
11/09/2025
سابق وزیراعظم عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام:
- 8 ستمبر 2025
“میں “لا الہ الا اللہ” کا ماننے والا ہوں، یہ کلمہ انسان کو ہر قسم کے خوف اور غلامی سے آزادی دیتا ہے! میری زندگی اللّہ کے ہاتھ میں ہے، عاصم منیر کے ہاتھ میں نہیں۔ ہمارا ایمان ہی ہماری ”حقیقی آزادی“ کا ضامن ہے، کیونکہ یہ کلمہ انسان کو خوف کی زنجیریں توڑنے کی قوت فراہم کرتا ہے!
مجھے توڑنے کی کوشش میں مجھے مسلسل قید تنہائی میں رکھا جا رہا ہے، ایک سال سے میرے ذاتی ڈاکٹر کو معائنے کی اجازت نہیں دی گئی، کئی کئی ہفتے تک اخبارات اور ٹی وی بند کر دئیے جاتے ہیں، فیملی ممبران اور وکلا تک کو ملنے سے روکا جاتا ہے، ڈیڑھ سال سے سیاسی رفقأ سے ملاقات نہیں ہونے دی گئی۔ عاصم منیر کے لیے میرا پیغام ہے کہ مجھ پر دباؤ بڑھانے کے لیے چاہے میرے خاندان میں سے جس مرضی کو قید میں ڈال دو میں نہ جھکوں گا نہ اس ظلم کو قبول کروں گا۔ میں اپنی حقیقی آزادی کی جدوجہد ہر حال میں جاری رکھوں گا۔
عاصم منیر افغانستان کی موجودہ حکومت کی مخالف لابی کو خوش کرنے کی کوشش میں کم عقلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہمارے دور میں خطے میں قائم ہونے والے امن کو تباہ کر رہا ہے۔ جہاں ہمارے بہترین تعلقات ہونے چاہییں وہاں جان بوجھ کر حالات خراب کیے جا رہے ہیں۔ میرا دل اس پر بھی بہت رنجیدہ ہے کہ ہم نے کئی دہائیوں کی مہمان نوازی کے باوجود موجودہ دور میں اپنے افغان بھائیوں کو دھکے دے کر ملک سے باہر نکالا ہے۔ حالانکہ وہاں زلزلہ بھی آیا ہے اور ہمیں ان کی مدد کرنی چاہیئے۔
علی امین گنڈاپور کو خصوصی ہدایت کرتا ہوں کہ افغانستان جائیں اور ان کے ساتھ جا کر بیٹھیں اور باہمی مسائل اورامن و امان کے حوالے سے بات کریں تاکہ حالات کو مزید بگاڑ سے بچایا جا سکے۔ جعلی وفاقی حکومت کو اس بات کا جواب دینا چاہیے، مریم نواز جاپان اور تھائی لینڈ جا سکتی ہے تو خیبر پختونخوا کا وزیراعلیٰ اپنے صوبے میں امن کے لیے افغانستان کیوں نہیں جا سکتا؟
خیبر پختونخوا میں اپنے ہی لوگوں کے خلاف ملٹری آپریشن، ڈرون حملوں اور علاقوں سے بے دخلی کروانے کا عمل دراصل تحریک انصاف کی عوامی مینڈیٹ سے بننے والی حکومت کو غیر مقبول کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ علی امین گنڈا پور کو اس آپریشن کے خلاف بھر پور مزاحمت کرنی چاہیئے۔ صوبے کی عوام پہلے ہی سیلاب سے تباہ حال ہے۔ اگر وہاں ڈرون حملے اور آپریشن نہ رکا تو یہ بہت بڑی زیادتی ہو گی۔ ہمارے کتنے پولیس اہلکار بھی جام شہادت نوش کر چکے ہیں۔ یہ آپریشن جب تک بند نہیں ہو گا، لوگوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوتا رہے گا اور دہشتگردی مزید بڑھے گی۔
اس وقت پورا ملک سیلاب میں ڈوبا ہوا ہے۔ پنجاب اور خیبر پختونخوا کے سیلاب کی وجہ سے لوگوں کا بہت نقصان ہوا ہے۔ پوری قوم کو یکجا ہو کر اس صورتحال کا مقابلہ کرنا ہو گا۔ میں اگر جیل سے باہر ہوتا تو ضرور فنڈ ریزنگ اور ٹیلی تھون کرتا مگر اب اپنی قوم سے کہتا ہوں کہ وہ بڑھ چڑھ کر اور دل کھول کر ریلیف کے کاموں اور سیلاب متاثرین کی امداد میں حصہ لیں۔
بلوچستان میں سیاسی جلسے پر ہونے والے حملے کے خلاف احتجاج میں پوری تحریک انصاف کو شرکت کرنی چاہیے۔”