
29/04/2024
مسلسل غم میں رہنا بڑی تکلیف دہ چیز ہے، اللہ کو یہ پسند نہیں ہے کہ اس کے بندے غمگین زندگی گزاریں ،اسی لیے اللہ نے رنج و غم سے بار بار منع فرمایا، صحابۂ کرام کو خطاب کرتے ہوئے غم سے منع کیا:
*{وَلَا تَهِنُوا وَلَا تَحْزَنُوا}’’تم نہ سستی کرو اورنہ غمگین ہو‘‘[آل عمران:۱۳۹]*
فرشتے بھی استقامت اختیار کرنے والے اہل ایمان سے کہتے ہیں غم نہ کرو:
{تَتَنَزَّلُ عَلَيْهِمُ الْمَلَائِكَةُ أَلَّا تَخَافُوا وَلَا تَحْزَنُوا}
*’’ان کے پاس فرشتے (یہ کہتے ہوئے آتے ہیں کہ تم کچھ بھی اندیشہ اور غم نہ کرو‘‘*
بلکہ اللہ پسند کرتا ہے کہ اس کے بندے فرحت ومسرت سے لبریز اورپرسکون زندگی گزاریں، ہمیشہ خوش وخرم اور مست رہیں، جبکہ شیطان اور شیطان نما انسان چاہتے اور کوشش کرتے ہیں کہ مومن غمگین رہے۔
{إِنَّمَا النَّجْوَي مِنَ الشَّيْطَانِ لِيَحْزُنَ الَّذِينَ آمَنُوا}
*’’یہ سرگوشی تو شیطان ہی کی طرف سے ہے، تاکہ وہ ان لوگوں کو غم میں مبتلا کرے جو ایمان لائے‘‘*
غمگین اور رنجیدہ رہنے سے شیطان اور آپ کے دشمن خوش ہوتے ہیں اور آپ سے محبت کرنے والے تکلیف محسوس کرتے ہیں، یہ غم بڑی بری چیز ہے اسی لیے اللہ کے نبی ﷺ رنج وغم سے پناہ طلب کرتے تھے، اور یہ دعا پڑھا کرتے تھے:
*’’اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَمِّ، وَالْحَزَنِ، وَالْعَجْزِ، وَالْكَسَلِ، وَالْجُبْنِ، وَالْبُخْلِ، وَضَلَعِ الدَّيْنِ، وَغَلَبَةِ الرِّجَالِ‘‘*
’’اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں غم و الم سے، عاجزی سے، سستی سے، بزدلی سے، بخل، قرض چڑھ جانے اور لوگوں کے غلبہ سے‘‘
[بخاری:۶۳۶۹]
کیونکہ ایک انسان کا غمگین رہنا، رنجیدہ اور پریشان رہنا یہ اس کے قوتِ عمل کو (کام کرنے کی صلاحیت کو) بہت زیادہ متأثر کرتاہے، انسان کو مایوس کردیتا ہے،اور بسا اوقات انسان رنج وغم کی شدت سے خود کشی کرلیتا ہے،غم میں رہنے سے پریشانی کئی گنا بڑھ جاتی ہے، دنیا کا غم تو معمولی چیز ہے دین اور ایمان وہدایت کے انکار اور کفار کے مکر وفریب پر غمگین رہنا اللہ کو پسند نہیں ہے،بس اپنا کام کریں اور صبر کرتے ہوئے آگے بڑھ جائیں.