Social News

Social News And Making Peace Is Better.

کبیروالا: تھانہ سرائے سدھو کی حدود میں افسوسناک واقعہ پیش آیاورثاء کے مطابق تقریباً 10 سالہ بچے نے 6 سالہ بچے سے بدفعلی ...
22/09/2025

کبیروالا: تھانہ سرائے سدھو کی حدود میں افسوسناک واقعہ پیش آیا
ورثاء کے مطابق تقریباً 10 سالہ بچے نے 6 سالہ بچے سے بدفعلی کی معصوم بچے واقعے کے بعد شدید ذہنی اور جسمانی صدمے میں مبتلا
عوامی و سماجی حلقوں کا مطالبہ: بچوں کی اصلاحی تربیت کو یقینی بنایا جائے ماہرین کے مطابق سزا کے بجائے کم عمر ملزمان کی بحالی اور رہنمائی ضروری ہے واقعہ نے معاشرتی بگاڑ اور والدین کی ذمہ داریوں پر سوالات کھڑے کردیے۔

Social media child star Ahmed Shah’s younger brother, Umer Shah, has passed away.
15/09/2025

Social media child star Ahmed Shah’s younger brother, Umer Shah, has passed away.

جلال پورپیر والا کے سیلابی مناظر میں ایک باپ درخت سے لپٹا، کندھوں پر بیٹی کو بٹھائے موت سے لڑ رہا تھا۔ پانی کا بے رحم ری...
12/09/2025

جلال پورپیر والا کے سیلابی مناظر میں ایک باپ درخت سے لپٹا، کندھوں پر بیٹی کو بٹھائے موت سے لڑ رہا تھا۔ پانی کا بے رحم ریلا قریب تھا کہ شجاع آباد کے مدرسہ الفاروقیہ کے مولانا زبیر صدیقی اور ان کے رضاکار پہنچے اور باپ بیٹی کو بچا لیا۔ مگر اس لمحے تک بیٹی کی ماں موجوں کی نذر ہو چکی تھی۔یہ صرف ایک خاندان کی کہانی نہیں، یہ اس قربانی اور خدمت کی داستان ہے جو دکھاتی ہے کہ اندھیروں میں بھی انسانیت کی شمع جلتی رہتی ہے۔






🚫 خبردار!پاکستان میں کبھی کبھار قصاب گائے / بھینس کے گوشت کے ساتھ گدھے کا گوشت ملا کر فروخت کرتے ہیں۔ یہ نہ صرف حرام ہے ...
19/08/2025

🚫 خبردار!
پاکستان میں کبھی کبھار قصاب گائے / بھینس کے گوشت کے ساتھ گدھے کا گوشت ملا کر فروخت کرتے ہیں۔ یہ نہ صرف حرام ہے بلکہ صحت کے لیے بھی خطرناک ہے۔

گدھے کا گوشت پہچاننے کے طریقے:

- رنگ: سیاہی مائل سرخ
- رگیں: موٹی اور سخت
- چربی: زردی مائل، چپچپی
- بو: تیز اور ناگوار
- پکنے کے بعد: دیر سے پکنے والا، کالا ہو جاتا ہے

گائے / بھینس کا گوشت:

- رنگ: چمکدار سرخ
- رگیں: نرم اور باریک
- چربی: سفید یا کریمی
- بو: خوشگوار
- پکنے کے بعد: جلد پکنے والا، جھاگ چھوڑتا ہے

ہمیشہ معتبر قصاب سے ہی گوشت خریدیں۔ اپنی اور اپنے خاندان کی صحت کو یقینی بنائیں!

ان اماں جی کا نام اثم جان بی بی ہےاثم جان بی بی کہتی ہیں میں مردان سے ہوں، میری عمر 14 سال تھی جب مجھے اغواء کرکے بیچا گ...
12/08/2025

ان اماں جی کا نام اثم جان بی بی ہے
اثم جان بی بی کہتی ہیں میں مردان سے ہوں، میری عمر 14 سال تھی جب مجھے اغواء کرکے بیچا گیا تھا۔
اثم جان کے والد کے ساتھ کسی کا زمین کے معاملے میں تنازع تھا اس شخص نے دشمنی میں انکو اغواء کرکے فروخت کردیا تھا۔
اثم جان ابھی پچھتر سال کی ہے،انکا سب سے بڑا بیٹا سرکاری نوکری سے ریٹائر ہوچکا ہے،اس سے اندازہ لگائیں کہ اپنے پیاروں سے بچھڑی اس ماں کی کو کتنی دہائیاں گزر گئیں ہیں۔۔۔ حسن جان اپنے پیاروں کو یاد کرکے روتی رہتی ہے۔
اثم جان کو جو چیزیں یاد ہیں وہ ہم یہاں لکھ دیتے ہیں امید ہے آپ پہلے کیسز کی طرح انکو اپنے پیاروں سے ملوانے میں مدد کریں گے۔
اثم جان کے والد کا نام سلطان ہے،والدہ کا نام ماش الھواء (انکے لہجے سے والدہ کا یہی نام سمجھ آیا) ۔ دو بھائی تھے ایک کا نام شاہ نواز اور دوسرے کا نام بادشاہ نواز۔
ایک بہن تھی جو ان سے بڑی تھی انکا نام حسنی تھا۔
قوم نشات خیل/نشان خیل بتایا۔ والد سلطان شہر میں چینی کی مل میں کام کرتا تھا۔
گاؤں کے دو بڑوں کے نام یاد ہیں فردل خان اور مقدرخان۔
مردان میں اپنے گاؤں کا نام یاد نہیں ہے اتنا یاد ہے کہ گاؤں میں پانی کی شاخ تھی۔ یعنی چھوٹی سی نہر یا نالی ۔
مردان کے تمام دوست اس دکھیاری ماں کو اپنے پیاروں سے ملانے کے لیے ہمارا ساتھ دیں۔ ظلم و ستم کا شکار بننے والی اثم جان بی بی کہتی ہے بیٹا مرنے سے پہلے میں اپنے خاندان کو ایک بار ضرور دیکھنا چاہتی ہوں۔
کسی بھی اطلاع کے لیے نیچے دئیے گئے نمبر پر وٹس ایپ کریں ۔
+923162529829

12 August 2025

لاہور میں افسوسناک حادثہ: فیصل ٹاؤن میں اکبر چوک فلائی اوور سے گر کر میاں بیوی جاں بحق ہوگئے۔پولیس ذرائع کے مطابق جاں بح...
08/08/2025

لاہور میں افسوسناک حادثہ:
فیصل ٹاؤن میں اکبر چوک فلائی اوور سے گر کر میاں بیوی جاں بحق ہوگئے۔
پولیس ذرائع کے مطابق جاں بحق ہونے والے میاں بیوی اقبال ٹاؤن سے فیروز پور روڈ پر واقع اپنے گھر آرہے تھے جس دوران افسوسناک حادثہ پیش آیا۔
فلائی اوور سے اترتے ہوئے 65 سالہ افضل کو دل کا دورہ پڑا جس کے بعد ان کی موٹرسائیکل بے قابو ہو کر باؤنڈری وال سے ٹکرا گئی اور دونوں میاں بیوی فلائی اوور سے نیچے جاگرے۔
پولیس کا بتانا ہے کہ 60 سالہ بیگم عابدہ نور موقع پر جاں بحق ہوگئی اور شوہرشیخ افضل اسپتال منتقلی کےدوران دم توڑگئے۔

جامع مسجد فاطمہ الزہرہ کے امام آکاش رائے نے آٹھ بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا اور ان کی ویڈیوز بنائیں. مولوی صاحب کے موب...
08/08/2025

جامع مسجد فاطمہ الزہرہ کے امام آکاش رائے نے آٹھ بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا اور ان کی ویڈیوز بنائیں. مولوی صاحب کے موبائل فون سے کچھ ویڈیوز لیک ہو کر بچوں کی فیملیز تک پہنچیں تو امام صاحب مسجد سے فرار ہو گئے. رات گئے پولیس نے ہجیرہ آزاد کشمیر سے مولانا صاحب کو گرفتار کر لیا ہے.

اور جب ہم مساجد و مدارس میں کیمرے لگانے کا مطالبہ کرتے ہیں تو لونڈے بازی کے وکلاء سوشل میڈیا پر سامنے آ جاتے ہیں.

ساتھی طالب علم کے مطابق مدرسے کے اساتذہ نے اس بچے کو صرف اس جرم میں پانچ گھنٹے تک باری باری مارا کہ وہ مدرسہ آنے سے انکا...
23/07/2025

ساتھی طالب علم کے مطابق مدرسے کے اساتذہ نے اس بچے کو صرف اس جرم میں پانچ گھنٹے تک باری باری مارا کہ وہ مدرسہ آنے سے انکار کر رہا تھا۔ لوہے کی زنجیر، چابک اور زیتون کی چھڑی سے بےرحمی سے تشدد کیا گیا، یہاں تک کہ بچہ پانی مانگتے مانگتے دم توڑ گیا۔

عینی شاہد طلباء کے مطابق ایک استاد تھک جاتا تو دوسرا ظلم شروع کر دیتا، اور بچوں سے کہا جاتا کہ اسے پکڑ کر رکھو تاکہ وہ سزا سے بچ نہ سکے۔ ظالموں نے اسے عبرت بنانے کی ٹھانی اور وہ بچہ زندگی سے ہی محروم ہو گیا۔

مہاتیر محمد کی پارٹی پر بھی قبضہ ہو گیا تھا، پھر وہ اپنی ہی بنائی ہوئی پارٹی کو شکست دے کر وزیراعظم بن گیا۔ مقبول، پارٹی...
22/07/2025

مہاتیر محمد کی پارٹی پر بھی قبضہ ہو گیا تھا، پھر وہ اپنی ہی بنائی ہوئی پارٹی کو شکست دے کر وزیراعظم بن گیا۔ مقبول، پارٹی نہیں ہوتی، لیڈر اور اس کا نظریہ ہوتا ہے۔ ایس احمد

‏🌳 کیکر کی پھلیاں – فطرت کا ایٹم بم، زندگی کا ضامن 💥دنیا بھر میں جہاں ترقی یافتہ اقوام سائنسی ایجادات کے بل بوتے پر طاقت...
22/07/2025

‏🌳 کیکر کی پھلیاں – فطرت کا ایٹم بم، زندگی کا ضامن 💥

دنیا بھر میں جہاں ترقی یافتہ اقوام سائنسی ایجادات کے بل بوتے پر طاقت حاصل کرنے میں مصروف ہیں، وہیں قدرت نے ہمیں اپنی سرزمین پر ایک ایسا ہتھیار دیا ہے جو ایٹم بم کی طرح طاقتور ہے، مگر اس کی طاقت تباہی میں نہیں بلکہ تخلیق، بقا اور زندگی میں ہے۔ یہ ہتھیار ہے: کیکر کی پھلیاں اور بیج۔

🌱 کیکر کیا ہے؟

کیکر (Acacia nilotica یا Babool) ایک خودرو درخت ہے جو پاکستان، بھارت، مشرقِ وسطیٰ، افریقہ اور دیگر گرم و خشک علاقوں میں پایا جاتا ہے۔ یہ درخت کم پانی میں بھی پروان چڑھ سکتا ہے، اور زمین کی زرخیزی کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

🍃 کیکر کی پھلیاں – پوشیدہ خزانہ

کیکر کی پھلیاں محض ایک بیج نہیں بلکہ فطرت کے خزانے کا مرکز ہیں۔ ان میں قدرتی طور پر ایسے اجزاء پائے جاتے ہیں جو:

مویشیوں کے لیے اعلیٰ چارہ بناتے ہیں

زمینی حیاتیات کو خوراک فراہم کرتے ہیں

انسانی طب میں بطور دوا استعمال ہوتے ہیں

زمین کو نائٹروجن فراہم کرکے زرخیز بناتے ہیں

اور سب سے بڑھ کر: یہ ماحول کے دشمن، کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کرکے آکسیجن خارج کرتے ہیں

🌍 ماحولیاتی تحفظ میں کردار

کیکر کا درخت ماحولیاتی تبدیلیوں کے خلاف ایک قدرتی محافظ ہے۔ یہ:

ہوائی آلودگی کو کم کرتا ہے

زمین کے کٹاؤ کو روکتا ہے

صحراؤں میں سبز انقلاب لا سکتا ہے

اور خشک علاقوں میں زراعت کے لیے سازگار ماحول پیدا کرتا ہے

طب اور علاج میں استعمال

یونانی، آیورویدک اور دیسی طب میں کیکر کے مختلف حصے صدیوں سے استعمال ہو رہے ہیں:

پھلیوں کا سفوف دست، پیچش اور آنتوں کی بیماریوں میں مفید ہے

درخت کی چھال زخموں، دانتوں کی بیماریوں اور گلے کی سوزش میں کام آتی ہے

بیجوں سے حاصل شدہ اجزاء جلدی امراض میں استعمال ہوتے ہیں

🐄 مویشی پال حضرات کے لیے خزانہ

کیکر کی پھلیاں مویشیوں کے لیے قدرتی پروٹین، فائبر اور معدنیات کا بہترین ذریعہ ہیں۔ جب باقی چارہ ختم ہو جائے، تب بھی کیکر کی سوکھی پھلیاں جانوروں کو توانائی مہیا کرتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ دیہی علاقوں میں اس درخت کو "رزق کا درخت" بھی کہا جاتا ہے۔

👣 آنے والی نسلوں کے لیے تحفہ

جب ہم درخت لگاتے ہیں، تو صرف لکڑی یا سائے کے لیے نہیں، بلکہ ہم ایک پوری زندگی کا نظام اگاتے ہیں۔ کیکر جیسا درخت آنے والی نسلوں کو:

صاف فضا

صحت مند ماحول

زرخیز زمین

اور خود انحصاری کا سبق دیتا ہے

❗ پیغام
ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ کیکر اور اس جیسے دیگر مقامی درخت ہماری ثقافت، زراعت، معیشت اور صحت کے لیے ناگزیر ہیں۔ اگر آج ہم نے ان کی قدر نہ کی، تو آنے والے کل میں شاید صرف تصویروں میں ہی درخت باقی رہ جائیں۔

درخت کاٹنا بربادی ہے، درخت لگانا بقا ہے۔
آئیں! کیکر کی پھلیاں جیسے قدرتی خزانے کو عام کریں، ان کی افادیت کو سمجھیں اور اپنی زمین کو محفوظ بنائیں۔




سوا ت میں مدرسے کے ایک معصوم طالب علم کا قتل : صرف کلاس میں نہ جانے کی پاداش میں اُسے پٹ پٹا کر مار ڈالا گیا۔تفصیلات دل ...
22/07/2025

سوا ت میں مدرسے کے ایک معصوم طالب علم کا قتل : صرف کلاس میں نہ جانے کی پاداش میں اُسے پٹ پٹا کر مار ڈالا گیا۔

تفصیلات دل دہلا دینے والی ہیں:
پانچ گھنٹے تک لوہے کی زنجیروں، کوڑوں اور ڈنڈوں سے تشدد۔ جب ایک "قاری" تھک جاتا، دوسرا اُس کی باری سنبھال لیتا۔ دیگر بچوں کو مجبور کیا گیا کہ شکار کو تھامے رکھیں تاکہ وہ بچ نہ سکے۔ بچہ پانی مانگتا رہا... یہاں تک کہ دم توڑ دیا۔
یہ نظم و ضبط نہیں، یہ اجتماعی تشدد کا قتل ہے۔

خاندان کے احتجاج پر اُس کے بھائی کا غصہ فطری ہے:
"یا تو ان قاریوں کے گھر جلا دوں، یا جیسے اِنہوں نے میرے بھائی کو مارا، ویسے ہی مار ڈالوں۔"
مگر یہاں ایک بدنما سوال پھنسا ہوا ہے:
"اگر بچے کی حفاظت کا اتنا ہی خیال تھا، تو اِس وحشی، جنسی بیمار، تشدد پسند جاہلوں کے حوالے کیوں کیا گیا؟"

کچھ لوگ سکولوں کا تمثیل دیں گے — تو سن لیں:
فرق یہ ہے کہ سکولوں میں تشدد سکینڈل ہے، جبکہ مدارس میں یہ روزانہ کھلا زخم ہے:

جنسی بے راہ روی ,جسمانی اذیتیں ,بچوں کی خودکشیاں ,اموات

یہ صرف رپورٹ ہونے والے واقعات ہیں۔ کتنے دب جاتے ہیں؟ کتنے بچے خوف کے مارے ہمیشہ خاموش رہتے ہیں؟
یہ سڑا ہوا نظام تعلیم نہیں، اندھی اطاعت سکھاتا ہے۔

یہاں استاد نہیں، جلاد ملتے ہیں۔ یہاں بچے کی آواز گناہ اور سوال جرم بن جاتا ہے۔

لہٰذا، خدا کے لیے، اپنے بچوں کو ان انسانی سلاخ خانوں سے دور رکھیں۔
یہ "دینی تعلیم" نہیں — یہ جہالت کی پرورش، ذہنی غلامی اور جدید بربریت ہے۔ اس نظام میں اصلاح کی گنجائش نہیں — اس کا صفایا ضروری ہے۔

ایک سرویلنس ڈرون کی قیمت 500 سے 5000 ڈالرز تک ہو سکتی ہے۔ جبکہ اسے گرانے کے لیے استعمال ہونے والے انٹرسیپٹر میزائل کی قی...
08/05/2025

ایک سرویلنس ڈرون کی قیمت 500 سے 5000 ڈالرز تک ہو سکتی ہے۔
جبکہ اسے گرانے کے لیے استعمال ہونے والے انٹرسیپٹر میزائل کی قیمت کروڑوں میں ہوتی ہے۔

اگر انڈیا پاکستان کی جانب بیسیوں یا سینکڑوں ڈرونز بھیج رہا ہے تو اس کے مقاصد بالکل یہی ہیں:
1- پاکستانی ائیر ڈیفنس سسٹمز کی لوکیشن کھوجنا۔ ( انٹرسیپٹر میزائل داغے جانے پر اس مقام کی لوکیشن باآسانی کمپرومائز ہو جاتی ہے کہ جہاں سے اسے داغا گیا ہو).

2- چند ہزار ڈالرز کے ڈرونز کو ڈیکوے کے طور پر استعمال کرتے پوئے کروڑوں مالیت کے قیمتی اور محدود سٹاک کے انٹرسیپٹر میزائلز کو ضائع کرنا۔۔۔ تاکہ اصل حملے تک زیادہ سے زیادہ ائیر ڈیفنس میزائل ضائع ہو چکے ہوں۔

3- زیادہ سے زیادہ افراتفری کا ماحول پیدا کرنا ۔۔۔ عوام کو یہ سوال اٹھانے پر مجبور کرنا کہ ہمارا ائیر ڈیفنس سسٹم کہاں ہے اور کیا کررہا ہے۔

چنانچہ۔۔۔۔ عقل سے کام لیں!!

یہ مت سوچیں کہ سرحد سے اتنے دور ڈرونز کیسے پہنچ گئے یاد رہے سستے ڈرونز کو گرانے کے لیے لو-ٹیک ائیر ڈیفنس جیسے طیارہ شکن گنز، اس کے علاؤہ عام فائر آرمز اور پھر مین پیڈز یعنی کندھے پر رکھ کر داغے جانے والے طیارہ شکن میزائلز کا استعمال کیا جاتا ہے۔۔۔۔ اور۔۔۔۔ ان سب کی حدِضرب بہت محدود ہوتی ہے۔۔۔۔ چنانچہ۔۔۔۔ فورسز کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوتا کہ دیٹٹیکٹ ہو جانے کے باوجود بھی ڈرون کو اتنا نزدیک آجانے دیا جائے کہ وہ ان لو-ٹیک ائیر ڈیفنس مئیژرز کی حدِ ضرب میں آجائے۔

مزید۔۔۔۔ اگر آپ دھماکوں کی آوازیں سنیں تو حوصلہ رکھیں ہر دھماکہ ایک حملہ نہیں بلکہ آج ہونے والے اکثریت دھماکے انٹرسیپشن کے دوران ہوئے۔

مزید۔۔۔ شدید فائرنگ کی آواز کا مطلب بھی یہ ہوسکتا ہے کہ کسی ڈرون کو گرایا جانے کے لیے طیارہ شکن گنز یا دیگر فائر آرمز کا استعمال کیا جارہا ہو۔

لہذا۔۔۔ ایک تو Chaos مت پیدا کریں۔

اور۔۔۔ ہرگز ہرگز ان واقعات کی پکچرز یا ویڈیو کلپس بنا کر سوشل میڈیا پر مت ڈالیں کہ اس طرح آپ دشمن کی مدد کے مرتکب ہوں گے۔

Address

Rawalpindi

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Social News posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share