Pakistan Nazriyati Party

Pakistan Nazriyati Party Join & Support PNP
0300-6355038 (for Pakistan)
0341-0310050 (for overseas Pakistanis) 🇵🇰

13/09/2025

ترجمان پاکستان نظریاتی پارٹی سندھ مولانا محمد ابراہیم چترالی کا مختصر مگر جامع بیان

ترجمان پاکستان نظریاتی پارٹی سندھ مولانا محمد ابراہیم چترالی نے میٹرو نیوز پر صرف دو منٹ میں پارٹی کی کارکردگی، نظریاتی جدوجہد اور تاریخی خدمات کا مؤثر خلاصہ پیش کیا۔ انہوں نے پاکستان نظریاتی پارٹی کے نصب العین، عوامی فلاحی منصوبوں اور نظریۂ پاکستان کے تحفظ کے لیے کی جانے والی مسلسل کاوشوں کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی ہر سطح پر ملک و ملت کے لیے سرگرمِ عمل ہے۔

"جب ریاست گروی رکھ دی جائے: پاکستان کی سیاسی لوٹ مار اور ایک نئے نظریاتی متبادل کا عروج"تحریر محمد عکاشہ دہائیوں سے پاکس...
13/09/2025

"جب ریاست گروی رکھ دی جائے: پاکستان کی سیاسی لوٹ مار اور ایک نئے نظریاتی متبادل کا عروج"
تحریر محمد عکاشہ
دہائیوں سے پاکستان کی عوامی زندگی طاقت ور طبقات کے باہمی مقابلے کا ایک تھیٹر بنی ہوئی ہے — سیاسی جماعتیں، خاندانی وڈیرا شاہی، جمی ہوئی افسر شاہی اور کاروباری کارٹیل — سب نے اپنے مفاد کے لیے وسائل نچوڑے، مراعات اکٹھی کیں اور شہری کو نظر انداز کیا۔ کراچی کے بلدیاتی خساروں سے لے کر بلوچستان کے نظر انداز کیے گئے اضلاع تک؛ اسلام آباد میں اداروں کے قبضے سے لے کر پنجاب کی خاندانی سیاست تک، ایک ہی پیٹرن سامنے آتا ہے: حکمرانی ذاتی فائدے کے لیے جھکی ہوئی، اور عوامی بھلائی کو ضائع شدہ سمجھا گیا۔

یہ محض کسی ایک جماعت پر تنقید نہیں، بلکہ ایک نظامی تشخیص ہے۔ پاکستان کے باضابطہ ادارے — سیاسی جماعتیں، صوبائی حکومتیں، سول سروس اور مقامی طاقت ور گروہ — مختلف ادوار اور مقامات پر ترقی کے بجائے استحصال کے آلات ثابت ہوئے۔ اس کے نتائج سب پر عیاں ہیں: رکی ہوئی ترقی، کرپٹ سرمایہ داری، سیلاب و زلزلے جیسے بحرانوں میں انسانی المیے، اور عوام و نمائندوں کے درمیان گہری خلیج۔

جماعتیں اور مراعات: قومی سطح پر لوٹ کھسوٹ کا کھیل

سیاسی منظرنامے میں سب ہی کردار ذمہ دار ہیں۔ بڑی جماعتیں جیسے پاکستان پیپلز پارٹی (PPP)، پاکستان مسلم لیگ–نواز (PML-N)، پاکستان تحریکِ انصاف (PTI) اور علاقائی مشینیں مثلاً متحدہ قومی موومنٹ (MQM) اکثر عوامی خدمت کے بجائے ذاتی فائدے کا پلیٹ فارم ثابت ہوئیں۔ خاندانی جانشینی معمول بن گئی، پالیسی کی جگہ سفارش نے لے لی، اور احتساب کھوکھلا ہو گیا۔

کراچی میں شہری ترقی اور مساوی سہولیات کے وعدے زیادہ تر بلدیاتی ناکامی پر ختم ہوئے جبکہ اشرافیہ اپنے حصے پر لڑتی رہی۔ پنجاب میں منصوبے تو بنتے ہیں، مگر فائدہ اکثر سیاسی تعلق رکھنے والے ٹھیکیداروں کو ملتا ہے۔ بلوچستان میں دہائیوں کے شکوے برقرار ہیں اور حکمرانی کا خلا وسائل کے غلط استعمال کو جنم دیتا ہے۔ ایک ہی منظرنامہ دہراتا ہے: عوامی نعرے بلند، لیکن عوامی نتائج کمزور۔

پاکستان کی مڈل کلاس اور نوجوان یہ ناکامیاں سب سے زیادہ دیکھ رہے ہیں۔ وہ دیکھتے ہیں کہ بڑے شہروں سے ٹیکس تو لیا جاتا ہے، مگر بنیادی سہولیات پھر بھی ناپید ہیں۔ وہ دیکھتے ہیں کہ قانون سازی تو ہوتی ہے، مگر عمل درآمد سفارش اور تعلقات کی نذر ہو جاتا ہے۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ نظام عوام کی خدمت کے لیے نہیں بلکہ اپنی بقا کے لیے بنایا گیا ہے۔

افسر شاہی، وڈیرا شاہی اور تسلسل کی منطق

اگر سیاسی جماعتیں ظاہری کردار ہیں تو افسر شاہی اور جاگیردارانہ طاقت وہ مستقل کردار ہیں جو تبدیلی روکنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ سیاسی رنگ میں رنگی سول سروس، اصلاحات کی مزاحمت کرنے والی "افسر کلاس"، اور مقامی دباؤ رکھنے والا وڈیرا طبقہ — یہ سب مل کر ایک ایسا اسٹیٹس کو اتحاد بناتے ہیں جو اصلاحات کو کمزور یا ناکام کر دیتا ہے۔

جہاں قومی ڈھانچے کی بحالی کے لیے طویل المدتی منصوبہ بندی اور غیر جانب دار انتظامیہ ضروری ہوتی ہے، وہاں اکثر قلیل مدتی سیاسی مصلحتیں جیت جاتی ہیں۔ جب قدرتی آفات آتی ہیں — سیلاب، زلزلے، شہری تباہی — تو ہنگامی ردعمل سست یا غیر مساوی ہوتا ہے، اور عوام کو قیمت چکانی پڑتی ہے۔ یہ فطری ناکامیاں نہیں، بلکہ سیاسی و انتظامی ناکامیاں ہیں۔

ایک نظریاتی آپشن: پاکستان نظریاتی پارٹی اور شہیر حیدر ملک سیالوی

اس گرفت اور غفلت کے جال میں ایک نئی آواز ابھرتی ہے: پاکستان نظریاتی پارٹی (PNP) جس کی قیادت شہیر حیدر ملک سیالوی کر رہے ہیں۔ PNP کو دوسروں سے جو چیز ممتاز کرتی ہے وہ یہ دعویٰ ہے کہ وہ ریاست کے "نظریہ" کو بحال کرے گی اور سیاست کو خاندانی مفادات کے بجائے عوامی خدمت کی طرف موڑ دے گی۔

شہیر حیدر ملک سیالوی خود کو ایک پیشہ ور سیاست دان کے طور پر نہیں بلکہ ایک کارکن-رہنما کے طور پر پیش کرتے ہیں جو سیاست کو ذمہ داری سمجھتے ہیں، حق نہیں۔ ان کا پروفائل ایک نظریاتی، نوجوانوں کو متحرک کرنے والے لیڈر کا ہے جو قومی خودمختاری کو سماجی انصاف سے جوڑتا ہے: فلسطین کے حق میں آواز بلند کرنا، قومی مفاد کو بیرونی دباؤ کے آگے قربان کرنے والی جغرافیائی سیاست پر تنقید کرنا، اور جڑوں کی سطح پر تنظیم پر زور دینا۔

البتہ اگر ان کی انتخابی کوششیں محض علامتی نہ ہوں تو انہیں سخت رکاوٹوں کا سامنا ہوگا: انتخابی مشینری پر جماعتوں کا قبضہ، مقامی تعلق دار نیٹ ورکس اور میڈیا کا جھکاؤ موجودہ طاقت ور طبقات کی طرف۔ پھر بھی، PNP کا نوجوان ووٹروں کو منظم کرنا، مقامی کارکن بھرتی کرنا اور ادارہ جاتی اصلاحات پر زور دینا اہم ہے۔ اصل سوال یہ ہے کہ کیا وہ تیزی سے ایک ایسا منظم، پرعزم اور اخلاقی ڈھانچہ بنا سکتے ہیں جو بیلٹ باکس اور حکمرانی کے میدان دونوں میں مقابلہ کر سکے۔

یہ لمحہ کیوں اہم ہے؟

پاکستان ایک فیصلہ کن موڑ پر کھڑا ہے۔ معاشی کمزوری، ماحولیاتی جھٹکے اور جغرافیائی سیاست کی پابندیاں یہ حقیقت واضح کرتی ہیں کہ حکمرانی کی ناکامی اب زیادہ مہنگی ہے۔ ملک کی نوجوان آبادی — لاکھوں افراد 30 سال سے کم عمر — اس پرانی ناکام سیاست کو قبول کرنے پر تیار نہیں۔ وہ روزگار، شفاف ادارے اور مساوی تحفظ چاہتے ہیں۔

بین الاقوامی شراکت دار بھی قریب سے دیکھ رہے ہیں۔ پاکستان میں پائیدار ترقی صرف بیرونی دباؤ سے ممکن نہیں۔ اس کے لیے اندرونی سیاسی تجدید درکار ہے: ایسی جماعتیں جو تعلق داری سے آگے بڑھ سکیں اور ایسے لیڈر جو نعروں کو قابلِ حساب اداروں میں ڈھال سکیں۔

ایک عملی نقشہ برائے تجدید

حقیقی تبدیلی کے خواہشمندوں کے لیے ایک حقیقت پسندانہ ایجنڈا یہ ہے:

1. احتساب کو ادارہ جاتی بنائیں۔ انتخابی، عدالتی اور اینٹی کرپشن ادارے آزاد ہوں تاکہ جس کا بھی دورِ حکومت ہو، تفتیش اور فیصلے بلا امتیاز ہوں۔
2. انتظامیہ کو سفارش سے الگ کریں۔ سول سروس ریفارم اور میرٹ پر بھرتی سے مقامی کرپشن کا راستہ بند کیا جائے۔
3. شفاف شہری حکومت میں سرمایہ کاری۔ کراچی جیسے شہروں کو بااختیار، فنڈ یافتہ میٹروپولیٹن اتھارٹی چاہیے جو آڈٹ اور عوامی نگرانی کے تابع ہو۔
4. نوجوانوں کو منظم شہری تعلیم سے متحرک کریں۔ سیاسی تجدید اچانک نہیں آتی؛ یہ عوامی پالیسی اور کمیونٹی سروس میں تربیت یافتہ کارکنوں سے بنتی ہے۔
5. خارجہ پالیسی کی خودمختاری بحال کریں۔ قومی خودمختاری کے لیے ایسی پالیسی ضروری ہے جو بیرونی انحصار کے بجائے اندرونی استحکام کو ترجیح دے۔

نتیجہ: داؤ پر پورا ملک لگا ہے

پرانی جماعتوں کی ناکامیوں کو بے نقاب کرنا مایوسی نہیں بلکہ ذمہ داری ہے۔ خاندانی مراعات اور ادارہ جاتی قبضے کو للکارنا وہ پہلا قدم ہے جس کے بغیر پاکستان 21ویں صدی کے چیلنجز کا سامنا نہیں کر سکتا۔ پاکستان کا مستقبل اس پر منحصر ہے کہ آیا عوام ایک اور اشرافیائی چکر کو قبول کرتے ہیں یا حقیقی ادارہ جاتی اصلاحات کا انتخاب کرتے ہیں۔

شہیر حیدر ملک سیالوی اور پاکستان نظریاتی پارٹی اس مستقبل پر دعویٰ کر رہے ہیں۔ ان کی کامیابی اس پر منحصر ہے کہ وہ ایک ایسا منظم، پرعزم اور جامع ڈھانچہ بنا سکیں جو اخلاقی تنقید کو مستقل حکمرانی کے اصولوں میں بدل دے۔ عوام اور ووٹروں کے لیے سوال بالکل سیدھا ہے: کیا پاکستان اپنے اشرافیہ کی خدمت کرتا رہے گا یا آخرکار اپنے عوام کی؟

اگر دوسرا راستہ اختیار کرنا ہے تو یہ عوام کے حوصلے اور ان غداروں کے خلاف احتساب سے ہی ممکن ہوگا جنہوں نے عوامی اعتماد کو ذاتی فائدے کے لیے بیچا۔
احتساب کا وقت آ پہنچا ہے۔





آزادی فلسطین و خود مختار پاکستان کانفرنسچیئرمین پاکستان نظریاتی پارٹی شہیر حیدر سیالوی خصوصی خطاب کریں گے۔ 14 ستمبر بروز...
13/09/2025

آزادی فلسطین و خود مختار پاکستان کانفرنس
چیئرمین پاکستان نظریاتی پارٹی شہیر حیدر سیالوی خصوصی خطاب کریں گے۔
14 ستمبر بروز اتوار دن 3 بجے
نلہ مٹور گاؤں تحصیل کہوٹہ

تمام نوجوانوں سے شرکت کی بھرپور اپیل کی جاتی ہے۔

13/09/2025

اپنے اقتدار کی خاطر گاموں اور ماجوں کو وزارتیں دی ہوئی ہیں۔

12/09/2025

عوام کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگایا ہوا ہے۔

12/09/2025

سیلاب کے دوران سیاست سے باز آ جائیں۔
عوام کے ٹیکس کے پیسے سے اپنے چہرے ٹرانسپلانٹ نہ کریں۔

ڈھاکہ یونیورسٹی کے الیکشن نتائج نے ثابت کر دیا کہ پاکستان کیلئے شہادت دینے والوں کے ورثاء زندہ ہیں۔ آج بنگلہ دیش کے تعلی...
11/09/2025

ڈھاکہ یونیورسٹی کے الیکشن نتائج نے ثابت کر دیا کہ پاکستان کیلئے شہادت دینے والوں کے ورثاء زندہ ہیں۔
آج بنگلہ دیش کے تعلیمی اداروں میں ہندوستانی پراپیگنڈا ہمیشہ ہمیشہ کیلئے دفن ہو چکا ہے۔

10/09/2025

اصل عوامی محبت اسے کہتے ہیں!

10/09/2025

آج میجر عدنان کے جنازے میں جا کر اندازہ ہوا کہ ہم نے اتنی شہادتوں کے بعد بھی ابھی تک ہار کیوں نہیں مانی!

قطر میں اسرائیل کی طرف سے حماس قیادت پر حملے کے خلاف پاکستان نظریاتی پارٹی کی طرف سے تین روزہ سوگ اور ملک گیر احتجاج کا ...
10/09/2025

قطر میں اسرائیل کی طرف سے حماس قیادت پر حملے کے خلاف پاکستان نظریاتی پارٹی کی طرف سے تین روزہ سوگ اور ملک گیر احتجاج کا اعلان

پورے ملک میں 10، 11 اور 12 ستمبر کو حماس کی قیادت سے اظہار یکجہتی کے لیے فلسطینی پرچموں کے ساتھ احتجاج کریں۔

09/09/2025

بلوچستان میں واقعے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
قوم پرست جماعتیں سیاسی یتیمی کو دور کرنے کے لیے ایسا کرتی ہیں۔

"12 ربیع الاول، 6 ستمبر اور چیئرمین پاکستان نظریاتی پارٹی: عشقِ رسولؐ اور دفاعِ وطن کی داستان"تحریر: محمد عکاشہ پاکستان ...
06/09/2025

"12 ربیع الاول، 6 ستمبر اور چیئرمین پاکستان نظریاتی پارٹی: عشقِ رسولؐ اور دفاعِ وطن کی داستان"
تحریر: محمد عکاشہ
پاکستان کی تاریخ میں دو دن ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے —
12 ربیع الاول، وہ دن جب کائنات کے تاجدار، خاتم النبیین حضرت محمد مصطفی ﷺ دنیا میں تشریف لائے اور انسانیت کو ظلمتوں سے نکال کر نور کی راہ دکھائی۔
اور 6 ستمبر، وہ دن جب پاکستانی افواج اور عوام نے دشمن کو بتا دیا کہ یہ وطن محض زمین کا ٹکڑا نہیں، یہ نظریہ ہے، یہ ایمان ہے، یہ عشقِ رسول ﷺ کی بنیاد پر قائم ہوا ہے۔

مگر سوال یہ ہے کہ آج جب یہ ملک اندرونی و بیرونی سازشوں کی آماجگاہ بن چکا ہے، جب امریکی سامراج اور اسرائیلی مظالم کے ایجنٹ ہمارے ایوانوں میں بیٹھے ہیں، تو کون ہے جو عشقِ رسول ﷺ اور دفاعِ پاکستان کے علم کو بلند کیے کھڑا ہے؟

وہ قیادت ہے چیئرمین پاکستان نظریاتی پارٹی، جناب شہیر حیدر سیالوی۔

یہ وہ مردِ مجاہد ہیں جنہوں نے اُس وقت بھی میدان چھوڑنے سے انکار کیا جب گستاخانِ رسول ﷺ کے خلاف احتجاج کیا گیا۔ یاد رہے، وہ صرف نعرے نہیں لگاتے تھے بلکہ شیلنگ برداشت کی، جیلیں کاٹیں، قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں۔ ان کا یہ عمل ایک زندہ گواہی ہے کہ عشقِ رسول ﷺ صرف زبان کا دعویٰ نہیں بلکہ جان ہتھیلی پر رکھنے کا نام ہے۔

آج جب ہم 12 ربیع الاول مناتے ہیں، ہمیں یاد رکھنا ہوگا کہ یہ دن ہمیں عشقِ رسول ﷺ کی لازوال روشنی عطا کرتا ہے۔ اور جب ہم 6 ستمبر کی یاد تازہ کرتے ہیں تو یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ اس ملک کی بنیاد صرف عشقِ رسول ﷺ پر ہے اور اس کے دفاع کی اصل طاقت وہی جذبہ ہے جو میدانِ بدر و احد میں تھا۔

چیئرمین شہیر حیدر سیالوی اسی روشنی کے امین ہیں۔ وہ نہ امریکہ کے سامنے جھکتے ہیں، نہ اسرائیل کی سازشوں کے سامنے۔ ان کا کردار اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان میں اب بھی ایسے لیڈر موجود ہیں جو نبی ﷺ کی عزت کے لیے جان دینے کو تیار ہیں اور وطن کی حفاظت کے لیے قید و بند کو اعزاز سمجھتے ہیں۔

🌙آج کا پیغام یہ ہے:
اگر ہم واقعی 12 ربیع الاول کی خوشبو کو محسوس کرنا چاہتے ہیں اور 6 ستمبر کے عزم کو زندہ رکھنا چاہتے ہیں، تو ہمیں ان رہنماؤں کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا جو عشقِ رسول ﷺ اور دفاعِ پاکستان کی راہ میں عملی قربانی دیتے ہیں۔
اور ان میں سب سے نمایاں نام ہے —
چیئرمین پاکستان نظریاتی پارٹی، شہیر حیدر سیالوی۔

یہ تحریر ایک للکار ہے، ایک بیداری ہے، ایک عہد ہے کہ پاکستان کو غلامی سے نکال کر، نظریے کی اصل بنیادوں پر کھڑا کیا جائے گا۔
جاری کردہ محمد عکاشہ انفارمیشن سیکرٹری کراچی ڈویژن

Address

Rawalpindi
48061

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Pakistan Nazriyati Party posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Pakistan Nazriyati Party:

Share