Rawalpindi Times

Rawalpindi Times Send us Your Articles & News at [email protected] for publishing at http://www.rawalpinditim Excellent app to stay informed without making much effort.

Just tap the app icon and see the latest news, articles and entertainment stuff there before you
App Link: https://play.google.com/store/apps/details?id=com.wRawalpindiTimes_5059783

الرٹ ! خبردار ! راولپنڈی انتظامیہ نے آج کے دن ان علاقوں میں جانے سے منع کر دیا ۔
17/07/2025

الرٹ !
خبردار !
راولپنڈی انتظامیہ نے آج کے دن ان علاقوں میں جانے سے منع کر دیا ۔

Rawalpindi Policeجناب آپ ہمیشہ دیر کر دیتے ہیں راولپنڈی کے کسی کیفے میں یہ حوا کی بیٹی جو ابھی معصوم کلی بمشکل ۱۳-۱۴ سال...
16/07/2025

Rawalpindi Police
جناب آپ ہمیشہ دیر کر دیتے ہیں راولپنڈی کے کسی کیفے میں یہ حوا کی بیٹی جو ابھی معصوم کلی بمشکل ۱۳-۱۴ سال کی ہو گی روزانہ کی بنیاد پر اوباش نوجوانوں کی حوس کا نشانہ چند سکوں کی خاطر بن رہی ہے پلیز برائے مہربانی اس پر توجہ دیں اور اس کو اس بھنور سے نکال کر دارلاایمان میں بھجوائیں
شکریہ

شہر اقتدار میں دونوں ہاتھوں میں اٹھائے دو بڑے بڑے بال حصول اقتدار کے بنیادی عقائد کی وضاحت فرما رہے ہیں ۔۔ اب یہ فیصلہ ک...
15/07/2025

شہر اقتدار میں دونوں ہاتھوں میں اٹھائے دو بڑے بڑے بال حصول اقتدار کے بنیادی عقائد کی وضاحت فرما رہے ہیں ۔۔
اب یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ اس تاریخی فن پارے کو G-10 نیو آرمی ہاؤس کے عین سامنے نصب کیا جائے گا ۔۔۔

ماہرہ خان فرماتی تھی کہ میری نانی مجھے سیلو لس پہننے نہیں دیتی تھی ۔ چیک کرو نانی مر تے نی گئی ۔۔🫣🫣🫣🫣
06/07/2025

ماہرہ خان فرماتی تھی کہ میری نانی مجھے سیلو لس پہننے نہیں دیتی تھی ۔
چیک کرو نانی مر تے نی گئی ۔۔🫣🫣🫣🫣

اسلام میں عبادات اور عبادت گاہوں کے آداب قرآن و سنت سے طے ہوتے ہیں۔کعبہ کا غسل دینا سنت صحابہ اور رسول اللہ ﷺ کے دور سے ...
06/07/2025

اسلام میں عبادات اور عبادت گاہوں کے آداب قرآن و سنت سے طے ہوتے ہیں۔
کعبہ کا غسل دینا سنت صحابہ اور رسول اللہ ﷺ کے دور سے چلا آ رہا ہے،
جبکہ درباروں کو غسل دینا:

نہ قرآن سے ثابت
نہ سنت سے ثابت
نہ صحابہؓ نے کیا
نہ تابعین نے اپنایا

بلکہ یہ ایک بدعت ہے، جس میں:
• قبروں کو پوجنے جیسا انداز
• پانی یا دودھ بہا کر عقیدت دکھانے کا غیر شرعی طریقہ
• مزار پر چادریں، قوالیاں اور میلاد جیسے کام جو عبادت بن گئے

یہ سب شرک کے دروازے کھولتے ہیں اور اصل دین سے دور لے جاتے ہیں۔

فرمانِ نبوی ﷺ:
“من أحدث في أمرنا هذا ما ليس منه فهو رد”
(جو دین میں نئی چیز نکالے، وہ مردود ہے) – [صحیح بخاری و مسلم]

اولیاء کرام کی عزت اپنی جگہ، مگر ان کے مزاروں پر غیر شرعی رسمیں ادا کرنا ان کی تعلیمات کی خلاف ورزی ہے۔

دین میں جو چیز ثابت نہ ہو اور عبادت کا رنگ اختیار کرے، وہ بدعت ہے، چاہے وہ کتنی ہی خوبصورت لگے

پاکستان کے مشہور چول (یوٹیوبر) رجب بٹ کا گزشتہ ویڈیو میں اپنی خالہ زاد بچی منسا کو بار بار زبردستی لپ کس کرنا کیا یہ اخل...
01/07/2025

پاکستان کے مشہور چول (یوٹیوبر) رجب بٹ کا گزشتہ ویڈیو میں اپنی خالہ زاد بچی منسا کو بار بار زبردستی لپ کس کرنا کیا یہ اخلاقیات کے زمرے میں آتا ہے کیوں قانون ایسی بے غیرتیوں پر حرکت میں نہیں آتا
چالڈ ایبوز کے زمرے میں یہ سب کچھ کیوں نہیں آتا
ہم کب تک آخر اسی طرح خاموش رہیں گے ؟
سوچنا ہو گا ۔۔۔

28/06/2025

دو تہائی کے بدلے ایوان صدر مانگ لیا گیا پی پی پی کیا کرے گی اب ؟

عوامی حق پر ڈاکہ ڈالنے میں عدالت عین ساتھ ہے
28/06/2025

عوامی حق پر ڈاکہ ڈالنے میں عدالت عین ساتھ ہے

امریکہ ایران اسرائیل جنگ قبل از وقت کہنا بہت کچھ اندازے غلط ہو سکتے ہیں ۔ ٹرمپ نے ایران پر حملے کا دعویٰ کیا، مگر تابکار...
22/06/2025

امریکہ ایران اسرائیل جنگ قبل از وقت کہنا بہت کچھ اندازے غلط ہو سکتے ہیں ۔ ٹرمپ نے ایران پر حملے کا دعویٰ کیا، مگر تابکاری اخراج کا ایک ذرہ تک نہیں۔ تین جوہری تنصیبات پر “حملہ” ہوا، لیکن نہ کوئی تباہی کی تصاویر، نہ کوئی یورینیم کا اخراج، نہ عالمی اداروں کا فوری ردعمل۔ کیا یہ حملہ تھا یا صرف سیاسی اسٹیج؟

کیا واقعی صدر ٹرمپ اسرائیل کے ہاتھوں استعمال ہوئے؟ کیا نیتن یاہو نے داخلی دباؤ سے نکلنے کے لیے امریکہ کو ایک نیا محاذ کھولنے پر مجبور کیا؟ یا ٹرمپ نے خود سیاسی فائدے کے لیے ایک جعلی کامیابی کا منظرنامہ تخلیق کیا؟

ایران، جس کی جوہری تنصیبات دنیا کی چند محفوظ ترین جگہوں میں شمار ہوتی ہیں، وہاں ایسے حملے میں “کچھ بھی” متاثر نہ ہونا حیران کن ہے۔ اگر تنصیبات واقعی محفوظ ہیں، تو یہ حملہ محض ایک ڈھونگ تھا — تاکہ ٹرمپ دنیا کو دکھا سکیں کہ وہ “ایکشن” لے رہے ہیں۔

عاصم منیر – امریکہ کا حالیہ دورہ، اور ٹرمپ کے ساتھ بیک چینل روابط بھی ان حملوں کے سیاق و سباق سے خالی نہیں۔ کیا پاکستان کی عسکری قیادت کی ملاقاتوں نے اس حملے کے لیے کسی قسم کا “خاموش اشارہ” دیا؟ یہ وہ سوال ہے جو خطے کی سفارتی فضا میں گردش کر رہا ہے۔

اب اصل سوال یہ ہے: کیا ایران خاموش رہے گا؟ یا یہ حملے اس کے لیے نئی جنگی حکمت عملی کا آغاز ہوں گے؟ کیا امریکہ کے مفادات، بالخصوص خلیج میں، ایرانی ردعمل کا نشانہ بنیں گے؟

ہمیں یاد رکھنا چاہیے، مشرق وسطیٰ کے سیاسی کھیل میں سچ کبھی اتنا سیدھا نہیں ہوتا جتنا دکھائی دیتا ہے۔ ہر “حملہ” ضروری نہیں کہ حملہ ہو — اور ہر “خاموشی” شکست نہیں ہوتی۔

خطہ ایک بار پھر آگ کی دہلیز پر ہے۔ لیکن کیا یہ آگ حقیقت ہے یا محض دھواں

وقاص رضا، ملتان سے تعلق رکھنے والا ایک نوجوان، جو رئیل اسٹیٹ سے وابستہ تھا، زندگی کے بوجھ، دباؤ اور ممکنہ مایوسیوں سے تن...
22/06/2025

وقاص رضا، ملتان سے تعلق رکھنے والا ایک نوجوان، جو رئیل اسٹیٹ سے وابستہ تھا، زندگی کے بوجھ، دباؤ اور ممکنہ مایوسیوں سے تنگ آ کر خودکشی کر گیا۔ جاتے جاتے صرف ایک پیغام چھوڑ گیا: “میری لاش آ کر لے جاؤ”۔ یہ ایک دل دہلا دینے والا واقعہ ہے، مگر اس سے زیادہ افسوسناک پہلو یہ ہے کہ سوشل میڈیا پر لوگ اس اقدام کو جذباتی، بہادری یا قربانی کا رنگ دے رہے ہیں، گویا خودکشی کو ہیرو ازم بنا دیا گیا ہو۔

اسلام واضح الفاظ میں خودکشی کو حرام قرار دیتا ہے۔ قرآن کہتا ہے: “اپنے آپ کو ہلاک نہ کرو، بے شک اللہ تم پر مہربان ہے” (النساء 4:29)۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: “جس نے خود کو قتل کیا، وہ جہنم میں ہمیشہ اسی طریقے سے خود کو قتل کرتا رہے گا” (بخاری)۔

وقاص کی زندگی میں درد تھا، لیکن خودکشی نے اسے اس عارضی تکلیف سے نکال کر دائمی عذاب کی طرف دھکیل دیا۔ دنیا کی تکلیف ختم ہو سکتی ہے، لیکن آخرت کا عذاب نہ ختم ہونے والا ہے۔ افسوس ہے کہ سوشل میڈیا پر اس دردناک گناہ کو خوبصورتی سے پیش کیا جا رہا ہے، جس سے کمزور ذہنوں والے دوسرے نوجوانوں کو بھی یہی راستہ اختیار کرنے کی ترغیب مل سکتی ہے۔

اللہ کی رحمت سے مایوسی کفر کے قریب ہے۔ ہمیں اپنے نوجوانوں کو صبر، حوصلے اور توکل کا پیغام دینا ہوگا، نہ کہ فرار اور فنا کا۔ دکھ پر آنسو بہانا فطری ہے، لیکن غلطی کو خوبصورت رنگ دینا، آنے والی نسل کو اندھیرے میں دھکیلنا ہے۔

خودکشی قابلِ افسوس ہے، قابلِ فخر نہیں۔ اسے رومانوی انداز میں پیش کرنا بند کریں — یہ ایک گناہ ہے، ایک المیہ ہے، ایک انتباہ ہے

تحریر: جہانزیب منہاس

پاکستان کا نوجوان آج ایک ایسے موڑ پر کھڑا ہے جہاں اس کے سامنے علم، تحقیق، سائنس اور ترقی کا راستہ تو ہے، لیکن وہ اس کے ب...
21/06/2025

پاکستان کا نوجوان آج ایک ایسے موڑ پر کھڑا ہے جہاں اس کے سامنے علم، تحقیق، سائنس اور ترقی کا راستہ تو ہے، لیکن وہ اس کے بجائے پستول، بدمعاشی، گینگ کلچر، کتوں اور مرغوں کی لڑائیاں، بیل دوڑ، اور سوشل میڈیا پر “ٹھمکوں” کا راستہ چن رہا ہے۔ یہ ایک المیہ ہے جس کا ذمہ دار صرف نوجوان نہیں بلکہ پورا معاشرہ ہے۔ ہمارے تعلیمی ادارے، والدین، میڈیا، ریاستی ادارے اور خود ہم سب اس انحطاط کے ذمہ دار ہیں۔

ہمارا نظام تعلیم نوجوانوں کو علم کی روشنی دینے کے بجائے صرف نمبروں کی دوڑ میں لگا دیتا ہے۔ اسکولوں میں نہ تحقیق کی اہمیت سکھائی جاتی ہے، نہ تنقیدی سوچ، اور نہ ہی کردار سازی۔ سرکاری اسکولوں کی حالت کسی سے چھپی نہیں، جبکہ نجی ادارے تعلیم کو کاروبار بنا کر بچوں کی روح چھین لیتے ہیں۔ ایسے میں طالب علم کے دل سے علم کی محبت ختم ہو جاتی ہے۔ وہ سوچتا ہے کہ اگر پڑھ لکھ کر بھی روزگار نہیں ملتا، تو پھر بہتر ہے کوئی اور راستہ اختیار کیا جائے، چاہے وہ راستہ گمراہی کا ہی کیوں نہ ہو۔

جب ایک پڑھے لکھے نوجوان کو روزگار نہیں ملتا، جب اسے معاشرے میں عزت نہیں ملتی، اور جب وہ ہر طرف کرپشن، سفارش اور دھونس کا راج دیکھتا ہے، تو وہ بھی اسی راستے کو اپنانے پر مجبور ہو جاتا ہے۔ آج پستول لہرانا، بدمعاشی دکھانا، کتوں یا مرغوں کی لڑائی کروانا، یا سوشل میڈیا پر اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنا نوجوانوں کے لیے شہرت اور طاقت حاصل کرنے کا آسان ذریعہ بن چکا ہے۔ اس میں میڈیا اور خاص طور پر سوشل میڈیا کا بہت بڑا ہاتھ ہے، جہاں “وائرل ہونے” کے لیے کسی کو علم، تحقیق یا اخلاقیات کی ضرورت نہیں، بس کچھ متنازع حرکات کافی ہیں۔

دیہی علاقوں سے لے کر شہروں تک، “چودھری بننے” کا خواب بچوں کو بچپن سے ہی دکھایا جاتا ہے۔ یہ خواب تعلیم یافتہ انسان بنانے کے بجائے “دبنگ” نوجوان بناتا ہے۔ جب والدین اور اساتذہ بھی بچوں کی سختی، جارحیت اور ظاہری دبدبے کو سراہتے ہیں، تو نوجوانوں کی اندرونی دنیا میں محبت، رحم، عقل اور فکر کی جگہ صرف طاقت، رعب اور انا رہ جاتی ہے۔

ریاستی اداروں کی کمزوری بھی اس بگاڑ کی ایک بڑی وجہ ہے۔ قانون تو موجود ہے، مگر اس پر عمل درآمد نہ ہونے کے برابر ہے۔ اسلحے کی نمائش، ہوائی فائرنگ، جانوروں کی لڑائی اور بدمعاشی کلچر قانون کی کھلی خلاف ورزی ہیں، لیکن نہ پولیس حرکت میں آتی ہے، نہ عدلیہ کوئی مثال قائم کرتی ہے۔ ایسا لگتا ہے جیسے جرم اب “نارمل” ہو گیا ہے۔

اس بگاڑ کا سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ نوجوان تعلیم سے بدظن ہو رہا ہے۔ وہ سمجھتا ہے کہ قلم سے کچھ حاصل نہیں، اصل طاقت بندوق میں ہے۔ وہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے بجائے دھونس، دھمکی اور دکھاوے کو کامیابی سمجھنے لگتا ہے۔ یہ سوچ نہ صرف اس کی اپنی زندگی کو تباہ کرتی ہے بلکہ پوری قوم کی ترقی کو روک دیتی ہے۔

اگر ہم واقعی اس صورت حال کو بدلنا چاہتے ہیں تو ہمیں فوری اور گہری اصلاحات کی ضرورت ہے۔ تعلیمی نصاب کو جدید دور کے تقاضوں کے مطابق بنایا جائے، نوجوانوں کو صرف تھیوری نہیں بلکہ ہنر سکھائے جائیں، اور انہیں یہ باور کرایا جائے کہ اصل طاقت علم، اخلاق، اور تخلیقی سوچ میں ہے۔ میڈیا کو بھی اپنی روش بدلنی ہوگی اور ایسے کرداروں کو فروغ دینا ہوگا جو علم، ہنر اور خدمت کے نمائندے ہوں۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بلا تفریق سختی سے عمل درآمد کروانا ہوگا، تاکہ معاشرے میں نظم و ضبط بحال ہو۔ والدین اور اساتذہ کو بھی چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کو صرف دنیا کمانے کے گر نہ سکھائیں، بلکہ انہیں انسان بننے کی تربیت دیں، تاکہ وہ اپنے معاشرے کے لیے ایک مثبت کردار ادا کر سکیں۔

اگر ہم نے اب بھی آنکھیں بند رکھیں تو ہمارا نوجوان دنیا کی دوڑ میں اور پیچھے رہ جائے گا۔ جو قومیں اپنے نوجوانوں کو بگاڑنے دیتی ہیں، تاریخ انہیں ہمیشہ ایک تباہ شدہ قوم کے طور پر یاد رکھتی ہے۔ ہمیں اب فیصلہ کرنا ہوگا کہ ہم اپنے نوجوان کو بندوق دینا چاہتے ہیں یا قلم، سستی شہرت دینا چاہتے ہیں یا باعزت مقام، تباہی کا راستہ دکھانا چاہتے ہیں یا ترقی کی راہ پر گامزن کرنا چاہتے ہیں۔ فیصلہ ہمارے ہاتھ میں ہے، لیکن وقت بہت کم ہے

تحریر جہانزیب منہاس

Address

Rawalpindi Cantonment

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Rawalpindi Times posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Rawalpindi Times:

Share