02/10/2025
ادارے کی شفافیت اور عوامی اعتماد کے فروغ کے لیے اہم
گزارش
از قلم شہاب ثنا ۔۔۔۔۔۔
بخدمت: قابل احترام کمانڈنٹ، چترال سکاؤٹس اور پرنسپل فرنٹیئر کور پبلک سکول چترال۔۔۔۔۔
یہ بات خوش آئند ہے کہ فرنٹیئر کور پبلک سکول میں حالیہ دنوں امیدواروں کے ٹیسٹ کامیابی سے منعقد کیے گئے، جو کہ ادارے کی تعلیمی و انتظامی سرگرمیوں کی فعال حیثیت کو ظاہر کرتا ہے۔ ہم اس پیش رفت کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور امید رکھتے ہیں کہ یہ ادارہ چترال جیسے دور دراز علاقے میں معیاری تعلیم کے فروغ میں ہمیشہ پیش پیش رہے گا۔
تاہم، اس سلسلے میں چند گزارشات قابل توجہ ہیں جو ادارے کی شفافیت کو مزید مؤثر بنانے اور عوامی اعتماد کو پختہ کرنے میں معاون ہو سکتی ہیں ۔۔۔۔
۔۔۔۔یہ گزارش کی جاتی ہے کہ تحریری ٹیسٹ کے مکمل نتائج کو باقاعدہ طور پر آویزاں کیا جائے، تاکہ تمام اُمیدواروں کو ٹیسٹ کی کارکردگی سے آگاہی حاصل ہو۔ اس اقدام سے نہ صرف ادارے کی شفافیت ظاہر ہو گی بلکہ امیدواروں کو اپنی تیاری کا معیار جانچنے کا موقع بھی ملے گا۔۔
، کچھ امیدواروں کو تحریر ٹیسٹ کے بعد ڈیمو کے لیے مدعو نہیں کیا گیا۔ ہماری گزارش ہے کہ تمام اہل امیدواروں کو کم از کم ڈیمو (Demo) پیش کرنے کا موقع دیا جائے، تاکہ ان کی عملی صلاحیتوں کا بھی جائزہ لیا جا سکے۔ ممکن ہے کہ بعض امیدوار تحریری امتحان میں بہتر نہ کر پائے ہوں لیکن تدریسی صلاحیت میں مہارت رکھتے ہیں
اس نوعیت کے اقدامات نہ صرف ادارے کی ساکھ کو مزید مضبوط کرتے ہیں بلکہ والدین اور معاشرے کا اعتماد بھی بحال رکھتے ہیں۔ ایک تعلیمی ادارہ صرف تعلیمی معیار ہی نہیں بلکہ منصفانہ مواقع کی فراہمی سے بھی پہچانا جاتا ہے۔۔
یہ حقیقت ہے کہ شفاف اور کھلا میرٹ سسٹم ہی کسی بھی ادارے کو پائیدار وقار عطا کرتا ہے ۔۔ لیکن فرنٹیئر کور پبلک سکول چترال کی انتظامیہ کو رشتہ داری اور سفارش جیسے لعنت سے پاک ہونا چاہیے ادارے سے بہت قابل امیدوار مایوس ہوچکے چکے ہیں ۔۔ سکول کو رشتہ داری ،دوستی، اور سفارش سے بالاتر ہوکر امیدواروں کی قابلیت کو دیکھنا چائیے یہ ایک دو شخص کا نہیں یہ ہم سب کا ادارہ ہے فرنٹیئر کور پبلک سکول اگر ان اصولوں پر کاربند رہے تو یقینی طور پر یہ ادارہ مستقبل میں چترال کا ایک معتبر ترین تعلیمی مرکز
بن سکتا ہے۔
جب سوال کرتے ہیں تو کہتے ہیں ایسے اداروں کے خلاف بیان نہیں دینا چائیے میں کسی کے خلاف نعرہ بازی نہیں کر رہی ہوں میں یہاں حق اور سچ کی بات کر رہی ہوں جو اس سکول میں ہو کر آرہے ہیں ۔۔قابل امیدوار نظر انداز کئے جاتے ہیں اور رشتہ داری اور سفارش جیت جاتی ہے ۔ایسا نہیں ہونا چاہئے یہ ایک چھوٹا سا ضلع یہاں اندر کی بات باہر جاتی ہے کہ کسی کی شخصیت دیکھ کر انھیں سیلکٹ کیا جاتا ہے شخصیت اور قابلیت میں فرق ہوتی ہے۔۔
آخر میں، ایک بار پھر گزارش ہے کہ امیدواروں کے تحریری ٹیسٹ کے نتائج کو فوری طور پر جاری کیا جائے اور ان تمام امیدواروں کو، جنہیں تاحال ڈیمو کے لیے نہیں بلایا گیا، ایک منصفانہ موقع دیا جائے۔اور کمانڈنٹ چترال کو خود اس کی نگرانی کرنی چاہیے ۔۔یہ نہ صرف انصاف کا تقاضا ہے بلکہ ادارے کے روشن مستقبل اور عوامی اعتماد کی بنیاد بھی۔
ایک مخلص شہری شہاب ثنا ۔۔۔۔۔