31/05/2025
: راولپنڈی()عالی ادارہ صحت کے تحت ہر سال 31 مئی کو انسدادِ تمباکو نوشی کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ اس سال کا تھیم ہے،دلکش ظاہری شکلوں کا پردہ فاش کریں تمباکو اور نکوٹین مصنوعات کی صنعت کی چالوں کو بے نقاب کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار چیرمین فرض کولیشن فار ٹوبیکو کنٹرول پاکستان( سی ٹی سی) پاک عطا الرحمن قریشی نے انسداد تمباکو نوشی کے عالمی دن کے موقع پرراولپنڈی پریس کلب کے باہر منعقدہ آگاہی مہم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تمباکو انڈسٹری بچوں کو ٹریپ کرتی ہے اس سلسلے میں سی ٹی سی پاک اور فرض فاونڈیشن کی جانب سے انسداد تمباکو کے عالمی دن کے موقع کی مناسبت سے بچوں اور اساتذہ کو آگاہی دی گئی اور بچوں نے یہ پیغام دیا کہ ہمیں ٹوبیکو انڈسٹری سے بچانے کے لئے اقدامات کئے جائیںعالمی ادارہ صحت اس سال کایہ تھیم اس بات پر روشنی ڈالتا ہے کہ کس طرح تمباکو اور نکوٹین مصنوعات کی صنعت نوجوانوں کو اپنی جانب راغب کرنے کے لیے مختلف حربے استعمال کرتی ہے، دلکش ذائقے اور خوشبوئیں: جو مصنوعات کو مزید پرکشش بناتے ہیں۔خوبصورت پیکیجنگ اور ڈیزائن، جو نوجوانوں کو متوجہ کرتے ہیں۔ڈیجیٹل میڈیا پر اشتہارات، جو نوجوانوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ حربے نوجوانوں کو تمباکو اور نکوٹین مصنوعات کی طرف مائل کرتے ہیں، جس سے ان کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔پاکستان میں انسدادِ تمباکو نوشی کے اقدامات پاکستان نے تمباکو نوشی کے خلاف کئی اقدامات کیے ہیں، جن میں تمباکو مصنوعات کی تشہیر، پروموشن اور اسپانسرشپ پر پابندی عائد کی گئی ہے ۔کھلے سگریٹ کی فروخت پر پابندی تاکہ نوجوانوں کو تمباکو مصنوعات کی طرف مائل ہونے سے روکا جا سکے۔ تمباکو مصنوعات کے پیکٹس پر صحت سے متعلق انتباعات کی موجودگی۔تاہم، تمباکو انڈسٹری کی جانب سے ان قوانین کو کمزور کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ مثال کے طور پر، ایک بین الاقوامی تمباکو کمپنی نے پاکستان میں چھوٹے پیکٹس کی تیاری کی اجازت حاصل کرنے کے لیے حکومت پر دبا ڈالا ہے، تاکہ انہیں سوڈان جیسے ممالک کو برآمد کیا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ اسی طرح سی ایس آر کی سرگرمیوں کی آڑ میں لابنگ جیسے اقدامات بھی شامل ہیں ۔ کھلے سگریٹ کی فروخت جاری ہے، ملکی و بین الاقوامی قانون پر عملدرامد کی انتہائی ضرورت ہے ، چیرمین فرض نے کولیشن فار ٹوبیکو کنٹرول پاکستان سی ٹی سی پاک عطا الرحمن قریشی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ تمباکو مصنوعات پر ٹیکس میں اضافہ کیا جائے تاکہ ان کی قیمتیں بڑھیں اور نوجوانوں کی رسائی کم ہو سموک لیس ٹوبیکو جیسے نسوار اور اس جیسی دوسری اشیا ء کو بھی ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گٹکا، ماوا شیشہ اور بھارتی سموک لیس پراڈکٹ اور فلیورز پر پابندی: جو نوجوانوں کو راغب کرتی ہیں۔ڈیجیٹل میڈیا پر تمباکو مصنوعات کی تشہیر پر مکمل پابندی: تاکہ نوجوانوں کو ان کے اثر سے بچایا جا سکے۔تمباکو انڈسٹری کی چالوں کو بے نقاب کرنے کے لیے عوامی آگاہی مہم ضروری ہے تاکہ لوگ ان کے حربوں سے باخبر ہوں۔ انہوںے کہا کہ انسدادِ تمباکو نوشی کا عالمی دن ہمیں یہ یاد دلاتا ہے کہ تمباکو اور نکوٹین مصنوعات کی صنعت کس طرح نوجوانوں کو نشانہ بناتی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم ان کی چالوں کو بے نقاب کریں، سخت قوانین نافذ کریں، اور اپنی نوجوان نسل کو تمباکو کے نقصانات سے بچائیں۔
شرکاء
چوہدری ناصف محمود گورو، سید ضیا گیلانی ، ظفر سلیم بنگش،چوہدری سلیم، دعا راجپوت ، رانی ہاشمی ،فیاض مغل، فلک ستار ، عارف شرازی ،محمّد خلیل احمر ارشاد
و دیگر نے شرکت کی