Chumarkhan چمرکھن

Chumarkhan چمرکھن This is a platform for every Chitrali, who otherwise meets group policies, to express their views on

بیرزوز کرکٹ گراؤنڈ تحریر ؛ واجد علی شاہ  شاید ہی چترال میں اس سے زیادہ خوبصورت کوئی اور گراؤنڈ ہو۔ برسوں پہلے بیرزوز کے ...
11/08/2025

بیرزوز کرکٹ گراؤنڈ

تحریر ؛ واجد علی شاہ

شاید ہی چترال میں اس سے زیادہ خوبصورت کوئی اور گراؤنڈ ہو۔ برسوں پہلے بیرزوز کے باہمت نوجوانوں نے اپنی محنت اور لگن سے اس گراؤنڈ کو تیار کیا تھا تاکہ علاقے کے لوگ کھیلوں اور صحت مند سرگرمیوں سے لطف اندوز ہو سکیں۔ کچھ عرصے بعد سرکاری تعاون سے اس کی مرمت اور بہتری کا کام بھی کیا گیا، اور پھر اس کے لیے 80 لاکھ روپے کا ایک فنڈ مختص ہوا۔ مگر افسوس کہ علاقے اور نوجوانوں کی بدقسمتی سے وہ فنڈ نہ جانے کہاں غائب ہوگیا، اور اس کے ثمرات عوام تک نہ پہنچ سکے۔

یہ گراؤنڈ اپر چترال کے سب سے خوبصورت اور مقبول تفریحی مقامات میں سے ایک ہے، جہاں کرکٹ، فٹبال، والی بال اور دیگر کھیل کھیلے جاتے ہیں۔ یہاں نہ صرف مقامی کھلاڑی بلکہ آس پاس کے علاقوں سے آنے والے لوگ بھی کھیلنے اور وقت گزارنے آتے ہیں۔ اس کا پرسکون ماحول اور قدرتی خوبصورتی اسے ایک منفرد مقام بناتے ہیں۔ لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ قیمتی گراؤنڈ آہستہ آہستہ دریا برد ہو رہا ہے، اور اس کی حفاظت کے لیے کوئی عملی اقدام نظر نہیں آتا۔

اگر وقت رہتے اس گراؤنڈ کی حفاظت اور بحالی کے لیے اقدامات کیے جائیں تو یہ نہ صرف علاقے کا سب سے بہترین کھیلوں کا مرکز بن سکتا ہے بلکہ مستقبل میں ایک شاندار اسٹیڈیم کی شکل بھی اختیار کر سکتا ہے۔ اس سے نہ صرف نوجوانوں کو کھیلوں کے مواقع ملیں گے بلکہ علاقے میں صحت مند سرگرمیوں، سیاحت اور مثبت تشہیر کو بھی فروغ ملے گا۔ لیکن اگر اس وقت بھی ہم خاموش رہے اور اس معاملے کو نظر انداز کیا گیا تو بہت جلد ہم ایک اور قیمتی گراؤنڈ اور یادگار مقام سے ہمیشہ کے لیے محروم ہو جائیں گے، جو آنے والی نسلوں کے لیے ایک افسوسناک مثال بن جائے گا۔

11/08/2025

چترال کے چاروں تحصیل چیئرمین کی وزیرِاعلیٰ خیبرپختونخوا سے ملاقات

پشاور (چمرکھن) خیبرپختونخوا کے وزیرِاعلیٰ علی امین خان گنڈاپور سے چترال کے چاروں تحصیل چیئرمین نے جمعے کے روز پشاور میں خصوصی ملاقات کی۔

وفد کی قیادت میر ڈی آئی خان سردار عمر امین خان گنڈاپور نے کی، جبکہ ملاقات میں چیئرمین تحصیل چترال شہزادہ امان الرحمن، چیئرمین تحصیل دروش سید فرید جان، چیئرمین تحصیل موڑکھو تورکھو میر جمشید اور چیئرمین تحصیل مستوج سردار حکیم شامل تھے۔

اس موقع پر صوبائی وزیر بلدیات ارشد ایوب اور سیکریٹری بلدیات بھی موجود تھے۔ ملاقات میں چترال کے ترقیاتی منصوبوں، بلدیاتی مسائل اور عوامی ضروریات پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔

پاکستان تحریک انصاف اپر چترال کے صدر شہزادہ سکندرالملک، جنرل سیکریٹری لوئر چترال فخراعظم اور انفارمیشن سیکریٹری ایم صدام چترالی بھی اس موقع پر موجود تھے۔

چترال :سینیٹر محمد طلحہ محمود کی ڈی پی او لوئر چترال  افتخار شاہ سے ملاقاتعلاقائی صورتحال سمیت دیگر امور پر گفتگو
11/08/2025

چترال :
سینیٹر محمد طلحہ محمود کی ڈی پی او لوئر چترال افتخار شاہ سے ملاقات
علاقائی صورتحال سمیت دیگر امور پر گفتگو

11/08/2025

ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر چترال لوئر چترال میں چکن مافیا کے حوالے سے میڈیا گفتگو کر رہے ہیں۔

چترال میں تاریخی اقدام: ڈپٹی کمشنر کی مدبرانہ حکمت عملی سے مرغی بحران حل، لاہور سے چکن برآمدچترال — (چمرکھن) یہ پہلی بار...
11/08/2025

چترال میں تاریخی اقدام: ڈپٹی کمشنر کی مدبرانہ حکمت عملی سے مرغی بحران حل، لاہور سے چکن برآمد

چترال — (چمرکھن) یہ پہلی بار تھا جب چترال میں ڈپٹی کمشنر کی ہمت اور انتظامی صلاحیت نے ایک ممکنہ بحران کو موقع میں بدل دیا۔ مرغی کی کمی اور منڈیوں پر چھائی شدید قلت کے باوجود، ڈی سی صاحب نے معمولی منتظر نہیں کیے بلکہ لاہور سے براہِ راست چکن منگوا کر 9 سے 10 گاڑیوں کے قافلے میں چترال پہنچایا، جس نے مقامی عوام کو فوری ریلیف فراہم کیا۔

یہ اقدام ایک ایسے وقت میں انتہائی قدرے محسوس ہوا جب بحران کی شدت لوگوں کو پریشان کیے ہوئے تھی۔ چکن نہ ملنے یا قیمتیں بڑھنے کی شکایات نے عوام کو گھروں میں بند کر دیا تھا، لیکن ڈی سی صاحب کا بروقت ردعمل عوام کے لیے ایک قابلِ تحسین اقدام ثابت ہوا۔

یہ واقعہ ہمارے لیے ایک واضح اشارہ ہے کہ چند صلح اور عملی سوچ رکھنے والے افسران کسی بھی ریاستی ادارے کے چہرے کو مثبت طور پر بدل سکتے ہیں۔ ایسی مثالیں چترال کی تاریخ میں ش*ذ و نادر ہی ملتی ہیں، جس سے ہمیں یہی سبق ملتا ہے کہ باصلاحیت اور بروقت انتظامی فیصلے ملک و ملت کی بھلائی کا راستہ ہموار کرتے ہیں۔

ہم اس اقدام کے لیے ڈپٹی کمشنر صاحب کی کاوشوں کو دل کی گہرائیوں سے خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں اور یہ توقع رکھتے ہیں کہ مستقبل میں بھی ایسے اقدامات عوام کی بھلائی کے لیے کیے جاتے رہیں گے۔

11/08/2025

ڈپٹی اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی محترمہ ثریا بی بی توجہ فرمائیں ۔۔

بونی پل۔

ویڈیو بشکریہ ؛ مینیجر ایم سی بی چترال۔

11/08/2025

چلغوزہ تنازعہ: حکومتی فیصلہ مسترد، عوام کا حق نہیں چھینا جا سکتا — شرافت شاہ

اطلاع برائے تلاشِ گمشدہ بچہنام: سید ہلال شاہولدیت: گل نبی شاہپتہ: ریحانکوٹ، چترالتعلیم: جماعت ہفتم (7ویں) کا طالب علمادا...
11/08/2025

اطلاع برائے تلاشِ گمشدہ بچہ

نام: سید ہلال شاہ
ولدیت: گل نبی شاہ
پتہ: ریحانکوٹ، چترال
تعلیم: جماعت ہفتم (7ویں) کا طالب علم
ادارہ: امّہ ہائیر سیکنڈری چلڈرن اکیڈمی، جی ٹی روڈ، سوریا خیل، ضلع نوشہرہ
یہ بچہ کل صبح نماز کے وقت پشاور پہنچا اور مومن ٹاؤں دلہ زاک روڈ سے صبح 9 سے 10 بجے کے درمیان اچانک لاپتہ ہوگیا ہے۔
بچے کے پاس نہ کوئی موبائل فون ہے اور نہ ہی کسی قسم کا رابطے کا ذریعہ۔ اس کے ہمراہ ایک بیگ ہے جس میں کپڑے اور کتابیں موجود ہیں، اور وہ بیگ بھی ساتھ لے گیا ہے۔
تمام عوام الناس، ادارے، اور سیکیورٹی اداروں سے گزارش ہے کہ اگر اس بچے کے بارے میں کوئی معلومات ہوں تو فوری طور پر نیچے دیے گئے نمبرز پر رابطہ کریں:
03429575755

آپ کی ایک اطلاع کسی والدین کو اُن کے بچے سے ملا سکتی ہے۔
جزاکم اللہ خیر۔

یہ موت نہیں، زمین اور بستی کی زندگی کے لیے دی گئی قربانی ہے۔تحریر: ظاہر الدین گلگت بلتستان اس وقت شدید سیلابی صورتحال سے...
11/08/2025

یہ موت نہیں، زمین اور بستی کی زندگی کے لیے دی گئی قربانی ہے۔

تحریر: ظاہر الدین

گلگت بلتستان اس وقت شدید سیلابی صورتحال سے دوچار ہے۔ پانی کے قدرتی راستے تباہ، واٹر چینلز ٹوٹ پھوٹ کا شکار، فصلیں اور درخت برباد اور پینے کے پانی تک کی شدید قلت ہے یہ سب مل کر اس خطے کو ایک انسانی بحران کی طرف دھکیل رہے ہیں۔ دنیور نالہ میں رات کے ایک بجے کے قریب مقامی لوگ اپنی مدد آپ کے تحت سیلاب سے تباہ شدہ واٹر چینل کی مرمت کر رہے تھے کہ اچانک پہاڑ سے بھاری ملبہ گر پڑا۔ اس ہولناک حادثے میں سات نوجوان ملبے تلے دب کر شہید ہوگئے۔ یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے اپنی نیند، آرام اور اپنی جان تک کی پرواہ نہ کرتے ہوئے گاؤں کے لیے پانی کی فراہمی بحال کرنے کا بیڑا اٹھایا تھا۔ ان کا مقصد اپنے علاقے کے کھیتوں، فصلوں اور باغات کو پانی فراہم کر کے زمین کو زندہ رکھنا تھا۔ یہ قربانی یقینا کسی عام حادثے کی موت نہیں بلکہ شہادت سے کم نہیں، بلکہ حقیقتاً شہادت کا رتبہ ہے کیونکہ انہوں نے اپنی جانیں اپنے علاقے اور اپنی قوم کی بقا کے لیے قربان کیں۔
یہ صرف ایک سانحہ نہیں ہے بلکہ یہ حکومت کی سنگین غفلت اور مجرمانہ بے حسی کا عملی ثبوت ہے۔ یہ حادثہ کسی اچانک آفت کا نہیں بلکہ اس حکومتی رویے کا نتیجہ ہے جو عوام کو اپنے حال پر چھوڑ کر اقتدار کی مراعات سے لطف اندوز ہوتا ہے

جب عوام سیلاب اور پانی کی قلت سے نبرد آزما ہیں وزیراعلیٰ حاجی گلبر خان اپنی پوری ٹیم کے ساتھ ترکی اور تاجکستان کی سیر و تفریح میں مصروف ہیں۔ ایک ایسے وقت میں جب ریاست کو اپنے تمام وسائل بروئے کار لاتے ہوئے پانی کی بحالی، متاثرہ علاقوں کی امداد، اور عوام کی زندگی بچانے کی خاطر ہنگامی اقدامات کرنے چاہئیں تھے حکومتی ایوانوں میں سکوت اور بے حسی چھائی ہوئی ہے۔ یہ طرزِ عمل اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ عوامی مشکلات ان کی ترجیحات میں کہیں شامل ہی نہیں۔ جب قیادت ہی غائب ہو اور فیصلہ سازی میں خلا ہو تو عوام اپنی جانیں گنوا دیتے ہیں اور مسائل کے حل کی ذمہ داری مقامی افراد کے کندھوں پر ڈال دی جاتی ہے۔

یہاں یہ سوال بھی اپنی جگہ موجود ہے کہ اگر گلگت بلتستان کا پانی خیبر پختونخواہ اور سندھ سے ہوتا ہوا بحرِ عرب تک جا سکتا ہے تو دنیور تک کیوں نہیں پہنچ سکتا؟ اگر حکومت کی نیت صاف ہو تو یہی پانی جو وادیوں کو سرسبز کرتا ہیں دنیور کے کھیتوں کو بھی سیراب کر سکتے ہیں۔ مسئلہ وسائل یا جغرافیے کا نہیں بلکہ ترجیحات کا ہے اور افسوس کہ گلگت بلتستان کی حکومت کی ترجیحات میں عوامی مفادات شامل ہی نہیں۔

یہ کوئی پہلا موقع نہیں کہ گلگت بلتستان کی عوام کو آفات کے دوران تنہا چھوڑ دیا گیا ہو۔ یہاں کا حکومتی ڈھانچہ بظاہر عوامی نمائندگی کا دعویٰ کرتا ہے مگر عملی طور پر اشرافیہ کے مفادات کا محافظ ہے۔ حالیہ مہینوں میں گلگت بلتستان میں ہونے والے مختلف احتجاجات نے اس غفلت کو مزید بے نقاب کیا ہے۔ اساتذہ نے تنخواہوں، مستقل تقرری، اور بنیادی تعلیمی ڈھانچے کی بہتری کے لیے طویل دھرنا دیا، مگر حکومت نے محض وعدوں پر اکتفا کیا اور عملی اقدامات سے گریز کیا۔ پولیس اہلکاروں نے سروس اسٹرکچر، مراعات اور جدید سہولیات کے لیے کئی روز تک احتجاج جاری رکھا جو امن و امان کی صورتحال پر حکومت کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ سوست میں تاجر برادری نے وفاقی ٹیکسز، کسٹم پالیسی اور معاشی استحصال کے خلاف دھرنے دیے اور واضح کیا کہ جب گلگت بلتستان کو آئینی شناخت اور نمائندگی نہیں دی گئی تو ٹیکس عائد کرنا غیر آئینی اور غیر منصفانہ ہے۔

یہ تینوں تحریکیں بظاہر الگ الگ ہیں مگر ان کی جڑ ایک ہی ہے حکومتی بے عملی، عوامی مسائل پر دانستہ چشم پوشی، اور مختلف طبقات کو ایک دوسرے سے الگ رکھ کر اجتماعی مزاحمت کو کمزور کرنا ہے گلگت بلتستان میں ہر ہفتے کوئی نہ کوئی احتجاج یا دھرنا ہو رہا ہوتا ہے۔ یہ تسلسل اس خدشے کو جنم دیتا ہے کہ حکومت شعوری طور پر ایسے حالات پیدا کرتی ہے جن میں عوام ایک دوسرے کے مسائل سے لاتعلق رہیں اور کسی بڑے اجتماعی حق کی تحریک اٹھ نہ سکے یہ حکمتِ عملی نوآبادیاتی دور کی تقسیم کرو اور حکومت کرو پالیسی سے مماثلت رکھتی ہے۔

اس پس منظر میں گلگت بلتستان کے عوام، خصوصاً نوجوانوں کو ہوش کے ناخن لینے کی ضرورت ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ کسی بھی معاشرے کی تقدیر اس کے بیدار اور باشعور طبقے نے بدلی ہے۔ آج جب سیلاب، مہنگائی، بے روزگاری، تعلیمی زبوں حالی اور حکومتی جبر نے عوام کو جکڑ رکھا ہے تو خاموش رہنا اس جبر کو مزید مضبوط کرنے کے مترادف ہے۔ نوجوانوں کو چاہیے کہ اپنے ذاتی، لسانی اور علاقائی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر ایک پلیٹ فارم پر متحد ہوں۔ اتفاق اور اتحاد سے اجتماعی مزاحمت کا ایسا مضبوط پیغام دیا جائے جو حکومتی ایوانوں تک گونج پیدا کرے۔ گلگت بلتستان کے وسائل اس کے پانی، پہاڑوں اور معدنیات پر سب سے پہلا حق یہاں کے عوام کا ہے اور اس حق کے تحفظ کے لیے ایک منظم پُرامن مگر بھرپور تحریک چلانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اگر یہ اتحاد نہ ہوا تو یہی جابرانہ پالیسیاں آنے والی نسلوں کو بھی غلامی اور محرومی کی زنجیروں میں جکڑتی رہیں گی۔

ریاست کا اولین فرض عوام کی جان و مال کی حفاظت اور بنیادی سہولیات کی فراہمی ہے۔ واٹر چینلز کی مرمت، سڑکوں کی بحالی، اور قدرتی آفات سے تحفظ یہ سب حکومت کی ذمہ داری ہے نہ کہ عوام کو اپنی مدد آپ پر مجبور کرنا۔ دنیور نالہ میں ملبے تلے دب کر شہید ہونے والے جوانوں کے خون کا حساب کون دے گا؟ کیا یہ صرف ایک اتفاق ہے یا اس کے پیچھے وہی مجرمانہ غفلت ہے جو ہر آفت میں حکومت کا رویہ بن چکی ہے؟

گلگت بلتستان کی موجودہ صورتحال کسی ایک قدرتی آفت کا نتیجہ نہیں بلکہ دہائیوں پر محیط بدعنوان، بے حس اور استحصالی حکمرانی کا حاصل ہے۔ اگر عوام اب بھی خاموش رہے تو یہی غفلت اور عیاشی آئندہ نسلوں کی تقدیر میں لکھی جائے گی۔ عوام کو چاہیے کہ علاقائی و سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر اپنے بنیادی حقوق کے لیے متحد ہوں۔ یہی اتحاد اس حکومت کو اس کے آئینی و اخلاقی دائرے میں واپس لانے کا واحد راستہ ہے۔

11/08/2025

پشاور سے آپر چترال موڑکھو جاتے ہوئے کسی نے اپنا بیگ گاڑی میں چھوڑ کر غلطی سے شکیل الدین (زائنی استابوں موڑکھو) کا بیگ اپنے ساتھ لے گئے ہیں اگر کسی کو اس کے بارے میں معلومات ہو برائے مہربانی اس نمبر پر رابطہ کریں۔
شکیل الدین 03423525518

ڈرائیور سراج 03459670182

نیب نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی اسلام آباد میں واقع جائیداد کی نیلامی کا اشتہار جاری کردیا ۔
11/08/2025

نیب نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی اسلام آباد میں واقع جائیداد کی نیلامی کا اشتہار جاری کردیا ۔

11/08/2025

وادی کیلاش بمبوریت سے تعلق رکھنے والے چرواہے غلطی سے افغانستان میں داخل ہوگیے۔افغانستان کے سیکیورٹی فورسز نے ان کو گرفتار کرلیا۔
ان چرواہوں کے عزیز و اقارب نے سینیٹر طلحہ محمود سے ملاقات کر کے ان کے رہائی میں اپنا کردار ادا کرنے کو کہا۔
سینیٹر طلحہ محمود نے افغانستان کے سفیر سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور ان چرواہوں کے رہائی کوششیں شروع کردی۔
امید ہے بہت جلد ان کو افغانستان کی جیل سے رہا کیا جائے گا کیونکہ سینیٹر طلحہ محمود اس سے پہلے بھی دنیا کے مختلف جیلوں سے پاکستانی قیدیوں چھڑوا کر لانے میں کامیاب ہوچکے ہیں۔اس معاملے میں ان کی تاریخی کردار رہی ہے۔

منجانب:انوار الحق

Address

No. 4
Rawalpindi
46060

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Chumarkhan چمرکھن posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Chumarkhan چمرکھن:

Share