Chumarkhan چمرکھن

Chumarkhan چمرکھن This is a platform for every Chitrali, who otherwise meets group policies, to express their views on

ادارے کی شفافیت اور عوامی اعتماد کے فروغ کے لیے اہم گزارشاز قلم شہاب ثنا ۔۔۔۔۔۔بخدمت: قابل احترام کمانڈنٹ، چترال سکاؤٹس ...
02/10/2025

ادارے کی شفافیت اور عوامی اعتماد کے فروغ کے لیے اہم
گزارش
از قلم شہاب ثنا ۔۔۔۔۔۔
بخدمت: قابل احترام کمانڈنٹ، چترال سکاؤٹس اور پرنسپل فرنٹیئر کور پبلک سکول چترال۔۔۔۔۔

یہ بات خوش آئند ہے کہ فرنٹیئر کور پبلک سکول میں حالیہ دنوں امیدواروں کے ٹیسٹ کامیابی سے منعقد کیے گئے، جو کہ ادارے کی تعلیمی و انتظامی سرگرمیوں کی فعال حیثیت کو ظاہر کرتا ہے۔ ہم اس پیش رفت کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور امید رکھتے ہیں کہ یہ ادارہ چترال جیسے دور دراز علاقے میں معیاری تعلیم کے فروغ میں ہمیشہ پیش پیش رہے گا۔
تاہم، اس سلسلے میں چند گزارشات قابل توجہ ہیں جو ادارے کی شفافیت کو مزید مؤثر بنانے اور عوامی اعتماد کو پختہ کرنے میں معاون ہو سکتی ہیں ۔۔۔۔
۔۔۔۔یہ گزارش کی جاتی ہے کہ تحریری ٹیسٹ کے مکمل نتائج کو باقاعدہ طور پر آویزاں کیا جائے، تاکہ تمام اُمیدواروں کو ٹیسٹ کی کارکردگی سے آگاہی حاصل ہو۔ اس اقدام سے نہ صرف ادارے کی شفافیت ظاہر ہو گی بلکہ امیدواروں کو اپنی تیاری کا معیار جانچنے کا موقع بھی ملے گا۔۔
، کچھ امیدواروں کو تحریر ٹیسٹ کے بعد ڈیمو کے لیے مدعو نہیں کیا گیا۔ ہماری گزارش ہے کہ تمام اہل امیدواروں کو کم از کم ڈیمو (Demo) پیش کرنے کا موقع دیا جائے، تاکہ ان کی عملی صلاحیتوں کا بھی جائزہ لیا جا سکے۔ ممکن ہے کہ بعض امیدوار تحریری امتحان میں بہتر نہ کر پائے ہوں لیکن تدریسی صلاحیت میں مہارت رکھتے ہیں
اس نوعیت کے اقدامات نہ صرف ادارے کی ساکھ کو مزید مضبوط کرتے ہیں بلکہ والدین اور معاشرے کا اعتماد بھی بحال رکھتے ہیں۔ ایک تعلیمی ادارہ صرف تعلیمی معیار ہی نہیں بلکہ منصفانہ مواقع کی فراہمی سے بھی پہچانا جاتا ہے۔۔
یہ حقیقت ہے کہ شفاف اور کھلا میرٹ سسٹم ہی کسی بھی ادارے کو پائیدار وقار عطا کرتا ہے ۔۔ لیکن فرنٹیئر کور پبلک سکول چترال کی انتظامیہ کو رشتہ داری اور سفارش جیسے لعنت سے پاک ہونا چاہیے ادارے سے بہت قابل امیدوار مایوس ہوچکے چکے ہیں ۔۔ سکول کو رشتہ داری ،دوستی، اور سفارش سے بالاتر ہوکر امیدواروں کی قابلیت کو دیکھنا چائیے یہ ایک دو شخص کا نہیں یہ ہم سب کا ادارہ ہے فرنٹیئر کور پبلک سکول اگر ان اصولوں پر کاربند رہے تو یقینی طور پر یہ ادارہ مستقبل میں چترال کا ایک معتبر ترین تعلیمی مرکز
بن سکتا ہے۔
جب سوال کرتے ہیں تو کہتے ہیں ایسے اداروں کے خلاف بیان نہیں دینا چائیے میں کسی کے خلاف نعرہ بازی نہیں کر رہی ہوں میں یہاں حق اور سچ کی بات کر رہی ہوں جو اس سکول میں ہو کر آرہے ہیں ۔۔قابل امیدوار نظر انداز کئے جاتے ہیں اور رشتہ داری اور سفارش جیت جاتی ہے ۔ایسا نہیں ہونا چاہئے یہ ایک چھوٹا سا ضلع یہاں اندر کی بات باہر جاتی ہے کہ کسی کی شخصیت دیکھ کر انھیں سیلکٹ کیا جاتا ہے شخصیت اور قابلیت میں فرق ہوتی ہے۔۔
آخر میں، ایک بار پھر گزارش ہے کہ امیدواروں کے تحریری ٹیسٹ کے نتائج کو فوری طور پر جاری کیا جائے اور ان تمام امیدواروں کو، جنہیں تاحال ڈیمو کے لیے نہیں بلایا گیا، ایک منصفانہ موقع دیا جائے۔اور کمانڈنٹ چترال کو خود اس کی نگرانی کرنی چاہیے ۔۔یہ نہ صرف انصاف کا تقاضا ہے بلکہ ادارے کے روشن مستقبل اور عوامی اعتماد کی بنیاد بھی۔

ایک مخلص شہری شہاب ثنا ۔۔۔۔۔

چھت بی چھت فٹبال ٹورنامنٹ موڑکھو اپر چترال:محمد طلحہ محمود فاؤنڈیشن چترال بھر میں کھیلوں کے فروغ کے لئے کوشاں ہے۔آج اپر ...
02/10/2025

چھت بی چھت فٹبال ٹورنامنٹ موڑکھو اپر چترال:

محمد طلحہ محمود فاؤنڈیشن چترال بھر میں کھیلوں کے فروغ کے لئے کوشاں ہے۔
آج اپر چترال موڑکھو میں چھت بی چھت فٹبال ٹورنامنٹ اپنے تمام تر رنگینیوں کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔ ایونٹ کے اختتامی تقریب میں محمد طلحہ محمود فاؤنڈیشن اپر چترال کی ٹیم کو بطور مہمان خصوصی مدعو کیا گیا تھا۔
ایونٹ کے فائنل میں وریجون فٹبال کلب نے شاندار کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے زیور فٹبال کلب واشچ کو شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کیا۔
محمد طلحہ محمود فاؤنڈیشن کی طرف سے ونر،رنر اپ اور انتظامیہ کو نقد کیش پرائزز دیے گئے۔

Team Talha Mahmood

ممتاز ماہرِ تعلیم، پیکرِ اخلاق و شرافت جناب محبوب الٰہی صاحب ڈپٹی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر (چترال اپر) مقرر.موصوف نہ صرف عل...
02/10/2025

ممتاز ماہرِ تعلیم، پیکرِ اخلاق و شرافت جناب محبوب الٰہی صاحب ڈپٹی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر (چترال اپر) مقرر.

موصوف نہ صرف علم و دانش کے روشن چراغ ہیں بلکہ ایک عظیم تعلیمی ورثے کے امین بھی ہیں۔ آپ، چترال میں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے قیام کے بانی اور سابق ڈائریکٹر مرحوم جناب مقبول الٰہی صاحب کے بھائی ہیں، جن کی علمی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ اسی طرح آپ، خیبرپختونخواہ پبلک سروس کمیشن کے باوقار و مخلص سپرنٹنڈنٹ، جناب مہربان الٰہی صاحب کے بھی بھائی ہیں۔

ہم دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ جناب محبوب الٰہی صاحب کو نئی ذمہ داریوں میں کامیابیاں عطا فرمائے، انہیں مزید ترقیوں، خوشیوں اور عزتوں سے نوازے۔ آمین.

02/10/2025

سینٹرل جیل دنین کے سامنے گزشتہ ایک ہفتے سے نیشنل ہائی وے پر پانی جمع ہے۔
اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ روڈ کے کنارے جاری کام کا ملبہ نالے میں پھینک دیا گیا ہے، جس سے نالہ بند ہوچکا ہے اور اس کا پانی سڑک پر پھیل گیا ہے۔

افسوس کی بات یہ ہے کہ اس مسئلے کا نوٹس لینے والا کوئی نہیں۔ سوال یہ ہے کہ بحیثیت شہری ہم کب اپنی ذمہ داریوں کا احساس کریں گے؟ اور چترال انتظامیہ آخر کب بیدار ہوگی؟ کبھی کوئی آکر سڑک کھود دیتا ہے تو کبھی نالوں کا بہاؤ روک دیا جاتا ہے، اور نتیجہ یہ ہے کہ عوام کو مسلسل مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ویڈیو: انوار الحق

02/10/2025

گلوبل صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے اور سینٹر مشتاق احمد خان سمیت قافلے کے دیگر ارکان کی گرفتاری کے خلاف کل اتالیق پل میں احتجاجی مظاہرہ ہوگا۔اہلیان چترال سے بھر پور شرکت کی اپیل ہے۔

امیر جماعت اسلامی لوئر چترال وجیہ الدین

تورکھو واشچ (اپر چترال):گاؤں واشچ کا واحد رابطہ پل طویل عرصے سے خستہ حالی کا شکار تھا جس کے باعث مقامی عوام کو آمدورفت م...
02/10/2025

تورکھو واشچ (اپر چترال):

گاؤں واشچ کا واحد رابطہ پل طویل عرصے سے خستہ حالی کا شکار تھا جس کے باعث مقامی عوام کو آمدورفت میں شدید مشکلات کا سامنا تھا۔

محمد طلحہ محمود فاؤنڈیشن اپر چترال کی جانب سے اس پل کی مرمت کے لیے فنڈز فراہم کیے گئے، جس کی تکمیل کے بعد اب سینکڑوں خاندان روزانہ کی بنیاد پر اس سہولت سے مستفید ہوں گے۔

Team Talha Mahmood

عنوان: مژگرام گول – پہاڑوں میں چھپا ایک ٹکڑا وطن کاتقریباً تیس سال پہلے، میرا سفر چترال کے پہاڑی علاقوں میں ایک خوبصورت ...
02/10/2025

عنوان: مژگرام گول – پہاڑوں میں چھپا ایک ٹکڑا وطن کا

تقریباً تیس سال پہلے، میرا سفر چترال کے پہاڑی علاقوں میں ایک خوبصورت وادی تک پہنچا۔ وہ جگہ “مژگرام گول” کہلاتی تھی، جسے مقامی لوگ “مطگرام گول” کے نام سے بھی یاد کرتے ہیں۔ یہ وادی اتنی خوبصورت، پرسکون اور دلنشین تھی کہ ایسا لگا جیسے جنت زمین پر اتر آئی ہو۔

وادی کے کنارے، ایک چھوٹی سی مسجد کے سامنے، ایک بزرگ شخص بیٹھا تھا جس کا نام اسقال تھا۔ ان کی سفید داڑھی، عمر رسیدہ چہرہ اور پر سکون آنکھوں سے شفقت جھلک رہی تھی۔ جب میں نے سلام کیا، تو انہوں نے محبت سے جواب دیا اور کہا:

– “بیٹا، میرے ساتھ چلو، تمہیں ایک ایسی جگہ لے چلوں جہاں مہمان کا خیر مقدم دل سے کیا جاتا ہے۔”

میں ان کے ساتھ روانہ ہوا۔ ہم ایک وسیع و عریض حویلی میں داخل ہوئے۔ ہر طرف سرسبز درخت، رنگ برنگے پھلوں سے لدے ہوئے، اور مختلف آوازوں میں چہچہاتے پرندے موجود تھے۔ رنگین قبک (تیتر) گھوم رہے تھے، اور چڑیوں کی سریلی آوازیں دل کو سکون دے رہی تھیں۔ یہ واقعی ایک قدرتی جنت تھی۔

دروازے پر ایک مہربان اور باوقار ماں کھڑی تھیں۔ جیسے ہی ہمیں دیکھا، مسکرا کر کہنے لگیں:

– “بیٹا، خوش آمدی! تم افغانستان کے کس علاقے سے ہو؟”

میں نے ادب سے جواب دیا:
– “ماں جی، میں پنجشیر سے ہوں۔”

وہ خوش ہو کر بولیں:
– “واہ! تم تو بہادر لوگوں کی سرزمین سے آئے ہو۔ پنجشیر کے لوگ غیرتمند، مہمان نواز اور دل والے ہوتے ہیں۔
اور بیٹا، ہم بھی افغانستان سے ہیں، کابل سے… سرای شہزاده۔”

اس وقت مجھے معلوم نہیں تھا کہ سرای شہزاده کہاں واقع ہے۔ لیکن بعد میں جب میں کابل آیا اور سرای شہزاده کو اپنی آنکھوں سے دیکھا، تو وہ ساری یادیں ایک بار پھر تازہ ہو گئیں۔ دل سے آواز آئی:
“یہ وہی جگہ ہے جس کا ذکر اُس مہربان ماں نے کیا تھا۔”

ہم نے سفید لوہے کی کرسی پر بیٹھ کر تازہ نان اور گرم چائے کے ساتھ باتیں کیں۔ وہ ماں فارسی میں نہایت روانی اور مٹھاس سے بات کر رہی تھیں – یہاں تک کہ مجھ سے بھی بہتر۔
ان کی زبان، ان کی مہمان نوازی، اور ان کی اپنائیت نے مجھے احساس دلایا کہ شاید وطن صرف سرزمین نہیں ہوتا، بلکہ وہ دل ہوتے ہیں جہاں آپ کو اپنائیت ملے۔

جب نماز عصر کا وقت آیا، تو مجھے دوبارہ چترال کی طرف روانہ ہونا پڑا۔ راستے سخت تھے، پہاڑوں سے پتھر لڑھکتے تھے، اور سڑکیں خراب اور خطرناک۔
مگر میرا دل پُرسکون اور ہلکا ہو چکا تھا۔

آج برسوں بعد، جب میں آنکھیں بند کرتا ہوں، تو کابل کی یاد کے ساتھ ساتھ مژگرام گول کی فضائیں، اسقال بابا کا چہرہ، اور اُس ماں کی مسکراہٹ بھی میرے دل میں زندہ ہو جاتی ہے۔

مژگرام گول میرے لیے صرف ایک علاقہ نہیں، بلکہ ایک ٹکڑا وطن تھا — پہاڑوں کے بیچ وہ جگہ جہاں مجھے اپنا پن، محبت، اور یادِ وطن پھر سے نصیب ہوئی۔

آغا خان اسکول، مدکلشٹ میں جدید ڈیجیٹل آئی سی ٹی لیب کا افتتاحچترال: آغا خان اسکول مدکلشٹ میں جدید ڈیجیٹل آئی سی ٹی لیب ک...
02/10/2025

آغا خان اسکول، مدکلشٹ میں جدید ڈیجیٹل آئی سی ٹی لیب کا افتتاح

چترال: آغا خان اسکول مدکلشٹ میں جدید ڈیجیٹل آئی سی ٹی لیب کا افتتاح کر دیا گیا۔ افتتاحی تقریب میں مقامی عمائدین، سماجی کارکنان اور والدین نے شرکت کی۔

نئی قائم شدہ لیب میں 40 جدید لیپ ٹاپ فراہم کیے گئے ہیں، جس سے طلبہ کو ڈیجیٹل وسائل تک رسائی حاصل ہوگی اور وہ جدید تعلیم و تربیت کے مواقع سے مستفید ہو سکیں گے۔

شرکاء نے اس اقدام کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ لیب نہ صرف تعلیمی معیار کو بہتر بنائے گی بلکہ طلبہ کی ذاتی و سماجی نشوونما میں بھی مددگار ثابت ہوگی۔ اس سہولت کو علاقے میں ٹیکنالوجی سے منسلک تعلیمی ترقی کی طرف ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔

ماحولیاتی تحفظ کے لیے گلوبل اسماعیلی سوک ڈے 2025ے موقع پر  لوئر چترال میں آگاہی واک اور صفا ئی مہم کا اہتمام28ستمبر2025 ...
02/10/2025

ماحولیاتی تحفظ کے لیے گلوبل اسماعیلی سوک ڈے 2025ے موقع پر لوئر چترال میں آگاہی واک اور صفا ئی مہم کا اہتمام

28ستمبر2025 (چترال):
گلوبل اسماعیلی مسلم کمیونٹی ، 28 ستمبر 2025کو گلوبل اسماعیلی سوک ڈے مناتی ہے۔ گلوبل اسماعیلی سوک ڈےکے موقع پر ، دنیا بھر میں مختلف قسم کی سرگرمیاں بیک وقت رونما ہوں گی۔ اس موقع پر اسماعیلی کونسل برائے لو ئر چترال نے گورنمنٹ ہائی سکول شغور میں ایک پروگرام منعقد کیا۔جس میں گورنمنٹ اوراے کے ڈی این کے نمائندوں کے علاوہ اسماعیلی کونسل لوئرچترال کے ممبرز، والنئٹرز، سکاوٹس اور شغور کے عوام نے شرکت کی۔

اس موقع ہائی سکول شغور سے آوی تک آگاہی واک منعقد کی گئی ,ساتھ ساتھ سڑکوں کی مرمت اور صفائی مہم کا بھی اہتمام ہوا۔ جس میں والنئٹرز، سکاوٹس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں عوام نے بھی شرکت کی۔
گورنمنٹ ہائی سکول شغور میں منعقدہ تقریب سے خطا ب کرتے ہوئے جناب سید احمد نے اسماعیلی سوک پروگرام کےاعراض و مقاصد کے با رے میں شراکا کو ا گاہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں انفرادی سوچ سے بالاتر ہوکر کے اجتما عی سوچ کے سا تھ مل کر صاف ماحول کو یقینی بنا نے میں ا پنا کردار ادا کر نا ہوگا۔

SHO تھانہ شغور عادل احمد بیگ نے اپنے تقرر میں اسماعیلی سوک پروگرام کے منتظمین کا شکریہ ادا کیا اور AKDN کے Initiatives کو سراہا، ساتھ اس با ت پرزور دیا کہ اسلامی تعلیمات کے روشنی میں ہم سب کوصفائی کا خاص خیال رکھنا چایٗے تاکہ ایک صاف اور پرفضاءما حول کے ممکن بنا سکیں ۔ ساتھ گورنمنٹ گرلز ہائی سکول کی پرنسپل کنز فاطمہ صاحبہ نے AKDN کے انسانیت کے لئے خدمات کو سراہا اور شراکا پر زور دیا کہ ہمیں مل کر اس قسم کے موحول دوست اقدامات کو بہتر انداز میں منعقد کرانے میں اپنا کردار ادا کرنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ ہم اپنے آنے والے نسل کو ایک بہترین ، صاف اور پرامن ماحول دے سیکیں،
اسماعیلی سوک ایک بین الااقوامی پروگرام ہے جس کے تحت دنیا بھر میں شیعہ اسماعیلی مسلم کمیونٹی متحد ہوکر انسانیت کی رضاکارانہ خدمت کی صدیوں پرانی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے ان کمیونٹیز کے معیار زندگی کو بہتر بناتی ہے جن میں وہ رہتے ہیں خواہ ان کا تعلق کسی بھی عقیدے ، جنس اور نسب سے ہو۔ یہ بین الاقوامی کاوش اسماعیلی مسلم کمیونٹی کی شہری کی مشغولیت اور ذمہ دار شہری کی اخلاقیات کی عکاسی کرتی ہے ، جو اسلام کی بنیادی خدمت ، امن ، ہمدردی اور کمزوروں کی دیکھ بھال کے اقدار کی مثال ہیں۔
اس موقع پر چئرمین اطراب برائے لوئر چترال نے کہا کہ اسماعیلی سوک ایک بین الااقوامی پروگرام ہے جس کے تحت دنیا بھر میں شیعہ اسماعیلی مسلم کمیونٹی متحد ہوکر انسانیت کی رضاکارانہ خدمت کے لیے مل کر کام کرتے ہوئے کمیونٹیز کے معیار زندگی کو بہتر بنانے میں اپنا کردار ادا کر رہا ہے -
پاکستان میں اسماعیلی سوک کا باقاعدہ آغاز 2021 میں ہوا۔ اپنے قیام کے بعد سے اب تک 31لاکھ سے زائد درخت لگائے اور 120,000 رضاکاروں نے 250000 سے زائد گھنٹو ں کی رضا کارانہ خدمات کا نظرانہ پیش کیا ۔اس کے علاوہ 300سے زائد عوامی مقامات پر صفائی مہم کے ذریعے 90,000 کلو گرام پلاسٹک ، ردی، اور دیگر مواد جمع کیا ۔ شجرکاری اور صفائی مہم کے علاوہ، پاکستان میں اسماعیلی کمیونٹی نوجوانوں میں آگہی پیدا کرنے کے لیے مختلف سرگرمیوں کابھی انعقاد کرتا ہے۔

02/10/2025

الخدمت ڈائناسٹک سنٹر چترال میں ایک مریض کو بی نگیٹیو B- خون کی اشد ضرورت ہے۔
رابطہ نمبر : 03489293885

بریکنگ نیوز: سینیٹر مشتاق احمد خان اسرائیلی فوج کے ہاتھوں گرفتاراسلام آباد (چمرکھن) ─ جماعتِ اسلامی کے رہنما اور سینیٹر ...
02/10/2025

بریکنگ نیوز:

سینیٹر مشتاق احمد خان اسرائیلی فوج کے ہاتھوں گرفتار

اسلام آباد (چمرکھن) ─ جماعتِ اسلامی کے رہنما اور سینیٹر مشتاق احمد خان کو اسرائیلی فورسز نے گرفتار کرلیا۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق، سینیٹر مشتاق احمد خان پاکستانی وفد کی قیادت کر رہے تھے جو غزہ جانے والی “گلوبل صمود فلوٹیلا” کا حصہ تھا۔

پاکستانی فلسطین فورم کے مطابق، اسرائیلی فوج نے فلوٹیلا کی کشتیوں پر دھاوا بول کر قبضہ کرلیا اور بین الاقوامی رضاکاروں کو حراست میں لے لیا ہے۔ اس کارروائی میں پاکستانی سینیٹر کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق، فلوٹیلا کا مقصد غزہ کے محصور عوام تک انسانی امداد پہنچانا تھا، تاہم اسرائیلی فورسز نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پرامن قافلے کو طاقت کے ذریعے روکا۔

سیاسی و عوامی حلقوں میں اس گرفتاری پر شدید ردعمل سامنے آنے کا امکان ہے۔

"کیا ہم واقعی اپنے بچوں کو زہر کھلا رہے ہیں .......؟چیپس اور پراسیسڈ اسنیکس میں مضرِ صحت اجزاء کا انکشاف"تحریر: اقبال عی...
02/10/2025

"کیا ہم واقعی اپنے بچوں کو زہر کھلا رہے ہیں .......؟
چیپس اور پراسیسڈ اسنیکس میں مضرِ صحت اجزاء کا انکشاف"
تحریر: اقبال عیسیٰ خان

شمالی پاکستان کے خوبصورت پہاڑی خطے، گلگت بلتستان، چترال اور آزاد کشمیر میں بچوں کی خوراک میں خطرناک تبدیلیاں تیزی سے رونما ہو رہی ہیں۔ روایتی، غذائیت سے بھرپور کھانوں کی جگہ اب سستے، چمکدار پیکنگ میں لپٹی ہوئی چیپس، نمکین اسنیکس اور میٹھے مشروبات لے چکے ہیں۔ یہ تبدیلی محض ذائقے کی نہیں، بلکہ ایک گہری صحت عامہ کی بحرانی کیفیت کو جنم دے رہی ہے، جس کا خمیازہ آنے والی نسلوں کو بھگتنا پڑے گا۔

حالیہ تحقیقات کے مطابق ان علاقوں میں بچوں میں پراسیسڈ اور پیکٹڈ اشیاء کا استعمال غیر معمولی حد تک بڑھ گیا ہے، جس سے موٹاپا، ذیابیطس، دل کے امراض، جگر اور معدے کی بیماریاں اب بچپن ہی سے جنم لینے لگی ہیں۔ گلگت بلتستان میں خوراک کے معیار پر کی گئی لیبارٹری تحقیق کے مطابق آٹے، تیل، گندم اور دیگر بنیادی اشیاء سمیت 32 خوردنی مصنوعات غیر معیاری (‘سب اسٹینڈرڈ’) پائی گئیں، جن میں متعدد ایسی بھی شامل ہیں جو بچوں کی پسندیدہ چیپس اور نمکین اشیاء کے طور پر استعمال ہوتی ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اشیاء نہ صرف غذائیت سے خالی ہیں بلکہ ان میں شامل مضرِ صحت کیمیکل اور ٹرانس فیٹس بچوں کے جسمانی نظام کو متاثر کرتے ہیں۔ یہ اجزاء کینسر، ہائی بلڈ پریشر، کولیسٹرول، جِلدی بیماریوں، دانتوں کی خرابی اور قوتِ مدافعت میں کمی جیسے سنگین مسائل کا باعث بنتے ہیں۔

ایک قومی سطح کی تحقیق جس میں 9 سے 17 سال کی عمر کے 4100 بچوں کا جائزہ لیا گیا، اس میں 19.4 فیصد بچے زائد وزن (Overweight) اور 10.7 فیصد موٹاپے (Obesity) کا شکار پائے گئے۔ اگرچہ اس تحقیق کا دائرہ پورے پاکستان پر محیط تھا، مگر اس کے نتائج شمالی علاقوں کی بھی مکمل عکاسی کرتے ہیں جہاں پیکٹڈ اشیاء نسبتاً سستی اور باآسانی دستیاب ہونے کی وجہ سے زیادہ استعمال ہو رہی ہیں۔

پاکستان ایڈولی سنٹ نیوٹریشن اسٹریٹجی (2020-2025) کے تحت آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں کیے گئے سروے سے پتا چلتا ہے کہ لڑکیوں میں 16.8 فیصد اور لڑکوں میں 17.8 فیصد بچے Overweight ہیں، جبکہ Obesity کی شرح بالترتیب 5.5 اور 7.7 فیصد ہے۔ یہ اعداد و شمار اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ یہ ایک خاموش مگر تیزی سے بڑھتا ہوا بحران ہے۔

مزید تشویشناک پہلو یہ ہے کہ غذائی قلت (Malnutrition) اب صرف خوراک کی کمی کا نہیں بلکہ خوراک کے معیار کا مسئلہ بن چکی ہے۔ قومی غذائیت سروے 2018 کے مطابق پاکستان بھر میں 40 فیصد سے زائد بچے Stunting (قد کا درست نہ بڑھنا) کا شکار ہیں، جب کہ تقریباً 29 فیصد Underweight اور 9.5 فیصد Overweight ہیں۔ یعنی ایک ہی وقت میں بچے غذائیت کی کمی اور موٹاپے دونوں کے شکنجے میں ہیں، اور اس کی سب سے بڑی وجہ غیر معیاری، زہریلی پراسیسڈ خوراک ہے۔

گلگت بلتستان فوڈ ڈیپارٹمنٹ کے مطابق علاقائی سطح پر خوراک کی جانچ کی سہولیات محدود ہیں، ایک ہی لیبارٹری پورے خطے کا بوجھ اٹھا رہی ہے، اور لیب ٹیسٹنگ مہنگی اور وقت طلب ہے۔ اس صورتحال میں غیر معیاری اشیاء، جن میں چیپس اور دیگر سستے اسنیکس شامل ہیں، کھلے عام فروخت ہو رہی ہیں جن پر کوئی مؤثر نگرانی نہیں۔

ماہرین متنبہ کرتے ہیں کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو آنے والے برسوں میں شمالی پاکستان کے یہ علاقے غیر متعدی بیماریوں (Non-Communicable Diseases) کے گڑھ بن سکتے ہیں۔ بچوں کی نشوونما، ذہنی صلاحیتیں اور مدافعتی نظام سب بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔

تشویش ناک امر یہ ہے کہ اسکول جانے والے بچوں کی بڑی تعداد ہفتے میں تین یا اس سے زائد مرتبہ چیپس، کولڈ ڈرنکس اور دیگر پراسیسڈ فوڈ استعمال کرتی ہے۔ یہ بچے اکثر ناشتہ نہیں کرتے، سبزیاں کم کھاتے ہیں، اور نرم مشروبات کو ترجیح دیتے ہیں، جو کہ موٹاپے اور ذیابیطس کی جانب تیزی سے لے جاتا ہے۔

اگرچہ چترال، گلگت اور کشمیر سے مخصوص طبی تحقیق کی کمی ہے، لیکن مقامی ڈاکٹروں، اساتذہ اور والدین کا مشاہدہ یہ ہے کہ بچوں کی روزمرہ خوراک کا بڑا حصہ "زہریلی" پراسیسڈ اشیاء پر مشتمل ہوتا جا رہا ہے، جو مستقبل میں ایک صحت عامہ کی تباہی کو جنم دے سکتی ہے۔

اس بحران سے نمٹنے کے لیے فوری اور جامع اقدامات کی ضرورت ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ فوڈ کوالٹی لیبارٹریوں کی تعداد بڑھائے، غیر معیاری اشیاء پر پابندی عائد کرے، پراسیسڈ فوڈز پر ٹیکس عائد کرے، اور بچوں و والدین کو غذائی شعور فراہم کرنے کے لیے تعلیمی مہمات چلائے۔ اسکولوں میں صحت بخش خوراک کی فراہمی کو ترجیح دی جائے اور مقامی سطح پر روایتی غذاؤں کی بحالی کی کوششیں کی جائیں۔

اب وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنے بچوں کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے سنجیدہ اور فوری فیصلے کریں۔ ورنہ وہ دن دور نہیں جب چترال، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر جیسے خوبصورت خطے ایک صحت کے بحران کی علامت بن جائیں گے۔

Address

No. 4
Rawalpindi
46060

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Chumarkhan چمرکھن posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Chumarkhan چمرکھن:

Share