ کی فلم فلمائی جائے تب جا کر شاید ان کرداروں سے انصاف کیا جا سکے نہ صرف انصاف بلکہ بتایا جا سکے کہ کراچی کی انڈر ورلڈ کے یہ ڈان کون تھے اور کیا تھے،

غلط کو غلط ہی کہنا چاہیے۔جو لوگ افغان طالبان کو جواز دیتے ہیں اور ان کی حمایت کرتے ہیں، وہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے پچھلے ب...
27/11/2025

غلط کو غلط ہی کہنا چاہیے۔
جو لوگ افغان طالبان کو جواز دیتے ہیں اور ان کی حمایت کرتے ہیں، وہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے پچھلے بیس سال سے پنجابی اسٹیبلشمنٹ کی جہادی پالیسیوں کی حمایت کرنا۔
افغان طالبان آج وہی ٹھیکے دار اور جہادی ماحول پیدا کر رہے ہیں جو کبھی پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کیا کرتی تھی۔
پنجابی اسٹیبلشمنٹ نے افغانستان میں امریکا اور سوویت یونین کا بہانہ بنا کر دوسرے ممالک سے ڈالر لیے اور جہادی پراکسی جنگ چلائی۔ آج افغان طالبان بھی بالکل یہی کام کر رہے ہیں۔

ان دونوں—یعنی پنجابی اسٹیبلشمنٹ اور موجودہ افغان حکومت—کی پالیسیوں کا اثر ہمیشہ کی طرح خیبر پختونخوا اور قبائلی عوام پر پڑے گا، اور نقصان بھی وہی اٹھائیں گے
ٹی ٹی پی افعان زمین سے اپریٹ ہورہی ہیں

جیسے ہم پہلے پنجابی اسٹیبلشمنٹ سے کہتے تھے کہ یہ جہادی پراکسی جنگ بند کرو،
اسی طرح آج افغان طالبان کو بھی غلط کہنا ضروری ہے۔

ایان علی دبئی جانے کے لیے اسلام آباد ائرپورٹ پر پہنچی جس کا نام اس وقت بےنظیر ائرپورٹ رکھا گیا تھا ، وہ وی آئی پی لاؤنج ...
13/11/2025

ایان علی دبئی جانے کے لیے اسلام آباد ائرپورٹ پر پہنچی جس کا نام اس وقت بےنظیر ائرپورٹ رکھا گیا تھا ، وہ وی آئی پی لاؤنج تک آئی اور اپنا سامان کاونٹر پر رکھا تو کسٹم حکام نے اس کا بیگ چیک کرنا چاہا

ایان علی نے لاپروائی سے بیگ کھولا اور اعجاز چوہدری نامی کسٹم انسپکٹر نے بیگ میں پڑے دو کپڑے ہٹائے تو نیچے ڈالروں کی گڈیاں پڑی ہوئی تھیں ، انسپکٹر نے ایان علی سے استفسار کیا تو اس نے لاپروائی سے کہا کہ:-
" یہ میرے ہیں"
اعجاز چودھری نے کہا :-
"میڈم مجھے یہ رقم زیادہ لگ رہی ہے، کم و بیش پانچ ہزار ڈالرز سے زیادہ کیش لے جانا غیر قانونی ہے"

پھر اس نے گڈیاں گنی تو وہ 5 لاکھ ڈالرز تھے ، کسٹم انسپکٹر نے اپنے سنئئر کو مطلع کیا اور ایان علی کو صوفے پر بٹھا دیا ، ایان علی کو کوئی پریشانی نہیں تھی ، اس کے لئے یہ روز کا معمول تھا لیکن اعجاز چوہدری کے لئے یہ غیر معمولی بات تھی ، وہ جانتا تھا کہ ایان علی ہفتے میں دو مرتبہ دبئی جاتی ہے اور اس کے سامان کی کوئی خاص چیکنگ نہیں ہوتی اور کسٹم کا عملہ ہی اسے ہینگر تک لے کے جاتا ہے

سنئیر حکام آ گئے اور انہوں نے اعجاز چوہدری کو ایک طرف لے جا کر کچھ سمجھانے کی کوشش کی ، اعجاز چوہدری اکڑ گیا اور اپنی قانونی پوزیشن بتانے لگا ، نیز اس نے اس دوران سی اے اے اور نارکوٹیکس کے افسران کو بھی مطلع کیا ، دوسری ایان علی بےزاری سے صوفے پر بیٹھ کر مالکوں سے مسلسل فون پر بات کرتی رہی

اسی دوران کسٹم ہی کے کسی فرد نے میڈیا کو خبر دی اور چند گھنٹوں میں پورے میڈیا میں خبر پھیل گئی کہ مشہور ماڈل ایان علی پانچ لاکھ ڈالر سمگل کرتے ہوئے پکڑی گئی اور پکڑنے والا کسٹم انسپکٹر اعجاز چوہدری ہے

بات چونکہ اب پھیل گئی تھی لہذا کسٹم حکام کو بھی مجبور ہو کر سٹینڈ لینا پڑا ، انہوں نے ایان علی کہ سفری دستاویزات اور ڈیٹا کی انکوائری کی تو صرف ایک سال میں ایان علی 43 مرتبہ دبئی کا سفر کر چکی تھی ، ایان علی نے دوران تفتیش اقرار کیا کہ وہ اپنے ذاتی اخراجات اور شاپنگ کے لیے ڈالر ہی لے کر جاتی تھی ، اس بار 43 ویں مرتبہ پکڑی گئی تھی

جب اس سے پوچھا گیا کہ اتنے ڈالر اس کے پاس کہاں سے آئے اور وہ ڈالر ہی کیوں لے کے جاتی ہے تو اس کے پاس صرف ایک جواب تھا - - - "یہ میری اپنی کمائی ہے"

ایان علی کی گرفتاری سے اس ریاست اور اس کے اداروں کا اصل امتحان شروع ہوا ،

وہ جیل گئی ،پھر جب پیشیوں پر آتی تھی تو پورے سرکاری پروٹوکول کے ساتھ بیش قیمت برانڈ کے ڈریس اور تازہ میک اپ کر کے عدالت آتی تھی ،اسے جیل کے فائیو سٹار بیرک میں رکھا گیا ، کمرے میں دنیا کی ہر سہولت موجود تھی - -
وہ جیل میں امپورٹڈ منرل واٹر پیتی تھی اور ناشتے میں امریکن و چائنیز فوڈ کھاتی تھی ،اسے ورزش کی مشینیں مہیا کی گئیں ، اس کا فون اور لیپ ٹاپ کسٹم حکام کے پاس تھا لہذا اسے ایک اور فون دیا گیا ،اس کی خدمت کے لیے پوری جیل کا عملہ وقف تھا - - -

ایان علی ملکی تاریخ کی پہلی قیدی تھی جسے جیل میں فائیو سٹار ہوٹل کی سہولیات دی گئی ، ایسی سہولیات ذوالفقار علی بھٹو جیسے شخص اور نصرت بھٹو و بے نظیر بھٹو سمیت آصف زرداری اور نواز شریف تک کو نہیں دی گئی تھیں ، حتی کہ جتنی بھی بڑی بڑی سیاسی شخصیات جیل گئی ہیں انہیں یہ سہولیات نہیں ملیں ، مریم نواز سمیت جس کے پاس آدھے پاکستان کی ویڈیوز ہیں اور آدھا لندن اس کے جائیداد میں آتا ہے

دوران تفتیش جو کچھ ہوا اس سے ہر شخص باخبر ہے ،لیکن اس سب کے بیچ جو سب سے زیادہ متاثر ہوا وہ کسٹم انسپکٹر اعجاز چوہدری تھا ،اس کے افسران اسے ملامت کرتے ،اس کے کولیگز اسے نفرت بھری نظروں سے دیکھتے ،عدالت کے احاطے میں اسے دھمکیاں دیتے ، اسے نا معلوم نمبروں سے کالیں آتی ، اسے دھمکیاں دی جاتی لیکن وہ اپنی جگہ کھڑا رہا ، اسے ہر قسم کا لالچ دیا گیا لیکن وہ کیس سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹا ، اس کی ترقی روک دی گئی اور بجائے اس کے کہ اسے انعام دیا جاتا ، اسے پابند کیا کہ جب تک کیس کا فیصلہ نہی ہوتا وہ کسٹم کاونٹر پر خدمات نہیں دے گا

اس نے تمام ثبوت اکھٹے کئے اور عدالت کو دے دئیے، جب فرد جرم لگنے کی تاریخ قریب آگئی اور اسے بطور عینی گواہ پیش ہونا تھا ،اسے اپنے گھر کے سامنے دو نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے ق۔۔ ل کر دیا ،پولیس آئی اور اسکی لا۔۔ ش پوسٹ مارٹم کے لئے لے گئی ،چند دن میڈیا پر ہاہا کار رہی پھر تھانہ وارث خان پولیس نے اس کو ڈکیتی کی واردات قرار دے کر فائل بند کردیا

کسٹم حکام بھی بلکل خاموش ہوگئے ،اسکی بیوی سر پیٹ پیٹ کر تھانوں عدالتوں میں دھاڑیں مارتی رہی لیکن اسے ہر طرف سے دھتکار دیا گیا ،اسکے ساتھ اسکا کم سن بیٹا عدالتوں کے احاطے میں بدترین گرمی میں رلتا رہتا لیکن کسٹم حکام اور اعجاز چوہدری کے ساتھی اس سے نظریں چرا کر ایک طرف ہوجاتے

اعجاز چوہدری مرگیا تھا ۔
عدالت نے ایان علی کو منی لانڈرنگ کیس میں اور اعجاز چوہدری کے ق۔۔ل کے ایف آئی آر میں نامزد ملزم کی حیثیت سے بری کردیا اور اسے پاسپورٹ واپس دے دیا ۔

آج ایان علی دبئی کے سب سے مہنگے ترین علاقے میں رہائش پذیر ہے ،اسکے پاس ڈاج کی سپورٹس کار ہے ،پچھلے دنوں اس نے منی رولز رائس خریدی ہے ،وہ فائیو سٹار ہوٹلوں میں قیام کرتی ہے اور پام جمیرا میں بیچ پہ نہاتی ہے - - -

رہا اعجاز چوہدری تو وہ قبر کے اندھیروں میں اتر گیا ،اسکی بیوی اور کم سن بیٹا تین مرلے کے مکان کی بوسیدہ دیواروں پر اسکا عکس ڈھونڈتے ہیں ،اسکے شیو کا سامان اور تولیہ اور وردی اسکی بیوی نے سنبھال کر رکھے ہیں لیکن اس نے فیصلہ کیا ہے کہ اپنے بیٹے کو کسٹم میں بھرتی نہیں کرائے گی

اسکے ساتھی اسکی خالی کرسی کو آج بھی دکھ سے دیکھتے ہیں ،اعجاز چوہدری کی روح اسلام آباد کے پرانے ائرپورٹ کی فضاوں میں دیکھی جا سکتی ہے ،اسکی موت کا سایہ آج بھی اسلام آباد ائر پورٹ پر سایہ فگن ہے

اسلام آباد کا نیا ائر پورٹ بن گیا ہے ،وہاں اعجاز چوہدری کے مو۔ ت کے سائے نہیں ہیں لیکن وہاں کے کسٹم انسپکٹر اب اعجاز
چوہدری والی غلطی کبھی نہیں دہرائیں

11/11/2025

آج جی الیون اسلام آباد میں شہید اور زخمی ہونے والےافراد میں ایک بڑی تعداد بائیکیا چلانے والے مزدوروں کئ تھی۔ یہ لوگ ڈیڑھ دو سو روپے کی رائیڈز پر سارا دن بائیک چلاتے ہیں جس پر پورا گھر چلتا ہے۔ اور سوچیں آج ایسے بارہ شہیدوں اور کم و بیش تیس زخمیوں کے خاندان کس کے رحم و کرم پر ہیں؟ جو بائکیا چلا لر گھر چلا رہا تھا آج اس کے بچے کیا کھائیں گے؟ کل اسکی بیٹی کی شادی کیسے ہوگی؟
گورنمنٹ سے انتہائی پرزور اپیل ہے کہ ان سب شہیدوں کے ورثاء اور زخمیوں کیلئے (اگر ابھی تک نہیں کیا تو) فوری مالی امداد کا اعلان کرے۔
مجھے یقین ہے کہ اگر ان مرنے والوں کو امداد نہ ملی تو یہ چالیس خاندان بھی زندہ لاشیں بن جائیں گی۔ اللہ ان خاندانوں کو صبر اور حوصلہ دیں اور دہششت گردوں کہ نسلیں برباد فرمائیں ۔ امید ہے ریاست شہیدوں اور زخمئیوں کی مدد ضرور کرے گی ۔ ہوسکے تو اپنے سوشل پر ضرور اپیل کریں۔

نیویارک کا پہلا مسلمان مئیر ، ظہران ممدانی اس نے نہ کبھی اپنا مسلمان ہونا چھپایا، نہ کبھی اسرائیل سے اپنی مخالفت چھپائی،...
05/11/2025

نیویارک کا پہلا مسلمان مئیر ، ظہران ممدانی
اس نے نہ کبھی اپنا مسلمان ہونا چھپایا، نہ کبھی اسرائیل سے اپنی مخالفت چھپائی، اس نے ہمیشہ مسلمان ہونے پر فخر کا اظہار کیا اور اس نے دعویٰ کیا، میری مئیرشپ میں اگر نیتن یاہو نیویارک آیا تو میں اسے اٹھا کے جیل میں پھینک دوں گا، وہ ایک جنگی مجرم ہے۔ ٹرمپ نے کبھی اسے سوشلسٹ کہا، کبھی یہ کہا کہ اگر امریکیوں نے اسے منتخب کر لیا تو میں وفاق سے نیویارک کے فنڈز روک لوں گا۔ اس کے باوجود وہ جیت گیا، بھاری مارجن سے اس نے اپنے مخالف ارپ پتی امریکی کو شکست دے ڈالی۔ اس نے کہا تھا، بہت کر لیں ارپ پتیوں نے عیاشیاں، اب میں ان پر بھاری ٹیکس لگا کر عام عوام کو ریلیف دوں گا۔ گھروں کے کرائے سستے ہوں گے، پبلک ٹرانسپورٹ فری ہوگی اور بچوں کے اخراجات میں حکومت والدین کی معاون ہوگی۔ معاشی ماہرین نے سر پکڑ لیا تھا کہ یہ دعوے آخر کیسے پورے ہوں گے۔ اس نے اپنی کمپین بڑی دلچسپ بنا دی،آم کی لسی کے پانچ گلاس پکڑے اور بہت کچھ نیو یارکرز کو سمجھا دیا۔
وہ اپنے عقیدے پر نازاں ایک مسلمان ہے، ماڈرن مسلمان جو سیاسیات کے ماہر ایک انڈین پروفیسر محمود ممدانی کا بیٹا ہے، یوگنڈا کے دارالحکومت کمپالا میں 1991 کو پیدا ہوا، 34 سال اس کی عمر ہے۔ شامی نژاد امریکن آرٹسٹ سے 2024 میں اس نے شادی کی۔والدہ اس کی ہالی وڈ اور بالی وڈ کی فلمساز ہے۔ نائر، مون سون ویڈنگ جیسی فلمیں بنانے والی۔ وہ ایسا ہی ملا جلا پس منظر رکھنے والا کمٹڈ شخص ہے، مولوی ہے نہ مسلمان ہونے پر شرمندہ۔ اس کے نظریات یہ ہیں کہ میں اپنے مسلمان ہونے پر شرمندہ نہیں اور میں امریکیوں کے نظریات پر انھیں شرمندہ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔ نہ میں جھکوں گا، نہ انھیں جھکانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ وہ جیسے جیتے ہیں جئیں۔ہم مل کر ایک دوسرے کی زندگی آسان کریں گے۔ ٹرمپ نے کہا تھا اس کی موجودگی میں وفاق سے فنڈ جاری نہیں ہوں گے، اس نے کہا تھا، اس کی مئیر شپ میں نیتن یاہو اگر نیویارک میں قدم رکھتا ہے تو وہ اسے گرفتار کرلے گا۔
کون کیا کرتا ہے؟
کون کیا کرسکتا ہے؟
یہ اب دیکھنا ہوگا۔

"نیا قانونِ تحفظِ ملکیت"انسانی تاریخ کے سب سے بڑے جھگڑے تین لفظوں کے گرد گھومتے ہیں: زر، زن اور زمین!!دولت کی ہوس، عورت ...
01/11/2025

"نیا قانونِ تحفظِ ملکیت"
انسانی تاریخ کے سب سے بڑے جھگڑے تین لفظوں کے گرد گھومتے ہیں:
زر، زن اور زمین!!
دولت کی ہوس، عورت پر ملکیت کا زعم، اور زمین پر قبضے کی خواہش یہی وہ تین بنیادیں ہیں جن پر نسلوں کے جھگڑے کھڑے ہوتے آئے ہیں۔
ہمارے دیہاتی معاشرے میں "زمین" فقط ایک زمین کا ٹکڑا نہیں عزت، وراثت اور وجود کی علامت ہے۔
اسی لیے جب کوئی زمین پر ناجائز قبضہ کرتا ہے تو وہ صرف جائیداد نہیں چھینتا بلکہ ایک خاندان کی تاریخ، محنت اور عزت بھی پامال کرتا ہے۔
ماضی میں اگر کوئی شخص اپنی زمین پر قبضے کے خلاف عدالت کا دروازہ کھٹکھٹاتا تو مقدمہ پڑ دادا کے وقت شروع ہو کر پڑپوتے کے زمانے میں فیصلہ پاتا۔
قبضہ مافیہ جعلی کاغذات پولیس سے ملی بھگت اور طویل عدالتی کارروائی نے انصاف کو ایک خواب بنا دیا تھا۔
مظلوم زمین مالک کے پاس صرف انتظار وکیل اور ناامیدی رہ جاتی تھی۔
لیکن اب ایک نیا باب کھل چکا ہے۔
حکومتِ پنجاب نے 2025 میں ایک تاریخی قانون نافذ کیا ہے جس کا نام ہے:
"The Punjab Protection of Ownership of Immovable Property Ordinance, 2025"
یعنی غیر منقولہ جائیداد (زمین و مکان) پر ملکیت کے تحفظ کا آرڈیننس۔
اس قانون کی روح اور فوائد
یہ قانون دراصل آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 24 کی عملی تعبیر ہے جو شہریوں کے ملکیتی حقوق کا تحفظ یقینی بناتا ہے۔
اس کے تحت:
کسی بھی شخص کی زمین یا مکان پر اگر غیر قانونی قبضہ کیا گیا ہو تو وہ پولیس اور انتظامیہ سے فوری کارروائی کی درخواست دے سکے گا۔
اب متاثرہ فرد کو سالوں عدالتوں میں دھکے نہیں کھانے پڑیں گے تحقیقات، قبضہ واگزار کرانا اور مجرم کو سزا دینا انتظامیہ کی ذمہ داری ہوگی۔
قبضہ کرنے والوں کے خلاف فوجداری مقدمہ (Criminal Case) درج ہوگا یعنی یہ صرف دیوانی تنازعہ نہیں رہے گا۔
جعلی انتقالات، بوگس فردیں اور زمین کے کاغذات بنانے والے پٹواری مافیا اور لینڈ قبضہ گروہ براہِ راست جیل جائیں گے۔
امید ہے کہ یہ قانون صرف ایک قانونی شق کے طور پہ نہیں بلکہ سماجی توازن کی بحالی کے طور پہ ممتاز ہوگا۔
دیہاتوں میں جہاں طاقتور زمینوں پر قبضہ کر لیتے تھے اور غریب کسان برسوں روتے رہتے تھے
اب وہاں انصاف ریاست کے دروازے سے نہیں ریاست کے ہاتھ سے ملے گا۔
اگر یہ قانون مؤثر انداز میں نافذ ہوا جس کا قوی یقین ہے تو پنجاب کے دیہاتوں میں ایک خاموش مگر گہرا انقلاب آئے گا۔
لوگوں کو احساس ہوگا کہ زمین پر قانون کا قبضہ مضبوط ہے ۔

Copy = Paste چکله پُل راولپنڈیپہلی جنگ عظیم کے دوران راولپنڈی میں دفاعی ضروریات کے پیش نظر دو ڈویژن فوج تعینات کی گئی جس...
06/10/2025

Copy = Paste
چکله پُل راولپنڈی

پہلی جنگ عظیم کے دوران راولپنڈی میں دفاعی ضروریات کے پیش نظر دو ڈویژن فوج تعینات کی گئی جس کی وجہ سے اپریل 1915 میں نرنکاری بازار والے چکلے میں فوجیوں اور دلالوں میں لڑائی ہو گئی فوجیوں نے دلالوں کومار مار کر بھگا دیا۔ تاریخ راولپنڈی و پاکستان از محمد عارف راجہ میں لکھا ہے کہ جب چکلے میں آئے روز لڑائیاں معمول بن گئیں تو مولوی عبدالحق نے ہندو اور سکھ برادریوں کے رہنماؤں کا اجلاس طلب کیا اور چکلہ ختم کرانے کے لیے مشترکہ جدوجہد کی خواہش کا اظہار کیا، مگر انہوں نے سرد مہری دکھائی جس کی وجہ سے مسلمان رہنماؤں پر مشتمل ایک کمیٹی قائم کی گئی جو 1920 سے 1927 تک جدوجہد کرتی رہی۔

مقامی انتظامیہ کا موقف تھا کہ راولپنڈی کا چکلہ بند کرنے کا مطلب پورے ہندوستان کے چکلے بند کرنا ہے اس لیے یہ مقامی انتظامیہ کی بجائے وائسرائے کا دائرہ اختیار ہے۔ دوسرا اگر یہ قحبہ خانہ بند کر دیا گیا تو انگریز فوج گھروں میں داخل ہو کر شہر کا امن تباہ کر دے گی۔

اس کمیٹی کی قیادت ایک جوشیلے رکن منشی قائم دین کے پاس تھی لہٰذا ایک ہندو دلال کے ہاتھوں انہیں قتل کرا دیا گیا۔ مسلمانوں نے الزام لگایا کہ یہ سب کچھ پولیس کی آشیر باد سے ہوا ہے اس لیے مسلمانوں نے مشتعل ہو کر نرنکاری بازار والے چکلے پر حملہ کر دیا اور جس ہندو دلال پر قتل کا الزام تھا اسے مار دیا اور طوائفوں پر تشدد کیا جس کی وجہ سے وہ دوسرے شہروں میں منتقل ہو گئیں۔

شدید احتجاج اور تصادم کی وجہ سے انتظامیہ نے چکلہ رتہ امرال میں بلیاں والی سرائے میں منتقل کر دیا گیا۔ اسی نسبت سے یہاں واقع پل کو آج بھی چکلہ پل کہا جاتا ہے۔ رتہ امرال بھی ایک سکھ رتہ سنگھ کے نام سے موسوم ہے۔ اس زمانے میں طوائفوں کو جسم فروشی کے لائسنس پولیس کی جانب سے جاری کیے جاتے تھے۔ ’راولپنڈی سے راولپنڈی تک‘ کے مصنف حافظ عبد الرشید لکھتے ہیں کہ ’راجہ بازار میں کھلے چکلے موجود تھے۔ ایک نرنکاری بازار میں جہاں چونی میل رنڈیاں آنکھوں میں موٹا سرمہ ڈالے، ہونٹوں اور دانتوں پر دنداسہ کے سرخ اور سیاہ نشان، بالوں میں گھنا سرسوں کا تیل، طاقچے پر لیمپ کے سامنے کرسی بچھائے ہوئے ہر راہ گزر کو ’آؤ نا آؤ جی‘ کہتی ہوئی دکھائی دیتی تھیں اور اس طرح قصائی گلی میں گانے والی رنڈیاں سرشام ہی سارنگی اور طبلہ کے ساتھ تانیں اڑاتی تھیں۔‘

نرنکاری بازار اور رتہ امرال والے چکلوں کا ذکر اب تاریخ کی ایک آدھ کتاب میں ہی ملتا ہے

حوالہ: راول راج

مصنف: سجاد اظہر

چیف کورٹ کے محترم جج، جناب ملک عنایت الرحمٰن صاحب پر ہونے والا قاتلانہ حملہ انتہائی افسوسناک، بزدلانہ اور قابلِ مذمت واق...
05/10/2025

چیف کورٹ کے محترم جج، جناب ملک عنایت الرحمٰن صاحب پر ہونے والا قاتلانہ حملہ انتہائی افسوسناک، بزدلانہ اور قابلِ مذمت واقعہ ہے۔ یہ حملہ دراصل صرف ایک معزز جج پر نہیں بلکہ عدلیہ، قانون کی بالادستی اور نظامِ انصاف پر حملہ ہے۔ ایسے واقعات انصاف کے تقاضوں کو دبانے اور اداروں کو کمزور کرنے کی گھناؤنی سازش ہیں۔

ہم اس بزدلانہ کارروائی کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور حکومتِ گلگت بلتستان سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس واقعے میں ملوث تمام عناصر کو فوری طور پر گرفتار کرکے قرارِ واقعی سزا دی جائے، تاکہ آئندہ کوئی بھی شخص عدلیہ یا قانون کے نمائندوں کے خلاف اس قسم کی مذموم حرکت کرنے کی جرات نہ کر سکے۔

ہم دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ جناب ملک عنایت الرحمٰن صاحب کو صحتِ کاملہ و عاجلہ عطا فرمائے اور وطنِ عزیز میں امن، عدل اور انصاف کی بالادستی ہمیشہ قائم و دائم رکھے۔

09/09/2025

Worth reading......

جشن عید میلادالنبی (صلی اللہ علیہ وسلم) ستمبر 6 -2025درگاہ گولڑہ شریف اسلام آباد پاکستان
06/09/2025

جشن عید میلادالنبی (صلی اللہ علیہ وسلم)
ستمبر 6 -2025
درگاہ گولڑہ شریف اسلام آباد
پاکستان


راوی کی کہانیمغل دور میں لاہور کے شاہی قلعے لاہور قلعہ / شاہی محل سے دریائے راوی نظر آتا تھا۔ اس وقت دریائے راوی قلعے کے...
05/09/2025

راوی کی کہانی
مغل دور میں لاہور کے شاہی قلعے لاہور قلعہ / شاہی محل سے دریائے راوی نظر آتا تھا۔ اس وقت دریائے راوی قلعے کے بالکل قریب بہتا تھا، آج کی طرح قلعے سے کافی فاصلے پر نہیں تھا۔

مغل دور (اکبر، جہانگیر، شاہجہان کے زمانے میں راوی کا بہاؤ لاہور قلعہ کے شمالی حصے کے ساتھ ساتھ گزرتا تھا۔ قلعے کے شمالی اور مغربی دیواروں کے ساتھ دریائے راوی کی شاخیں بہتی تھیں، اور قلعے کے کئی مقامات خاص طور پر شیش محل دیوان خاص اور عالمگیری دروازہ سے دریا کا منظر صاف نظر آتا تھا۔

شاہجہان نے لاہور قلعے کی توسیع کرتے وقت دریا کی طرف کھلنے والی نہر اور بالکونیاں بھی بنوائیں تاکہ محل سے سیدھا منظر راوی کا لطف لیا جا سکے۔

وقت کے ساتھ ساتھ دریائے راوی کا بہاؤ بدل گیا اور آہستہ آہستہ اپنی موجودہ پٹی کی طرف ہٹ گیا، اس لیے آج قلعہ اور دریا کے درمیان کافی فاصلہ ہے۔

Thank you very much for the recognition.........
29/08/2025

Thank you very much for the recognition.........

We extend our heartfelt congratulations to Mr. Aashir Tanveer Sheikh of Islamabad, Pakistan on becoming a Member of the Association of International Lawyers.

We look forward to his valuable contributions and commitment towards strengthening the legal community.

Nadeem Tass
President
Association of International Lawyers (Global)

Address

R292 Circular Road
Rawalpindi
44000

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Ashir tanveer media - ATM posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Ashir tanveer media - ATM:

Share